مطالعے کا مضمون نمبر 23
”تیرا نام پاک مانا جائے“
”اَے [یہوواہ]! تیرا نام ابدی ہے۔“—زبور 135:13۔
گیت نمبر 10: یہوواہ کی حمد کریں!
مضمون پر ایک نظر *
1، 2. یہوواہ کے گواہوں کی نظر میں کون سے معاملے بہت ہی اہم ہیں؟
آج ہم سب کائنات کے بہت ہی اہم معاملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔یہ معاملے یہوواہ خدا کی حکمرانی کا صحیح ثابت ہونا اور اُس کے نام کا پاک ثابت ہونا ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہمیں اِن شاندار موضوعات پر بات کرنا بےحد پسند ہے۔ لیکن کیا خدا کی حکمرانی کا صحیح ثابت ہونا اور اُس کے نام کا پاک ثابت ہونا دو ایسے معاملے ہیں جن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے؟ جی نہیں۔
2 ہم سب یہ جان گئے ہیں کہ خدا کے نام کا پاک ثابت ہونا کتنا ضروری ہے۔ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ اِس بات کا ثابت ہونا بھی کتنا ضروری ہے کہ یہوواہ کی حکمرانی یا اُس کا حکمرانی کرنے کا طریقہ سب سے اچھا ہے۔ لہٰذا یہ دونوں معاملے ہی ہماری نظر میں نہایت اہم ہیں۔
3. نام یہوواہ میں کیا شامل ہے؟
3 دراصل نام یہوواہ کا تعلق ہمارے خدا کی ذات سے جڑی ہر چیز سے ہے جس میں اُس کے حکمرانی کرنے کا طریقہ بھی شامل ہے۔ لہٰذا اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ یہوواہ کے نام کا پاک ثابت ہونا سب سے اہم معاملہ ہے تو اصل میں ہم یہ کہہ رہے ہوتے ہیں کہ یہوواہ کی حکمرانی کے طریقے کا صحیح ثابت ہونا اہم معاملہ ہے۔ یہوواہ کے نام میں اور کائنات کے حاکمِاعلیٰ کے طور پر اُس کے حکمرانی کرنے کے طریقے میں گہرا تعلق ہے۔—بکس ” کائنات کے اہمترین معاملے میں شامل باتیں“ کو دیکھیں۔
4. زبور 135:13 میں خدا کے نام کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے اور اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر بات کریں گے؟
4 نام یہوواہ بہت ہی خاص اور منفرد ہے۔ (زبور 135:13 کو پڑھیں۔) خدا کا نام کس وجہ سے اِتنا خاص ہے؟ اِس نام کو سب سے پہلے کیسے بدنام کِیا گیا؟ خدا اپنے نام کو پاک کیسے ثابت کرتا ہے؟ اور ہم اُس کے نام کا دِفاع کیسے کر سکتے ہیں؟ آئیں، اِن سوالوں پر بات کرتے ہیں۔
نام کی اہمیت
5. یہوواہ کے نام کو پاک ماننے کے حوالے سے بعض کے ذہن میں شاید کون سا سوال آئے؟
5 ”تیرا نام پاک مانا جائے۔“ (متی 6:9) یہ وہ بات تھی جس کا ذکر یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو دُعا سکھاتے وقت سب سے پہلے کِیا۔ لیکن اُن کی اِس بات کا مطلب کیا تھا؟کسی چیز کو پاک کرنے کا مطلب اُس پر لگی ہر طرح کی گندگی یا دھبے کو صاف کرنا ہوتا ہے۔ بعض شاید سوچیں: ”کیا یہوواہ کا نام پہلے سے ہی پاک صاف اور مُقدس نہیں؟“ آئیں، اِس سوال کا جواب جاننے کے لیے اِس بات پر غور کریں کہ ایک نام میں کیا کچھ شامل ہوتا ہے۔
6. نام اِتنا اہم کیوں ہوتا ہے؟
6 ایک نام محض لفظ نہیں ہوتا جسے کاغذ پر لکھا یا پکارا جا سکتا ہے۔ غور کریں کہ بائبل میں لکھا ہے: ”نیکنامی بڑی دولت اور خزانوں سے بھی افضل ہے۔“ (امثا 22:1، نیو اُردو بائبل ورشن؛ واعظ 7:1) نام اِتنا اہم کیوں ہوتا ہے؟ کیونکہ ایک شخص کا نام اُس کی شخصیت سے جُڑا ہوتا ہے یعنی اِس با ت سے کہ دوسرے اُسے کس طرح کے اِنسان کے طور پر جانتے ہیں۔ لہٰذا اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایک شخص کا نام کاغذ پر کیسے لکھا جاتا ہے یا اُس کا تلفظ کیا ہے۔ جو بات زیادہ معنی رکھتی ہے، وہ یہ ہے کہ جب دوسرے اُس شخص کا نام سنتے یا پڑھتے ہیں تو اُن کے دلودماغ میں اُس شخص کی کیسی تصویر بنتی ہے۔
7. لوگوں نے یہوواہ کے نام کو بدنام کیسے کِیا ہے؟
7 جب لوگ یہوواہ خدا کے بارے میں جھوٹی باتیں کرتے ہیں تو وہ دوسروں کے سامنے اُس کی ذات کی بُری تصویر پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ اُس کی ذات پر اُنگلی اُٹھانے سے وہ اُس کا نام خراب کر رہے ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے یہوواہ کے نام اور اُس کی ذات کو اُس وقت بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جب باغِعدن میں اُس کے بارے میں بُری باتیں کی گئیں۔ آئیں، دیکھیں کہ ہم اِس واقعے سے کیا سیکھتے ہیں۔
سب سے پہلے یہوواہ کے نام کو کیسے بدنام کِیا گیا؟
8. آدم اور حوا کیا جانتے تھے اور اُن کے حوالے سے کون سے سوال پیدا ہوتے ہیں؟
8 آدم اور حوا صرف یہ ہی نہیں جانتے تھے کہ خدا کا نام یہوواہ ہے بلکہ وہ یہوواہ کے بارے میں بہت سی اہم سچائیوں سے بھی واقف تھے۔ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ اُن کا خالق ہے، اُس نے اُنہیں زندگی دی ہے، رہنے کے لیے خوبصورت فردوس دیا ہے اور ایک اچھے جیون ساتھی کا ساتھ پید 1:26-28؛ 2:18) لیکن کیا وہ اُن تمام کاموں کے بارے میں سوچ بچار کرتے رہے جو یہوواہ نے اُن کے لیے کیے تھے؟ کیا اُنہوں نے اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت اور شکرگزاری کا جذبہ بڑھایا؟ اِن سوالوں کا جواب اُس وقت ملا جب خدا کے دُشمن نے اُنہیں آزمایا۔
دیا ہے۔ (9. پیدایش 2:16، 17 اور 3:1-5 کے مطابق یہوواہ خدا نے آدم اور حوا سے کیا کہا اور شیطان نے یہوواہ کی بات کو کیسے توڑمروڑ کر پیش کِیا؟
9 پیدایش 2:16، 17 اور 3:1-5 کو پڑھیں۔ شیطان نے سانپ کے ذریعے حوا سے پوچھا: ”کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تُم نہ کھانا؟“ اِس سوال سے شیطان نے بڑے ڈھکے چھپے الفاظ میں یہوواہ کے بارے میں جھوٹ بول کر حوا کے ذہن میں زہر گھولا۔ خدا نے دراصل یہ کہا تھا کہ آدم اور حوا صرف ایک درخت کو چھوڑ کر باقی سب درختوں کا پھل کھا سکتے ہیں۔ بِلاشُبہ آدم اور حوا کے پاس کھانے کے لیے فرق فرق قسموں کے بےتحاشا پھل تھے۔ (پید 2:9) اور کیوں نہ ہوتے، یہوواہ اِتنا فراخدل خدا جو ہے۔ البتہ اُس نے اُنہیں صرف ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کِیا تھا۔ لیکن شیطان کے سوال نے حقیقت کو توڑ مروڑ کر رکھ دیا۔ شیطان نے یہ تاثر دیا کہ خدا بالکل فراخدل نہیں ہے۔ اِس لیے شاید حوا نے یہ سوچا ہو: ”کیا خدا ہمیں ایک ایسی چیز کو کھانے سے منع کر رہا ہے جو ہمارے لیے بہت فائدہمند ہے؟“
10. شیطان نے کھلمکُھلا خدا کے نام کو بدنام کیسے کِیا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
10 جب شیطان نے حوا سے سوال پوچھا تھا تو اُس وقت تک حوا، یہوواہ کی فرمانبردار تھیں۔ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ اُنہوں نے شیطان کو ہو بہو یہوواہ کی وہ واضح ہدایت بتائی جو اُس نے اُنہیں اور اُن کے شوہر کو دی تھی۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اُنہیں تو اِس پھل کو چُھونا تک نہیں ہے۔ وہ اچھی طرح جانتی تھیں کہ خدا کی آگاہی کو نظرانداز کرنے کا نتیجہ موت ہوگا۔ لیکن شیطان نے جواب دیا: ”تُم ہرگز نہ مرو گے۔“ (پید 3:2-4) یہ بات کہنے سے اب شیطان نے محض ڈھکے چھپے لفظوں میں نہیں بلکہ کھلمکُھلا خدا کے نام کو بدنام کِیا۔ ایک طرح سے وہ حوا سے یہ کہہ رہا تھا کہ یہوواہ جھوٹا ہے۔ یوں شیطان، اِبلیس یا بدنام کرنے والا بن گیا۔ حوا پوری طرح سے شیطان کے دھوکے میں آ گئیں اور اُس کی باتوں پر یقین کر لیا۔ (1-تیم 2:14) اُنہوں نے یہوواہ سے زیادہ شیطان پر بھروسا کِیا۔ اِس وجہ سے وہ بڑی آسانی سے ایک اِنتہائی غلط قدم اُٹھا بیٹھیں۔ اُنہوں نے یہوواہ کے حکم کے خلاف جانے کا فیصلہ کِیا۔ حوا نے اُس پھل کو کھا لیا جسے کھانے سے خدا نے اُنہیں منع کِیا تھا۔ بعد میں اُنہوں نے آدم کو بھی وہ پھل کھانے کو دیا۔—پید 3:6۔
11. آدم اور حوا کیا کر سکتے تھے لیکن اُنہوں نے کیا نہیں کِیا؟
11 ذرا کچھ لمحوں کے لیے سوچیں کہ اگر حوا نے شیطان سے یہ بات کہی ہوتی تو کتنا اچھا ہوتا: ”مَیں تمہاری کیوں سنوں؟ مَیں تمہیں نہیں جانتی! مَیں صرف اپنے باپ یہوواہ کو جانتی ہوں جس سے مَیں بہت پیار کرتی ہوں اور جس پر مجھے پورا بھروسا ہے۔ اُسی نے مجھے اور آدم کو ہر چیز دی ہے۔ تمہاری جُرأت کیسے ہوئی اُس کے بارے میں بُری باتیں کرنے کی! دُور ہو جاؤ یہاں سے!“ ذرا سوچیں کہ اگر حوا نے یہ کہا ہوتا تو یہوواہ کو اپنی اِس پیاری بیٹی کے مُنہ سے یہ بات سُن کر کتنی خوشی ہوئی ہوتی! (امثا 27:11) لیکن حوا کے دل میں نہ تو یہوواہ کے لیے محبت تھی اور نہ ہی وفاداری۔ اَور تو اَور آدم نے بھی یہ خوبیاں ظاہر نہیں کیں۔ یہی وجہ تھی کہ اُن دونوں نے اُس وقت اپنے شفیق باپ کے نام کا دِفاع نہیں کِیا جب اِسے بدنام کِیا جا رہا تھا۔
12. شیطان نے حوا کے دل میں شک کا بیج کیسے بویا اور آدم اور حوا کیا کرنے میں ناکام رہے؟
12 جیسا کہ ہم نے غور کِیا، شیطان نے سب سے پہلے حوا کے دل میں
شک کا بیج بویا۔ اُس نے حوا کو یہ سوچنے پر مجبور کِیا کہ یہوواہ ایک اچھا باپ نہیں ہے۔ آدم اور حوا نے خدا کے نام اور اُس کی ذات پر لگائے گئے اِلزامات پر شیطان کا مُنہ بند نہیں کِیا۔ وہ چپچاپ شیطان کی باتوں کو سنتے رہے اور آخرکار اپنے باپ کے خلاف بغاوت کر دی۔ شیطان آج بھی ایسے ہی حربے اِستعمال کرتا ہے۔ وہ خدا کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلانے سے اُس کے نام کو بدنام کرتا ہے۔ اور جو لوگ اُس کی اِن جھوٹی باتوں پر یقین کر لیتے ہیں، وہ بڑی آسانی سے خدا کی حکمرانی کو رد کر دیتے ہیں۔یہوواہ اپنے نام کو پاک ٹھہراتا ہے
13. حِزقیایل 36:23 میں بائبل کے پیغام کا کیا خلاصہ بتایا گیا ہے؟
13 کیا یہوواہ خدا نے شیطان کے لگائے گئے اِلزامات کو برداشت کر لیا اور کچھ نہیں کِیا؟ بالکل نہیں۔ پوری بائبل میں اِس بات پر توجہ دِلائی گئی ہے کہ یہوواہ نے اپنے نام پر لگے دھبے کو مٹانے کے لیے کیا کچھ کِیا ہے۔ (پید 3:15) دراصل بائبل میں درج پیغام کا خلاصہ یہ ہے: یہوواہ اپنی بادشاہت کے ذریعے اپنے نام کو پاک ٹھہرائے گا اور زمین پر امن اور اِنصاف دوبارہ سے قائم کرے گا۔ پا ک کلام میں ایسی معلومات دی گئی ہیں جن کی مدد سے ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اپنے نام کو پاک ٹھہرانے کے لیے کیا کچھ کرے گا۔—حِزقیایل 36:23 کو پڑھیں۔
14. یہوواہ خدا نے باغِعدن میں لگائے گئے اِلزامات کا جس طرح سے جواب دیا، اُس سے اُس کا نام پاک کیسے ثابت ہوا ہے؟
14 شیطان نے یہوواہ کے مقصد کو ناکام کرنے کے لیے وہ سب کچھ کِیا ہے، جو وہ کر سکتا تھا۔ لیکن اُسے ہر بار مُنہ کی کھانی پڑی ہے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ نے باغِعدن میں پیدا ہونے والے مسئلے کو سلجھانے کے لیے کون سے قدم اُٹھائے ہیں اور اِن سے کیسے ثابت ہوا ہے کہ اُس جیسا شفیق باپ اور بہترین حکمران اَور کوئی نہیں۔ سچ ہے کہ شیطان اور اُس کا ساتھ دینے والوں کی بغاوت کی وجہ سے یہوواہ خدا کو بہت دُکھ پہنچا ہے۔ (زبور 78:40) لیکن اُس نے اپنے اُوپر لگے اِلزامات کا جواب دینے کے لیے بڑی دانشمندی، صبر اور اِنصاف کا مظاہرہ کِیا ہے۔ اُس نے بےشمار طریقوں سے اپنی لامحدود قدرت بھی ظاہر کی ہے۔ سب سے بڑھ کر اُس نے جو کچھ کیا ہے، اُس سب سے اُس کی محبت چھلکتی ہے۔ (1-یوح 4:8) یہوواہ اپنے نام کو پاک ثابت کرنے کے لیے مسلسل کام کرتا آ رہا ہے۔
15. شیطان ابھی بھی یہوواہ کے نام کو بدنام کیسے کر رہا ہے اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟
15 شیطان نے ابھی بھی یہوواہ کے نام کو بدنام کرنا نہیں چھوڑا۔ وہ آج بھی لوگوں کے دل میں یہ شک ڈالنے کی کوشش کرتا ہے کہ یہوواہ ایک طاقتور، اِنصافپسند، دانشمند اور شفیق خدا ہے۔ مثال کے طور پر
وہ لوگوں کو اِس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ یہوواہ خالق نہیں ہے۔ اور جو لوگ خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں، اُنہیں بھی وہ یہ یقین دِلانے کی کوشش کرتا ہے کہ خدا اور اُس کے معیار بہت سخت اور ناجائز ہیں۔ وہ تو لوگوں کو یہ بھی سکھاتا ہے کہ یہوواہ ایک پتھر دل اور ظالم خدا ہے جو لوگوں کو دوزخ کی آگ میں تڑپاتا ہے۔ جب لوگ شیطان کے اِلزامات کو سچ مان لیتے ہیں تو وہ یہوواہ کی حکمرانی کو رد کرنے کی طرف زیادہ مائل ہو جاتے ہیں۔ جب تک یہوواہ، شیطان کو ختم نہیں کر دیتا تب تک شیطان اُس پر اِلزام لگانا بند نہیں کرے گا اور آپ کو بھی یہوواہ سے دُور کرنے کی پوری کوشش کرتا رہے گا۔ لیکن کیا وہ اپنے اِس مقصد میں کامیاب ہو پائے گا؟کائنات کے سب سے اہم معاملے میں آپ کا کردار
16. وہ کون سا کام ہے جو آدم اور حوا نے نہیں کِیا تھا لیکن آپ کر سکتے ہیں؟
16 یہوواہ خدا نے عیبدار اِنسانوں کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ اُس کے نام کو پاک ثابت کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ لہٰذا آپ وہ کام کر سکتے ہیں جو آدم اور حوا نے نہیں کِیا تھا۔ حالانکہ یہ دُنیا ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جو یہوواہ کے نام کو بدنام کرتے اور اُس کی توہین کرتے ہیں لیکن آپ کو یہوواہ کے نام کا دِفاع کرنے اور دوسروں کو اُس کے بارے میں یہ سچائی بتانے کا اعزاز حاصل ہے کہ یہوواہ ایک پاک، اِنصافپسند، اچھا اور شفیق خدا ہے۔ (یسع 29:23) آپ یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ اُس کی حکمرانی کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ آپ لوگوں کی یہ سمجھنے میں مدد کر سکتے ہیں کہ صرف یہوواہ کا حکمرانی کرنے کا طریقہ درست ہے اور صرف وہی تمام اِنسانوں کو امن اور خوشیاں دے سکتا ہے۔—زبور 37:9، 37؛ 146:5، 6، 10۔
17. یسوع مسیح نے اپنے باپ کے نام کے بارے میں تعلیم کیسے دی؟
17 جب ہم یہوواہ کے نام کا دِفاع کرتے ہیں تو ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ (یوح 17:26) یسوع مسیح نے نہ صرف اپنے باپ کا نام اِستعمال کِیا بلکہ دوسروں کو اُس کے بارے میں سچائی بتانے سے اُس کا دِفاع بھی کِیا۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے فریسیوں کی اُن باتوں کو غلط کہا جن کی وجہ سے لوگوں کے ذہن میں یہوواہ کی یہ تصویر بنی ہوئی تھی کہ وہ بہت سخت ہے، وہ ہم سے ایسے کاموں کی توقع کرتا ہے جنہیں کرنا ہمارے بس میں نہیں، وہ ہم سے بہت دُور ہے اور وہ بےرحم ہے۔ یسوع مسیح نے لوگوں کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ اُن کا باپ اِنسانوں سے حد سے زیادہ توقع نہیں کرتا، وہ بہت شفیق اور صابر ہے اور معاف کرنے کو تیار رہتا ہے۔ اِس کے علاوہ یسوع مسیح نے اپنی روزمرہ زندگی میں اپنے باپ کی خوبیوں کو پوری طرح سے ظاہر کِیا جس سے لوگ یہ دیکھ پائے کہ یہوواہ کیسا خدا ہے۔—یوح 14:9۔
18. ہم یہوواہ پر لگائے گئے اِلزامات کو جھوٹا کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟
18 یسوع مسیح کی طرح ہم بھی لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں یہ سچائی بتا سکتے ہیں کہ وہ کتنا شفیق اور مہربان خدا ہے۔ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ پر لگے اِلزامات کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ یوں ہم اُس کے نام کو پاک ثابت اِفس 5:1، 2) جب ہم اپنی باتوں اور کاموں سے لوگوں پر ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ کس طرح کا خدا ہے تو ہم اُس کے نام کو پاک ثابت کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم اُس وقت اُس کے نام کو پاک ثابت کرتے ہیں جب ہم لوگوں کے ذہنوں سے اُن غلطفہمیوں کو دُور کرتے ہیں جو وہ یہوواہ کے بارے میں رکھتے ہیں۔ ہم یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ عیبدار ہونے کے باوجود اِنسان خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔—ایو 27:5۔
کرتے ہیں اور دوسروں کی بھی مدد کرتے ہیں کہ وہ اِسے پاک مانیں۔ سچ ہے کہ ہم یسوع کی طرح بےعیب نہیں لیکن ہم پھر بھی یہوواہ کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ (19. یسعیاہ 63:7 کے مطابق لوگوں کو تعلیم دیتے وقت ہمارا خاص مقصد کیا ہونا چاہیے؟
19 یہوواہ کے نام کو پاک ثابت کرنے کے لیے ہم اَور کیا کر سکتے ہیں؟ جب ہم لوگوں کو پاک کلام کی سچائیاں سکھاتے ہیں تو ہم اکثر اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ صرف یہوواہ ہی کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے جو کہ بالکل سچ بات ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہم لوگوں کی توجہ خدا کے حکموں پر دِلائیں۔ لیکن ہمارا خاص مقصد یہ ہے کہ ہم اُن کی مدد کریں کہ وہ یہوواہ سے محبت کریں اور اُس کے وفادار رہیں۔ اِس لیے ہمیں یہوواہ کی دلکش خوبیوں کو اُجاگر کرنا چاہیے اور اِس بات کو نمایاں کرنا چاہیے کہ یہوواہ اپنے نام کے مطابق کتنی شاندار ہستی ہے۔ (یسعیاہ 63:7 کو پڑھیں۔) اگر ہم اِس طرح سے لوگوں کو سکھائیں گے تو اُنہیں یہ ترغیب ملے گی کہ وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا کریں اور اِس وجہ سے اُس کے حکم مانیں کیونکہ وہ اُس کے وفادار رہنا چاہتے ہیں۔
20. اگلے مضمون میں کس سوال پر بات کی جائے گی؟
20 ہم نے دیکھ لیا ہے کہ خدا کے نام کے پاک ثابت ہونے میں کیا کچھ شامل ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں کہ ہمارے چالچلن اور تعلیم دینے کے طریقے سے یہوواہ کے نام کی بڑائی ہو اور لوگ اُس کی طرف کھنچے چلے آئیں؟ اگلے مضمون میں اِس سوال پر بات کی جائے گی۔
گیت نمبر 2: یہوواہ تیرا نام ہے
^ پیراگراف 5 کائنات میں کون سا معاملہ تمام اِنسانوں اور فرشتوں کے لیے سب سے زیادہ اہم ہے؟ یہ معاملہ اِتنا اہم کیوں ہے؟ اور اِس معاملے کو حل کرنے میں ہمارا کیا کردار ہے؟ اِن سوالوں اور اِس سے متعلق دیگر سوالوں کے جواب جاننے سے ہم یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کرنے کے قابل ہوں گے۔
^ پیراگراف 61 تصویر کی وضاحت: شیطان نے خدا پر اِلزام لگایا اور حوا سے کہا کہ خدا جھوٹا ہے۔ اُس وقت سے شیطان خدا کے بارے میں جھوٹے نظریات کو فروغ دے رہا ہے جیسے کہ خدا ظالم ہے اور اُس نے اِنسانوں کو نہیں بنایا۔
^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی ایک شخص کو بائبل کورس کراتے وقت یہوواہ خدا کی خوبیوں کو نمایاں کر رہا ہے۔