پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
مجھے بیسبال سے عشق تھا
-
پیدائش: 1928ء
-
پیدائش کا ملک: کوسٹا ریکا
-
ماضی میں پہچان: بیسبال کا دیوانہ اور جُواری
میرا ماضی
میری پرورش شہر پورٹو لیمون میں ہوئی جو کوسٹا ریکا کے مشرقی ساحل پر واقع ہے۔ ہم آٹھ بہن بھائی تھے اور مَیں ساتویں نمبر پر تھا۔ جب مَیں آٹھ سال کا تھا تو میرے ابو فوت ہو گئے۔ اِس کے بعد میری امی نے اکیلے ہم سب بہن بھائیوں کی پرورش کی۔
بیسبال میری زندگی کا بڑا اہم حصہ تھا۔ مجھے بچپن میں بھی یہ کھیل بہت پسند تھا۔ جب مَیں 18، 19 سال کا ہوا تو مَیں ایک مقامی بیسبال ٹیم کے ساتھ شوقیہ طور پر کھیلنے لگا۔ جب مَیں 20 سال کا تھا تو ایک شخص نے جو قابل کھلاڑیوں کو تلاش کرتا تھا، مجھے ملک نکاراگوا کی قومی ٹیم میں کھیلنے کی پیشکش کی۔ لیکن اُس وقت میری امی کافی بیمار تھیں اور مَیں اُن کی دیکھبھال کرتا تھا اِس لیے مَیں نکاراگوا نہیں جانا چاہتا تھا۔ لہٰذا مَیں نے اِس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ بعد میں ایسے ہی ایک اَور شخص نے مجھے کوسٹا ریکا کی قومی ٹیم میں شامل ہونے کی پیشکش کی جس میں مقامی ٹیموں سے کھلاڑیوں کو ڈالا گیا تھا۔ اِس پیشکش کو مَیں نے قبول کر لیا۔ مَیں 1949ء سے 1952ء تک قومی ٹیم میں کھیلتا رہا اور مَیں نے ملک کیوبا، میکسیکو اور نکاراگوا میں کئی میچ کھیلے۔ مَیں ایک بیسمین تھا اور اچھا کھیلتا تھا۔ مَیں نے لگاتار 17 میچوں میں ایک بھی غلطی نہیں کی۔ جب سٹیڈیم میں لوگ میرے نام کے نعرے لگاتے تھے تو مجھے بہت اچھا لگتا تھا۔
لیکن اُس وقت مَیں کئی بُرے کام بھی کرتا تھا۔ میری ایک گرلفرینڈ تھی لیکن پھر بھی میرے دوسری عورتوں سے تعلقات تھے۔ مَیں بہت زیادہ شراب بھی پیتا تھا۔ ایک دن تو مَیں نے اِتنی زیادہ شراب پی لی کہ اگلے دن جب مَیں سو کر اُٹھا تو مجھے یاد ہی نہیں تھا کہ مَیں گھر کیسے پہنچا۔ اِس کے علاوہ مَیں جُوا بھی کھیلتا تھا اور لاٹری کے ٹکٹ بھی خریدتا تھا۔
اِس دوران میری امی یہوواہ کی گواہ بن گئیں۔ میری امی نے کوشش کی کہ مَیں بھی اُن کے مذہب میں دلچسپی لوں۔ لیکن اُس وقت اُنہیں کچھ خاص کامیابی نہیں ہوئی کیونکہ میرا پورا دھیان اپنے کھیل پر تھا۔ کبھی کبھی تو ایسا ہوتا تھا کہ کھیل کی پریکٹس کرتے کرتے کھانے کا وقت ہو جاتا تھا لیکن مجھے بھوک کا احساس بھی نہیں ہوتا تھا۔ مَیں ہر وقت صرف اپنے کھیل کے بارے میں سوچتا رہتا تھا۔ سچ کہوں تو مجھے بیسبال سے عشق تھا۔
پھر جب مَیں 29 سال کا ہوا تو ایک میچ کے دوران کیچ پکڑتے ہوئے مجھے بڑی شدید چوٹ لگی۔ جب مَیں ٹھیک ہوا تو مَیں نے قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چھوڑ دیا۔ لیکن بیسبال سے میرا تعلق ختم نہیں ہوا کیونکہ مَیں ایک مقامی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بیسبال کی تربیت دینے لگا۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر
سن 1957ء میں مَیں یہوواہ کے گواہوں کے ایک اِجتماع پر گیا۔ یہ اِجتماع ایک ایسے سٹیڈیم میں ہوا جہاں مَیں بیسبال کھیل چُکا تھا۔ اِجتماع کے دوران مَیں نے دیکھا کہ یہوواہ کے گواہ بڑے اچھے اور مہذب لوگ ہیں لیکن جو لوگ میچ دیکھنے آتے تھے، وہ بہت بدتمیز اور جھگڑالو ہوتے تھے۔ مَیں نے اِجتماع پر جو کچھ دیکھا، اُس سے میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ مَیں یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کورس کروں اور اُن کے اِجلاسوں پر جاؤں۔
مَیں نے پاک کلام سے جو باتیں سیکھیں، وہ مجھے بہت اچھی لگیں۔ مثال کے طور پر مَیں نے سیکھا کہ یسوع مسیح نے پیشگوئی کی تھی کہ آخری زمانے میں اُن کے پیروکار پوری دُنیا میں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کریں گے۔ (متی 24:14) مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ سچے مسیحی پیسہ کمانے کے لیے خدا کی خدمت نہیں کرتے کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”آپ نے مُفت پایا ہے اِس لیے مُفت دیں۔“—متی 10:8۔
بائبل کورس کے دوران مَیں نے دیکھا کہ مَیں پاک کلام سے جو باتیں سیکھ رہا ہوں، یہوواہ کے گواہ اُن باتوں پر عمل کرتے ہیں۔ مَیں اِس بات کی بڑی قدر کرتا تھا کہ یہوواہ کے گواہ پوری دُنیا میں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری پھیلانے کے لیے کتنی کوششیں کر رہے ہیں۔ مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ یسوع مسیح کے حکم کے مطابق یہوواہ کے گواہوں کے اندر دوسروں کو دینے کا جذبہ ہے۔ اِس لیے جب مَیں نے پاک کلام میں یسوع مسیح کے یہ الفاظ دیکھے کہ ”میرے پیروکار بن جائیں“ تو مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں یہوواہ کا گواہ بنوں گا۔—مرقس 10:21۔
لیکن مجھے اپنی زندگی بدلنے میں کچھ وقت لگا۔ مَیں کئی سال سے ہر ہفتے اپنے لکی نمبر کی لاٹری خریدتا تھا۔ مگر پاک کلام سے مَیں نے سیکھا کہ خدا ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو ”قسمت کے دیوتا“ کو پوجتے ہیں اور لالچی ہیں۔ (یسعیاہ 65:11، نیو اُردو بائبل ورشن؛ کُلسّیوں 3:5) اِس لیے مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں جُوا نہیں کھیلوں گا۔ جس ہفتے مَیں نے لاٹری کا ٹکٹ خریدنا چھوڑا، اُسی ہفتے میرے لکی نمبر کی لاٹری نکل آئی۔ لوگوں نے میرا مذاق اُڑایا کیونکہ مَیں نے اُس ہفتے لاٹری کی ٹکٹ نہیں خریدی تھی۔ اُنہوں نے بہت زور لگایا کہ مَیں دوبارہ سے لاٹری کے ٹکٹ خریدنا شروع کروں لیکن مَیں نے ایسا نہیں کِیا۔ اور اِس کے بعد سے مَیں نے کبھی جُوا نہیں کھیلا۔
جس دن مَیں نے یہوواہ کے گواہوں کے ایک اِجتماع پر بپتسمہ لیا، اُس دن میری اُس ”نئی شخصیت“ کا ایک اَور اِمتحان ہوا جو مَیں نے اپنا لی تھی۔ (اِفسیوں 4:24) شام کو جب مَیں اُس ہوٹل میں گیا جہاں مَیں ٹھہرا ہوا تھا تو مَیں نے دیکھا کہ میری سابقہ گرلفرینڈ میرے کمرے کے دروازے پر کھڑی ہے۔ اُس نے مجھ سے کہا: ”چلو نا، سیمی۔ کچھ موج مستی کرتے ہیں۔“ لیکن مَیں نے فوراً کہا: ”نہیں۔“ مَیں نے اُسے یاد دِلایا کہ اب مَیں پاک کلام کے معیاروں کے مطابق زندگی گزار رہا ہوں۔ (1-کُرنتھیوں 6:18) اِس پر وہ ایک دم سے بولی: ”کیا؟“ پھر اُس نے حرامکاری کے بارے میں پاک کلام کے نظریے کا مذاق اُڑایا اور مجھے مجبور کرنے لگی کہ مَیں پھر سے اُس کے ساتھ رشتہ قائم کر لوں۔ لیکن مَیں اپنے کمرے میں چلا گیا اور دروازہ بند کر لیا۔ مَیں نے 1958ء میں بپتسمہ لیا اور مَیں بہت خوش ہوں کہ جب سے مَیں یہوواہ کا گواہ بنا ہوں، مَیں نے کبھی دوبارہ وہ بُرے کام نہیں کیے جو مَیں پہلے کرتا تھا۔
میری زندگی سنور گئی
پاک کلام کے اصولوں پر عمل کرنے سے مجھے اِتنے فائدے ہوئے ہیں کہ مجھے لگتا ہے کہ مَیں اِن کے بارے میں ایک کتاب لکھ سکتا ہوں۔ مجھے بہت سے سچے دوست ملے ہیں، میری زندگی بامقصد ہو گئی ہے اور مجھے سچی خوشی اور اِطمینان حاصل ہے۔
مجھے بیسبال اب بھی پسند ہے لیکن اب اِس کے بارے میں میرا نظریہ بدل گیا ہے۔ بیسبال کھیلنے سے مجھے شہرت اور پیسہ تو ملا لیکن یہ چیزیں ہمیشہ میرے ساتھ نہیں رہیں۔ مگر پاک کلام کی تعلیم حاصل کرنے سے مجھے خدا کی قربت حاصل ہوئی ہے اور مَیں ایک ایسے خاندان کا حصہ بن گیا ہوں جو پوری دُنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ اور یہ ایسی چیزیں ہیں جو کبھی ختم نہیں ہوں گی۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”دُنیا اور اُس کی خواہش مٹ رہی ہے لیکن جو خدا کی مرضی پر عمل کرتا ہے، وہ ہمیشہ رہے گا۔“ (1-یوحنا 2:17) اب مَیں بیسبال سے نہیں بلکہ یہوواہ خدا اور اُس کے بندوں سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہوں۔