مطالعے کا مضمون نمبر 27
یہوواہ کی طرح ثابتقدم ہوں
”آپ ثابتقدم رہنے سے اپنی جان بچائیں گے۔“—لُو 21:19۔
گیت نمبر 114: صبروتحمل سے کام لیں
مضمون پر ایک نظر *
1-2. یسعیاہ 65:16، 17 میں یہوواہ نے ہم سے جو وعدہ کِیا ہے، اُس سے ہمیں ثابتقدم رہنے میں مدد کیسے ملتی ہے؟
”ہمت نہ ہاریں!“ یہ 2017ء کے علاقائی اِجتماع کا موضوع تھا۔ اِس اِجتماع کے پروگرام سے ہم نے یہ سیکھا کہ ہم مشکلوں کا سامنا کرنے کے باوجود ثابتقدم کیسے رہ سکتے ہیں۔ اِس اِجتماع کو ہوئے چار سال ہو گئے ہیں۔ لیکن ہم اب بھی مشکلوں سے بھری دُنیا میں زندگی گزار رہے ہیں۔
2 حال ہی میں آپ کو کس مشکل کا سامنا کرنا پڑا؟ کیا آپ کا کوئی عزیز موت کی وجہ سے آپ سے بچھڑ گیا؟ کیا آپ کسی جانلیوا بیماری سے لڑ رہے ہیں؟ کیا بڑھتی عمر کی وجہ سے آپ کو مسئلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ کیا آپ کو کسی قدرتی آفت کا سامنا ہوا؟ کیا آپ کو تشدد یا اذیت کا نشانہ بنایا گیا؟ کیا آپ کسی وبا کے اثرات سے نمٹ رہے ہیں جیسے کہ کورونا وائرس کی وبا؟ ہم اُس دن کا بڑی شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں جب ہمیں اِن تمام مشکلوں سے چھٹکارا مل جائے گا اور پھر ہمیں کبھی اُن کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔—یسعیاہ 65:16، 17 کو پڑھیں۔
3. ہمیں ابھی کیا کرنے کی ضرورت ہے اور کیوں؟
3 اِس دُنیا میں رہنا مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے اور مستقبل میں شاید ہمیں اِس سے بھی زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (متی 24:21) اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ثابتقدم رہنے کے اپنے عزم کو مضبوط کریں۔ کیوں؟ کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”آپ ثابتقدم رہنے سے اپنی جان بچائیں گے۔“ (لُو 21:19) اگر آپ اِس بات پر غور کریں گے کہ دوسرے لوگ اُن مشکلوں کو کیسے برداشت کر رہے ہیں جن کا آپ کو بھی سامنا ہے تو آپ کو ثابتقدم رہنے کی طاقت ملے گی۔
4. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے صبر سے برداشت کرنے کے سلسلے میں سب سے بہترین مثال قائم کی؟
4 مشکلوں کو صبر سے برداشت کرنے کی بہترین مثال کس نے قائم کی؟ یہوواہ خدا نے۔ شاید اِس بات کو سُن کر آپ کو حیرانی ہو۔ لیکن اگر آپ اِس بات کی گہرائی میں جائیں تو آپ کو احساس ہوگا کہ اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے اور اِسی لیے یہ مشکلوں سے بھری ہے۔ یہوواہ خدا میں اِتنی طاقت ہے کہ اگر وہ چاہے تو اِن مشکلوں کو منٹوں میں دُور کر سکتا ہے۔ لیکن روم 9:22) لیکن جب تک اُس کا مقرر کِیا ہوا دن نہیں آ جاتا، وہ صبر سے اِن مشکلوں کو برداشت کرتا رہے گا۔ آئیں، نو ایسی باتوں پر غور کریں جنہیں یہوواہ خدا نے برداشت کرنے کا فیصلہ کِیا۔
وہ اُس دن کا اِنتظار کر رہا ہے جب وہ اِن مسئلوں کو دُور کر دے گا۔ (یہوواہ خدا کن باتوں کو برداشت کر رہا ہے؟
5. یہوواہ کے نام کو کیسے بدنام کِیا گیا اور آپ اِس کے بارے کیسا محسوس کرتے ہیں؟
5 اُس کے پاک نام کو بدنام کِیا جا رہا ہے۔ یہوواہ خدا کو اپنے نام سے بےحد محبت ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہر کوئی اُس کے نام کا احترام کرے۔ (یسع 42:8) لیکن پچھلے 6000 سال سے اُس کے پاک نام کو بدنام کِیا جا رہا ہے۔ (زبور 74:10، 18، 23) اِس کی شروعات باغِعدن سے ہوئی تھی جب اِبلیس (مطلب: ”بدنام کرنے والا“) نے خدا پر یہ اِلزام لگایا کہ وہ آدم اور حوا کو ایک ایسی چیز سے محروم رکھ رہا ہے جس سے اُنہیں خوشی مل سکتی ہے۔ (پید 3:1-5) اُس وقت سے لے کر یہوواہ پر یہ جھوٹا اِلزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ اِنسانوں کو وہ چیزیں نہیں دیتا جن کی اُنہیں واقعی بڑی ضرورت ہے۔ یسوع مسیح کو اِس بات کی بہت فکر تھی کہ اُن کے باپ کے نام کو بدنام کِیا جا رہا ہے۔ اِسی لیے اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو یہ دُعا کرنا سکھائی: ”اَے آسمانی باپ! تیرا نام پاک مانا جائے۔“—متی 6:9۔
6. یہوواہ خدا یہ بات ثابت ہونے کے لیے اِتنا وقت کیوں دے رہا ہے کہ صرف وہی آسمان اور زمین پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے؟
6 اُس کی حکمرانی کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ صرف یہوواہ خدا ہی آسمان اور زمین پر حکمرانی کرنے کا اِختیار رکھتا ہے اور اُس کا حکمرانی کرنے کا طریقہ سب سے بہترین ہے۔ (مکا 4:11) لیکن اِبلیس فرشتوں اور اِنسانوں کے ذہن میں یہ سوچ ڈالتا ہے کہ یہوواہ حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ شیطان نے یہوواہ خدا کی حکمرانی کرنے کے طریقے پر جو اُنگلی اُٹھائی تھی، اُسے راتوں رات حل نہیں کِیا جا سکتا تھا۔ یہوواہ نے دانشمندی سے کام لیا اور اِنسانوں کو اِتنا وقت دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے حکمرانی کر سکیں اور یہ ثابت ہو جائے کہ اپنے خالق کی بات نہ سننے سے کتنا بُرا نتیجہ نکلتا ہے۔ (یرم 23:10) یہوواہ خدا کے صبر کرنے کی وجہ سے یہ مسئلہ مکمل طور پر حل ہو جائے گا اور یہ ثابت ہو جائے گا کہ صرف اُسی کا حکمرانی کرنے کا طریقہ بہترین ہے اور صرف اُسی کی بادشاہت زمین پر حقیقی امن اور سکون لا سکتی ہے۔
7. کن کن نے یہوواہ کے خلاف بغاوت کی اور یہوواہ اِس حوالے سے کیا کرے گا؟
7 آسمان پر اور زمین پر اُس کی اولاد میں سے بعض نے بغاوت کر کے اُس کا دل دُکھایا۔ یہوواہ خدا نے آسمان پر فرشتوں کو اور زمین پر اِنسانوں کو بنایا جو ہر لحاظ سے بےعیب تھے۔ لیکن پھر آسمان پر ایک فرشتے نے خدا کے خلاف بغاوت کی اور شیطان (مطلب: ”مخالف“) بن گیا۔ اُس نے بےعیب اِنسانوں یعنی آدم اور حوا کو بھی خدا کے خلاف بغاوت کرنے پر اُکسایا۔ اِس کے بعد کچھ اَور فرشتے اور اِنسان بھی اِس بغاوت میں اُس کے ساتھ شامل ہو گئے۔ (یہوداہ 6) بعد میں تو بنیاِسرائیل میں سے بھی کچھ نے یہوواہ کو چھوڑ دیا اور جھوٹے دیوتاؤں کی پوجا کرنے لگے۔ (یسع 63:8، 10) اِس پر یہوواہ خدا کو ایسے لگا جیسے اُس سے بےوفائی کی گئی ہو۔ لیکن پھر بھی اُس نے صبر سے اِس صورتحال کو برداشت کِیا۔ اور وہ شیطان کی پھیلائی بغاوت کو تب تک برداشت کرتا رہے گا جب تک وہ تمام باغیوں کو ختم نہیں کر دیتا۔ تب اُس کے بندے چین کی سانس لے پائیں گے جو کہ اُسی کی طرح صبر سے بُرائی کو برداشت کر رہے ہیں۔
8-9. شیطان یہوواہ خدا کے بارے میں کون سے جھوٹ پھیلاتا ہے اور اِس سلسلے میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟
8 شیطان اُس کے بارے میں جھوٹ پھیلاتا ہے۔ شیطان نے خدا کے نیک بندے ایوب پر اِلزام لگایا۔ ایک طرح سے اُس نے خدا کے تمام بندوں پر یہ اِلزام لگایا کہ وہ اپنے مطلب کے لیے اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ (ایو 1:8-11؛ 2:3-5) وہ آج بھی اِنسانوں پر یہی اِلزام لگاتا ہے۔ (مکا 12:10) جب ہم ثابتقدمی سے مشکلوں کو برداشت کرتے ہیں اور یہوواہ سے محبت کی وجہ سے اُس کے وفادار رہتے ہیں تو ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ شیطان کے اِلزام جھوٹے ہیں۔ جس طرح یہوواہ خدا نے ایوب کو اُن کی ثابتقدمی کا اجر دیا اُسی طرح وہ ہمیں ہماری ثابتقدمی کا بھی اجر ضرور دے گا۔—یعقو 5:11۔
امثا 27:11۔
9 شیطان جھوٹے مذہبی رہنماؤں کے ذریعے خدا کے بارے میں یہ جھوٹ پھیلاتا ہے کہ وہ ظالم ہے اور اِنسانوں پر آنے والی مصیبتوں کے پیچھے اُسی کا ہاتھ ہے۔ کچھ لوگ تو یہ تک کہتے ہیں کہ جب کوئی بچہ فوت ہو جاتا ہے تو ایسا خدا نے کِیا ہوتا ہے کیونکہ اُسے آسمان پر اَور زیادہ فرشتوں کی ضرورت تھی۔ یہ کتنا ہی گھٹیا اِلزام ہے! لیکن ہم حقیقت سے واقف ہیں۔ اِس لیے جب ہمیں کوئی خطرناک بیماری لگ جاتی ہے یا ہمارا کوئی عزیز فوت ہو جاتا ہے تو ہم کبھی خدا پر اِلزام نہیں لگاتے۔ اِس کی بجائے ہم اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وقت آنے پر خدا ہمیں بیماری سے شفا دے دے گا اور ہمارے اُن عزیزوں کو زندہ کر دے گا جو فوت ہو گئے۔ ہم ہر اُس شخص کو جو ہمارے پیغام کو سننا چاہتا ہے، یہ بتا سکتے ہیں کہ یہوواہ کتنا محبت کرنے والا خدا ہے۔ یوں یہوواہ شیطان کو اُس کے اِلزاموں کا مُنہ توڑ جواب دے سکے گا۔—10. زبور 22:23، 24 سے ہمیں یہوواہ خدا کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟
10 وہ دیکھ رہا ہے کہ اُس کے بندے کتنی تکلیفیں سہہ رہے ہیں۔ یہوواہ بڑا ہی رحمدل خدا ہے۔ اُسے اُس وقت بہت ہی دُکھ ہوتا ہے جب ہم اذیت سہتے ہیں، بیمار ہوتے ہیں یا اپنی خامیوں کی وجہ سے مشکلوں سے گزرتے ہیں۔ (زبور 22:23، 24 کو پڑھیں۔) وہ ہمارے درد کو محسوس کر سکتا ہے اور اِسے دُور کرنا چاہتا ہے۔ اور وہ ایسا ضرور کرے گا۔ (خروج 3:7، 8؛ یسعیاہ 63:9 پر غور کریں۔) وہ دن زیادہ دُور نہیں جب وہ ہماری آنکھوں سے”سارے آنسو پونچھ دے گا اور نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔“—مکا 21:4۔
11. یہوواہ خدا اپنے اُن بندوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے جو فوت ہو گئے ہیں؟
11 اُسے اِس بات کا بہت دُکھ ہے کہ اُس کے ہزاروں بندے فوت ہو گئے ہیں۔ جب یہوواہ خدا کا کوئی بندہ فوت ہو جاتا ہے تو اُسے کیسا محسوس ہوتا ہے؟ اُس کی شدید آرزو ہے کہ وہ اُسے زندہ کرے۔ (ایو 14:15) ذرا سوچیں کہ وہ اپنے دوست ابراہام کو کتنا یاد کرتا ہوگا۔ (یعقو 2:23) یا موسیٰ کو جس سے وہ ”رُوبُرو ہو کر . . . باتیں کرتا تھا۔“ (خر 33:11) اور ذرا یہ بھی سوچیں کہ وہ اُس وقت کا کتنا شدت سے اِنتظار کر رہا ہے جب وہ داؤد اور دوسرے زبور نویسوں کو وہ خوبصورت گیت دوبارہ گاتے سنے گا جو وہ اُس کی حمد میں گایا کرتے تھے۔ (زبور 104:33) حالانکہ یہوواہ کے یہ دوست موت کی نیند سو رہے ہیں لیکن یہوواہ اُنہیں بھولا نہیں ہے۔ (یسع 49:15) اُسے اُن کی ایک ایک بات یاد ہے۔ ”اُس کی نظر میں وہ سب زندہ ہیں۔“ (لُو 20:38) مستقبل میں وہ اپنے اِن دوستوں کو زندہ کر دے گا اور ایک بار پھر سے اُن کی دلی دُعائیں سنے گا اور اُن کی عبادت کو قبول کرے گا۔ اگر آپ نے اپنے کسی عزیز کو موت کی وجہ سے کھو دیا ہے تو کیا اِن باتوں کو سُن کر آپ کو تسلی نہیں ملتی؟
12. اِس آخری زمانے میں یہوواہ خدا کو خاص طور پر کن باتوں سے تکلیف پہنچتی ہے؟
12 اُسے یہ دیکھ کر دُکھ ہوتا ہے کہ کمزور اور بےبس لوگوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں۔ جب باغِعدن میں بغاوت شروع ہوئی تو یہوواہ خدا یہ جانتا تھا کہ جب تک وہ معاملے کو حل نہیں کر دے گا، حالات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے۔ یہوواہ خدا کو آج دُنیا میں پھیلی ہوئی بُرائی، نااِنصافی اور تشدد سے سخت نفرت ہے۔ اُسے خاص طور پر اُن لوگوں سے ہمیشہ ہمدردی رہی ہے جو بےبس اور کمزور ہیں جیسے کہ یتیموں اور بیواؤں سے۔ (زک 7:9، 10) یہوواہ کو اُس وقت تو اَور بھی تکلیف ہوتی ہے جب اُس کے بندوں پر ظلم ڈھائے جاتے ہیں اور اُنہیں قید میں ڈالا جاتا ہے۔ مگر یقین مانیں کہ وہ اُن سب سے بہت محبت کرتا ہے جو اُس کی طرح کئی بُری باتوں کو برداشت کر رہے ہیں۔
13. آج دُنیا میں لوگ کس طرح کے گھناؤنے کام کر رہے ہیں اور یہوواہ اِن لوگوں کے ساتھ کیا کرے گا؟
13 اُسے یہ دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے کہ اِنسان جنہیں اُس نے اپنی صورت پر بنایا ہے، بگڑ گئے ہیں۔ یہوواہ خدا نے اِنسانوں کو اپنی صورت پر بنایا تھا لیکن شیطان کو اُن کو بگاڑنے میں بڑا ہی مزہ آتا ہے۔ نوح کے زمانے میں جب یہوواہ نے دیکھا کہ ’زمین پر اِنسان کی بدی کتنی بڑھ گئی ہے‘ تو اُس نے ”دل میں غم کِیا۔“ (پید 6:5، 6، 11) کیا اُس کے بعد سے حالات بہتر ہوئے ہیں؟ بالکل نہیں۔ ذرا سوچیں کہ شیطان یہ دیکھ کر کتنا خوش ہوتا ہوگا کہ لوگ گھناؤنے جنسی کام کرتے ہیں جیسے کہ مرد اور عورت آپس میں ناجائز جنسی تعلق قائم کرتے ہیں یا پھر مرد مرد کے ساتھ اور عورت عورت کے ساتھ جنسی کام کرتی ہے۔ (اِفس 4:18، 19) شیطان کو تو اُس وقت اَور بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے جب خدا کا کوئی بندہ سنگین گُناہ کر بیٹھتا ہے۔ جب یہوواہ خدا کے صبر کا وقت پورا ہو جائے گا تو وہ ایسے گھناؤنے کام کرنے والوں کو ہلاک کر دے گا۔
14. اِنسان زمین اور اِس پر موجود جانوروں کے ساتھ کیا کر رہا ہے؟
14 وہ دیکھ رہا ہے کہ زمین کو تباہ کِیا جا رہا ہے۔ آج اِنسان نہ صرف ایک دوسرے کو بلکہ زمین اور اِس پر موجود جانوروں کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے جن کی دیکھبھال کرنے کی ذمےداری خدا نے اُسے دی تھی۔ (واعظ 8:9؛ پید 1:28) کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اِنسان ایسا ہی کرتا رہا تو اگلے چند سالوں میں کچھ جانوروں کی نسلیں تو بالکل ہی ختم ہو جائیں گی۔ لہٰذا ہمیں یہ سُن کر کوئی حیرانی نہیں ہوتی جب وہ یہ کہتے ہیں کہ قدرتی نظام تباہ ہونے کے خطرے میں ہے۔ لیکن ہم یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہم سے یہ وعدہ کِیا ہے کہ وہ اُن لوگوں کو تباہ کر دے گا ”جو زمین کو تباہ کر رہے ہیں۔“—مکا 11:18؛ یسع 35:1۔
ہم یہوواہ کی طرح ثابتقدم کیسے رہ سکتے ہیں؟
15-16. کون سی چیز ہمیں ہمت دے گی کہ ہم صبر سے یہوواہ کی طرح مسئلوں کو برداشت کریں؟ مثال دیں۔
15 ذرا اُن مسئلوں کے بارے میں سوچیں جنہیں ہمارا آسمانی باپ ہزاروں سال سے برداشت کرتا آ رہا ہے۔ (بکس ” یہوواہ کن باتوں کو صبر سے برداشت کر رہا ہے؟“ کو دیکھیں۔) اگر یہوواہ خدا چاہتا تو وہ کسی بھی وقت اِس بُری دُنیا کو ختم کر سکتا تھا۔ لیکن اُس کے صبر کی وجہ سے ہمیں بہت فائدہ ہوا ہے۔ اِس سلسلے میں ذرا اِس مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ ایک میاں بیوی کو پتہ چلتا ہے کہ اُن کے ہونے والے بچے کو ایک خطرناک بیماری ہے۔ اور جب وہ پیدا ہوگا تو اُس کی زندگی بڑی مشکل ہوگی اور وہ جلد ہی مر جائے گا۔ مگر جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ماں باپ بہت خوش ہوتے ہیں حالانکہ اُنہیں پتہ ہے کہ اُس کی دیکھبھال کرنے کے لیے اُنہیں بہت سی مشکلوں کا سامنا ہوگا۔ چونکہ وہ اُس سے محبت کرتے ہیں اِس لیے وہ اُس کی خاطر کسی بھی مشکل کو سہنے کے لیے تیار ہیں تاکہ وہ اُسے بہتر سے بہتر زندگی دے سکیں۔
1-یوح 4:19) مثال میں بتائے گئے والدین تو اپنے بچے کی تکلیف کو دُور کرنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے لیکن یہوواہ خدا اپنے پیارے بچوں کی تکلیف کو دُور کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ اُس نے ایک وقت مقرر کِیا ہے جب وہ اِنسانوں کی تمام تکلیفوں اور بیماریوں کو دُور کر دے گا۔ (متی 24:36) کیا یہوواہ کی محبت سے ہمیں یہ ہمت نہیں ملتی کہ ہم بھی صبر سے مشکلوں کو تب تک برداشت کرتے رہیں جب تک وہ ایسا کر رہا ہے؟
16 اِسی طرح جب آدم اور حوا کی اولاد پیدا ہوئی تو وہ عیبدار تھی۔ لیکن یہوواہ خدا پھر بھی اُن سے محبت کرتا اور بڑے پیار سے اُن کا خیال رکھتا ہے۔ (17. عبرانیوں 12:2، 3 میں یسوع مسیح کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے، اُس سے ہمیں ثابتقدم رہنے کا حوصلہ کیسے ملتا ہے؟
17 یہوواہ خدا نے ثابتقدمی کی بہترین مثال قائم کی ہے۔ یسوع مسیح بھی اپنے باپ کی طرح ثابتقدم رہے۔جب وہ زمین پر تھے تو اُنہوں نے لوگوں کی تلخ باتیں برداشت کیں، بےعزتی اور سُولی پر شرمناک موت سہی۔ (عبرانیوں 12:2، 3 کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا نے ثابتقدمی کی جو عمدہ مثال قائم کی تھی، اُس پر غور کرنے سے یسوع مسیح کو یقیناً ثابتقدم رہنے کی طاقت ملی۔ اگر ہم بھی ایسا کریں گے تو ہم بھی ثابتقدم رہ پائیں گے۔
18. دوسرا پطرس 3:9 سے ہم یہ کیسے سمجھ پاتے ہیں کہ یہوواہ کے صبر کی وجہ سے اچھے نتیجے نکلے ہیں؟
18 دوسرا پطرس 3:9 کو پڑھیں۔ یہوواہ خدا اِس بُری دُنیا کو تباہ کرنے کا صحیح وقت جانتا ہے۔ اُس کے صبر کی وجہ سے بہت سے اِنسانوں کو اُسے جاننے کا موقع ملا اور اب وہ بڑی بِھیڑ میں شامل ہو کر اُس کی عبادت کر رہے ہیں۔ وہ سب اِس بات کے لیے یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ کے صبر کی وجہ سے اُنہیں اِس دُنیا میں سانس لینے، اُس سے محبت کرنے اور اُس کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے کا موقع ملا۔ جب لاکھوں لوگ آخر تک ثابتقدم رہیں گے تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ یہوواہ نے صبر سے مسئلوں کو برداشت کرنے کا جو فیصلہ کِیا، وہ بالکل صحیح تھا۔
19. ہمیں کیا کرنے کا عزم کرنا چاہیے اور ایسا کرنے سے ہمیں کیا اجر ملے گا؟
19 یہوواہ سے ہم نے یہ سیکھا ہے کہ ہم خوشی سے ثابتقدم کیسے رہ سکتے ہیں۔ شیطان نے یہوواہ کو جتنے دُکھ اور تکلیفیں پہنچائی ہیں، اُن سب کے باوجود یہوواہ ”خوشدل“ رہا ہے۔ (1-تیم 1:11) ہم صبر سے اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جب یہوواہ اپنے نام کو پاک ثابت کرے گا، اپنی حکمرانی کو سچا ثابت کرے گا، زمین سے تمام بُرائی کا نامونشان مٹا دے گا اور ہماری تکلیفوں کو دُور کر دے گا۔ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا، ہم اپنی خوشی کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔ آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم ثابتقدم رہیں گے اور یہ یاد رکھیں گے کہ ہمارا آسمانی باپ بھی ثابتقدمی سے مسئلوں کو برداشت کر رہا ہے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم پر بائبل میں لکھی یہ بات پوری ہوگی: ”جو شخص آزمائش کے وقت ثابتقدم رہتا ہے، وہ خوش ہے کیونکہ آزمائش میں کامیاب ہونے پر اُسے زندگی کا وہ تاج ملے گا جس کا وعدہ یہوواہ نے اُن لوگوں سے کِیا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔“—یعقو 1:12۔
گیت نمبر 139: خود کو نئی دُنیا میں تصور کریں
^ پیراگراف 5 ہم سب کو کسی نہ کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اِن میں سے بہت سی مشکلیں تو ایسی ہیں جن کا شیطان کی دُنیا میں کوئی حل نہیں۔ ہمیں بس اِنہیں برداشت کرنا ہوگا۔ لیکن ہم اکیلے نہیں ہیں جو مشکلیں برداشت کر رہے ہیں۔ یہوواہ خدا بھی بہت سی باتوں کو صبر سے برداشت کر رہا ہے۔ اِس مضمون میں ہم اِن میں سے نو باتوں پر غور کریں گے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ یہوواہ کے صبر کرنے کی وجہ سے کون سے اچھے نتیجے نکلے ہیں اور ہم اُس کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔