مطالعے کا مضمون نمبر 50
”آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے“
”مَیں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے۔“—لُو 23:43۔
گیت نمبر 145: فردوس کا وعدہ
مضمون پر ایک نظر a
1. اپنی موت سے کچھ دیر پہلے یسوع نے اُس مُجرم سے کیا کہا جسے اُن کے ساتھ سُولی دی گئی تھی؟ (لُوقا 23:39-43)
یسوع اور وہ دو مُجرم بہت تکلیف سہہ رہے تھے جو یسوع کی دائیں اور بائیں طرف سُولی پر تھے۔ (لُو 23:32، 33) وہ دونوں ہی مُجرم یسوع کو بُرا بھلا کہہ رہے تھے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اُن کے شاگرد نہیں تھے۔ (متی 27:44؛ مر 15:32) لیکن پھر اُن میں سے ایک کی سوچ بدل گئی۔ اُس نے یسوع سے کہا: ”یسوع، جب آپ بادشاہ بن جائیں گے تو مجھے یاد فرمائیں۔“ اِس پر یسوع نے اُس سے کہا: ”مَیں آج آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ فردوس میں ہوں گے۔“ (لُوقا 23:39-43 کو پڑھیں۔) بائبل میں ہمیں کہیں اِس بات کا ثبوت نہیں ملتا کہ اُس مُجرم نے ”آسمان کی بادشاہت“ کے بارے میں یسوع کے پیغام کو قبول کر لیا تھا۔ (متی 4:17) اور یسوع نے بھی یہ کبھی نہیں کہا کہ وہ آدمی آسمان کی بادشاہت میں ہوگا۔ یسوع مسیح اُس سے مستقبل میں زمین پر فردوس میں رہنے کی بات کر رہے تھے۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟
2. کس بات سے پتہ چلتا ہے کہ توبہ کرنے والا مُجرم یہودی تھا؟
2 بہت حد تک ممکن ہے کہ جس مُجرم نے توبہ کی تھی، وہ ایک یہودی تھا۔ اُس مُجرم نے دوسرے مُجرم سے کہا: ”کیا تجھے خدا کا کوئی خوف نہیں جبکہ تجھے وہی سزا ملی ہے جو اِس آدمی کو ملی ہے؟“ (لُو 23:40) یہودی صرف ایک خدا کی عبادت کرتے تھے۔ لیکن دوسری قوموں کے لوگ بہت سے خداؤں کو مانتے تھے۔ (خر 20:2، 3؛ 1-کُر 8:5، 6) اگر یہ مُجرم دوسری قوموں سے ہوتے تو توبہ کرنے والا مُجرم یہ سوال کرتا: ”کیا تجھے خداؤں کا کوئی خوف نہیں؟“ اِس کے علاوہ یسوع مسیح کو ”اِسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں“ کے پاس بھیجا گیا تھا، دوسری قوموں کے پاس نہیں۔ (متی 15:24) خدا نے بنیاِسرائیل کو بتایا تھا کہ وہ مُردوں کو زندہ کر دے گا۔ توبہ کرنے والا مُجرم یقیناً اِس بات کے بارے میں جانتا ہوگا۔ اور جیسا کہ اُس کی بات سے پتہ چلتا ہے، اُس نے سوچا ہوگا کہ یہوواہ یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کر دے گا اور اُنہیں اپنی بادشاہت کا بادشاہ بنائے گا۔ اُس آدمی کو یہ اُمید بھی ہوگی کہ خدا اُسے بھی زندہ کر دے گا۔
3. جب یسوع مسیح نے فردوس کا ذکر کِیا تو توبہ کرنے والے مُجرم کے ذہن میں شاید کیا بات آئی ہو؟ (پیدایش 2:15)
3 یہودی ہونے کی وجہ سے توبہ کرنے والے مُجرم کو آدم، حوا اور اُس فردوس کے بارے میں بھی پتہ ہوگا جس میں یہوواہ نے اُن دونوں کو رکھا تھا۔ تو جب یسوع مسیح نے فردوس کا ذکر کِیا تو شاید اُس مُجرم کے ذہن میں زمین پر ایک خوبصورت باغ کی تصویر آئی ہو۔—پیدایش 2:15 کو پڑھیں۔
4. یسوع نے توبہ کرنے والے مُجرم سے جو کچھ کہا، اُس سے ہم کیا سمجھ جاتے ہیں؟
4 یسوع نے توبہ کرنے والے مُجرم سے جو کچھ کہا، اُس سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ فردوس میں زندگی کیسی ہوگی۔ ہمیں بادشاہ سلیمان کے دَورِحکومت سے بھی فردوس کے بارے میں کافی کچھ پتہ چل سکتا ہے۔ اور ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ یسوع مسیح جو کہ سلیمان سے بھی زیادہ اہم ہیں، اپنے ساتھ حکمرانی کرنے والوں کے ساتھ مل کر زمین کو ایک شاندار فردوس بنا دیں گے۔ (متی 12:42) بےشک یسوع کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کو پتہ ہونا چاہیے کہ اُنہیں ابھی کیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ فردوس میں ہمیشہ کی زندگی پانے کے لائق بن سکیں۔—یوح 10:16۔
فردوس میں زندگی کیسی ہوگی؟
5. آپ کے خیال میں فردوس میں زندگی کیسی ہوگی؟
5 جب آپ خود کو فردوس میں تصور کرتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کون سی باتیں آتی ہیں؟ شاید آپ کے ذہن میں باغِعدن جیسا خوبصورت باغ آئے۔ (پید 2:7-9) یا شاید آپ کے ذہن میں میکاہ نبی کی یہ پیشگوئی آئے کہ خدا کے بندے ”اپنی تاک اور اپنے اِنجیر کے درخت کے نیچے“ بیٹھیں گے۔ (میک 4:3، 4) یا پھر شاید آپ کو وہ آیتیں بھی یاد آئیں جن میں بتایا گیا ہے کہ فردوس میں کھانے پینے کی بہت زیادہ چیزیں ہوں گی۔ (زبور 72:16؛ یسع 65:21، 22) تو جب آپ فردوس میں زندگی کا تصور کرتے ہیں تو شاید آپ سوچیں کہ آپ ایک خوبصورت باغ میں ہیں اور مزے مزے کی چیزیں کھا رہے ہیں۔ پھولوں اور پودوں کی خوشبو فضا میں پھیلی ہوئی ہے۔ اور آپ کے گھر والے، دوست اور آپ کے وہ عزیز جنہیں خدا نے زندہ کر دیا ہے؛ ہنس رہے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزار کر بہت خوش ہیں۔ یہ سب بس ایک خواب نہیں ہے۔ زمین پر فردوس ضرور قائم ہوگا اور یہ سب باتیں ضرور ہوں گی۔ لیکن فردوس میں ہم ایک اَور کام بھی کریں گے جس میں ہمیں بہت مزہ آئے گا۔
6. ہم فردوس میں کیا کریں گے؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
6 یہوواہ نے ہمیں ایسے بنایا ہے کہ ہمیں کام کرنے سے خوشی ملے۔ (واعظ 2:24) ہم یسوع کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران بہت مصروف ہوں گے۔ بڑی مصیبت میں سے بچ جانے والوں اور زندہ ہو جانے والے کروڑوں لوگوں کو کپڑے، کھانے پینے کی چیزیں اور رہنے کے لیے جگہ چاہیے ہوگی۔ اور اِن چیزوں کا بندوبست کرنے کے لیے ہمیں بہت سا کام کرنا ہوگا۔ جس طرح آدم اور حوا کو پوری زمین کو فردوس بنانا تھا اُسی طرح ہمیں بھی پوری زمین کو فردوس بنانا ہوگا۔ ذرا یہ بھی سوچیں کہ ہمیں زندہ ہو جانے والے اُن کروڑوں لوگوں کو تعلیم دینے میں کتنا مزہ آئے گا جو یہوواہ اور اُس کے مقصد کے بارے میں کچھ نہیں جانتے! اور ہمیں یہوواہ کے اُن بندوں کو اَور تعلیم دے کر بھی بہت خوشی ملے گی جو یسوع کے زمانے سے بہت پہلے فوت ہو گئے تھے۔
7. ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں اور کیوں؟
7 ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ فردوس میں زندگی بہت پُرامن ہوگی؛ ہمارے پاس ضرورت کی ہر چیز ہوگی اور سب کچھ بہت منظم طریقے سے ہوگا۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ یہوواہ نے ہمیں پہلے سے ہی اِس بات کی جھلک دِکھا دی ہے کہ اُس کے بیٹے کی حکمرانی میں زندگی کیسی ہوگی۔ یہ جھلک ہمیں بائبل میں بادشاہ سلیمان کی حکمرانی کے بارے میں پڑھنے سے ملتی ہے۔
بادشاہ سلیمان کی حکمرانی—فردوس کی ایک جھلک
8. زبور 37:10، 11، 29 میں داؤد نے جو بات لکھی، وہ کیسے پوری ہوئی؟ (اِس شمارے میں مضمون ”قارئین کے سوال“ کو دیکھیں۔)
8 بادشاہ داؤد نے یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں لکھا کہ اُس وقت زندگی کیسی ہوگی جب خدا کا وفادار اور سمجھدار بادشاہ تخت پر بیٹھے گا۔ (زبور 37:10، 11، 29 کو پڑھیں۔) جب ہم لوگوں سے فردوس کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں تو ہم اکثر اُنہیں زبور 37:11 پڑھ کر سناتے ہیں۔ اور ایسا کرنا بالکل ٹھیک بھی ہے کیونکہ یسوع مسیح نے خود بتایا تھا کہ یہ الفاظ مستقبل میں پورے ہوں گے۔ (متی 5:5) لیکن داؤد کے الفاظ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بادشاہ سلیمان کے دَورِحکومت میں زندگی کیسی ہونی تھی۔ جب بادشاہ سلیمان نے ملک اِسرائیل میں حکمرانی شروع کی تو اِس ملک میں ”جس میں دودھ اور شہد بہتا“ تھا، ہر طرف امن اور خوشحالی رہی۔ خدا نے بنیاِسرائیل سے کہا تھا کہ ”اگر تُم میری ہدایات پر چلو [تو] . . . مَیں ملک کو امنوامان بخشوں گا۔ تُم آرام سے لیٹ جاؤ گے، کیونکہ کسی خطرے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔“ (احبا 20:24؛ احبا 26:3، 6، اُردو جیو ورشن) خدا کے یہ وعدے سلیمان کی حکمرانی میں پورے ہوئے۔ (1-توا 22:9؛ 29:26-28) خدا نے یہ وعدہ بھی کِیا تھا کہ بُرے لوگ ’نابود ہو جائیں گے۔‘ (زبور 37:10) تو زبور 37:10، 11، 29 میں جو بات لکھی ہے، وہ قدیم زمانے میں بھی پوری ہوئی اور مستقبل میں بھی پوری ہوگی۔
9. سبا کی ملکہ نے بادشاہ سلیمان کی حکمرانی کے بارے میں کیا کہا؟
9 بادشاہ سلیمان کی حکمرانی میں اِتنے زیادہ امن اور خوشحالی کی خبریں سبا کی ملکہ تک پہنچیں۔ وہ ایک دُوردراز ملک سے یروشلیم آئیں تاکہ اپنی آنکھوں سے وہ سب دیکھ سکیں جو اُنہوں نے سنا تھا۔ (1-سلا 10:1) سلیمان کی بادشاہت کو دیکھ لینے کے بعد اُنہوں نے کہا: ”مجھے آپ کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ . . . آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں!“ (1-سلا 10:6-8، اُردو جیو ورشن) لیکن سلیمان کی حکمرانی میں جس طرح کے حالات تھے، وہ تو بس اُن کاموں کی ایک جھلک تھے جو یہوواہ اِنسانوں کے لیے اُس وقت کرے گا جب زمین پر یسوع کی حکمرانی ہوگی۔
10. یسوع مسیح کن معنوں میں سلیمان سے افضل ہیں؟
10 یسوع مسیح ہر لحاظ سے سلیمان سے افضل ہیں۔ سلیمان ایک عیبدار اِنسان تھے جنہوں نے بڑی بڑی غلطیاں کیں اور اُن کی غلطیوں کی وجہ سے خدا کے بندوں کو بہت سی مشکلیں جھیلنی پڑیں۔ لیکن یسوع مسیح ایک بےعیب حکمران ہیں اور وہ غلطی کر ہی نہیں سکتے کیونکہ وہ گُناہ سے پاک ہیں۔ (لُو 1:32؛ عبر 4:14، 15) یسوع مسیح شیطان کی طرف سے آنے والی سخت آزمائشوں میں بھی یہوواہ کے وفادار رہے۔ اُنہوں نے ثابت کِیا کہ وہ کبھی کوئی گُناہ یا کوئی ایسا کام کر ہی نہیں سکتے جس سے اُن کی رعایا کو نقصان پہنچے۔ ہمارے لیے یسوع مسیح سے بہتر بادشاہ کوئی اَور ہو ہی نہیں سکتا۔ اور ایسے بادشاہ کی رعایا ہونا ہمارے لیے بڑے مان کی بات ہے۔
11. یسوع مسیح کی حکمرانی میں کون اُن کی مدد کریں گے؟
11 یسوع مسیح کے ساتھ 1 لاکھ 44 ہزار لوگ مل کر حکمرانی کریں گے۔ وہ اِنسانوں کا خیال رکھنے اور زمین کے لیے یہوواہ کے مقصد کو پورا کرنے میں یسوع کا ساتھ دیں گے۔ (مکا 14:1-3) 1 لاکھ 44 ہزار مردوں اور عورتوں نے زمین پر رہتے ہوئے بہت سی مشکلیں سہیں۔ اِس لیے وہ ایسے حکمران ثابت ہوں گے جو ہمارا درد سمجھ سکیں گے۔ لیکن مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے والے یہ لوگ خاص طور پر کیا کریں گے؟
یہوواہ 1 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو کیا کام دے گا؟
12. یہوواہ 1 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو کیا کام دے گا؟
12 یسوع اور اُن کے ساتھ حکمرانی کرنے والے لوگوں کو جو کام دیا جائے گا، وہ اُس کام سے کہیں زیادہ بڑا ہوگا جو سلیمان کو دیا گیا تھا۔ سلیمان کو صرف ایک ہی ملک کے لوگوں کی دیکھبھال کرنی تھی۔ لیکن خدا کی بادشاہت میں حکمرانی کرنے والوں کو پوری زمین پر کروڑوں لوگوں کی دیکھبھال کرنی ہوگی۔ بےشک یہوواہ خدا نے 1 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو بہت ہی بڑا اعزاز دیا ہے۔
13. یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے والوں کو کون سی خاص ذمےداری دی جائے گی؟
13 یسوع مسیح کی طرح 1 لاکھ 44 ہزار لوگ بھی بادشاہ اور کاہن ہوں گے۔ (مکا 5:10) شریعت کے مطابق کاہنوں کی خاص طور پر یہ ذمےداری تھی کہ وہ لوگوں کو جسمانی طور پر محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ اِس بات کا بھی خیال رکھیں کہ یہ لوگ یہوواہ کے قریب رہیں۔ ”شریعت آنے والی اچھی چیزوں کا محض سایہ“ تھی۔ تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے والوں کو یہ خاص ذمےداری ملے گی کہ وہ نہ صرف خدا کے بندوں کی صحت کا خیال رکھیں بلکہ اِس بات کا بھی کہ یہ لوگ یہوواہ کے قریب رہیں۔ (عبر 10:1) فیالحال ہم یہ نہیں جانتے کہ یہ کاہن اور بادشاہ زمین پر خدا کی رعایا کے ساتھ کیسے رابطہ کِیا کریں گے۔ لیکن ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ فردوس میں رہنے والوں کی ہر طرح سے رہنمائی کرے گا۔—مکا 21:3، 4۔
مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کو فردوس میں زندگی پانے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟
14. مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ اور مسیح کے بھائیوں میں کیا تعلق ہے؟
14 یسوع نے اُن لوگوں کو ’چھوٹا گلّہ‘ کہا جو اُن کے ساتھ مل کر حکمرانی کریں گے۔ (لُو 12:32) یسوع نے ایک اَور گروہ کا ذکر بھی کِیا جسے اُنہوں نے ”اَور بھی بھیڑیں“ کہا۔ ’چھوٹا گلّہ‘ اور ”اَور بھی بھیڑیں“ مل کر ایک گلّہ بن جائیں گے۔ (یوح 10:16) یہ دونوں گروہ ابھی سے ہی مل کر کام کر رہے ہیں اور یہ اُس وقت بھی مل کر کام کرتے رہیں گے جب زمین فردوس بن جائے گی۔ لیکن ظاہری بات ہے کہ تب تک ’چھوٹا گلّہ‘ آسمان پر ہوگا اور ’اَور بھی بھیڑوں‘ میں شامل لوگوں کے پاس زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید ہوگی۔ لیکن ’اَور بھی بھیڑوں‘ کو ابھی سے کچھ ایسے کام کرنے ہوں گے جن سے وہ فردوس میں زندگی پانے کے لائق بن سکیں۔
15. (الف) ”اَور بھی بھیڑیں“ مسیح کے بھائیوں کا ساتھ کیسے دیتی ہیں؟ (ب) آپ اُس بھائی کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں جو میڈیکل سٹور میں کھڑا ہے؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
15 جس مُجرم نے سُولی پر اپنی سوچ کو بدل لیا تھا، وہ یہ ثابت کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گیا کہ وہ اُس کام کے لیے مسیح کا کتنا شکرگزار ہے جو اُس نے اُس کے لیے کِیا ہے۔ لیکن مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کے طور پر ہمارے پاس یہ ثابت کرنے کے بہت سے موقعے ہیں کہ ہم یسوع کے کتنے شکرگزار ہیں۔ مثال کے طور پر جس طرح سے ہم یسوع کے بھائیوں کے ساتھ پیش آتے ہیں، اُس سے ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم یسوع سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ یسوع نے کہا تھا کہ وہ اِسی بات کی بِنا پر بھیڑوں کی عدالت کریں گے۔ (متی 25:31-40) ہم بڑھ چڑھ کر مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے سے مسیح کے بھائیوں کی حمایت کر سکتے ہیں۔ (متی 28:18-20) اور ایسا کرنے کے لیے ہمیں تعلیم دینے کے اوزاروں کو اچھی طرح سے اِستعمال کرنا چاہیے جیسے کہ کتاب ”خوشیوں بھری زندگی!“ کو۔ اگر آپ ابھی کسی شخص کو بائبل کورس نہیں کرا رہے تو منصوبہ بنائیں کہ آپ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بائبل کورس کرنے کی پیشکش کریں گے۔
16. ہم ابھی کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم خدا کی بادشاہت کی رعایا میں شامل ہو سکیں؟
16 ہمیں ایک ایسا شخص بننا چاہیے جسے یہوواہ پسند کرتا ہے۔ اور ایسا شخص بننے کے لیے ہمیں اُس وقت کا اِنتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے جب ہم فردوس میں ہوں گے۔ ہم ابھی سے ہی اپنی باتوں اور کاموں سے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم ایک ایماندار شخص ہیں اور ہم میں اچھی عادتیں ہیں۔ ہم یہ بھی ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ، اپنے جیون ساتھی اور اپنے ہمایمانوں کے وفادار ہیں۔ اِس بُری دُنیا میں ہم یہوواہ کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی جتنی زیادہ کوشش کریں گے ہمارے لیے فردوس میں اِن اصولوں پر عمل کرنا اُتنا ہی زیادہ آسان ہوگا۔ اِس کے علاوہ ہم کوئی ایسے ہنر سیکھ سکتے ہیں یا اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کر سکتے ہیں جن سے ثابت ہو کہ ہم فردوس میں رہنے کے لیے تیار ہیں۔ اِس سلسلے میں اِس شمارے میں مضمون ”کیا آپ ”زمین ورثے“ میں پانے کے لیے تیار ہیں؟“ کو دیکھیں۔
17. کیا ہمیں ماضی کے اپنے گُناہوں کی وجہ سے بےحوصلہ ہو جانا چاہیے؟ وضاحت کریں۔
17 ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم خود کو اُن گُناہوں کی وجہ سے کوستے نہ رہیں جو ہم نے ماضی میں کیے تھے۔ سچ ہے کہ ہمیں مسیح کی قربانی کو ”بار بار جان بُوجھ کر گُناہ“ کرنے کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے۔ (عبر 10:) لیکن ہم اِس بات کا پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم نے اپنے گُناہ پر دل سے توبہ کر لی ہے، یہوواہ اور بزرگوں سے مدد لی ہے اور اپنے چالچلن کو بدل لیا ہے تو یہوواہ نے ہمیں مکمل طور پر معاف کر دیا ہے۔ ( 26-31یسع 55:7؛ اعما 3:19) یاد کریں کہ یسوع نے ایک فریسی سے کیا کہا تھا۔ اُنہوں نے کہا تھا: ”مَیں دینداروں کو بلانے نہیں آیا بلکہ گُناہگاروں کو۔“ (متی 9:13) یسوع کے فدیے میں اِتنی طاقت ہے کہ یہ ہمارے سب گُناہوں کو ڈھانپ سکتا ہے۔
آپ ہمیشہ تک فردوس میں زندہ رہ سکتے ہیں!
18. نئی دُنیا میں آپ اُس شخص سے کون سی باتیں پوچھنا چاہیں گے جسے یسوع کے ساتھ سُولی دی گئی تھی؟
18 ذرا تصور کریں کہ آپ نئی دُنیا میں ہیں اور اُس شخص سے بات کر رہے ہیں جسے یسوع کے ساتھ سُولی دی گئی تھی۔ بےشک آپ دونوں ہی یسوع کی قربانی کے لیے بہت شکرگزار ہیں اور آپ اِس بارے میں بات کر رہے ہیں۔ شاید آپ اُس سے کہہ رہے ہیں کہ وہ یسوع کی زندگی کے آخری کچھ گھنٹوں کے بارے میں اَور بتائے اور یہ بھی کہ اُسے اُس وقت کیسا لگا جب یسوع نے اُس کی اِس بات کا جواب دیا کہ وہ اُسے یاد فرمائیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ سے پوچھے کہ شیطان کی دُنیا کے آخری زمانے میں زندگی کیسی تھی۔ اِس طرح کے لوگوں کو خدا کے کلام سے تعلیم دینا بہت بڑی بات ہوگی!—اِفس 4:22-24۔
19. ہمیں فردوس میں بوریت کیوں نہیں ہوگی؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
19 فردوس میں ہم بالکل بور نہیں ہوں گے۔ ہم ہمیشہ نئے نئے لوگوں سے ملتے رہیں گے اور ہمارے پاس کرنے کو بہت سا کام ہوگا۔ اور سب سے اچھی بات تو یہ ہوگی کہ ہم ہر دن اپنے آسمانی باپ یہوواہ کو اَور اچھی طرح جان پائیں گے اور اُن نعمتوں کا مزہ لیں گے جو وہ ہمیں دے گا۔ ہم ہمیشہ یہوواہ اور اُس کی بنائی چیزوں کے بارے میں بہت سی نئی نئی باتیں سیکھ رہے ہوں گے۔ ہر گزرتے دن، مہینے اور سال میں یہوواہ کے لیے ہماری محبت بڑھتی جائے گی۔ ہم یہوواہ اور یسوع کے کتنے شکرگزار ہیں کہ اُنہوں نے ہم سے یہ وعدہ کِیا ہے کہ ہم فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے ہیں!
گیت نمبر 22: بادشاہت جلد آئے!
a کیا آپ کے ذہن میں اکثر یہ خیال آتا ہے کہ فردوس میں زندگی کیسی ہوگی؟ اِس بارے میں سوچنے سے ہمیں بہت تسلی ملے گی۔ جتنا زیادہ ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہوواہ نے ہمارے لیے کیا کچھ کرنے کا سوچا ہوا ہے اُتنا ہی زیادہ جوش سے ہم دوسروں کو نئی دُنیا کے بارے میں تعلیم دیتے ہیں۔ اِس مضمون سے یسوع کے اُس وعدے پر ہمارا ایمان مضبوط ہوگا جو اُنہوں نے فردوس کے حوالے سے کِیا تھا۔
b تصویر کی وضاحت: ایک بھائی جو اِس بات کی اُمید رکھتا ہے کہ وہ بھی نئی دُنیا میں زندہ ہو جانے والے لوگوں کو تعلیم دے گا، ابھی سے دوسروں کو تعلیم دے رہا ہے۔