مطالعے کا مضمون نمبر 1
یقین رکھیں کہ خدا کا ’کلام سچائی ہے‘
سن 2023ء کی سالانہ آیت: ”تیرے کلام کا خلاصہ سچائی ہے۔“—زبور 119:160۔
گیت نمبر 96: خدا کا کلام—ایک خزانہ
مضمون پر ایک نظر a
1. آج بہت سے لوگ بائبل پر بھروسا کیوں نہیں کرتے؟
آج بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہ کس پر بھروسا کر سکتے ہیں اور کس پر نہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ جن بڑے بڑے سیاستدانوں، سائنسدانوں اور کاروباری لوگوں کا وہ احترام کرتے ہیں، کیا وہ واقعی اُن کا بھلا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف وہ اُن مذہبی رہنماؤں کا بالکل احترام نہیں کرتے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ مسیحی ہیں اور بائبل کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں۔ اِس لیے بہت سے لوگوں کا بائبل سے بھروسا اُٹھ چُکا ہے۔
2. زبور 119:160 کے مطابق ہمیں کس بات کا یقین ہے؟
2 یہوواہ کے سب بندوں کو اِس بات پر یقین ہے کہ وہ ’سچائی کا خدا‘ ہے اور وہ ہمیشہ اپنے بندوں کا بھلا چاہتا ہے۔ (زبور 31:5؛ یسع 48:17) ہم جو کچھ بائبل سے پڑھتے ہیں، ہم اُس پر بھروسا کر سکتے ہیں کیونکہ ”[خدا کے] کلام کا خلاصہ سچائی ہے۔“ (زبور 119:160 کو پڑھیں۔) ہم بھی وہ بات مانتے ہیں جو بائبل کے ایک عالم نے کہی۔ اُس نے کہا: ”یہ کہا ہی نہیں جا سکتا کہ خدا کی کہی کوئی بات جھوٹی ہے یا وہ پوری نہیں ہو سکتی۔ خدا کے بندے اپنے خدا پر بھروسا کرتے ہیں۔ اِس لیے وہ اُس کی کہی ہر بات پر آنکھیں بند کر کے بھروسا کر سکتے ہیں۔“
3. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
3 ہم دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ بھی خدا کے کلام پر ویسا ہی بھروسا رکھیں جیسا ہم رکھتے ہیں؟ آئیے، تین ایسی باتوں پر غور کرتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ہم بائبل پر بھروسا کیوں رکھتے ہیں۔ وہ تین باتیں یہ ہیں: (1) بائبل میں لکھی کوئی بات بدلی نہیں ہے، (2) بائبل میں لکھی پیشگوئیاں پوری ہوئی ہیں اور (3) بائبل کی تعلیم سے لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی ہے۔
کوئی بھی بائبل کے پیغام کو بدل نہیں سکا
4. کچھ لوگوں کو یہ کیوں لگتا ہے کہ بائبل بدل گئی ہے؟
4 یہوواہ نے اپنے تقریباً 40 بندوں کے ذریعے بائبل کی کتابیں لکھوائیں۔ لیکن آج ہمارے پاس وہ اصل کتابیں نہیں ہیں۔ ہمارے پاس بس اُن کی کاپیاں ہیں۔ اِس لیے کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ آج ہمارے پاس جو بائبل موجود ہے، کیا اُس میں وہی باتیں لکھی ہیں جو یہوواہ نے اصل میں لکھوائی تھیں۔ ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ آج بائبل میں وہی باتیں لکھی ہیں جو یہوواہ نے شروع میں لکھوائی تھیں؟
5. عبرانی صحیفوں کی کاپیاں کیسے بنائی گئیں؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
5 بائبل میں لکھی باتوں کو محفوظ رکھنے کے لیے یہوواہ نے اپنے بندوں سے کہا کہ وہ اِس کی کاپیاں بنائیں۔ اُس نے بنیاِسرائیل کے بادشاہوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے پاس شریعت کی کاپیاں بنا کر رکھیں۔ اور اُس نے لوگوں کو شریعت کی تعلیم دینے کے لیے لاویوں کو مقرر کِیا۔ (اِست 17:18؛ 31:24-26؛ نحم 8:7) جب یہودی بابلیوں کی اسیری سے آزاد ہوئے تو کاپیاں بنانے والے کچھ ماہروں نے عبرانی صحیفوں کی بہت سی کاپیاں بنانا شروع کر دیں۔ (عز 7:6) ایسا کرتے وقت وہ بہت دھیان سے کام کرتے تھے۔ بعد میں جنہوں نے کاپیاں بنائیں، اُنہوں نے لفظوں کے ساتھ ساتھ حروف کو بھی گننا شروع کر دیا تاکہ وہ اِس بات کی تسلی کر لیں کہ اُنہوں نے صحیح صحیح کاپیاں بنائی ہیں۔ لیکن عیبدار ہونے کی وجہ سے اُن سے چھوٹی موٹی غلطیاں ہو گئیں۔ چونکہ ہر کتاب کی بہت سی کاپیاں بنائی گئیں اِس لیے بعد میں غلطیاں تلاش کرنا آسان تھا۔ لیکن کیسے؟
6. بائبل کی کتابوں کی جو کاپیاں بنائی گئیں، اُن میں غلطیاں تلاش کرنا آسان کیوں تھا؟
6 جدید زمانے کے عالموں کے پاس بائبل کی کاپیوں سے غلطیاں تلاش کرنے کا بڑا اچھا طریقہ تھا۔ ذرا ایک مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ 100 آدمیوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ ہاتھ سے کسی کتاب کی کاپیاں بنائیں۔ لیکن اُن میں سے ایک آدمی سے کاپی بناتے وقت تھوڑی بہت غلطی ہو جاتی ہے۔ غلطی کو تلاش کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس کی بنائی کاپی کو دوسری کاپیوں سے ملا کر دیکھیں۔ اِسی طرح بائبل کی کاپیوں کا آپس میں موازنہ کر کے عالم یہ دیکھ پاتے ہیں کہ کاپی تیار کرنے والے کسی شخص سے کون سی غلطی ہوئی ہے۔
7. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ بائبل کی بالکل صحیح صحیح کاپیاں بنائی گئیں؟
7 جن لوگوں نے بائبل کی کاپیاں تیار کیں، اُنہوں نے اِس کی صحیح صحیح کاپیاں تیار کرنے کے لیے بڑی سخت محنت کی۔ اِس بات کے ثبوت کے لیے ایک مثال پر غور کریں۔ اِس وقت عبرانی صحیفوں کی جو سب سے پُرانی کاپی موجود ہے، وہ 1008 یا 1009 عیسوی میں تیار کی گئی تھی۔ اِس کا نام لیننگراڈ کوڈیکس ہے۔ حال ہی میں بائبل کی کچھ کاپیاں یا اِن کاپیوں کے کچھ حصے ملے ہیں جو لیننگراڈ کوڈیکس سے بھی تقریباً 1000 سال پُرانے ہیں۔ کچھ لوگ شاید سوچیں کہ چونکہ 1000 سال کے دوران بائبل کی بار بار کاپیاں تیار کی گئیں اِس لیے لیننگراڈ کوڈیکس میں جو کچھ لکھا ہے، شاید وہ اُن کاپیوں میں لکھی باتوں سے بالکل فرق ہوں جو شروع میں تیار کی گئی تھیں۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ جب عالموں نے لیننگراڈ کوڈیکس کا 1000 سال پُرانی کاپیوں سے موازنہ کِیا تو اُنہیں پتہ چلا کہ لفظوں میں تھوڑی بہت تبدیلیاں ہیں لیکن پیغام کا مطلب نہیں بدلا۔
8. یونانی صحیفوں کی کاپیوں اور قدیم زمانے کی دوسری کتابوں کی کاپیوں میں کیا فرق ہے؟
8 جس طرح عبرانی صحیفوں کی کاپیاں تیار کی گئی تھیں اُسی طرح پہلی صدی کے مسیحیوں نے یونانی صحیفوں کی کاپیاں بھی تیار کیں۔ اُنہوں نے بڑے دھیان سے یونانی صحیفوں کی 27 کتابوں کی کاپیاں تیار کیں جنہیں وہ اپنی عبادتوں میں اور مُنادی کرتے وقت اِستعمال کرتے تھے۔ پہلی صدی میں یونانی صحیفوں کی جو کاپیاں تیار کی گئیں اور اُسی زمانے میں جو اَور کتابیں لکھی گئیں، اُن کا موازنہ کرنے کے بعد ایک عالم نے کہا: ”اُس زمانے کی دوسری کتابوں کے مقابلے میں یونانی صحیفوں کی زیادہ کاپیاں موجود ہیں اور دوسری کتابوں کی نسبت اِن کاپیوں کے زیادہتر حصے بھی موجود ہیں۔“ یونانی صحیفوں پر تبصرہ کرنے والی ایک کتاب میں لکھا ہے: ”ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہم [یونانی صحیفوں کے] جدید ترجموں میں جو کچھ پڑھتے ہیں، وہ وہی باتیں ہیں جو اُن کے مصنفوں نے اصل میں لکھی تھیں۔“—اناٹومی آف دی نیو ٹیسٹامنٹ۔
9. یسعیاہ 40:8 کے مطابق بائبل کے پیغام کے بارے میں کون سی بات بالکل صحیح ہے؟
9 خدا کے کلام کی کاپیاں تیار کرنے والوں نے اپنی ذمےداری کو بہت محنت سے پورا کِیا۔ اور اُن کی اِس سخت محنت کی وجہ سے بائبل کے پیغام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ b اِس میں کوئی شک نہیں کہ اصل میں یہ یہوواہ ہی ہے جس نے اِنسانوں کے لیے اپنے پیغام کو اُس کی اصلی حالت میں رکھا ہے۔ (یسعیاہ 40:8 کو پڑھیں۔) لیکن اِس کے باوجود ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ کہیں: ”یہ بات تو ٹھیک ہے کہ بائبل کا پیغام اپنی اصلی حالت میں ہے لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ خدا کی طرف سے ہے۔“ اِس لیے آئیے، کچھ ثبوتوں پر غور کرتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بائبل واقعی خدا کی طرف سے ہے۔
بائبل کی پیشگوئیوں پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے
10. کوئی ایسی پیشگوئی بتائیں جس کے پورے ہونے سے ثابت ہوتا ہے کہ 2-پطرس 1:21 میں لکھی بات بالکل سچ ہے۔ (تصویروں کو دیکھیں۔)
10 بائبل میں بہت سی ایسی پیشگوئیاں لکھی ہیں جو پوری ہوئیں۔ اِن میں سے کچھ پیشگوئیاں تو اِن کے لکھے جانے کے سینکڑوں سال بعد پوری ہوئیں۔ اور تاریخ سے اِس بات کے ثبوت بھی ملتے ہیں۔ بائبل کی اِن پیشگوئیوں کا پورا ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کیونکہ یہوواہ نے اِن پیشگوئیوں کو بائبل میں لکھوایا ہے۔ (2-پطرس 1:21 کو پڑھیں۔) ذرا قدیم شہر بابل کی تباہی کی پیشگوئی پر غور کریں۔ یہ پیشگوئی آٹھویں صدی قبلازمسیح میں یسعیاہ نبی نے کی تھی۔ ایک زمانے میں بابل ایک بہت ہی طاقتور شہر تھا۔ لیکن یسعیاہ نے بتایا کہ دُشمن اِس شہر پر قبضہ کر لیں گے۔ اُنہوں نے تو یہ بھی بتایا تھا کہ اِس شہر کو فتح کرنے والے کا نام خورس ہوگا اور وہ کس طرح اِس شہر کو فتح کرے گا۔ (یسع 44:27–45:2) یسعیاہ نبی نے یہ پیشگوئی بھی کی تھی کہ یہ شہر مکمل طور پر تباہ اور ویران ہو جائے گا۔ (یسع 13:19، 20) اور بالکل ایسا ہی ہوا! 539 قبلازمسیح میں مادیوں اور فارسیوں نے بابل پر قبضہ کر لیا۔ وہ شہر جو ایک وقت میں بہت ہی عالیشان شہر ہوا کرتا تھا، اب کھنڈروں کا ڈھیر ہے۔—جے ڈبلیو لائبریری یا ویبسائٹ jw.org پر کتاب ”اب اور ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی!“ کے سبق نمبر 3، نکتہ نمبر 5 میں ویڈیو ”بابل کی تباہی کے بارے میں بائبل کی پیشگوئی“ کو دیکھیں۔
11. دانیایل 2:41-43 میں لکھی پیشگوئی آج کیسے پوری ہو رہی ہے؟
11 بائبل کی پیشگوئیاں صرف ماضی میں نہیں بلکہ آج بھی پوری ہو رہی ہیں۔ ذرا دانیایل نبی کی اُس پیشگوئی پر غور کریں جو اُنہوں نے عالمی طاقت برطانیہ اور امریکہ کے بارے میں کی تھی۔ (دانیایل 2:41-43 کو پڑھیں۔) اِس پیشگوئی میں دانیایل نے بتایا تھا کہ یہ عالمی طاقت لوہے کی طرح ”کچھ قوی“ یعنی مضبوط ہوگی اور مٹی کی طرح ”کچھ ضعیف“ یعنی کمزور ہوگی۔ اور بالکل ایسا ہی ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے یہ ثابت کِیا ہے کہ وہ لوہے کی طرح مضبوط ہیں اور اِنہوں نے دونوں عالمی جنگوں کو جیتنے میں سب سے اہم کردار ادا کِیا۔ اِن کی فوجیں بھی بہت طاقتور ہیں۔ لیکن اپنے شہریوں کی وجہ سے یہ کمزور بھی ہیں کیونکہ اِن کے شہری اکثر اپنے حقوق کے لیے آواز اُٹھاتے ہیں اور حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔ عالمی سیاست کے ایک ماہر نے حال ہی میں کہا: ”دُنیا کا کوئی بھی جمہوری ملک سیاسی لحاظ سے اِتنا بٹا ہوا نہیں ہے جتنا کہ امریکہ۔“ اِس عالمی طاقت کا دوسرا حصہ یعنی برطانیہ بھی پچھلے کچھ سالوں سے سیاسی لحاظ سے بٹا ہوا ہے۔ برطانیہ کے شہریوں کی اِس بارے میں فرق فرق رائے ہے کہ برطانیہ کو یورپی یونین کے ساتھ کس طرح کے سیاسی تعلقات رکھنے چاہئیں۔ اِن اِختلافات کی وجہ سے برطانیہ اور امریکہ اپنی طاقت کو پوری طرح سے اِستعمال نہیں کر پاتے۔
12. بائبل میں لکھی پیشگوئیوں کی وجہ سے کس بات پر ہمارا بھروسا مضبوط ہو جاتا ہے؟
12 بائبل کی بہت سی پیشگوئیاں پوری ہو چُکی ہیں۔ اِن پیشگوئیوں پر غور کرنے سے اِس بات پر ہمارا بھروسا بڑھتا ہے کہ یہوواہ نے مستقبل کے بارے میں جو وعدے کیے ہیں، وہ ضرور پورے ہوں گے۔ ہم بھی بالکل ویسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسا زبور لکھنے والے ایک شخص نے کِیا تھا۔ اُس نے یہوواہ سے کہا تھا: ”میری جان تیری نجات کے لئے بےتاب ہے لیکن مجھے تیرے کلام پر اِعتماد ہے۔“ (زبور 119:81) بائبل کے ذریعے یہوواہ نے ہمیں ”نیک انجام کی اُمید“ یعنی اچھے مستقبل کی اُمید دی ہے۔ (یرم 29:11) ہم اِنسانوں کی کوششوں کی وجہ سے نہیں بلکہ یہوواہ کے وعدوں کی وجہ سے ایک اچھے مستقبل کی اُمید رکھتے ہیں۔ اِس لیے بائبل میں لکھی پیشگوئیوں کا گہرائی سے مطالعہ کرنے سے خدا کے کلام پر اپنا بھروسا مضبوط کرتے جائیں۔
بائبل کے مشوروں سے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہو رہا ہے
13. زبور 119:66، 138 کے مطابق اِس بات کا ایک اَور ثبوت کیا ہے کہ بائبل قابلِبھروسا ہے؟
13 بائبل کے قابلِبھروسا ہونے کا ایک اَور ثبوت یہ ہے کہ جن لوگوں نے اِس میں لکھی باتوں پر عمل کِیا ہے، اُنہیں بہت فائدہ ہوا ہے۔ (زبور 119:66، 138 کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔ c) مثال کے طور پر کچھ میاں بیوی کی آپس میں اِتنی زیادہ اَنبن ہوتی تھی کہ وہ طلاق لینے والے تھے۔ لیکن بائبل میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کی وجہ سے اب وہ اِکٹھے خوشیوں بھری زندگی گزار رہے ہیں۔ اِس سے اُن کے بچوں کو بھی بہت فائدہ ہوا ہے کیونکہ وہ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ اُن کے امی ابو اُن سے پیار کرتے ہیں اور اُن کا خیال رکھ رہے ہیں۔—اِفس 5:22-29۔
14. ایک مثال دے کر بتائیں کہ بائبل کی تعلیم لوگوں کو ایک اچھا اِنسان بنا دیتی ہے۔
14 بائبل کی تعلیم پر عمل کرنے سے خطرناک مُجرم تک اچھے اِنسان بن جاتے ہیں۔ غور کریں کہ بائبل کی تعلیم نے ایک قیدی کی مدد کیسے کی۔ اُس کا نام جیک تھا۔ d جیک بہت خطرناک مُجرم تھے اور عدالت نے اُنہیں موت کی سزا سنائی تھی۔ لیکن پھر ایک دن جب کچھ قیدی بائبل کورس کر رہے تھے تو جیک بھی اُن کے ساتھ بیٹھ گئے۔ بائبل کورس کرانے والے بھائی جس طرح سب کے ساتھ پیش آ رہے تھے، وہ دیکھ کر جیک کو بہت اچھا لگا اور اُنہوں نے بھی بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ جب جیک نے بائبل کے اصولوں پر عمل کرنا شروع کِیا تو وہ دوسروں کے ساتھ اچھی طرح پیش آنے لگے اور ایک اچھے اِنسان بن گئے۔ جیک نے خود کو اِتنا بدل لیا کہ کچھ وقت بعد وہ ایک غیربپتسمہیافتہ مبشر بن گئے اور پھر اُنہوں نے بپتسمہ لے لیا۔ اُنہوں نے بڑے جوش سے دوسرے قیدیوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتایا اور وہ اُن میں سے چار کو تو بائبل کورس کرانے لگے۔ جس دن بھائی جیک کو پھانسی دی جانی تھی، اُس دن تک وہ پوری طرح بدل چُکے تھے۔ اُن کی ایک وکیل نے کہا: ”جیک اب ویسے نہیں رہے جیسے وہ 20 سال پہلے تھے۔ یہوواہ کے گواہوں کی تعلیم نے اُن کو ایک اچھا اِنسان بنا دیا ہے۔“ بھائی جیک کو پھانسی ہو گئی۔ لیکن اُن کی مثال سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا کے کلام میں لوگوں کو بدلنے کی طاقت ہے اور ہم اِس پر بھروسا کر سکتے ہیں۔—یسع 11:6-9۔
15. بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کی وجہ سے یہوواہ کے بندے آج دوسرے لوگوں سے فرق کیوں نظر آتے ہیں؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
15 بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کی وجہ سے یہوواہ کے بندے ایک دوسرے کے ساتھ ملجُل کر رہتے ہیں۔ (یوح 13:35؛ 1-کُر 1:10) ہمارا اِتحاد صاف نظر آتا ہے کیونکہ دُنیا کہ لوگ سیاست، ملکوں اور امیری غریبی کی وجہ سے بٹے ہوئے ہیں۔ جب یان نام کے ایک نوجوان نے دیکھا کہ یہوواہ کے گواہوں کے بیچ کتنا اِتحاد پایا جاتا ہے تو وہ بہت حیران ہوئے۔ وہ افریقہ کے ایک ملک میں پلے بڑھے تھے۔ جب اُن کے ملک میں خانہجنگی شروع ہوئی تو وہ فوج میں بھرتی ہو گئے۔ بعد میں وہ ایک پڑوسی ملک بھاگ گئے جہاں وہ یہوواہ کے گواہوں سے ملے۔ یان نے کہا: ”مَیں نے سیکھا کہ سچے مذہب کو ماننے والے لوگ سیاست میں حصہ نہیں لیتے۔ وہ ملجُل کر رہتے ہیں اور ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔ مَیں نے اپنی زندگی ایک ملک کے نام کر دی تھی۔ لیکن جب مَیں نے بائبل سے سچائی جان لی تو مَیں نے اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرنے کا فیصلہ کِیا۔“ یان نے خود کو پوری طرح سے بدل لیا۔ پہلے وہ اُن لوگوں سے لڑتے تھے جو اُن سے فرق تھے۔ لیکن اب وہ جس سے بھی ملتے ہیں، وہ اُسے بائبل سے پیار محبت کا پیغام دیتے ہیں۔ بائبل کی تعلیم نے بہت سی قوموں کے لوگوں کو بدل دیا ہے۔ اِس وجہ سے ہم اِس پر بھروسا کر سکتے ہیں۔
خدا کے کلام پر بھروسا کرتے رہیں
16. یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم خدا کے کلام پر اپنے بھروسے کو بڑھائیں؟
16 دُنیا کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ اِس لیے شاید ہمارے لیے خدا کے کلام پر بھروسا کرنا مشکل ہو جائے۔ ہو سکتا ہے کہ لوگ ہمارے دل میں شک کے بیج بونے لگیں اور ہم سوچنے لگیں کہ پتہ نہیں بائبل میں لکھی باتیں سچ ہیں بھی یا نہیں یا کیا واقعی یہوواہ نے وفادار اور سمجھدار غلام کو ہماری رہنمائی کرنے کے لیے مقرر کِیا ہے۔ لیکن اگر ہمیں اِس بات پر پورا یقین ہوگا کہ یہوواہ کی کہی ہر بات سچ ہوتی ہے تو ہم اپنے دل میں شک پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ”ہمیشہ کے لئے آخر تک [یہوواہ کے] آئین ماننے پر دل“ لگائیں گے۔ (زبور 119:112) ہم ’شرمندگی‘ محسوس کیے بغیر لوگوں کو پاک کلام کی تعلیم دیں گے اور اُنہیں بتائیں گے کہ وہ اِس تعلیم پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ (زبور 119:46) اِس کے علاوہ ہم ”صبر اور خوشی سے“ ہر طرح کی مشکل کو برداشت کر پائیں گے، یہاں تک کہ اذیت کو بھی۔—کُل 1:11؛ زبور 119:143، 157۔
17. ہماری سالانہ آیت کیا بات یاد رکھنے میں ہماری مدد کرے گی؟
17 ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنے کلام سے سچائی جاننے کا موقع دیا ہے۔ اِس دُنیا کے لوگ یہ نہیں جانتے کہ اُنہیں زندگی کیسے گزارنی چاہیے۔ لیکن خدا کے کلام سے سچائی ہمیں ڈگمگانے نہیں دیتی اور ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ ہم زندگی کیسے گزار سکتے ہیں۔ یہ سچائی ہمیں ایک اچھے مستقبل کی اُمید دیتی ہے اور یہ مستقبل ہمیں خدا کی بادشاہت کے ذریعے ملے گا۔ 2023ء کی ہماری سالانہ آیت سے واقعی ہمارا یہ یقین بڑھتا ہے کہ خدا کے کلام کا خلاصہ سچائی ہے۔—زبور 119:160۔
گیت نمبر 94: پاک کلام کے لیے شکرگزار
a سن 2023ء کے لیے جو سالانہ آیت چُنی گئی ہے، اُس سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ یہ آیت زبور 119:160 سے لی گئی ہے جہاں لکھا ہے: ”تیرے کلام کا خلاصہ سچائی ہے۔“ بےشک آپ کو اِس بات پر پکا یقین ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کو بائبل پر یقین نہیں ہے اور وہ یہ نہیں مانتے کہ بائبل سے ہمیں اچھے مشورے مل سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم تین ثبوتوں پر غور کریں گے جن کی مدد سے ہم ایسے لوگوں کا بائبل اور اِس کے مشوروں پر بھروسا بڑھا سکتے ہیں جو سچ میں خدا کے کلام کی تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
b بائبل کے پیغام کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے اَور جاننے کے لیے jw.org پر جائیں اور تلاش کے خانے میں ”تاریخ اور بائبل“ لکھیں۔
c زبور 119:66، نیو اُردو بائبل ورشن: ”مجھے دانش اور صحیح اِمتیاز سکھا، کیونکہ تیرے احکام پر میرا توکل ہے۔“ زبور 119:138، نیو اُردو بائبل ورشن: ”تیرے مقرر کیے ہوئے قوانین راست ہیں؛ وہ مکمل طور پر قابلِیقین ہیں۔“
d کچھ نام فرضی ہیں۔