والدین، اپنے بچوں کے دل میں ایمان کی بنیاد ڈالیں
”اَے نوجوانو اور کنواریو! . . . [یہوواہ] کے نام کی حمد کریں۔“—زبور 148:12، 13۔
1، 2. (الف) والدین کو کون سی مشکل ذمےداری دی گئی ہے اور وہ اِسے کیسے نبھا سکتے ہیں؟ (ب) اِس مضمون میں کن چار باتوں پر غور کِیا جائے گا؟
فرانس میں رہنے والے ایک شادیشُدہ جوڑے نے کہا: ”ہم تو یہوواہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے بچے بھی اُس پر ایمان رکھیں گے۔ ایمان ورثے میں نہیں ملتا بلکہ بچوں کو اپنے دل میں خود ایمان پیدا کرنا پڑتا ہے۔“ آسٹریلیا میں رہنے والے ایک بھائی نے لکھا: ”میرے خیال میں تو اپنے بچوں کے دل میں ایمان کی بنیاد ڈالنا سب سے مشکل کام ہوتا ہے۔ . . . کبھی کبھار ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے اپنے بچے کے کسی سوال کا اچھا جواب دیا ہے لیکن بعد میں وہ ہم سے وہی سوال دوبارہ پوچھتا ہے۔ جس جواب سے وہ آج مطمئن ہے، کل وہی جواب اُس کے لیے کافی نہیں ہوتا۔ اکثر ہمیں اُسے ایک بات نئے نئے زاویوں سے سمجھانی پڑتی ہے۔“
2 اگر آپ کے بچے ہیں تو شاید آپ کو لگے کہ اُن کے دل میں ایمان کی بنیاد ڈالنا بہت ہی مشکل ذمےداری ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی یہوواہ خدا کی مدد کے بغیر ایسی ذمےداری پوری نہیں کر سکتا۔ (یرم 10:23) اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچوں کے دل میں ایمان پیدا ہو تو اِن چار باتوں کو ذہن میں رکھیں: (1) اپنے بچوں کی سوچ سے اچھی طرح واقف ہو جائیں؛ (2) خود بھی یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کا شوق پیدا کریں؛ (3) مثالوں کے ذریعے سکھائیں؛ (4) صبر سے کام لیں اور یہوواہ سے مدد مانگیں۔ اِس مضمون میں اِن باتوں پر غور کِیا جائے گا۔
اپنے بچوں کی سوچ سے اچھی طرح واقف ہو جائیں
3. والدین اپنے بچوں کے ایمان کو پرکھنے کے لیے یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
3 یسوع مسیح اکثر اپنے شاگردوں سے اُن کے ایمان کے حوالے سے سوال پوچھتے تھے۔ (متی 16:13-15) آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ جب آپ اپنے بچوں سے باتچیت کرتے ہیں یا اُن کے ساتھ مل کر کوئی کام کرتے ہیں تو اُن سے پوچھیں کہ کسی معاملے کے بارے میں اُن کا کیا خیال ہے۔ اِس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ کیا اُن کے دل میں کوئی شک ہے؟ آسٹریلیا سے ایک 15 سالہ بھائی نے لکھا: ”ابو اکثر کسی عقیدے کے بارے میں مجھ سے باتچیت کرتے ہیں اور اِسے سمجھنے میں میری مدد کرتے ہیں۔ وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ ”بائبل میں اِس کے بارے میں کیا لکھا ہے؟ کیا آپ اِس پر یقین رکھتے ہیں؟ آپ اِس پر کیوں یقین رکھتے ہیں؟“ ابو چاہتے ہیں کہ مَیں بس اُن کی یا امی کی بات کو نہ دُہراؤں بلکہ اپنے الفاظ میں جواب دوں۔ جیسے جیسے مَیں بڑا ہو رہا ہوں، ابو چاہتے ہیں کہ مَیں زیادہ تفصیل سے جواب دوں۔“
4. جب بچے بائبل کی تعلیمات کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو اِس سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ اِس سلسلے میں ایک مثال دیں۔
4 اگر آپ کے بچے کو بائبل کی کسی تعلیم پر شک ہو تو غصے نہ ہوں اور نہ ہی اپنے عقیدے اُس پر تھوپیں۔ اِس کی بجائے صبر سے اُس کی مدد کریں تاکہ وہ خود صحیح نتیجے پر پہنچے۔ ایک باپ نے کہا: ”آپ کے بچوں کے سوال اہم ہیں، اُنہیں ٹالنے کی کوشش نہ کریں اور اگر آپ کو اِن کا جواب دینا مشکل لگتا ہے تو بھی جواب دینے کی کوشش کریں۔“ دراصل جب بچے آپ سے بائبل کی تعلیمات کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اِن کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یاد کریں کہ یسوع نے بھی 12 سال کی عمر میں پاک کلام کے سلسلے میں بہت سے سوال پوچھے تھے۔ (لُوقا 2:46 کو پڑھیں۔) ڈنمارک میں رہنے والا ایک 15 سالہ لڑکا کہتا ہے: ”ایک بار مَیں نے کہا: ”پتہ نہیں کہ ہمارا مذہب سچا ہے یا نہیں؟“ یہ سُن کر امی ابو دل ہی دل میں ضرور پریشان ہوئے ہوں گے لیکن وہ پُرسکون رہے اور میرے تمام سوالوں کے جواب بائبل میں سے دیے۔“
5. اگر والدین کو لگتا ہے کہ اُن کے بچے یہوواہ پر ایمان رکھتے ہیں تو بھی اُنہیں کیا کرنا چاہیے؟
5 اپنے بچوں کی سوچ سے اچھی طرح واقف ہونے کی کوشش کریں۔ اُن کے احساسات کیا ہیں اور وہ کن باتوں کے بارے میں پریشان ہیں؟ یہ نہ سوچیں کہ اگر آپ کے بچے آپ کے ساتھ اِجلاسوں پر جاتے ہیں اور مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ یہوواہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ روزمرہ کے کامکاج کرتے وقت اُن کے ساتھ خدا اور بائبل کے بارے میں باتچیت کریں۔ اُن کے ساتھ دُعا کریں اور اُن کے لیے بھی دُعا کریں۔ اِس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ اُنہیں کن آزمائشوں کا سامنا ہے اور اُن کی مدد کریں تاکہ وہ اِن سے نمٹ سکیں۔
خود بھی یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کا شوق پیدا کریں
6. جب والدین خود بائبل کی تعلیمات کو اپنے دل پر نقش کرتے ہیں تو وہ اپنے بچوں کو اچھی طرح سے سکھانے کے قابل کیوں ہوتے ہیں؟
6 یسوع مسیح کی تعلیم اِس لیے لوگوں کے دلوں کو چُھو لیتی تھی کیونکہ وہ یہوواہ خدا، اُس کے کلام اور لوگوں سے محبت کرتے تھے۔ (لُو 24:32؛ یوح 7:46) اگر والدین بھی یہوواہ اور اُس کے کلام سے محبت کریں گے تو اُن کے بچوں کے دل میں خدا کے لیے محبت پیدا ہوگی۔ (اِستثنا 6:5-8؛ لُوقا 6:45 کو پڑھیں۔) لہٰذا بائبل اور ہماری تنظیم کی مطبوعات کا گہرائی سے مطالعہ کریں۔ خدا کی بنائی ہوئی چیزوں میں دلچسپی لیں اور ہماری مطبوعات میں تخلیق کے بارے میں مضامین پڑھیں۔ (متی 6:26، 28) اِس طرح آپ کے علم میں اِضافہ ہوگا، آپ کے دل میں یہوواہ کے لیے قدر بڑھے گی اور آپ اپنے بچوں کو زیادہ اچھی طرح سے سکھا سکیں گے۔—لُو 6:40۔
7، 8. جب والدین کا دل بائبل کی سچائیوں سے بھرا ہوتا ہے تو اِس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ اِس کی کچھ مثالیں دیں۔
7 جب آپ کا دل بائبل کی سچائیوں سے بھرا ہوگا تو آپ اپنے گھر والوں کے ساتھ اِن کے بارے میں بات کرنا چاہیں گے۔ صرف اِجلاسوں کی تیاری کرتے وقت یا خاندانی عبادت کے دوران ہی خدا کے بارے میں بات نہ کریں بلکہ روزمرہ کی باتچیت کے دوران جب
بھی موقع ملے تو اُس کے کاموں کا ذکر کریں۔ امریکہ میں رہنے والا ایک شادیشُدہ جوڑا قدرت کے کسی شاہکار کو دیکھ کر یا کوئی مزےدار کھانا کھاتے وقت اپنے بچوں کی توجہ یہوواہ خدا پر دِلاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”ہم اپنے بچوں کو بتاتے ہیں کہ یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کو ہمارا خیال ہے۔“ جنوبی افریقہ میں رہنے والا ایک جوڑا اپنی بیٹیوں کے ساتھ باغ میں کام کرتے وقت اُن کی توجہ خدا کے حیرتانگیز کاموں کی طرف دِلاتا ہے، مثلاً بیج سے پودا کیسے نکلتا ہے وغیرہ۔ وہ کہتے ہیں: ”ہم اپنی بیٹیوں کے دل میں خدا کی بنائی ہوئی چیزوں کی قدر بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔“8 جب آسٹریلیا میں ایک بھائی اپنے 10 سالہ بیٹے کے ساتھ عجائب گھر گیا تو اُس نے اِس موقعے کا فائدہ اُٹھایا اور اپنے بیٹے کو اِس بات کا ثبوت دِکھایا کہ یہوواہ نے تمام جانداروں کو بنایا ہے۔ وہ کہتا ہے: ”وہاں ہم نے سمندری گھونگوں کی ایک قدیم قسم دیکھی جو اب ناپید ہے۔ اِن کو دیکھ کر ہمیں حیرت ہوئی کیونکہ اِن کی بناوٹ بہت ہی خوبصورت اور پیچیدہ تھی۔ یہ گھونگے بالکل اُن گھونگوں کی طرح تھے جو آج موجود ہیں۔ اگر پہلے جانداروں کی بناوٹ بہت ہی سادہ تھی اور پھر اِرتقا کے ذریعے آہستہ آہستہ زیادہ پیچیدہ جاندار وجود میں آئے تو پھر اِن نہایت قدیم گھونگوں کی بناوٹ اِتنی پیچیدہ کیوں تھی؟ اِس بات نے مجھے بہت ہی متاثر کِیا اور مَیں نے اپنے بیٹے کے ساتھ بھی اِس کے بارے میں بات کی۔“
مثالوں کے ذریعے سکھائیں
9. تعلیم دیتے وقت مثالیں اِستعمال کرنے کے کیا فائدے ہوتے ہیں اور ایک بہن نے کون سی مثال اِستعمال کی؟
9 یسوع مسیح تعلیم دیتے وقت اکثر مثالیں دیتے تھے۔ اِن مثالوں کے ذریعے لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتے تھے، اُن کے دل پر گہرا اثر پڑتا تھا اور اُن کو سیکھی ہوئی باتیں یاد رہتی تھیں۔ (متی 13:34، 35) لہٰذا اپنے بچوں کو کوئی بات سکھاتے وقت مثالیں اِستعمال کریں۔ یوں اُنہیں سیکھنے میں مزہ آئے گا اور وہ آپ کی بات کو زیادہ آسانی سے سمجھ جائیں گے۔ جاپان میں رہنے والی ایک بہن نے ایسا ہی کِیا۔ وہ اپنے آٹھ اور دس سالہ بیٹوں کو سکھانا چاہتی تھی کہ زمین کی فضا سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کو ہماری فکر ہے۔ اُس نے اپنے بیٹوں کو دودھ، چینی اور کافی پاؤڈر دیا اور اُن سے کہا کہ وہ دونوں اُن کے لیے ایک ایک پیالی کافی بنائیں۔ اُس کے بیٹوں نے بڑے دھیان سے اُس کے لیے کافی بنائی۔ وہ بہن کہتی ہے: ”جب مَیں نے اُن سے پوچھا کہ وہ اِتنے دھیان سے کافی کیوں بنا رہے ہیں تو اُنہوں نے کہا کہ وہ بالکل ویسی کافی بنانا چاہتے ہیں جیسی مجھے پسند ہے۔ پھر مَیں نے اُن کو بتایا کہ جیسے اُنہوں نے میری پسند کا خیال رکھ کر میرے لیے کافی بنائی، بالکل ویسے ہی خدا نے ہماری ضرورت کا خیال رکھ کر ہمارے لیے فضا بنائی۔“ یہ مثال اِن بچوں کی عمر کے لیے مناسب تھی اور اُنہیں سیکھنے میں مزہ بھی آیا۔ بِلاشُبہ یہ بات اُن کو اچھی طرح سے یاد رہی ہوگی۔
10، 11. (الف) آپ اپنے بچے کے دل میں ایمان کی بنیاد ڈالنے کے لیے کس طرح کی مثالیں اِستعمال کر سکتے ہیں؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔) (ب) آپ نے اپنے بچوں کو کوئی بات سمجھانے کے لیے کون سی مثال اِستعمال کی؟
10 آپ کون سی مثال دے کر اپنے بچے کو سمجھا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے سب کچھ بنایا ہے؟ آپ اُس کے ساتھ مل کر کسی ترکیب کے مطابق کوئی ڈِش بنا سکتے ہیں۔ اُسے بتائیں کہ ترکیب میں دی گئی معلومات کتنی اہم ہوتی ہیں۔ پھر اُسے ایک سیب دیں اور اُس سے پوچھیں: ”کیا آپ کو پتہ ہے کہ یہ سیب بھی ایک ترکیب کے مطابق بنایا گیا ہے؟“ اِس کے بعد سیب کو کاٹ کر بچے کو اِس کا ایک بیج دیں اور اُسے بتائیں کہ اِس بیج 1 فروری 2011ء کے مینارِنگہبانی کے صفحہ 16 پر ڈیایناے کی تصویر بھی دِکھا سکتے ہیں۔
میں وہ ساری معلومات ہیں جن سے سیب کا درخت بن سکتا ہے۔ لیکن یہ معلومات ڈِش کی ترکیب سے کہیں زیادہ مشکل ہیں۔ آپ اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ ”کسی نے اُس ڈِش کی ترکیب لکھی جو ہم نے بنائی ہے۔ لیکن اِس سیب کی ترکیب کس نے لکھی؟“ اگر آپ کا بچہ تھوڑا بڑا ہے تو آپ اُسے بتا سکتے ہیں کہ سیب اور سیب کے درخت کو بنانے کے لیے جو معلومات چاہیے ہوتی ہیں، وہ ڈیایناے میں ہوتی ہیں۔ آپ اُسے11 بہت سے والدین اپنے بچوں کے ساتھ مل کر جاگو! میں مضامین کا سلسلہ ”کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟“ پڑھتے ہیں۔ اگر اُن کے بچے بہت چھوٹے ہیں تو وہ اُنہیں اِن مضامین میں بتائی گئی باتیں سادہ انداز میں سمجھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ڈنمارک میں رہنے والے ایک شادیشُدہ جوڑے نے ہوائی جہاز کا موازنہ پرندوں سے کِیا۔ اُنہوں نے اپنے بچوں سے کہا: ”ہوائی جہاز دِکھنے میں تو پرندوں کی طرح لگتے ہیں۔ لیکن کیا ہوائی جہاز انڈے دے سکتے ہیں جن سے چھوٹے ہوائی جہاز نکلیں؟ کیا پرندوں کو اُترنے کے لیے ائیرپورٹ چاہیے؟ ہوائی جہاز کی آواز یا پرندوں کی آواز میں سے کون سی آواز زیادہ خوبصورت ہوتی ہے؟ تو پھر زیادہ عقلمند کون ہے؟ وہ لوگ جو ہوائی جہاز بناتے ہیں یا یہوواہ جس نے پرندوں کو بنایا؟“ جب آپ اپنے بچوں کو مثالوں اور مناسب سوالوں کے ذریعے تعلیم دیں گے تو اُن کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت تیز ہوگی اور آپ اُن کے دل میں ایمان کی مضبوط بنیاد ڈالیں گے۔—امثا 2:10-12۔
12. یہ بات ثابت کرنے کے لیے کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے، آپ کس طرح کی مثالیں اِستعمال کر سکتے ہیں؟
12 آپ مثالیں اِستعمال کر کے اپنے بچے کو اِس بات کا ثبوت بھی دے سکتے ہیں کہ بائبل خدا کی طرف سے ہے۔ مثال کے طور پر آپ اُس کے ساتھ ایوب 26:7 کو پڑھ سکتے ہیں۔ (اِس آیت کو پڑھیں۔) آپ اپنے بچے پر کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ اِس آیت میں جو بات بتائی گئی ہے، وہ خدا ہی کی طرف سے آ سکتی تھی؟ اُسے زمین اور خلا کے بارے میں بس بتانے کی بجائے کیوں نہ یہ بات مثال کے ذریعے سمجھائیں۔ شاید آپ ایک گیند یا پتھر کو لے کر اپنے بچے کو دِکھا سکتے ہیں کہ یہ سمجھنا کتنا مشکل ہے کہ زمین جیسی بھاری چیز کسی سہارے کے بغیر خلا میں لٹکی ہے۔ ایوب کے زمانے میں دُوربین اور راکٹ نہیں ہوتے تھے تو پھر ایوب کو یہ بات کیسے پتہ چلی؟ پھر بچے سے پوچھیں کہ ایوب کے ساتھیوں کو ایوب کی بات کیسی لگی ہوگی؟ اِس طرح کی مثالوں کے ذریعے آپ کا بچہ جان جائے گا کہ بائبل میں جو باتیں بتائی گئی ہیں، وہ خدا کی طرف سے ہیں۔—نحم 9:6۔
مثالوں سے بائبل کے اصولوں کے فائدے ظاہر کریں
13، 14. والدین اپنے بچوں کو کیسے سکھا سکتے ہیں کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کے بڑے فائدے ہوتے ہیں؟
13 بچوں کو یہ سکھانا بھی بہت اہم ہے کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کے بڑے فائدے ہیں۔ (زبور 1:1-3 کو پڑھیں۔) آپ اُنہیں یہ بات مختلف طریقوں سے سکھا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ اپنے بچے سے کہہ سکتے ہیں: ”تصور کرو کہ آپ ایک دُوردراز جزیرے پر رہنے کے لیے جا رہے ہو اور آپ کو اُن لوگوں کو چُننا ہے جو آپ کے ساتھ وہاں رہیں گے۔ آپ کے خیال میں اُن لوگوں میں کون سی خوبیاں ہونی چاہئیں تاکہ جزیرے پر سب امن سے رہیں؟“ پھر آپ بچے کے ساتھ گلتیوں 5:19-23 پر بات کر سکتے ہیں، یہ دیکھنے کے لیے کہ یہوواہ کس طرح کے لوگوں کو نئی دُنیا میں رہنے کے لیے چُنے گا۔
14 اِس طرح آپ اپنے بچے کو دو باتیں سکھا سکتے ہیں۔ پہلی یہ کہ خدا کے معیاروں پر عمل کرنے سے امن اور اِتحاد بڑھتا ہے۔ اور دوسری یہ کہ یہوواہ ہمیں نئی دُنیا میں رہنے کے لیے ابھی سے ہی تیار کر رہا ہے۔ (یسع 54:13؛ یوح 17:3) آپ اپنے بچے کو کچھ لوگوں کی مثالیں بھی دے سکتے ہیں جنہیں بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے بہت فائدہ ہوا۔ اِس حوالے سے مینارِنگہبانی میں مضامین کا سلسلہ ”پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے“ آپ کے کام آ سکتا ہے۔ یا شاید آپ اپنی کلیسیا کے کسی ایسے مسیحی کو اپنے گھر بلا سکتے ہیں جس نے یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے اپنی زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں لائیں۔ آپ اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ آپ سب کو اپنی کہانی سنائے۔ ایسی مثالوں سے بچے سمجھ جائیں گے کہ خدا کا کلام کتنا مؤثر ہے۔—عبر 4:12۔
15. والدین کو تعلیم دینے کے نئے طریقے کیوں آزمانے چاہئیں؟
15 اگر آپ تعلیم دینے کے نئے نئے طریقے آزمائیں گے تو آپ کے بچے بور نہیں ہوں گے بلکہ شوق سے یہوواہ کے بارے میں سیکھیں گے۔ بچوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بیدار کرنے کی کوشش کریں اور اُن کی عمر کے حساب سے اپنے سکھانے کے طریقے میں تبدیلیاں لائیں۔ ایک باپ کہتا ہے: ”پُرانے موضوعات کو نئے نئے زاویوں سے سکھاتے رہیں۔“
صبر سے کام لیں اور یہوواہ سے مدد مانگیں
16. بچوں کی تربیت کرتے وقت صبر سے کام لینا اہم کیوں ہوتا ہے؟ مثالیں دیں۔
16 دل میں مضبوط ایمان پیدا کرنے کے لیے خدا کی پاک روح کی ضرورت ہوتی ہے۔ (گل 5:22، 23) جس طرح پھل آہستہ آہستہ پکتا ہے اِسی طرح ایمان بھی آہستہ آہستہ مضبوط ہوتا ہے۔ اِس لیے آپ کو اپنے بچوں کی تربیت کرتے وقت صبر سے کام لینا ہوگا۔ جاپان میں رہنے والا ایک بھائی کہتا ہے: ”مَیں اور میری بیوی اپنے بچوں کو بہت وقت دیتے تھے۔ مَیں اِجلاسوں کے دن کے سوا اُنہیں ہر روز 15 منٹ کے لیے یہوواہ اور اُس کے کلام کے بارے میں سکھاتا تھا۔ جب مَیں نے یہ معمول قائم کِیا تو وہ بہت چھوٹے تھے لیکن 15 منٹ نہ تو اُن کے لیے بوجھ تھے اور نہ ہی میرے لیے۔“ ایک حلقے کے نگہبان نے لکھا: ”جب مَیں نوجوان تھا تو میرے دل میں بہت سے سوال اور شک تھے لیکن مَیں اِنہیں ہمیشہ زبان پر نہیں لاتا تھا۔ مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اِجلاسوں، خاندانی عبادت اور ذاتی مطالعے کے ذریعے مجھے اِن سوالوں کے جواب ملے۔ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ والدین اپنے بچوں کو یہوواہ کی تعلیم دیتے رہیں۔“
17. (الف) یہ اہم کیوں ہے کہ والدین اپنے ایمان کو مضبوط بنائیں؟ (ب) ایک شادیشُدہ جوڑے نے ایمان کے سلسلے میں کیسی مثال قائم کی؟
17 آپ کے بچے آپ کے ایمان کو دیکھ کر بھی بہت کچھ سیکھیں گے۔ وہ آپ کے کاموں کو دیکھیں گے اور آپ کی مثال پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ آپ اپنے ایمان کو مضبوط بنائیں اور یہوواہ کو حاضروناظر جان کر زندگی گزاریں۔ اِس سلسلے میں برمودا میں رہنے والا ایک جوڑا اپنی بیٹیوں کے لیے اچھی مثال قائم کر رہا ہے۔ جب اُنہیں کسی پریشانی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اپنے بچوں کے ساتھ مل کر یہوواہ سے مدد مانگتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ وہ خود بھی دُعا کریں۔ اُنہوں نے کہا: ”ہم اپنی بڑی بیٹی سے کہتے ہیں کہ ”یہوواہ پر پورا بھروسا رکھو، اُس کی خدمت میں مصروف رہو اور زیادہ فکر نہ کرو۔“ جب وہ دیکھتی ہے کہ یہوواہ ہماری سنتا ہے اور ہماری مدد کرتا ہے تو خدا اور اُس کے کلام پر اُس کا ایمان اَور بھی مضبوط ہو جاتا ہے۔“
18. والدین کو کیا یاد رکھنا چاہیے؟
18 یاد رکھیں کہ آپ بچوں کے دل میں ایمان کی بنیاد تو ڈال سکتے ہیں لیکن بچوں کو اِس پر ایمان کی عمارت خود قائم کرنی ہوگی۔ والدین کے طور پر آپ پودا لگا سکتے ہیں اور اِسے پانی دے سکتے ہیں لیکن خدا ہی اِسے بڑھا سکتا ہے۔ (1-کُر 3:6) اِس لیے خدا سے پاک روح مانگیں اور اپنے بچوں کو خدا کے بارے میں سکھاتے رہیں۔ یہوواہ آپ کی محنت پر ضرور برکت ڈالے گا۔—اِفس 6:4۔