مطالعے کا مضمون نمبر 36
ہرمجِدّون کی جنگ—خوشی یا خوف کا باعث؟
”اُنہوں نے اُن بادشاہوں کو اُس جگہ جمع کِیا جسے . . . ہرمجِدّون کہتے ہیں۔“—مکا 16:16۔
گیت نمبر 150: مخلصی کے لیے یہوواہ پر آس لگائیں
مضمون پر ایک نظر *
1، 2. (الف) ہرمجِدّون کی جنگ اِنسانوں کے لیے ایک خوشخبری کیوں ہے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ جلد ہی یہ دُنیا ایٹمی جنگ یا کسی قدرتی آفت کی وجہ سے تباہ ہو جائے گی۔ لیکن بائبل میں ایسی کوئی تعلیم نہیں دی گئی۔ اِس کی بجائے اِس میں ایک ایسی جنگ کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کے بہت اچھے نتائج نکلیں گے۔ اِس جنگ کو ہرمجِدّون کہا گیا ہے۔ بائبل میں اِس جنگ کے حوالے سے جو کچھ بتایا گیا ہے، وہ اِنسانوں کے لیے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے۔ (مکا 1:3) ہرمجِدّون کی جنگ اِنسانوں کو صفحۂہستی سے مٹانے کی بجائے اُنہیں بچا لے گی۔ مگر وہ کیسے؟
2 بائبل میں اِس کی کچھ وجوہات بتائی گئی ہیں۔ پہلی تو یہ کہ ہرمجِدّون کی جنگ میں اِنسانی حکومتوں کو ختم کر دیا جائے گا اور یوں اِنسان اُن کے تباہکُن اثرات سے بچ جائیں گے۔ دوسری وجہ یہ کہ اِس جنگ میں خدا صرف بُرے لوگوں کو تباہ کرے گا لیکن وہ نیک لوگوں کو بچا لے گا۔ اور تیسری وجہ یہ کہ اِس جنگ میں زمین کو تباہ ہونے سے محفوظ رکھا جائے گا تاکہ اِنسان ہمیشہ اِس پر آباد رہیں۔ (مکا 11:18) آئیں، اِن وجوہات کو اَور بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اِن چار سوالوں پر غور کرتے ہیں: ہرمجِدّون کیا ہے؟ اِس کے آنے سے پہلے کون سے واقعات رُونما ہوں گے؟ ہم اُن لوگوں میں شامل کیسے ہو سکتے ہیں جنہیں اِس جنگ میں بچا لیا جائے گا؟ اور اب جبکہ ہرمجِدّون کے آنے میں تھوڑا سا وقت رہ گیا ہے، ہم ثابتقدم رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
ہرمجِدّون کیا ہے؟
3. (الف) لفظ ”ہرمجِدّون“ کا کیا مطلب ہے؟ (ب) مکاشفہ 16:14، 16 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ہرمجِدّون کوئی حقیقی جگہ نہیں ہے؟
3 مکاشفہ 16:14، 16 کو پڑھیں۔ بائبل میں ”ہرمجِدّون“ کا ذکر صرف ایک بار ملتا ہے۔ یہ لفظ ایک عبرانی اِصطلاح سے نکلا ہے جس کا مطلب ”مجِدّو کا پہاڑ“ ہے۔ (مکا 16:16، فٹنوٹ) مجِدّو قدیم اِسرائیل کا ایک شہر تھا۔ (یشو 17:11) لیکن ہرمجِدّون زمین پر موجود کسی حقیقی جگہ کی طرف اِشارہ نہیں کرتی بلکہ یہ اُس صورتحال کی طرف اِشارہ کرتی ہے جب ’پوری زمین کے بادشاہ‘ یہوواہ کے خلاف جمع ہوں گے۔ (مکا 16:14) ہرمجِدّون کا اِشارہ اِس صورتحال کے بعد ہونے والی جنگ کی طرف بھی ہے۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہرمجِدّون سے مُراد کوئی حقیقی جگہ نہیں ہے؟ اِس کی تین وجوہات ہیں۔ سب سے پہلی تو یہ کہ مجِدّو نامی کوئی حقیقی پہاڑ ہے ہی نہیں۔ اور دوسری یہ کہ مجِدّو کے آسپاس کا علاقہ اِتنا بڑا نہیں کہ اِس میں ’پوری زمین کے بادشاہ،‘ اُن کی فوجیں اور اُن کے جنگی ہتھیار سما سکیں۔ اور تیسری وجہ جو ہم اِس مضمون میں آگے چل کر بھی دیکھیں گے، وہ یہ ہے کہ ہرمجِدّون کے دوران ’زمین کے بادشاہ‘ ایک جگہ پر نہیں بلکہ دُنیا کے کونے کونے میں موجود خدا کے بندوں پر حملہ کریں گے۔
4. یہوواہ نے اپنی آخری جنگ کو مجِدّو کے پہاڑ سے کیوں جوڑا؟
4 یہوواہ نے اپنی آخری عظیم جنگ کو مجِدّو کے پہاڑ سے کیوں جوڑا؟ قدیم زمانے میں مجِدّو اور اِس کے قریب واقع یزرعیل کی وادی ایسے مقام تھے جہاں بہت سی جنگیں لڑی جاتی تھیں۔ کبھی کبھار تو وہاں یہوواہ نے براہِراست اپنے بندوں کی طرف سے جنگیں لڑیں۔ مثال کے طور پر ”مجِدّؔو کے چشموں کے پاس“ خدا نے اِسرائیلیوں کے قاضی برق کی مدد کی تاکہ وہ کنعانی فوجیوں کے سپہسالار سیسرا کو شکست دے سکیں۔ برق اور دبورہ نبِیّہ نے اپنی معجزانہ فتح پر یہوواہ کا شکر ادا کِیا اور اِس کے اِظہار میں یہ گیت گایا: ”آسمان کی طرف سے بھی لڑائی ہوئی بلکہ ستارے بھی . . . سیسرؔا سے لڑے۔ قیسوؔن ندی اُن کو بہا لے گئی۔“—قضا 5:19-21۔
5. برق کی لڑی گئی جنگ اور ہرمجِدّون کی جنگ میں ایک خاص فرق کیا ہوگا؟
5 برق اور دبورہ نے اپنے گیت کا اِختتام اِن الفاظ سے کِیا: ”اَے [یہوواہ]! تیرے سب دُشمن ایسے ہی ہلاک ہو جائیں۔ لیکن اُس کے پیار کرنے والے آفتاب کی مانند ہوں جب وہ آبوتاب کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔“ (قضا 5:31) ہرمجِدّون کی جنگ میں بھی خدا کے دُشمن ہلاک ہو جائیں گے جبکہ اُس سے محبت کرنے والے بچ جائیں گے۔ لیکن برق کی لڑی گئی جنگ اور ہرمجِدّون کی جنگ میں ایک خاص فرق ہوگا۔ ہرمجِدّون میں خدا کے بندے نہیں لڑیں گے۔ اُن کے پاس تو ہتھیار تک نہیں ہوں گے۔ اُس وقت یہوواہ اور اُس کی آسمانی فوجوں پر اُن کا بھروسا ہی اُن کی قوت ہوگی۔—یسع 30:15؛ مکا 19:11-15۔
6. یہوواہ ہرمجِدّون کی جنگ میں اپنے دُشمنوں کو مات کیسے دے گا؟
6 یہوواہ خدا ہرمجِدّون کی جنگ میں اپنے دُشمنوں کو مات کیسے دے گا؟ ممکن ہے کہ وہ مختلف طریقوں سے ایسا کرے۔ مثال کے طور پر شاید وہ زلزلوں، اَولوں اور آسمانی بجلی کے ذریعے ایسا کرے۔ (ایو 38:22، 23؛ حِز 38:19-22) یا ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے فرشتوں کے ذریعے بُرے لوگوں کو ختم کروا دے۔ (یسع 37:36) یا کیا پتہ وہ اپنے دُشمنوں کو ہی آپس میں لڑوا دے۔ (2-توا 20:17، 22، 23) یہوواہ چاہے کوئی بھی طریقہ اِستعمال کرے، اُس کے دُشمن اُس کے ہاتھ سے نہیں چُھوٹیں گے۔ وہ سب کے سب مٹی میں مل جائیں گے اور صرف نیک لوگ ہی بچیں گے۔—امثا 3:25، 26۔
ہرمجِدّون سے پہلے رُونما ہونے والے واقعات
7، 8. (الف) 1-تھسلُنیکیوں 5:1-6 کے مطابق دُنیا کے رہنما کون سا انوکھا اِعلان کریں گے؟ (ب) یہ اِعلان ایک خطرناک جھوٹ کیوں ہوگا؟
7 ”یہوواہ کا دن“ آنے سے پہلے ”امن اور سلامتی“ کا اِعلان کِیا جائے گا۔ (1-تھسلُنیکیوں 5:1-6 کو پڑھیں۔) 1-تھسلُنیکیوں 5:2 میں ’یہوواہ کے دن‘ کا اِشارہ ”بڑی مصیبت“ کی طرف ہے۔ (مکا 7:14) لیکن ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ یہ مصیبت شروع ہونے والی ہے؟ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ اُس وقت ایک بڑا ہی انوکھا اِعلان کِیا جائے گا۔ یہ اِعلان ہمارے لیے اِس بات کا نشان ہوگا کہ اِس مصیبت کا آغاز ہونے والا ہے۔
8 پیشگوئی کے مطابق یہ ”امن اور سلامتی“ کا اِعلان ہوگا۔ مگر دُنیا کے رہنما یہ اِعلان کیوں کر رہے ہوں گے؟ اور کیا اِس میں مذہبی رہنما بھی اُن کا ساتھ دیں گے؟ ہم اِس بارے میں یقین سے تو کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن ہم یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ یہ شیطان کا پھیلایا ایک اَور جھوٹ ہوگا۔ یہ جھوٹ لوگوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ثابت ہوگا کیونکہ اِس کے دھوکے میں آ کر وہ یہ سوچنے لگیں گے کہ وہ محفوظ ہیں۔ لیکن اصل میں اُس وقت اِنسانی تاریخ کی سب سے بڑی مصیبت اُن کے سر پر کھڑی ہوگی۔ اور واقعی ”اُن پر اچانک تباہی آ جائے گی، بالکل ویسے ہی جیسے حاملہ عورت کو بچے کی پیدائش سے پہلے دردیں لگتی ہیں۔“ مگر خدا کے وفادار بندوں کا کیا؟ شاید وہ
بھی یہوواہ کے دن کے اِتنے اچانک سے آ جانے پر حیران رہ جائیں۔ البتہ وہ اِس کے لیے تیار ہوں گے۔9. خدا کس ترتیب سے شیطان کی دُنیا کو ختم کرے گا؟
9 یہوواہ ایک ہی پَل میں شیطان کی پوری دُنیا کو ملیامیٹ نہیں کرے گا جیسے اُس نے نوح کے زمانے میں کِیا تھا۔ اِس کی بجائے وہ دو مرحلوں میں ایسا کرے گا۔ سب سے پہلے تو وہ بابلِعظیم کو تباہ کرے گا جو دُنیا کے تمام جھوٹے مذاہب کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اِس کے بعد ہرمجِدّون کے دوران وہ شیطان کی باقی دُنیا کا نامونشان بھی مٹا دے گا جس میں سیاسی، فوجی اور تجارتی نظام بھی شامل ہے۔ آئیں، اِن دونوں مرحلوں پر تفصیل سے بات کرتے ہیں۔
10. مکاشفہ 17:1، 6 اور 18:24 کے مطابق یہوواہ بابلِعظیم کو کیوں تباہ کرے گا؟
10 ”عظیم فاحشہ کی سزا۔“ (مکاشفہ 17:1، 6؛ 18:24 کو پڑھیں۔) بابلِعظیم یعنی جھوٹے مذاہب نے خدا کے نام کی بڑی بےحُرمتی کی ہے۔ اُس نے خدا کے بارے میں بہت سے جھوٹ پھیلائے ہیں۔ جھوٹے مذاہب کو ایک فاحشہ سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے؟ کیونکہ جس طرح ایک فاحشہ ناجائز تعلقات قائم کرتی ہے اُسی طرح جھوٹے مذاہب نے حکومتوں سے میل ملاپ کِیا ہے۔ اِن مذاہب نے اپنی طاقت اور اثرورسوخ کا اِستعمال کر کے اپنے ارکان پر رُعب جمایا ہے اور اُن کا فائدہ اُٹھایا ہے۔ اِس کے علاوہ جھوٹے مذاہب نے بہت سے لوگوں کا خون بہایا ہے جن میں خدا کے بندے بھی شامل ہیں۔ (مکا 19:2) یہوواہ بابلِعظیم کو کیسے تباہ کرے گا؟
11. (الف) ’گہرے سُرخ رنگ کا وحشی درندہ‘ کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟ (ب) خدا ”وحشی درندے“ کو بابلِعظیم کو تباہ کرنے کے لیے کیسے اِستعمال کرے گا؟
11 یہوواہ ”ایک گہرے سُرخ رنگ کے وحشی درندے“ کے ’دس سینگوں‘ کے ذریعے ”عظیم فاحشہ“ کو تباہ کر دے گا۔ وحشی درندہ اقوامِمتحدہ کی طرف اِشارہ کرتا ہے اور دس سینگ اُن تمام موجودہ حکومتوں کی طرف جو اِس تنظیم کی حمایت کر رہی ہیں۔ خدا کے مقررہ وقت پر یہ حکومتیں بابلِعظیم یعنی فاحشہ پر حملہ کریں گی۔ وہ اُس کا مالواسباب لُوٹ کر ”اُسے برباد“ کر دیں گی اور اُس کی بُرائی کا پردہ فاش کر کے اُسے ”ننگا“ کر دیں گی۔ (مکا 17:3، 16) یہ تباہی اِتنی جلدی ہوگی کہ گویا یہ ایک ہی پَل میں ہو گئی ہو۔ جھوٹے مذاہب کے حمایتیوں کے لیے یہ تباہی ایک بہت ہی بڑا دھچکا ہوگی۔ ایسا نہ صرف اِس لیے ہوگا کیونکہ یہ تباہی اچانک آ جائے گی بلکہ اِس لیے بھی کیونکہ فاحشہ کافی عرصے سے یہ شیخی مارتے آ رہی ہوگی: ”مَیں تو ملکہ کی طرح حکمرانی کر رہی ہوں۔ مَیں بیوہ نہیں ہوں۔ مجھے کبھی رونا نہیں پڑے گا۔“—مکا 18:7، 8۔
12. یہوواہ قوموں کو کیا کرنے کی اِجازت نہیں دے گا اور کیوں؟
12 خدا قوموں کو یہ اِجازت بالکل نہیں دے گا کہ وہ اُس کے بندوں کو ہلاک کریں۔ اُسے اپنے بندے بےحد عزیز ہیں کیونکہ وہ اُس کے نام سے کہلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں اور اُس کے حکم کے مطابق بابلِعظیم سے نکل آئے ہیں۔ (اعما 15:16، 17؛ مکا 18:4) اِس کے علاوہ اُنہوں نے دوسروں کی بھی بابلِعظیم سے نکلنے میں مدد کی ہے۔ لہٰذا اُس کے بندوں پر اُن ”آفتوں میں سے کوئی“ بھی نہیں آئے گی جو بابلِعظیم پر آئیں گی۔ لیکن آگے اُن کے ساتھ جو ہوگا، اُس کے لیے اُنہیں ثابتقدم رہنے کی ضرورت ہوگی۔
13. (الف) جوج کون ہے؟ (ب) حِزقیایل 38:2، 8، 9 کے مطابق جوج خدا کے بندوں پر حملہ کیوں کرے گا؟
13 جوج کا حملہ۔ (حِزقیایل 38:2، 8، 9 کو پڑھیں۔) تمام جھوٹے مذاہب کی تباہی کے بعد زمین پر صرف ایک ہی مذہب باقی بچے گا جو کہ یہوواہ کے بندوں کا مذہب ہوگا۔ وہ اُس درخت کی طرح ہوں گے جو سخت طوفان کے بعد اکیلا بچ گیا ہو۔ وہ سب کی نظر میں نمایاں ہوں گے۔ ظاہری بات ہے کہ شیطان غصے سے بھر جائے گا۔ وہ اپنی بھڑاس نکالنے کے لیے بُرے فرشتوں کے ذریعے ”ناپاک روحانی پیغام“ یعنی جھوٹی معلومات پھیلائے گا۔ اِس کے نتیجے میں قوموں کا گروہ خدا کے بندوں پر حملہ کرے گا۔ (مکا 16:13، 14) قوموں کے اِس گروہ کو بائبل میں ”جوؔج“ کہا گیا ہے ”جو ماجوؔج کی سرزمین کا ہے۔“ جب قومیں یہوواہ کے بندوں پر حملہ کریں گی تو یہی وہ صورتحال ہوگی جسے ہرمجِدّون کہا گیا ہے۔—مکا 16:16۔
14. خدا کے بندوں پر چڑھ آنے کے بعد جوج کو کیا احساس ہوگا؟
14 جوج کو ’بشر کے ہاتھ‘ یعنی اپنی فوجی طاقت پر بڑا مان ہوگا۔ (2-توا 32:8) لیکن ہم اپنے خدا یہوواہ پر بھروسا کریں گے جو کہ قوموں کو بہت بڑی بےوقوفی لگے گی۔ دیکھا جائے تو اُن کی یہ سوچ واجب بھی ہوگی کیونکہ اُنہیں لگے گا کہ بابلِعظیم جو ایک زمانے میں اِتنا طاقتور تھا، اگر اُس کے خدا اُسے ’وحشی درندے‘ اور اُس کے ’دس سینگوں‘ سے نہیں بچا سکے تو یہوواہ اپنے بندوں کو کیسے بچائے گا۔ (مکا 17:16) لہٰذا جوج کو خدا کے بندوں کو مسلنا بائیں ہاتھ کا کھیل لگے گا۔ وہ اُن پر اِس طرح چڑھ آئے گا جس طرح ’زمین کو بادل چھپا‘ لیتے ہیں۔ (حِز 38:16) لیکن جلد ہی اُسے احساس ہوگا کہ وہ بُری طرح سے پھنس گیا ہے۔ جس طرح بحرِقلزم پر فرعون یہ جان گیا تھا کہ وہ کس سے لڑ رہا ہے اُسی طرح جوج بھی اِس حقیقت کو جان جائے گا۔—خر 14:1-4؛ حِز 38:3، 4، 18، 21-23۔
15. ہرمجِدّون کی جنگ میں مسیح کو مکمل فتح کیسے حاصل ہوگی؟
15 مسیح اور اُس کی آسمانی فوجیں خدا کے بندوں کے دِفاع میں کھڑی ہوں گی اور جوج اور اُس کی فوجوں کو نیستونابود کر دیں گی۔ (مکا 19:11، 14، 15) لیکن یہوواہ کے سب سے بڑے دُشمن شیطان کا کیا ہوگا جس کے پھیلائے جھوٹ کی وجہ سے قومیں خدا کے بندوں پر حملہ کریں گی؟ یسوع مسیح اُسے اور اُس کے بُرے فرشتوں کو اتھاہ گڑھے میں پھینک دیں گے جہاں وہ سب ایک ہزار سال تک قید رہیں گے۔—مکا 20:1-3۔
آپ ہرمجِدّون کی جنگ میں کیسے بچ سکتے ہیں؟
16. (الف) ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم ’خدا کو جانتے‘ ہیں؟ (ب) خدا کو جاننے سے ہرمجِدّون کی جنگ کے دوران ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟
16 چاہے ہم کافی عرصے سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہوں یا ہم حال ہی میں سچائی میں آئے ہوں، ہرمجِدّون کی جنگ میں بچنے کے لیے ہمیں یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ ہم ’خدا کو جانتے‘ ہیں اور ہم نے ”مالک یسوع کے بارے میں خوشخبری کو قبول“ کر لیا ہے۔ (2-تھس 1:7-9) ’خدا کو جاننے‘ میں یہ شامل ہے کہ ہم اُس کی پسند، ناپسند اور معیاروں سے واقف ہوں۔ اِس کے علاوہ جب ہم اُس سے محبت کرتے، اُس کے حکموں پر عمل کرتے اور صرف اُسی کی بندگی کرتے ہیں تو تب بھی ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُسے جانتے ہیں۔ (1-یوح 2:3-5؛ 5:3) اگر ہم خدا کو جانتے ہیں تو وہ بھی ہمیں ”جانے گا“ یعنی ہمیں اُس کی خوشنودی حاصل ہوگی اور یہی بات ہرمجِدّون کی جنگ میں ہماری نجات کا باعث بنے گی۔—1-کُر 8:3۔
17. ”مالک یسوع کے بارے میں خوشخبری کو قبول“ کرنے کا کیا مطلب ہے؟
17 ”مالک یسوع کے بارے میں خوشخبری“ کیا ہے؟ اِس میں وہ تمام سچائیاں شامل ہیں جو یسوع مسیح نے سکھائیں اور جنہیں ہم بائبل میں پڑھتے ہیں۔ ہم یسوع کے بارے میں خوشخبری کو اُس وقت قبول کرتے ہیں جب ہم اِس کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اِس خوشخبری کو قبول کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دیں، اُس کے راست معیاروں کے مطابق زندگی گزاریں اور اُس کی بادشاہت کی مُنادی کریں۔ (متی 6:33؛ 24:14) اِس میں مسیح کے مسحشُدہ بھائیوں کا ساتھ دینا بھی شامل ہے جو خدا کی خدمت کے حوالے سے بھاری ذمےداریاں نبھا رہے ہیں۔—متی 25:31-40۔
18. مسیح کے مسحشُدہ بھائی اُس مہربانی کا اجر کیسے دیں گے جو اُن کے لیے ابھی دِکھائی جاتی ہے؟
18 جلد ہی خدا کے مسحشُدہ بندے یسوع کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کو اُس مہربانی کا اجر دیں گے جو اُنہوں نے اُن کے لیے ظاہر کی ہے۔ (یوح 10:16) وہ ایسا کیسے کریں گے؟ ہرمجِدّون کی جنگ کے شروع ہونے سے پہلے 1 لاکھ 44 ہزار میں شامل باقی تمام اشخاص غیرفانی جسم کے ساتھ آسمان پر اُٹھا لیے جائیں گے۔ یوں وہ بھی اُس آسمانی فوج میں شامل ہو جائیں گے جو جوج کو نیست کرے گی اور ”بڑی بِھیڑ“ کو بچا لے گی۔ (مکا 2:26، 27؛ 7:9، 10) بےشک بڑی بِھیڑ کے لیے یہ بڑی خوشی کا باعث ہوگا کہ اُس نے اُس وقت یہوواہ کے مسحشُدہ بندوں کا ساتھ دیا جب وہ زمین پر تھے۔
ہم ثابتقدم رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
19، 20. جیسے جیسے ہرمجِدّون کا وقت قریب آ رہا ہے، ہم مشکلات میں ثابتقدم رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
19 اِس آخری زمانے میں خدا کے بہت سے بندوں کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن ہم خوشی سے مشکلات میں ثابتقدم رہ سکتے ہیں۔ (یعقو 1:2-4) ایسا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم دُعا کرنے میں مشغول رہیں۔ (لُو 21:36) لیکن ہمیں صرف دُعا ہی نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہمیں ہر روز خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا اور اِس پر سوچ بچار بھی کرنی چاہیے۔ اِس میں اُن پیشگوئیاں کا مطالعہ کرنا بھی شامل ہے جو ہمارے زمانے کے بارے میں کی گئی ہیں اور جلد پوری ہونے والی ہیں۔ (زبور 77:12) دُعا اور بائبل کا مطالعہ کرنے کے ساتھ ساتھ جب ہم مُنادی کے کام میں بھی بھرپور حصہ لیتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط رہتا ہے اور ہماری اُمید کا دیا جلتا رہتا ہے۔
20 ذرا اُس خوشی کا تصور کریں جو بابلِعظیم کا نامونشان مٹ جانے اور ہرمجِدّون ختم ہو جانے کے بعد آپ کو ہوگی۔ یہ بھی سوچیں کہ آپ کو اُس وقت کتنی خوشی ہوگی جب خدا کا نام پاک ثابت ہو جائے گا اور یہ ظاہر ہو جائے گا کہ اُسی کی حکمرانی جائز ہے۔ (حِز 38:23) اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہرمجِدّون اُن لوگوں کے لیے واقعی بڑی خوشی کا باعث ہوگی جو خدا کو جانتے ہیں، اُس کے بیٹے کے فرمانبردار ہیں اور آخر تک ثابتقدم رہیں گے۔—متی 24:13۔
گیت نمبر 143: چوکس، جاگتے اور منتظر رہیں
^ پیراگراف 5 یہوواہ کے بندے ایک لمبے عرصے سے ہرمجِدّون کے آنے کا اِنتظار کر رہے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم غور کریں گے کہ ہرمجِدّون کیا ہے، اِس کے آنے سے پہلے کون سے واقعات رُونما ہوں گے اور اب جبکہ اِس کے آنے میں تھوڑا سا وقت رہ گیا ہے، ہم ثابتقدم رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 71 تصویر کی وضاحت: چند حیرتانگیز واقعات جو ہمارے اِردگِرد رُونما ہوں گے۔ اِن واقعات کے دوران (1) جب تک ہمارے لیے ممکن ہوگا، ہم مُنادی کریں گے۔ (2) ہم بائبل کا مطالعہ کرنے کا معمول برقرار رکھیں گے۔ (3) ہم اِس بات پر بھروسا رکھیں گے کہ خدا ہماری حفاظت کرے گا۔
^ پیراگراف 85 تصویر کی وضاحت: پولیس والے ایک مسیحی خاندان کے گھر میں گھسنے والے ہیں۔ اُس خاندان کو پورا یقین ہے کہ یسوع اور اُن کے فرشتے اُن کی صورتحال سے واقف ہیں۔