مطالعے کا مضمون نمبر 14
بزرگو! پولُس رسول کی مثال پر عمل کرتے رہیں
”میری مثال پر عمل کریں۔“—1-کُر 11:1۔
گیت نمبر 99: یاہ کے لاکھوں گواہ
مضمون پر ایک نظر *
1-2. پولُس رسول کی مثال سے آج بزرگوں کو فائدہ کیوں ہو سکتا ہے؟
پولُس رسول اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے تھے اور اُنہوں نے اُن کی دیکھبھال کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ (اعما 20:31) اِس وجہ سے بہن بھائی بھی پولُس سے بہت پیار کرتے تھے۔ ایک بار جب اِفسس کے بزرگوں کو پتہ چلا کہ اب وہ پولُس کو دوبارہ نہیں دیکھ پائیں گے تو وہ ”زار زار رونے لگے۔“ (اعما 20:37) آج کلیسیا کے محنتی بزرگ بھی اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے ہیں اور اُن کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ (فل 2:16، 17) لیکن کبھی کبھار بزرگوں کو کچھ مشکلوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ وہ اِن مشکلوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
2 کلیسیا کے بزرگ پولُس کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ (1-کُر 11:1) پولُس میں فرشتوں جیسی صلاحیتیں نہیں تھیں۔ وہ بھی ہماری طرح عیبدار اِنسان تھے اور اُنہیں بھی کبھی کبھار صحیح کام کرنا مشکل لگتا تھا۔ (روم 7:18-20) اُنہیں کئی مسئلوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن اِس وجہ سے وہ مایوس نہیں ہو گئے اور اُنہوں نے اپنے بہن بھائیوں کی دیکھبھال کرنا نہیں چھوڑ دی۔ پولُس کی مثال پر عمل کرنے سے بزرگ خوشی سے اُن ذمےداریوں کو نبھا سکتے ہیں جو یہوواہ نے اُنہیں دی ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ وہ یہ کیسے کر سکتے ہیں۔
3. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے اور ہم اَور کیا سیکھیں گے؟
3 اِس مضمون میں ہم چار ایسی مشکلوں پر غور کریں گے جن کا بزرگوں کو اکثر سامنا کرنا پڑتا ہے۔ (1) اپنی باقی ذمےداریوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مُنادی کرنا، (2) بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے وقت نکالنا، (3) اپنی خامیوں کی وجہ سے بےحوصلہ نہ ہو جانا اور (4) دوسروں کی خامیوں کے باوجود اُن کے ساتھ مل کر کام کرنا۔ ہم دیکھیں گے کہ پولُس نے اِن میں سے ہر مشکل کا مقابلہ کس طرح کِیا اور بزرگ پولُس کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔
اپنی باقی ذمےداریوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مُنادی کرنا
4. کبھی کبھار بزرگوں کے لیے مُنادی کے کام کے حوالے سے اچھی مثال قائم کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
4 یہ مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟ کلیسیا کے بزرگوں کو مُنادی کرنے کے حوالے سے بہن بھائیوں کے لیے اچھی مثال قائم کرنی ہوتی ہے۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ اُنہیں اَور بھی بہت سی ذمےداریاں نبھانی پڑتی ہیں۔ مثال کے طور پر کئی بزرگوں کو اکثر مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کی میزبانی کرنی ہوتی ہے یا پھر بائبل کے کلیسیائی مطالعے میں پیشوائی کرنی ہوتی ہے۔ اِس کے علاوہ اُنہیں تقریریں بھی کرنی ہوتی ہیں۔ وہ بڑی لگن سے کلیسیا کے خادموں کو ٹریننگ دیتے ہیں اور خوشی سے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھاتے رہتے ہیں۔ (1-پطر 5:2) کچھ بزرگ عبادتگاہوں اور تنظیم کی دوسری عمارتوں کو بناتے ہیں اور اُن کی دیکھبھال کرتے ہیں۔ لیکن باقی مبشروں کی طرح کلیسیا کے بزرگ بھی جو سب سے اہم ذمےداری نبھاتے ہیں، وہ بادشاہت کی خوشخبری سنانا ہے۔—متی 28:19، 20۔
5. پولُس نے مُنادی کرنے کے حوالے سے ایک اچھی مثال کیسے قائم کی؟
5 پولُس کی مثال۔ فِلپّیوں 1:10 سے پتہ چلتا ہے کہ پولُس لگن سے مُنادی کیوں کر پائے۔ اِس آیت میں اُنہوں نے مسیحیوں سے کہا: ”معلوم کرتے رہیں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔“ پولُس نے اِس بات پر خود بھی عمل کِیا۔ یہوواہ خدا نے پولُس کو مُنادی کرنے کی ذمےداری دی تھی اور پولُس نے اپنی ساری زندگی اِس ذمےداری کو سب سے زیادہ اہمیت دی۔ اُنہوں نے ”عوامی جگہوں پر . . . اور گھر گھر جا کر“ مُنادی کی۔ (اعما 20:20) اُنہوں نے یہ طے نہیں کِیا ہوا تھا کہ وہ دن میں کس وقت اور ہفتے میں کس دن مُنادی کریں گے۔ اُنہیں جب بھی موقع ملتا تھا، وہ دوسروں کو بادشاہت کی خوشخبری سناتے تھے۔ مثال کے طور پر جب وہ ایتھنز میں اپنے ساتھیوں کا اِنتظار کر رہے تھے تو اُنہوں نے کچھ جانے مانے لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سنائی اور اُن میں سے کچھ لوگ یسوع مسیح پر ایمان بھی لے آئے۔ (اعما 17:16، 17، 34) یہاں تک کہ جب پولُس قید میں تھے تو اُنہوں نے تب بھی اُن لوگوں کو گواہی دی جو اُن کے آسپاس تھے۔—فل 1:13، 14؛ اعما 28:16-24۔
6. پولُس نے دوسروں کو کیا ٹریننگ دی؟
6 پولُس نے اپنے وقت کا بڑا اچھا اِستعمال کِیا۔ وہ اکثر دوسروں کو اپنے ساتھ بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے لیے لے جاتے تھے۔ مثال کے طور پر جب وہ پہلی بار فرق فرق علاقوں میں بادشاہت کی خوشخبری سنانے گئے تو وہ اپنے ساتھ یوحنا مرقس کو لے کر گئے اور دوسری بار وہ اپنے ساتھ تیمُتھیُس کو لے کر گئے۔ (اعما 12:25؛ 16:1-4) اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ پولُس نے اِن دونوں کو بڑی اچھی طرح سے یہ سکھایا کہ وہ کلیسیا کا اِنتظام کیسے کر سکتے ہیں، بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کیسے کر سکتے ہیں اور مہارت سے تعلیم کیسے دے سکتے ہیں۔—1-کُر 4:17۔
7. بزرگ اُس بات پر کیسے عمل کر سکتے ہیں جو پولُس نے اِفسیوں 6:14، 15 میں لکھی؟
7 بزرگ کیا سیکھ سکتے ہیں؟ پولُس کی طرح کلیسیا کے بزرگوں کو نہ صرف گھر گھر جا کر مُنادی کرنی چاہیے بلکہ ہر موقعے پر خوشخبری سنانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ (اِفسیوں 6:14، 15 کو پڑھیں۔) مثال کے طور پر جب وہ کچھ خریدنے جاتے ہیں یا کام پر ہوتے ہیں تو وہ دوسروں کو گواہی دے سکتے ہیں۔ یا پھر اگر وہ کوئی عبادتگاہ بنا رہے ہیں تو وہ آس پڑوس کے لوگوں یا پھر اُن لوگوں کو گواہی دے سکتے ہیں جن سے وہ سامان خریدتے ہیں۔ پولُس رسول کی طرح کلیسیا کے بزرگ بھی مُنادی کرتے وقت دوسرے بہن بھائیوں اور خادموں کو ٹریننگ دے سکتے ہیں۔
8. کبھی کبھار شاید ایک بزرگ کو کیا کرنا پڑے؟
8 بزرگوں کو کلیسیا یا حلقے کے کاموں میں اِتنا زیادہ مصروف نہیں ہو جانا چاہیے کہ اُن کے پاس مُنادی کرنے کے لیے وقت نہ ہو۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے پاس سبھی ذمےداریوں کو نبھانے کے لیے وقت ہو تو ہو سکتا ہے کہ اُنہیں مزید ذمےداریاں لینے سے اِنکار کرنا پڑے۔ دُعا کرنے اور سوچ بچار کرنے کے بعد اُنہیں یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ اگر وہ فلاں ذمےداری اُٹھا لیں گے تو شاید اُن کے پاس زیادہ اہم کاموں کو کرنے کے لیے وقت نہ بچے۔ اِن اہم کاموں میں ہر ہفتے خاندانی عبادت کرنا، لگن سے مُنادی کرنا اور اپنے بچوں کو مُنادی کرنا سکھانا بھی شامل ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ بزرگوں کو کوئی ذمےداری اُٹھانے سے اِنکار کرنا مشکل لگے۔ لیکن وہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اِس بات کو سمجھتا ہے کہ وہ اِس لیے اِنکار کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی سبھی ذمےداریوں کو اچھی طرح سے نبھا سکیں۔
بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے وقت نکالنا
9. اپنے کندھوں پر بہت سی ذمےداریاں ہونے کی وجہ سے بزرگوں کو شاید کون سی چیز مشکل لگے؟
9 یہ مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟ یہوواہ کے بندوں کو بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اِس آخری زمانے میں ہم سب کو حوصلے، مدد اور تسلی کی ضرورت ہے۔ اور کبھی کبھار کچھ بہن بھائیوں کو غلط کاموں سے دُور رہنے میں بھی مدد چاہیے ہوتی ہے۔ (1-تھس 5:14) بےشک بزرگ اُن ساری مشکلوں کو ختم نہیں کر سکتے جن کا یہوواہ کے بندوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن یہوواہ پھر بھی یہ چاہتا ہے کہ بزرگ اُس کی بھیڑوں کا حوصلہ بڑھانے اور اُن کی حفاظت کرنے کے لیے جو بھی کر سکتے ہیں، وہ ضرور کریں۔ لیکن بزرگ اِتنی زیادہ مصروفیت کے باوجود اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے وقت کیسے نکال سکتے ہیں؟
10. پہلا تھسلُنیکیوں 2:7 کے مطابق پولُس نے یہوواہ کے بندوں کا خیال رکھنے کے لیے کیا کِیا؟
10 پولُس کی مثال۔ پولُس ہمیشہ اپنے بہن بھائیوں کی اچھی باتوں کے لیے اُن کی تعریف کرتے تھے اور اُن کا حوصلہ بڑھاتے تھے۔ پولُس کی طرح بزرگوں کو بھی بہن بھائیوں کے ساتھ پیار اور نرمی سے پیش آنا چاہیے۔ (1-تھسلُنیکیوں 2:7 کو پڑھیں۔) پولُس نے اپنے بہن بھائیوں کو یقین دِلایا کہ وہ اُن سے بہت زیادہ پیار کرتے ہیں اور یہوواہ بھی اُن سے بہت پیار کرتا ہے۔ (2-کُر 2:4؛ اِفس 2:4، 5) پولُس کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ دوستوں کی طرح رہتے تھے اور اُن کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔ اُنہوں نے کُھل کر اُنہیں اپنی پریشانیوں اور کمزوریوں کے بارے میں بتایا اور اِس طرح ثابت کِیا کہ اُنہیں اپنے بہن بھائیوں پر بھروسا ہے۔ (2-کُر 7:5؛ 1-تیم 1:15) لیکن پولُس کا سارا دھیان اپنی پریشانیوں پر نہیں تھا۔ اِس کی بجائے وہ اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے تھے۔
11. پولُس رسول نے اپنے بہن بھائیوں کی اِصلاح یعنی درستی کس وجہ سے کی؟
11 کبھی کبھار پولُس رسول کو اپنے بہن بھائیوں کی اِصلاح یعنی درستی بھی کرنی پڑی۔ لیکن اُنہوں نے ایسا اِس لیے نہیں کِیا کیونکہ اُنہیں اُن بہن بھائیوں پر غصہ تھا۔ دراصل اِس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اُن سے پیار کرتے تھے اور اُنہیں بہت سے خطروں سے بچانا چاہتے تھے۔ پولُس پوری کوشش کرتے تھے کہ وہ بہن بھائیوں کی اِس طرح سے درستی کریں کہ اُنہیں اُن کی بات آسانی سے سمجھ بھی آ جائے اور اُنہیں بُرا بھی نہ لگے۔ مثال کے طور پر کُرنتھس کی کلیسیا کے نام اپنے ایک خط میں پولُس نے وہاں کے بہن بھائیوں درستی کرنے کے لیے اُنہیں صاف صاف لفظوں میں کچھ باتیں کہیں۔ اِس خط کو لکھنے کے بعد پولُس نے طِطُس کو کُرنتھس کے مسیحیوں کے پاس بھیجا۔ وہ جاننا چاہتے تھے کہ اُن کے خط کو سُن کر وہاں کے بہن بھائیوں کو کیسا لگا ہے۔ وہ یہ جان کر بہت خوش ہوئے کہ کُرنتھس کے بہن بھائیوں نے اُن کے مشورے کو مانا ہے۔—2-کُر 7:6، 7۔
12. بزرگ بہن بھائیوں کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
12 بزرگ کیا سیکھ سکتے ہیں؟ پولُس کی طرح کلیسیا کے بزرگوں کو بھی بہن بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وہ اِجلاس شروع ہونے سے پہلے آئیں اور بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُن سے باتچیت کریں۔ کسی بہن یا بھائی کا حوصلہ بڑھانے میں عام طور پر بس کچھ منٹ ہی لگتے ہیں۔ (روم 1:12؛ اِفس 5:16) جو بزرگ پولُس کی مثال پر عمل کرتا ہے، وہ خدا کے کلام کے ذریعے اپنے بہن بھائیوں کے ایمان کو مضبوط کرتا ہے اور اُنہیں یقین دِلاتا ہے کہ خدا اُن سے بہت پیار کرتا ہے۔ اِس کے علاوہ وہ اُنہیں اِس بات کا بھی یقین دِلاتا ہے کہ وہ بھی اُن سے بہت پیار کرتا ہے۔ وہ اُن سے باقاعدگی سے بات کرتا ہے اور اُن کی ہر اچھی بات کے لیے اُن کی تعریف کرتا ہے۔ اُسے جب بھی کسی بہن یا بھائی کی درستی کرنی ہوتی ہے تو وہ ہمیشہ خدا کے کلام سے ایسا کرتا ہے۔ وہ اُسے صاف صاف بتاتا ہے کہ اُسے کہاں پر بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ لیکن ایسا کرتے وقت وہ اُس سے بہت نرمی سے بات کرتا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ وہ بہن یا بھائی اُس کے مشورے پر عمل کرے۔—گل 6:1۔
اپنی خامیوں کی وجہ سے بےحوصلہ نہ ہو جانا
13. ایک بزرگ کو اپنی خامیوں کی وجہ سے کیسا لگ سکتا ہے؟
13 یہ مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟ کلیسیا کے بزرگ بےعیب نہیں ہیں۔ دوسرے بہن بھائیوں کی طرح اُن سے بھی غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ (روم 3:23) کچھ بزرگ اپنی خامیوں پر اِتنا زیادہ دھیان دیتے ہیں کہ وہ بےحوصلہ ہو جاتے ہیں جبکہ کچھ بزرگوں کو لگتا ہے کہ دوسروں کو اُن کی خامیوں پر دھیان نہیں دینا چاہیے اور اُنہیں خود کو بدلنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
14. فِلپّیوں 4:13 کے مطابق خاکساری کی وجہ سے پولُس اپنی خامیوں سے کیوں نمٹ پائے؟
14 پولُس کی مثال۔ پولُس خاکسار تھے۔ اِس لیے وہ یہ بات سمجھ گئے کہ وہ اکیلے اپنی خامیوں سے نہیں نمٹ سکتے۔ اُنہیں اِس کے لیے خدا کی مدد کی ضرورت ہے۔ ایک وقت تھا جب پولُس بہت ضدی ہوا کرتے تھے اور مسیحیوں کو بہت زیادہ اذیت دیتے تھے۔ لیکن پھر اُنہیں اپنی غلطیوں کا احساس ہوا اور اُنہوں نے اپنی سوچ اور شخصیت کو بدلا۔ (1-تیم 1:12-16) یہوواہ کی مدد سے پولُس ایک ایسا چرواہا بن پائے جو یہوواہ کی بھیڑوں سے بہت پیار کرتا تھا، اُن سے ہمدردی کرتا تھا اور بہت خاکسار تھا۔ پولُس اچھی طرح جانتے تھے کہ اُن میں کیا خامیاں ہیں۔ لیکن وہ بس اِن کے بارے میں ہی نہیں سوچتے رہے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اِس بات پر پورا یقین رکھا کہ یہوواہ نے اُنہیں معاف کر دیا ہے۔ (روم 7:21-25) اُنہوں نے کبھی خود سے یہ توقع نہیں کی کہ وہ کوئی غلطی نہ کریں۔ وہ تو ایک اچھا مسیحی بننے کی پوری کوشش کرتے رہے اور اُنہوں نے اِس بات پر بھروسا رکھا کہ یہوواہ خوشخبری کو سنانے میں اُن کی مدد ضرور کرے گا۔—1-کُر 9:27؛ فِلپّیوں 4:13 کو پڑھیں۔
15. بزرگوں کو اپنی خامیوں کے بارے میں کیا سوچ رکھنی چاہیے؟
15 بزرگ کیا سیکھ سکتے ہیں؟ کسی بھائی کو اِس لیے بزرگ مقرر نہیں کِیا جاتا کہ اُس سے کبھی کوئی غلطی ہو ہی نہیں سکتی۔ لیکن یہوواہ بزرگوں سے توقع کرتا ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کو مانیں اور زیادہ اچھے مسیحی بنیں۔ (اِفس 4:23، 24) ایک بزرگ کو خدا کے کلام کے ذریعے اپنا جائزہ لینا چاہیے اور اُسے جہاں خود میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، وہاں پر بہتری لانی چاہیے۔ پھر یہوواہ اُس کی مدد کرے گا کہ وہ اپنی خامیوں کے باوجود خوش رہے اور ایک اچھا بزرگ بنے۔—یعقو 1:25۔
دوسروں کی خامیوں کے باوجود اُن کے ساتھ مل کر کام کرنا
16. اگر ایک بزرگ صرف دوسروں کی خامیوں پر دھیان دیتا ہے تو کیا ہو سکتا ہے؟
16 یہ مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟ جب کلیسیا کے بزرگ بہن بھائیوں کے ساتھ کافی زیادہ وقت گزارتے ہیں تو وہ اُن کی خامیوں کو آسانی سے دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن اگر بزرگ محتاط نہیں رہتے تو ہو سکتا ہے کہ وہ بہن بھائیوں کی خامیوں کی وجہ سے چڑ جائیں، اُن سے سختی سے پیش آنے لگیں یا پھر اُن پر تنقید کرنے لگیں۔ پولُس نے مسیحیوں کو بتایا کہ شیطان تو چاہتا ہی یہ ہے کہ مسیحی یہ سب کام کریں۔—2-کُر 2:10، 11۔
17. اپنے بہن بھائیوں کے بارے میں پولُس کی سوچ کیسی تھی؟
17 پولُس کی مثال۔ پولُس اپنے بہن بھائیوں کے بارے میں ہمیشہ اچھی سوچ رکھتے تھے۔ وہ اُن کی خامیوں سے اچھی طرح واقف تھے اور کبھی کبھار تو اُن بہن بھائیوں نے پولُس کو بہت دُکھ بھی دیا تھا۔ لیکن پولُس جانتے تھے کہ اگر کسی بہن یا بھائی نے غلطی کی ہے تو اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بُرا ہے۔ وہ اپنے بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتے تھے اور اُن کی خوبیوں پر دھیان دیتے تھے۔ اگر کسی بہن یا بھائی سے غلطی ہو جاتی تھی تو پولُس ہمیشہ اِس بات پر دھیان رکھتے تھے کہ وہ بہن یا بھائی صحیح کام کرنا چاہتا تھا؛ بس اُسے تھوڑی مدد کی ضرورت ہے۔
18. پولُس نے جس طرح یُوؤدیہ اور سِنتخے کی مدد کی، اُس سے آپ نے کیا سیکھا ہے؟ (فِلپّیوں 4:1-3)
18 ذرا غور کریں کہ پولُس نے فِلپّی کی کلیسیا کی دو بہنوں کی مدد کیسے کی۔ (فِلپّیوں 4:1-3 کو پڑھیں۔) اِن کے نام یُوؤدیہ اور سِنتخے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ کسی وجہ سے اُن دونوں کی آپس میں اَنبن چل رہی تھی۔ پولُس نے اُن سے سختی سے بات نہیں کی اور نہ ہی اُن پر تنقید کی۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اُن کی خوبیوں پر دھیان دیا۔ یہ دونوں بہنیں ایک لمبے عرصے سے یہوواہ کی خدمت کر رہی تھیں۔ پولُس جانتے تھے کہ یہوواہ اِن بہنوں سے بہت پیار کرتا ہے۔ وہ اِن بہنوں کے بارے میں اچھی سوچ رکھتے تھے۔ اِسی لیے اُنہوں نے اِن بہنوں کو سمجھایا کہ وہ آپس کے مسئلے کو حل کریں۔ چونکہ پولُس نے دوسروں کی خوبیوں پر دھیان دیا اِس لیے وہ خوش رہ پائے اور فِلپّی کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط رکھ پائے۔
19. (الف) کلیسیا کے بزرگ بہن بھائیوں کے بارے میں صحیح سوچ کیسے رکھ سکتے ہیں؟(ب) آپ نے اُس تصویر سے کیا سیکھا ہے جس میں ایک بزرگ عبادتگاہ کو صاف کر رہا ہے؟
19 بزرگ کیا سیکھ سکتے ہیں؟ بزرگوں کو اپنے بہن بھائیوں کی خوبیوں پر دھیان دینا چاہیے۔ سب بہن بھائی عیبدار ہیں۔ لیکن اُن سب میں کوئی نہ کوئی ایسی خوبی ضرور ہے جس کی ہم تعریف کر سکتے ہیں۔ (فل 2:3) سچ ہے کہ کبھی کبھار بزرگوں کو بہن بھائیوں کی سوچ کو درست کرنا پڑتا ہے۔ لیکن پولُس کی طرح بزرگوں کو پوری کوشش کرنی چاہیے کہ وہ بہن بھائیوں کی ایسی باتوں اور کاموں پر دھیان نہ دیں جن کی وجہ سے اُنہیں غصہ آ سکتا ہے۔ اِس کی بجائے اُنہیں اِس بات پر دھیان دینا چاہیے کہ وہ بہن یا بھائی یہوواہ سے کتنا پیار کرتا ہے، کس طرح سے مشکلوں کے باوجود یہوواہ کی عبادت کر رہا ہے اور وہ کون کون سے اچھے کام کر سکتا ہے۔ جب بزرگ بہن بھائیوں کی خوبیوں پر دھیان دیتے ہیں تو کلیسیا کے بہن بھائیوں کا ایک دوسرے کے لیے پیار بڑھتا ہے۔
پولُس کی مثال پر عمل کرتے رہیں
20. بزرگ کیا کر سکتے ہیں تاکہ وہ پولُس سے اچھی باتیں سیکھتے رہیں؟
20 بزرگو! اگر آپ پولُس کی مثال پر غور کرتے رہیں گے تو اِس سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ اِس کے لیے آپ کچھ ایسے مضمون پڑھ سکتے ہیں جن میں پولُس کی مثال پر بات کی گئی ہے جیسے کہ ”مینارِنگہبانی“ 15 جنوری 2013ء میں مضمون ”کلیسیا کے بزرگ ’خوشی میں آپ کے مددگار ہیں۔‘ “ جب آپ اِس طرح کے مضمون پڑھتے ہیں تو آپ خود سے پوچھ سکتے ہیں: ”مَیں کس طرح پولُس کی مثال پر عمل کر کے خوشی سے بزرگ کے طور پر اپنی ذمےداری کو نبھا سکتا ہوں؟“
21. بزرگ کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
21 بزرگو! یاد رکھیں کہ یہوواہ آپ سے یہ نہیں کہتا کہ آپ کبھی کوئی غلطی نہ کریں۔ وہ بس یہ کہتا ہے کہ آپ اُس کے ”وفادار“ ہوں۔ (1-کُر 4:2، فٹنوٹ) یہوواہ پولُس کی محنت اور وفاداری سے بہت خوش تھا۔ آپ بھی اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ آپ یہوواہ خدا کے لیے جو کچھ بھی کرتے ہیں، وہ اُس سے خوش ہے۔ یہوواہ کبھی بھی ”اُس محنت اور محبت کو نہیں بھولے گا جو آپ نے مُقدسوں کی خدمت کر کے اُس کے نام کے لیے ظاہر کی ہے اور اب بھی کر رہے ہیں۔“—عبر 6:10۔
گیت نمبر 87: اِجلاسوں سے تازگی پائیں
^ پیراگراف 5 ہم بزرگوں کی اُس سخت محنت کے لیے اُن کے بہت شکرگزار ہیں جو وہ ہماری دیکھبھال کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم چار ایسی مشکلوں پر بات کریں گے جن کا بزرگوں کو اکثر سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ بزرگ پولُس کی مثال پر عمل کر کے اِن مشکلوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں۔ اِس مضمون پر غور کرنے سے ہم بزرگوں کی صورتحال کو اچھی طرح سے سمجھ پائیں گے، اُن کے لیے ہمارے دل میں محبت بڑھے گی اور ہم اَور اچھی طرح سے اُن کا ساتھ دینے کے قابل ہوں گے۔
^ پیراگراف 61 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی چھٹی کے وقت اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص کو خوشخبری سنا رہا ہے۔
^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت: ایک بزرگ ایک ایسے بھائی کا حوصلہ بڑھا رہا ہے جو اکیلا اکیلا رہتا ہے۔
^ پیراگراف 65 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی ایک ایسے بھائی کو مشورہ دے رہا ہے جو کسی بات کی وجہ سے ناراض ہو گیا ہے۔
^ پیراگراف 67 تصویر کی وضاحت: ایک بزرگ ایک ایسے بھائی پر تنقید نہیں کر رہا جس کا دھیان اُس کام سے ہٹ گیا ہے جس کی اُس نے حامی بھری تھی۔