پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
آخرکار مَیں کامیاب ہو گیا!
-
پیدائش: 1953ء
-
پیدائش کا ملک: آسٹریلیا
-
ماضی میں پہچان: فحش مواد دیکھنے کا عادی
میرا ماضی:
سن 1949ء میں میرے ابو جرمنی سے آسٹریلیا منتقل ہو گئے اور ریاست وکٹوریہ کے دیہاتی علاقے میں رہنے لگے۔ دراصل وہ بجلی کے کسی کارخانے یا کسی کان میں کام ڈھونڈنے کے لیے آئے تھے۔ بعد میں اُنہوں نے شادی کر لی اور 1953ء میں میری پیدائش ہوئی۔
کچھ سال بعد میری امی نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ لیکن میرے ابو کسی بھی مذہب کو پسند نہیں کرتے تھے۔ اِس لیے وہ میری امی کو مارنے پیٹنے اور دھمکانے لگے۔ میری امی اُن سے بہت ڈرتی تھیں۔ اِس وجہ سے وہ اُن سے چھپ کر بائبل کورس کرنے لگیں۔ پاک کلام کی تعلیمات نے اُن کے دل کو چُھو لیا۔ امی کی وجہ سے مجھے بچپن سے پاک کلام کی تعلیمات کے بارے میں پتہ چلنے لگا۔ جب ابو گھر پر نہیں ہوتے تھے تو وہ مجھے اور میری بہن کو وہ باتیں سکھاتی تھیں جو وہ خود سیکھ رہی تھیں۔ اُنہوں نے ہمیں بتایا کہ مستقبل میں زمین فردوس بن جائے گی اور اگر ہم پاک کلام کی تعلیمات پر عمل کریں گے تو ہم خوش رہیں گے۔—زبور 37:10، 29؛ یسعیاہ 48:17۔
جب مَیں 18 سال کا ہوا تو ابو کے پُرتشدد رویے کی وجہ سے مَیں نے گھر چھوڑ دیا۔ مَیں اُن سب باتوں پر ایمان تو رکھتا تھا جو میری امی نے مجھے پاک کلام سے سکھائی تھیں لیکن مَیں یہ نہیں سمجھ پایا تھا کہ یہ باتیں کتنی اہم ہیں۔ اِس لیے مَیں پاک کلام کے معیاروں کے مطابق زندگی نہیں گزار پایا۔ مَیں کوئلے کی ایک کان میں الیکٹریشن کے طور پر کام کرنے لگا۔ 20 سال کی عمر میں مَیں نے شادی کر لی۔ شادی کے تین سال بعد جب ہماری بیٹی پیدا ہوئی تو مَیں نے دوبارہ اِس بات پر غور کِیا کہ میری زندگی میں کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔ مَیں جانتا تھا کہ پاک کلام کی تعلیمات پر عمل کرنے سے ہماری گھریلو زندگی زیادہ خوشگوار بن سکتی ہے۔ اِس لیے مَیں نے یہوواہ کے ایک گواہ سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ لیکن میری بیوی یہوواہ کے گواہوں کو بالکل بھی پسند نہیں کرتی تھی۔ جب مَیں اُن کے ایک اِجلاس پر گیا تو اُس نے مجھے دھمکی دی کہ یا تو مَیں بائبل کورس کرنا چھوڑ دوں یا پھر گھر چھوڑ دوں۔ اُس وقت مَیں نے خود کو بالکل بےبس محسوس کِیا اور اپنی بیوی کی بات مان کر یہوواہ کے گواہوں سے میل جول ختم کر دیا۔ لیکن بعد میں مجھے اِس بات پر بہت پچھتاوا ہوا کہ مَیں نے صحیح راہ پر چلنا کیوں چھوڑ دیا۔
ایک دن میرے ساتھ کام کرنے والوں نے مجھے گندی تصویریں دِکھائیں۔ یہ تصویریں مجھے دلکش تو لگیں مگر مجھے اِن سے گھن بھی آئی۔ اِنہیں دیکھنے کے بعد مجھے خود پر شرم آنے لگی۔ مَیں نے پاک کلام سے جو کچھ سیکھا تھا، اُس کی وجہ سے مجھے لگتا تھا کہ خدا مجھے سزا ضرور دے گا۔ لیکن جب مَیں بار بار گندی تصویریں دیکھنے لگا تو یہ مجھے اچھی لگنے لگیں۔ آہستہ آہستہ مجھے اِن کی لت پڑ گئی۔
اگلے 20 سال کے دوران مَیں اُن تعلیمات سے دُور ہوتا گیا جو میری امی نے مجھے دی تھیں۔ مَیں جو باتیں اپنے ذہن میں بھر رہا تھا، وہ میرے کاموں سے ظاہر ہو رہی تھیں۔ مَیں گندی زبان اِستعمال کرتا تھا اور بےہودہ
مذاق پسند کرتا تھا۔ جنسی تعلقات کے بارے میں میرا نظریہ بالکل بدل چُکا تھا۔ حالانکہ مَیں اپنی بیوی کے ساتھ رہ رہا تھا لیکن پھر بھی میرے دوسری عورتوں کے ساتھ تعلقات تھے۔ ایک دن مَیں نے خود کو شیشے میں دیکھ کر کہا: ”مجھے تُم سے نفرت ہے۔“ میری عزتِنفس ختم ہو چُکی تھی اور مَیں خود سے گھن کھانے لگا تھا۔میری شادی ٹوٹ گئی اور میری زندگی بالکل بکھر گئی۔ پھر مَیں نے دل کی گہرائی سے یہوواہ خدا سے دُعا کی۔ مَیں نے 20 سال بعد دوبارہ سے بائبل کورس کرنا شروع کِیا۔ اِس عرصے کے دوران میرے ابو فوت ہو چُکے تھے اور میری امی یہوواہ کی گواہ بن چُکی تھیں۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
میرے طرزِزندگی اور پاک کلام کی تعلیمات میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ لیکن اِس بار مَیں نے پکا عزم کر لیا تھا کہ مَیں وہ ذہنی سکون حاصل کر کے رہوں گا جس کا پاک کلام میں وعدہ کِیا گیا ہے۔ مَیں نے اپنے غصے پر قابو پانے اور گندی زبان اِستعمال کرنے کی عادت کو چھوڑنے کے لیے قدم اُٹھائے۔ مَیں نے یہ فیصلہ بھی کِیا کہ مَیں بدکاری کرنا، جُوا کھیلنا اور حد سے زیادہ شراب پینا چھوڑ دوں گا اور پوری ایمانداری سے اپنی نوکری کروں گا۔
میرے ساتھ کام کرنے والے یہ نہیں سمجھ پا رہے تھے کہ مَیں اپنی زندگی میں اِتنی بڑی تبدیلیاں کیوں کر رہا ہوں۔ تین سال تک وہ مجھے اُکساتے رہے کہ مَیں اپنی پُرانی زندگی میں لوٹ جاؤں۔ کبھی کبھار جب مجھ سے کوئی غلطی ہو جاتی جیسے کہ مَیں غصے میں آ جاتا یا میرے مُنہ سے کوئی خراب لفظ نکل جاتا تو وہ خوشی سے کہنے لگتے کہ ”واہ بھئی واہ! پُرانا یوزف واپس آ گیا ہے۔“ اُن کی ایسی باتیں سُن کر مجھے بہت دُکھ ہوتا اور مجھے لگتا کہ مَیں بالکل ناکام ہو گیا ہوں۔
میرے کام کی جگہ پر فحش مواد ہر طرف نظر آتا تھا، چاہے وہ کمپیوٹر پر ہوتا یا رسالوں اور کتابوں کی شکل میں۔ میرے ساتھ کام کرنے والوں کا معمول تھا کہ وہ کمپیوٹر پر ایک دوسرے کو گندی تصویریں بھیجتے تھے جیسے پہلے مَیں بھی کِیا کرتا تھا۔ لیکن اب مَیں گندی تصویریں دیکھنے کی عادت پر قابو پانے کی پوری کوشش کر رہا تھا مگر میرے ساتھی میرے اِرادوں کو ناکام بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ آخرکار مَیں نے اُس شخص سے مدد مانگی جو مجھے بائبل کورس کرا رہا تھا۔ مَیں نے کُھل کر اُسے اپنے مسئلے کے بارے میں بتایا اور اُس نے بڑے صبر سے میری بات سنی۔ اُس نے پاک کلام کی آیتوں سے مجھے سمجھایا کہ مَیں اپنی بُری عادت پر کیسے قابو پا سکتا ہوں۔ اُس نے میری حوصلہافزائی کی کہ مَیں بار بار یہوواہ خدا سے دُعا کروں اور اُس سے مدد مانگوں۔ —زبور 119:37۔
میرے کام کی جگہ پر دو آدمی تھے جو شراب چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ایک دن مَیں نے اپنے سب ساتھیوں کو بلایا اور اُن سے کہا کہ اُن آدمیوں کو بیئر کی ایک ایک بوتل دیں۔ اِس پر وہ سب چلّانے لگے: ”ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ یہ دونوں اپنی بُری عادت پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔“ مَیں نے اُن سے کہا: ”مَیں بھی اپنی بُری عادت پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہوں۔“ اُس دن کے بعد سے میرے ساتھی یہ سمجھ گئے کہ مَیں فحش مواد دیکھنے کی عادت کو چھوڑنے کے لیے کتنی محنت کر رہا ہوں۔ اور پھر اُنہوں نے کبھی مجھے اپنی پُرانی زندگی میں لوٹنے پر مجبور نہیں کِیا۔
وقت کے ساتھ ساتھ مَیں نے یہوواہ خدا کی مدد سے فحش مواد دیکھنے کی عادت پر قابو پا لیا۔ 1999ء میں مَیں بپتسمہ لے کر یہوواہ کا گواہ بن گیا۔ مَیں یہوواہ خدا کا بہت شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے اچھی زندگی گزارنے کا ایک اَور موقع دیا۔
اب مَیں سمجھ گیا ہوں کہ یہوواہ خدا اُن چیزوں سے نفرت کیوں کرتا ہے جن سے مَیں ایک عرصے تک محبت کرتا رہا۔ وہ ایک شفیق باپ کی طرح مجھے اُن سارے نقصانات سے بچانا چاہتا تھا جو فحش مواد دیکھنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ امثال 3:5، 6 میں لکھی یہ بات بالکل سچ ہے کہ ”سارے دل سے [یہوواہ] پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔“ پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرنے سے ہم غلط کاموں میں پڑنے سے بچ جاتے ہیں اور زندگی کے ہر مرحلے میں کامیاب ہوتے ہیں۔—زبور 1:1-3۔
میری زندگی سنور گئی:
پہلے مجھے خود سے گھن آتی تھی لیکن اب میری عزتِنفس بحال ہو گئی ہے اور مجھے دلی سکون بھی حاصل ہے۔ مَیں پاک کلام کے اصولوں کے مطابق زندگی گزار رہا ہوں اور مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے مجھے معاف کر دیا ہے اور وہ میری مدد کر رہا ہے۔ 2000ء میں مَیں نے کیرولین سے شادی کر لی جو یہوواہ خدا سے اُتنا ہی پیار کرتی ہے جتنا مَیں کرتا ہوں۔ اِس وجہ سے ہماری زندگی خوشیوں سے بھری ہے۔ ہم بہت خوش ہیں کہ ہم ایک ایسی عالمگیر برادری کا حصہ ہیں جس کے تمام ارکان پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں۔