اپنی کلیسیا میں دوسروں کے کام آئیں
آسمان پر جانے سے پہلے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”آپ . . . زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوں گے۔“ (اعما 1:8) لیکن پوری زمین پر گواہی دینا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ تو پھر شاگرد یہ کام کیسے کر پائے؟
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مارٹن گوڈمین نے کہا کہ ”رومی سلطنت میں یہودیوں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کی نسبت مسیحیوں نے اپنے مذہب کو پھیلانے کی کہیں زیادہ کوشش کی۔“ یسوع مسیح نے خود جگہ جگہ ”خدا کی بادشاہت کی خوشخبری“ کی مُنادی کی۔ (لُو 4:43) اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو بھی حکم دیا کہ وہ جائیں اور ”سب قوموں کے لوگوں کو شاگرد بنائیں۔“ (متی 28:18-20) اِس حکم میں یہ شامل تھا کہ مسیحی نئے علاقوں میں جا کر ایسے لوگوں کو تلاش کریں جو سچائی سیکھنا چاہتے تھے۔ اِس سلسلے میں رسولوں نے بڑا اہم کردار ادا کِیا۔ دراصل لفظ ”رسول“ کا مطلب ہے: ”جس کو بھیجا گیا ہو۔“—مر 3:14۔
آج یسوع کے 12 رسولوں میں سے تو کوئی زمین پر موجود نہیں ہے لیکن خدا کے بہت سے بندے مُنادی کے کام میں اُن ہی جیسا جذبہ ظاہر کرتے ہیں۔ جب کسی علاقے میں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہوتی ہے تو خدا کے یہ بندے کہتے ہیں: ”مَیں حاضر ہوں مجھے بھیج۔“ (یسع 6:8) بہت سے بہن بھائی جن میں گلئیڈ سکول سے تربیت پانے والے بہن بھائی بھی شامل ہیں، دُوردراز ملکوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔ کچھ اپنے ہی ملک میں کسی اَور علاقے میں مُنادی کا کام کر رہے ہیں۔ اور بہت سے ایسے بہن بھائی بھی ہیں جنہوں نے کوئی نئی زبان سیکھی ہے تاکہ وہ کسی کلیسیا یا گروپ کے کام آ سکیں۔ کسی نئے علاقے میں خدمت کرنا یا کوئی نئی زبان سیکھنا آسان نہیں لیکن اِن بہن بھائیوں نے بڑی سوچ بچار کی تاکہ وہ اپنے منصوبے کو مکمل کر سکیں۔ (لُو 14:28-30) چونکہ اِن بہن بھائیوں کو یہوواہ خدا اور لوگوں سے بڑی محبت ہے اِس لیے وہ ایسے علاقے میں خدمت کرنے کے لیے قربانیاں دینے کو تیار ہیں جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ ہم اِن بہن بھائیوں کی محنت کی بہت قدر کرتے ہیں۔
سچ ہے کہ ہم سب کی صورتحال ایک دوسرے سے فرق ہے اِس لیے ہم سب کے لیے کسی اَور علاقے میں خدمت کرنا یا کوئی نئی زبان سیکھنا ممکن نہیں۔ لیکن ہم سب اپنی ہی کلیسیا میں زیادہ کارآمد بننے کی کوشش ضرور کر سکتے ہیں۔
اپنی کلیسیا میں زیادہ کارآمد بننے کی کوشش کریں
حالانکہ پہلی صدی عیسوی کے زیادہتر مسیحی کسی اَور ملک میں جا کر خدمت نہیں کر رہے تھے لیکن وہ سب جوش سے مُنادی کا کام کرتے تھے۔ پولُس رسول نے تیمُتھیُس سے کہا: ”خوشخبری سناتے رہیں اور اچھی طرح سے خدا کی خدمت انجام دیتے رہیں۔“ (2-تیم 4:5) یہ نصیحت آج ہم پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ ہم سب کو بادشاہت کی مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے حکم پر عمل کرنا چاہیے۔ شاید ہم کسی اَور علاقے میں جا کر خدمت نہ کر پائیں لیکن ہم اُن بہن بھائیوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں جو ایسا کر رہے ہیں اور یوں ہم اپنی کلیسیا کے زیادہ کام آ سکتے ہیں۔
جب کوئی بہن یا بھائی کسی اَور علاقے میں منتقل ہوتا ہے تو اُسے نئے ماحول کے مطابق ڈھلنے کی ضرورت ہوتی ہے اور نئے طورطریقے اپنانے پڑتے ہیں۔ کیا ہم اپنی کلیسیا میں رہ کر بھی مُنادی کے نئے طریقے آزما سکتے ہیں؟ مثال کے طور پر 1940ء میں ہماری تنظیم نے پہلی بار بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ہفتے میں ایک دن عوامی جگہوں پر لوگوں کو گواہی دیں۔ کیا آپ نے گواہی دینے کا یہ طریقہ آزمایا ہے؟ کیا آپ نے کبھی ٹرالی یا سٹال کے ذریعے گواہی دی ہے؟ اگر آپ مُنادی کرنے کے نئے طریقے اپنانے کو تیار ہیں تو اِس کام کے لیے آپ کا جوش بڑھے گا۔
ایسے بہن بھائی جو کسی اَور علاقے میں جا کر خدمت کرتے ہیں یا کوئی نئی زبان سیکھتے ہیں، اکثر وہ بہت پُختہ مبشر ہوتے ہیں اور کلیسیا کے بڑے کام آتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ مُنادی کے کام میں پیشوائی کرتے ہیں۔ اگر آپ بپتسمہیافتہ بھائی ہیں تو کیا آپ خادم یا بزرگ بننے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ آپ بہتر طور پر کلیسیا کی خدمت کر سکیں؟—1-تیم 3:1۔
دوسروں کے لیے تسلی کا باعث بنیں
ہم اَور طریقوں سے بھی اپنی کلیسیا کے کام آ سکتے ہیں۔ چاہے ہم جوان ہوں یا بوڑھے، بہن ہوں یا بھائی، ہم سب ایک دوسرے کے لیے تسلی کا باعث بن سکتے ہیں۔—کُل 4:11۔
عبر 10:24) اِس میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم ایک دوسرے کی ضروریات سے واقف ہوں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم دوسروں کے ذاتی معاملوں میں دخل دیں بلکہ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ اُنہیں کن مشکلات کا سامنا ہے۔ یوں ہم اُن کی ضرورت کے مطابق اُن کی مدد کر سکتے ہیں، مثلاً ہم اُن کے لیے کوئی کام کر سکتے ہیں، اُنہیں تسلی دے سکتے ہیں یا بائبل سے اُن کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ کچھ معاملوں میں تو بہتر ہے کہ کلیسیا کے بزرگ یا خادم ہی کسی بہن یا بھائی کی مدد کریں۔ (گل 6:1) لیکن عام طور پر ہم سب اپنے مصیبتزدہ بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے ہمیں اُنہیں اچھی طرح سے جاننے کی ضرورت ہے۔ بائبل میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ”ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے رہیں۔“ (آئیں، دیکھیں کہ مصیبت کے وقت بھائی سَلواٹورے کی مدد کیسے کی گئی۔ اُنہیں مالی تنگی کی وجہ سے اپنا کاروبار، گھر اور بہت سی اشیا بیچنی پڑیں۔ اُنہیں فکر تھی کہ اُن کے گھر والوں کا گزارہ کیسے ہوگا۔ اُن کی کلیسیا میں ایک خاندان نے دیکھا کہ بھائی سَلواٹورے مشکل میں ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے بھائی کو کچھ پیسے دیے اور اُنہیں اور اُن کی بیوی کو کام دِلایا۔ اِس خاندان نے بھائی سَلواٹورے اور اُن کے گھر والوں کے ساتھ وقت بھی گزارا اور اُن کی حوصلہافزائی کی۔ اِس لیے یہ دونوں خاندان ایک دوسرے کے بہت قریب آ گئے۔ اب وہ سب اُن اچھے لمحوں کو یاد کرتے ہیں جو اُنہوں نے اُس مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ گزارے تھے۔
سچے مسیحی اپنے کاموں اور باتوں سے دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔ یسوع مسیح کی طرح ہم بھی ہر شخص کو خدا کے شاندار وعدوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اور چاہے ہم کسی اَور علاقے میں جا کر خدمت کر سکیں یا نہیں، ہم سب اپنی کلیسیا میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کی بھرپور کوشش کر سکتے ہیں۔ (گل 6:10) کسی نہ کسی طرح سے دوسروں کے کام آنے سے ہمیں بڑی خوشی ہوگی اور ہم ”ہر اچھے کام میں پھل“ لاتے رہیں گے۔—کُل 1:10؛ اعما 20:35۔