مطالعے کا مضمون نمبر 18
مسیحی کلیسیا میں محبت اور اِنصاف کی اہمیت
”مشکلات کا بوجھ اُٹھانے میں ایک دوسرے کی مدد کریں کیونکہ اِس طرح آپ مسیح کی شریعت پر عمل کریں گے۔“—گل 6:2۔
گیت نمبر 2: شکرگزاری کا گیت
مضمون پر ایک نظر *
1. ہم کن دو باتوں پر یقین رکھ سکتے ہیں؟
یہوواہ شروع سے ہی اپنے بندوں سے محبت کرتا آیا ہے اور وہ کبھی اُن سے محبت کرنا نہیں چھوڑے گا۔ اِس کے علاوہ اُسے اِنصاف سے بھی محبت ہے۔ (زبور 33:5) اِس لیے ہم اِن دو باتوں پر یقین رکھ سکتے ہیں: (1) یہوواہ کو اُس وقت بہت دُکھ ہوتا ہے جب اُس کے بندوں کے ساتھ نااِنصافی کی جاتی ہے اور (2) وہ اپنے بندوں کو اِنصاف ضرور دِلائے گا۔ اِس سلسلے کے پہلے مضمون * میں ہم نے سیکھا تھا کہ خدا نے بنیاِسرائیل کو موسیٰ کے ذریعے جو شریعت دی، اُس کی بنیاد محبت تھی۔ اُس شریعت میں اِس بات پر زور دیا گیا کہ سب کو اِنصاف ملے، خاص طور پر اُن کو جو بےسہارا اور کمزور تھے۔ (اِست 10:18) اُس شریعت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کے لیے گہری فکر رکھتا ہے۔
2. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے؟
2 موسیٰ کی شریعت اُس وقت ختم ہو گئی جب 33ء میں مسیحی کلیسیا قائم ہوئی۔ کیا اب مسیحیوں نے اُس شریعت کے فائدوں سے محروم ہو جانا تھا جس کی بنیاد محبت تھی اور جس نے اِنصاف کو فروغ دیا؟ بالکل نہیں۔ مسیحیوں کو ایک نئی شریعت دی گئی۔ اِس مضمون میں ہم غور کریں گے کہ یہ شریعت کیا تھی۔ اِس کے بعد ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے: ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ اِس شریعت کی بنیاد محبت ہے؟ اِس کے ذریعے اِنصاف کو فروغ کیسے ملتا ہے؟ اور اِس کے مطابق اِختیار والوں کو دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟
”مسیح کی شریعت“ کیا ہے؟
3. گلتیوں 6:2 میں ذکرکردہ ”مسیح کی شریعت“ میں کیا کچھ شامل ہے؟
3 گلتیوں 6:2 کو پڑھیں۔ یسوع کے پیروکار ”مسیح کی شریعت“ کے تحت ہیں۔ سچ ہے کہ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو قوانین کی فہرست نہیں لکھ کر دی لیکن اُنہوں نے اُنہیں ایسی ہدایات، اصول اور حکم دیے ہیں جن کے مطابق وہ زندگی گزار سکتے ہیں۔ ”مسیح کی شریعت“ میں وہ سب کچھ شامل ہے جو یسوع نے سکھایا۔ آئیں، اِس شریعت کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے کچھ باتوں پر غور کرتے ہیں۔
4، 5. (الف) یسوع مسیح نے لوگوں کو کن طریقوں سے سکھایا؟ (ب) یسوع مسیح نے ایسا کب کِیا؟
4 یسوع مسیح نے لوگوں کو کن طریقوں سے سکھایا؟ سب سے پہلے تو اُنہوں نے اُنہیں اپنی باتوں کے ذریعے تعلیم دی۔ اُن کی باتیں بڑی بااثر تھیں کیونکہ اِن کے ذریعے لوگوں نے خدا کے بارے میں سچائی سیکھی، زندگی کا مقصد جانا اور یہ سیکھا کہ خدا کی بادشاہت اِنسان کے تمام مسئلوں کو حل کرے گی۔ (لُو 24:19) اِس کے علاوہ یسوع نے اپنی مثال سے بھی لوگوں کو سکھایا۔ اُنہوں نے اپنے طرزِزندگی سے اپنے پیروکاروں کو سمجھایا کہ اُنہیں کیسے جینا چاہیے۔—یوح 13:15۔
5 یسوع مسیح نے لوگوں کو یہ سب کچھ کب سکھایا؟ اُنہوں نے ایسا زمین پر اپنے دَورِخدمت میں کِیا۔ (متی 4:23) اِس کے علاوہ اُنہوں نے مُردوں میں سے زندہ ہونے کے تھوڑی دیر بعد بھی اپنے پیروکاروں کو تعلیم دی۔ مثال کے طور پر وہ 500 سے زیادہ شاگردوں پر ظاہر ہوئے اور اُنہیں حکم دیا کہ وہ ”لوگوں کو شاگرد بنائیں۔“ (متی 28:19، 20؛ 1-کُر 15:6) کلیسیا کے سربراہ کے طور پر یسوع مسیح نے آسمان پر جانے کے بعد بھی اپنے شاگردوں کو ہدایات دینا جاری رکھا۔ مثال کے طور پر 96ء کے لگ بھگ یسوع نے یوحنا رسول کو ہدایت دی کہ وہ مسحشُدہ مسیحیوں کی حوصلہافزائی اور اِصلاح کریں۔—کُل 1:18؛ مکا 1:1۔
6، 7. (الف) ہمیں یسوع کی تعلیمات کہاں مل سکتی ہیں؟ (ب) ہم مسیح کی شریعت پر عمل کیسے کر سکتے ہیں؟
6 ہمیں یسوع کی تعلیمات کہاں مل سکتی ہیں؟ یسوع مسیح نے اپنے دَورِخدمت کے دوران جو باتیں سکھائیں اور جو کام کیے، اُن میں سے بہت سے چار اناجیل میں درج ہیں۔ یونانی صحیفوں کی باقی کتابوں کی مدد سے ہم مختلف معاملات کے حوالے سے یسوع کی سوچ کو اَور اچھی طرح جان سکتے ہیں کیونکہ اِن کتابوں کو لکھنے والے پاک روح سے معمور تھے اور ”مسیح کی سوچ“ رکھتے تھے۔—1-کُر 2:16۔
7 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یسوع کی تعلیمات زندگی کے ہر حلقے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔ یہ گھر پر، ملازمت کی جگہ پر، سکول میں، کلیسیا میں غرض ہر جگہ ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔ اِس شریعت کو سیکھنے کے لیے ہمیں یونانی صحیفوں کو پڑھنا چاہیے اور اِن پر سوچ بچار کرنی چاہیے۔ اور اِس شریعت پر عمل کرنے کے لیے ہمیں یونانی صحیفوں میں درج ہدایتوں، حکموں اور اصولوں کو اپنی زندگی پر لاگو کرنا چاہیے۔ جب ہم مسیح کی شریعت پر عمل کرتے ہیں تو اصل میں ہم اپنے شفیق خدا یہوواہ کی بات مان رہے ہوتے ہیں کیونکہ یسوع کی سکھائی سب باتیں اُسی کی طرف سے تھیں۔—یوح 8:28۔
مسیح کی شریعت—محبت کی بنیاد پر قائم
8. مسیح کی شریعت کی بنیاد کیا ہے؟
8 اگر ایک گھر کی بنیاد مضبوط ہوگی اور اِسے خوب سوچ سمجھ کر کھڑا کِیا گیا ہوگا تو اِس میں رہنے والے خود کو محفوظ محسوس کریں گے۔ اِسی طرح اگر ایک شریعت کی بنیاد مضبوط ہوگی اور اِسے خوب سوچ سمجھ کر قائم کِیا گیا ہوگا تو اِس کے مطابق زندگی گزارنے والے خود کو محفوظ محسوس کریں گے۔ مسیح کی شریعت کی بنیاد محبت ہے اور اِس سے بہتر بنیاد کوئی اَور نہیں ہو سکتی۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ مسیح کی شریعت محبت کی بنیاد پر قائم ہے؟
9، 10. (الف) کن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع نے جو کچھ کِیا، محبت کی بِنا پر کِیا؟ (ب) ہم یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
9 پہلی وجہ یہ ہے کہ یسوع مسیح نے ہر کام محبت کی بِنا پر کِیا۔ جب ہم کسی سے محبت کرتے ہیں تو اُسے تکلیف میں دیکھ کر ہمارے دل میں اُس کے لیے ترس اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ یسوع مسیح کو بھی دوسروں پر ترس آتا تھا اور اِسی لیے اُنہوں نے بہت سے لوگوں کو تعلیم دی، بیماروں کو ٹھیک کِیا، بھوکوں کو کھانا کھلایا اور مُردوں کو زندہ کِیا۔ (متی 14:14؛ 15:32-38؛ مر 6:34؛ لُو 7:11-15) حالانکہ اِس سب میں یسوع کا بہت سا وقت اور توانائی چلی جاتی تھی لیکن اُنہوں نے ہمیشہ اپنی ذات سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا سوچا۔ یسوع کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ اُنہوں نے اپنی جان دوسروں کی خاطر قربان کر دی۔—یوح 15:13۔
10 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ ہمیں یسوع کی طرح اپنے فائدے سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا سوچنا چاہیے۔ اِس کے علاوہ ہمیں یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے مُنادی کے دوران ملنے والے لوگوں کے لیے ہمدردی کا احساس پیدا کرنا چاہیے۔ جب ہم ہمدردی کی بِنا پر دوسروں کو خوشخبری سنائیں گے اور اُنہیں تعلیم دیں گے تو ہم مسیح کی شریعت پر عمل کر رہے ہوں گے۔
11، 12. (الف) یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اِنسانوں کی گہری فکر رکھتا ہے؟ (ب) ہم محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
11 دوسری وجہ یہ ہے کہ یسوع کی باتوں اور کاموں سے اِنسانوں کے لیے اُن کے باپ کی محبت ظاہر ہوئی۔ یسوع مسیح نے اپنے دورِخدمت میں یہ ظاہر کِیا کہ یہوواہ کو اپنے خادموں کی کتنی فکر ہے۔ یسوع نے جن باتوں کی تعلیم دی، اُن میں یہ باتیں شامل ہیں: ہمارا آسمانی باپ ہم سب کی بہت قدر کرتا ہے۔ (متی 10:31) وہ اُس وقت نہایت خوش ہوتا ہے جب اُس کی کھوئی ہوئی کوئی بھیڑ توبہ کرتی ہے اور کلیسیا میں لوٹ آتی ہے۔ (لُو 15:7، 10) وہ ہم سے اِتنی محبت کرتا ہے کہ اُس نے ہماری خاطر اپنے بیٹے کو قربان کر دیا۔—یوح 3:16۔
12 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ ہم یہ سیکھتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی طرح محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔ (اِفس 5:1، 2) ہم اپنے تمام مسیحی بہن بھائیوں کو اہم سمجھتے ہیں اور ہر اُس ”کھوئی ہوئی بھیڑ“ کا خوشی سے خیرمقدم کرتے ہیں جو یہوواہ کے پاس لوٹ آتی ہے۔ (زبور 119:176) اِس کے علاوہ ہم اپنا وقت اور توانائی اپنے بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے صرف کرتے ہیں، خاص طور پر اُس وقت جب وہ کسی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ (1-یوح 3:17) جب ہم فرق فرق طریقوں سے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں تو ہم مسیح کی شریعت پر عمل کرتے ہیں۔
13، 14. (الف) یوحنا 13:34، 35 میں یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو کیا حکم دیا اور یہ حکم نیا کیوں تھا؟ (ب) یسوع نے جو نیا حکم دیا، ہم اُس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
13 تیسری وجہ یہ ہے کہ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو دوسروں کے لیے بےلوث محبت ظاہر کرنے کا حکم دیا۔ (یوحنا 13:34، 35 کو پڑھیں۔) یسوع کا یہ حکم نیا تھا کیونکہ اِس حکم میں اُنہوں نے جس طرح کی محبت ظاہر کرنے کو کہا، اُس کا تقاضا موسیٰ کی شریعت میں نہیں کِیا گیا تھا۔ اِس حکم کے مطابق ہمیں اپنے بہن بھائیوں سے بےلوث محبت * کرنی چاہیے جیسے یسوع نے ہم سے کی ہے۔ دراصل ہمیں اپنے بہن بھائیوں سے اپنی ذات سے بھی زیادہ محبت رکھنی چاہیے۔ ہمیں اُن سے اِس حد تک محبت کرنی چاہیے کہ یسوع کی طرح ہم بھی اُن کے لیے اپنی جان دینے کو تیار ہوں۔
14 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یسوع کے حکم پر عمل کرنے کے لیے ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی خاطر قربانیاں دینی چاہئیں۔ سچ ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہم اپنے ہمایمانوں کے لیے بڑی بڑی قربانیاں دینے کو تیار ہوتے ہیں، یہاں تک کہ اپنی جان قربان کرنے کو بھی۔ لیکن ہمیں اُن کے لیے چھوٹی چھوٹی قربانیاں دینے کو بھی تیار ہونا چاہیے، مثلاً کسی عمررسیدہ بہن یا بھائی کو اِجلاس پر لانے کے لیے اپنی سہولت کو قربان کرنا؛ کسی عزیز کی خوشی کو اپنی پسند پر ترجیح دینا یا اپنی ملازمت سے ملنے والی چھٹیوں کو اِستعمال کر کے آفت سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کرنا۔ ایسی قربانیاں دینے سے ہم مسیح کی شریعت پر عمل کرتے ہیں۔ جب ہم بےلوث محبت ظاہر کرتے ہیں تو اِس سے کلیسیا میں ایسے ماحول کو فروغ ملتا ہے جس میں ہر شخص کو تحفظ اور اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔
مسیح کی شریعت—اِنصاف کی ضامن
15-17. (الف) یسوع کے کاموں سے یہ کیسے ظاہر ہوا کہ وہ ایک اِنصافپسند شخص تھے؟ (ب) ہم مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
15 بائبل کے مطابق ”اِنصاف“ سے کام لینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم وہ کام کریں جو خدا کی نظر میں صحیح ہیں اور ایسا کرتے وقت غیرجانبداری کا مظاہرہ کریں۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ مسیح کی شریعت سے اِنصاف کو فروغ ملتا ہے؟
16 سب سے پہلے غور کریں کہ یسوع کے کاموں سے یہ کیسے ظاہر ہوا کہ وہ ایک اِنصافپسند شخص تھے۔ اُن کے زمانے میں یہودی مذہبی رہنما غیریہودیوں سے نفرت کرتے تھے، عام یہودیوں کو اپنے پیروں کی دھول سمجھتے تھے اور عورتوں کی عزت نہیں کرتے تھے۔ لیکن یسوع سب لوگوں کے ساتھ اِنصاف اور غیرجانبداری سے پیش آتے تھے۔ یسوع نے اُن غیریہودیوں کو بھی اپنے پیروکاروں کے طور پر قبول کِیا جو اُن پر ایمان لائے تھے۔ (متی 8:5-10، 13) اُنہوں نے مُنادی کرتے وقت امیروں اور غریبوں میں کوئی فرق نہیں کِیا۔ (متی 11:5؛ لُو 19:2، 9) وہ کبھی بھی عورتوں کے ساتھ سختی سے پیش نہیں آتے تھے اور نہ ہی اُنہیں دھتکارتے تھے۔ اِس کی بجائے وہ سب عورتوں کے ساتھ عزت اور شفقت سے پیش آتے تھے، یہاں تک کہ اُن عورتوں کے ساتھ بھی جنہیں لوگ حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے۔—لُو 7:37-39، 44-50۔
17 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ ہمیں یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کے ساتھ غیرجانبداری سے پیش آنا چاہیے اور ہر طرح کے لوگوں کو مُنادی کرنی چاہیے پھر چاہے وہ امیر ہوں یا غریب یا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ مسیحی مردوں کو یسوع کی طرح عورتوں کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے۔ ایسے کام کرنے سے ہم مسیح کی شریعت پر عمل کرتے ہیں۔
18، 19. یسوع نے اِنصاف کے متعلق کیا تعلیم دی اور اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
18 اب ذرا غور کریں کہ یسوع نے اِنصاف سے کام لینے کے سلسلے میں کیا تعلیم دی۔ اُنہوں نے ایسے اصول سکھائے جن پر عمل کرنے سے اُن کے پیروکار دوسروں کے ساتھ غیرجانبداری سے پیش آ سکتے ہیں۔ ذرا یسوع کے بیانکردہ سنہری اصول کو ہی لیں۔ (متی 7:12) ہم میں سے کوئی بھی نہیں چاہتا کہ ہمارے ساتھ نااِنصافی کی جائے۔ لہٰذا ہمیں لوگوں کے ساتھ پیش آتے وقت اِنصاف سے کام لینا چاہیے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ بدلے میں وہ بھی ہمارے ساتھ اِنصاف سے پیش آئیں۔ لیکن اگر ہمارے ساتھ نااِنصافی ہوئی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ وہ اِس بات پر بھروسا رکھیں کہ یہوواہ ”[اُن] لوگوں کو اِنصاف . . . دِلائے گا جو دن رات اُس سے اِلتجا کرتے ہیں۔“ (لُو 18:6، 7) اِن الفاظ کے ذریعے یسوع مسیح یہ یقین دِلا رہے تھے کہ ہمارا اِنصافپسند خدا ہماری اُن تمام آزمائشوں سے واقف ہے جن کا ہم اِس آخری زمانے میں سامنا کر رہے ہیں اور وہ اپنے وقت پر ہمیں اِنصاف ضرور دِلائے گا۔—2-تھس 1:6۔
19 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ جب ہم یسوع مسیح کے سکھائے اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو ہم دوسروں کے ساتھ اِنصاف سے پیش آتے ہیں۔ اور اگر ہم شیطان کی اِس دُنیا میں نااِنصافی کا شکار ہوئے ہیں تو ہم اِس بات سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں اِنصاف دِلانے کی ضمانت دیتا ہے۔
مسیح کی شریعت میں اِختیار والوں کے لیے ہدایات
20، 21. (الف) اِختیار والوں کو دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟ (ب) ایک شوہر اپنی بیوی کے لیے بےلوث محبت کیسے ظاہر کر سکتا ہے؟ (ج) ایک باپ کو اپنے بچوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟
20 مسیح کی شریعت کے مطابق اِختیار والوں کو دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟ چونکہ اِس شریعت کی بنیاد محبت ہے اِس لیے اِختیار والوں کو اُن لوگوں کے ساتھ عزت اور محبت سے پیش آنا چاہیے جن کی نگرانی کرنے کی ذمےداری اُنہیں دی گئی ہے۔ اُنہیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ اُنہیں یسوع مسیح کی طرح اپنے ہر کام سے دوسروں کے لیے محبت ظاہر کرنی چاہیے۔
21 خاندان میں۔ ایک شوہر کو اپنی بیوی سے ویسے ہی محبت کرنی چاہیے ”جیسے مسیح کلیسیا کے ساتھ کرتا ہے۔“ (اِفس 5:25، 28، 29) ایک اچھا شوہر یسوع مسیح کی طرح بےلوث محبت دِکھاتے ہوئے اپنی بیوی کی ضروریات اور پسند ناپسند کو اپنی خواہشوں پر ترجیح دیتا ہے۔ کچھ مردوں کو ایسی محبت ظاہر کرنا مشکل لگتا ہے کیونکہ شاید اُن کی پرورش ایسے ماحول میں ہوئی ہے جہاں دوسروں کے ساتھ محبت اور اِنصاف سے پیش آنے کو اِتنا اہم نہیں سمجھا جاتا۔ ہو سکتا ہے کہ اُنہیں اِس رویے کو بدلنا مشکل لگے۔ لیکن مسیح کی شریعت پر عمل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ وہ خود میں ایسی تبدیلیاں لائیں۔ جو شوہر اپنی شریکِحیات سے بےلوث محبت کرتا ہے، وہ اُس کے دل میں اپنے لیے عزت پیدا کرتا ہے۔ اور جو باپ اپنے بچوں سے گہری محبت کرتا ہے، وہ کبھی اُن پر ظلم اور گالی گلوچ نہیں کرتا۔ (اِفس 4:31) اِس کی بجائے وہ اپنے بچوں کو احساس دِلاتا ہے کہ وہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن سے خوش ہے۔ یوں اُس کے بچے خود کو اُس کی بانہوں میں محفوظ محسوس کرتے ہیں، اُس سے محبت کرتے ہیں اور اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔
22. پہلا پطرس 5:1-3 کے مطابق کلیسیا کی ”بھیڑیں“ کس کی ملکیت ہیں اور اُن کے ساتھ کیسے پیش آیا جانا چاہیے؟
22 کلیسیا میں۔ بزرگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ کلیسیا کی ”بھیڑیں“ اُن کی ملکیت نہیں ہیں۔ (یوح 10:16؛ 1-پطرس 5:1-3 کو پڑھیں۔) پطرس کے خط میں اِستعمال ہونے والی اِصطلاحیں ’خدا کا گلّہ،‘ ”خدا کے حضور“ اور ”خدا کی ملکیت“ یہ یاد رکھنے میں بزرگوں کی مدد کرتی ہیں کہ بھیڑیں یہوواہ کی ہیں۔ یہوواہ بزرگوں سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ اُس کی بھیڑوں کے ساتھ محبت اور نرمی سے پیش آئیں۔ (1-تھس 2:7، 8) جو بزرگ چرواہوں کے طور پر اپنی ذمےداریاں نبھاتے وقت شفقت سے کام لیتے ہیں، اُنہیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے اور بہن بھائیوں کی طرف سے عزت اور پیار ملتا ہے۔
23، 24. (الف) جب کلیسیا میں کسی سے سنگین غلطی ہو جاتی ہے تو بزرگ کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ (ب) ایسے معاملات کو سلجھاتے وقت بزرگ کن باتوں کو ذہن میں رکھتے ہیں؟
23 جب کلیسیا میں کسی سے سنگین غلطی ہو جاتی ہے تو بزرگ کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ کلیسیا کے بزرگوں کا کردار بنیاِسرائیل کے بزرگوں اور قاضیوں سے فرق ہے۔ موسیٰ کی شریعت کے مطابق بزرگوں کو نہ صرف ایسے معاملات سلجھانے کی ذمےداری دی گئی تھی جن کا تعلق یہوواہ کی عبادت سے تھا بلکہ ایسے معاملات کو بھی جن میں ایک شخص کوئی جُرم کرتا تھا یا کوئی کاروباری مسئلہ وغیرہ کھڑا ہو جاتا تھا۔ لیکن مسیح کی شریعت کے مطابق بزرگوں کو صرف ایسے معاملات حل کرنے کی ذمےداری دی گئی ہے جو یہوواہ کی عبادت سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ سرکاری حکام کو یہوواہ کی طرف سے ایسے معاملات سلجھانے کا اِختیار ملا ہے جن کا تعلق جرائم یا کاروباری مسئلوں وغیرہ سے ہے۔ اُن کے اِختیار میں مُجرموں پر جُرمانے عائد کرنا یا اُنہیں جیل میں ڈالنا شامل ہے۔—روم 13:1-4۔
24 جب کلیسیا میں کوئی سنگین گُناہ ہوتا ہے تو بزرگوں کی کیا ذمےداری ہوتی ہے؟ بزرگ معاملے کو پرکھنے اور صحیح فیصلہ کرنے کے لیے صحیفوں پر غور کرتے ہیں۔ وہ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہیں کہ مسیح کی شریعت کی بنیاد محبت ہے۔ یہ محبت اُنہیں اِس بات پر غور کرنے کی ترغیب دیتی ہے کہ وہ اُس بےقصور شخص کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جسے گُناہ کرنے والے کی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔ اور جہاں تک گُناہ کرنے والے شخص کا تعلق ہے، بزرگ محبت کی بِنا پر اِن باتوں کا جائزہ لیتے ہیں: ”کیا وہ شخص تائب ہے؟ کیا ہم کسی طرح سے یہوواہ کے ساتھ دوستی بحال کرنے میں اُس شخص کی مدد کر سکتے ہیں؟“
25. اگلے مضمون میں ہم کس سوال پر غور کریں گے؟
25 ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ ہم مسیح کی شریعت کے تحت ہیں۔ جب ہم سب شریعت پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم کلیسیا میں ایسے ماحول کو فروغ دیتے ہیں جس میں ہر ایک کو محبت، اپنائیت اور تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ البتہ ہم ایک ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جہاں ”بُرے . . . آدمی بگڑتے چلے“ جا رہے ہیں۔ (2-تیم 3:13) اِس لیے ہمیں چوکس رہنا چاہیے۔ کلیسیا اُس وقت اِنصاف کے سلسلے میں خدا کی مثال پر کیسے عمل کر سکتی ہے جب بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی بات آتی ہے؟ اگلے مضمون میں ہم اِسی سوال پر غور کریں گے۔
گیت نمبر 5: مسیح کی عمدہ مثال
^ پیراگراف 5 یہ مضمون اور اگلے دو مضامین اُن چار مضامین میں شامل ہیں جن کے ذریعے ہمارے اِس یقین کو مضبوط کِیا جا رہا ہے کہ یہوواہ محبت کرنے والا اور اِنصافپسند خدا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اُس کے بندوں کو اِنصاف ملے اور وہ اُن لوگوں کو تسلی دیتا ہے جو اِس بُری دُنیا کے ہاتھوں نااِنصافی کا شکار ہوئے ہیں۔
^ پیراگراف 1 ”مینارِنگہبانی،“ فروری 2019ء میں مضمون ”قدیم اِسرائیل میں محبت اور اِنصاف کی اہمیت“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 13 اِصطلاح کی وضاحت: بےلوث محبت ہمیں یہ ترغیب دیتی ہے کہ ہم اپنے فائدے سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا سوچیں۔ ایسی محبت کی وجہ سے ہم دوسروں کی بھلائی اور اُن کی مدد کرنے کی خاطر خوشی سے قربانیاں دینے کو تیار ہوتے ہیں۔
^ پیراگراف 61 تصویر کی وضاحت: یسوع مسیح ایک بیوہ کو دیکھ رہے ہیں جس کا اِکلوتا بیٹا فوت ہو گیا ہے۔ یسوع کو اُس پر بہت ترس آ رہا ہے اِس لیے وہ اُس کے بیٹے کو زندہ کرنے والے ہیں۔
^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت: یسوع مسیح، شمعون نامی فریسی کے گھر کھانا کھا رہے ہیں۔ ایک عورت جو شاید جسمفروش ہے، اُس نے ابھی ابھی یسوع کے پاؤں اپنے آنسوؤں سے دھوئے ہیں، اِنہیں اپنے بالوں سے پونچھا ہے اور اِن پر تیل ڈالا ہے۔ شمعون کو اُس عورت کی اِس حرکت پر اِعتراض ہے جبکہ یسوع اُس عورت کی حمایت میں بول رہے ہیں۔