ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے کا عزم کریں
”ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے رہیں۔“—عبر 13:1، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
1، 2. پولُس رسول نے عبرانیوں کے نام خط کیوں لکھا؟
سن 61ء میں اِسرائیل میں کلیسیاؤں کو کسی حد تک اذیت سے چھٹکارا مل گیا تھا۔ حالانکہ پولُس رسول ابھی بھی روم میں قید تھے پھر بھی اُنہیں اُمید تھی کہ وہ جلد رِہا ہو جائیں گے۔ اُن کے ساتھی تیمُتھیُس کچھ عرصہ پہلے رِہا ہو چکے تھے اور اب وہ دونوں یہودیہ میں مسیحیوں سے ملنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ (عبر 13:23) لیکن اُنہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ پانچ سال بعد یسوع مسیح کی یہ پیشگوئی پوری ہونے والی ہے کہ ’یروشلیم کو فوجیں گھیر‘ لیں گی اور یہودیہ کے مسیحیوں، خاص طور پر یروشلیم کے مسیحیوں کو وہاں سے فوراً بھاگنا پڑے گا۔—لُو 21:20-24۔
2 یسوع مسیح نے یہ پیشگوئی 28 سال پہلے یعنی 33ء میں کی تھی۔ اِن 28 سال میں اِسرائیل میں رہنے والے مسیحیوں نے اذیت اور مخالفت کا بڑی کامیابی سے سامنا کِیا۔ (عبر 10:32-34) لیکن پولُس رسول جانتے تھے کہ اِن مسیحیوں کے ایمان کی اَور بھی بڑی آزمائش ہونے والی ہے۔ (متی 24:20، 21؛ عبر 12:4) وہ چاہتے تھے کہ یہ مسیحی ہر طرح کی مشکل کے لیے تیار رہیں۔ اِن مسیحیوں کو اپنی جان بچانے کے لیے مضبوط ایمان اور ثابتقدمی کی ضرورت تھی۔ (عبرانیوں 10: کو پڑھیں۔) خدا کی روح نے پولُس کو یہ ترغیب دی کہ وہ ایک خط کے ذریعے اِن بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کریں اور اِنہیں ضروری ہدایات دیں۔ آجکل یہ خط ”عبرانیوں کے نام خط“ کہلاتا ہے۔ 36-39
3. ہمیں عبرانیوں کے نام خط میں دی گئی ہدایات پر کیوں غور کرنا چاہیے؟
3 ہمیں اِس خط میں دی گئی ہدایات پر کیوں غور کرنا چاہیے؟ کیونکہ ہمیں بھی یروشلیم کے مسیحیوں جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ ہم ’اخیر زمانے‘ میں رہ رہے ہیں اور طرح طرح کی مخالفت اور اذیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ (2-تیم 3:1، 12) ہم نے یہ ثابت کِیا ہے کہ ہم خدا پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں اور اُس سے گہری محبت کرتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہمارے بہت سے بہن بھائی اِس وقت کسی اذیت کا سامنا نہیں کر رہے لیکن پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح ہمیں اِس اہم حقیقت کو نہیں بھولنا چاہیے کہ جلد ہی ہمارے ایمان کا کڑا اِمتحان ہونے والا ہے۔—لُوقا 21:34-36 کو پڑھیں۔
4. سن 2016ء کی سالانہ آیت کیا ہے اور یہ موزوں کیوں ہے؟
4 ہم آنے والے وقت کے لیے خود کو کیسے تیار کر سکتے ہیں؟ عبرانیوں کے نام خط میں پولُس رسول نے ایسی بہت سی باتوں کا ذکر کِیا جو ہمارے ایمان کو مضبوط کر سکتی ہیں۔ اِن میں سے ایک بات آخری باب کی پہلی آیت میں بتائی گئی ہے۔ اِس آیت کو 2016ء کی سالانہ آیت کے طور پر چُنا گیا ہے۔ اِس میں یہ نصیحت کی گئی ہے: ”ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے رہیں۔“—عبر 13:1، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
سن 2016ء کی سالانہ آیت ہے: ”ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے رہیں۔“—عبرانیوں 13:1۔
بہن بھائیوں جیسی محبت میں کیا شامل ہے؟
5. ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
5 ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟ عبرانیوں 13:1 میں پولُس رسول نے یونانی لفظ ”فِلدلفیہ“ اِستعمال کِیا جو ایسے گہرے لگاؤ یا اپنائیت کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو خاندان کے افراد یا قریبی دوستوں میں پائی جاتی ہے۔ (یوح 11:36) ہم بہن بھائی ہونے کا صرف دعویٰ نہیں کرتے بلکہ ہم میں واقعی بہن بھائیوں جیسی اپنائیت ہے۔ (متی 23:8) خدا کے خادموں کے آپسی لگاؤ کو بائبل میں یوں بیان کِیا گیا ہے: ”برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسرے کو پیار کرو۔ عزت کے رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔“ (روم 12:10) جب ہم ایسی اپنائیت اور لگاؤ کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے بےلوث محبت (یونانی میں ”اگاپے“) بھی کرتے ہیں تو ہمارا اِتحاد اور دوستی بڑھتی ہے۔
6. سچے مسیحی کن کو بہن بھائی مانتے ہیں؟
6 ایک عالم کے مطابق ”اِصطلاح ”بہن بھائیوں جیسی محبت“ دوسری ادبی کتابوں کی نسبت مسیحی کتابوں میں کہیں زیادہ اِستعمال ہوتی ہے۔“ ماضی میں یہودی لوگ لفظ ”بھائی“ قریبی رشتےداروں کے لیے یا کبھی کبھار اُس شخص کے لیے اِستعمال کرتے تھے جو اُن کی قوم کا ہوتا تھا۔ وہ یہ لفظ کبھی بھی غیریہودیوں کے لیے اِستعمال نہیں کرتے تھے۔ لیکن یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہم سب بھائی ہیں، چاہے ہمارا تعلق کسی بھی ملک یا قوم سے ہو۔ (روم 10:12) یہوواہ خدا نے ہمیں ایک دوسرے سے محبت کرنا سکھایا ہے۔ (1-تھس 4:9) لیکن ایک دوسرے سے محبت کرتے رہنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟
ایک دوسرے سے محبت کرتے رہنا کیوں ضروری ہے؟
7. (الف) ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے؟ (ب) ہمیں اَور کس وجہ سے اپنے بہن بھائیوں سے گہری محبت کرنی چاہیے؟
7 ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم ایسا کریں۔ اگر ہم اپنے بہن بھائیوں سے پیار نہیں کرتے تو ہم یہ دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں؟ (1-یوح 4:7، 20، 21) ہمیں ایک دوسرے سے اِس لیے بھی بہن بھائیوں جیسی محبت کرنی چاہیے کیونکہ ہمیں ایک دوسرے کے سہارے کی ضرورت ہے، خاص طور پر مصیبت کی گھڑی میں۔ پولُس رسول جانتے تھے کہ یہودیہ میں رہنے والے مسیحیوں کو جلد اپنا گھربار اور سازوسامان چھوڑ کر بھاگنا پڑے گا۔ یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ یہ وقت اُن کے لیے کتنا مشکل ہوگا۔ (مر 13:14-18؛ لُو 21:21-23) اِس لیے اِن مسیحیوں کو ایک دوسرے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ محبت ظاہر کرنے کی ضرورت تھی۔—روم 12:9۔
8. بڑی مصیبت کے آنے سے پہلے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
8 بہت جلد بڑی مصیبت آنے والی ہے۔ (مر 13:19؛ مکا 7:1-3) تب ہمیں یہوواہ کی اِس ہدایت پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہوگی: ”اَے میرے لوگو! اپنے خلوتخانوں میں داخل ہو اور اپنے پیچھے دروازے بند کر لو اور اپنے آپ کو تھوڑی دیر تک چھپا رکھو جب تک کہ غضب ٹل نہ جائے۔“ (یسع 26:20) یہ ’خلوتخانے‘ غالباً یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ ہم بہن بھائیوں کے طور پر مل کر اپنی کلیسیاؤں میں یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ لیکن صرف باقاعدگی سے ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونا ہی کافی نہیں ہے۔ پولُس رسول نے یروشلیم کے مسیحیوں کو نصیحت کی کہ جب وہ جمع ہوں تو ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔“ (عبر 10:24، 25) ہمیں ابھی سے اپنے دل میں بہن بھائیوں کے لیے محبت بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم آنے والے مشکل وقت سے نمٹنے کے قابل ہوں۔
9. (الف) ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم بہن بھائیوں سے محبت کرتے ہیں؟ (ب) یہوواہ کے بندوں نے مشکل وقت میں ایک دوسرے کے لیے محبت کیسے ظاہر کی؟ مثالیں دیں۔
9 بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے بھی ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے لیے گہری محبت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے بہت سے بہن بھائی زلزلوں، سیلابوں، طوفانوں، سونامیوں اور دیگر قدرتی آفتوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ کچھ بہن بھائی اذیت اور مخالفت کا سامنا کر رہے ہیں۔ (متی 24:6-9) اِس کے علاوہ اِس بددیانت دُنیا میں ہمارے کئی بہن بھائی معاشی مشکلات سے دوچار ہیں۔ (مکا 6:5، 6) جتنا زیادہ اِن مسائل میں اِضافہ ہو رہا ہے، اُتنا ہی زیادہ ہمیں ایک دوسرے کے لیے محبت ظاہر کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اگرچہ اِس دُنیا میں ”بہتیروں کی محبت ٹھنڈی“ ہو رہی ہے لیکن ہمیں بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے رہنا چاہیے۔—متی 24:12۔ [1]
بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنے کے طریقے
10. اب ہم کس بات پر غور کریں گے؟
10 ہمیں طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسے وقت میں ہمارے لیے محبت ظاہر کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ بہن بھائیوں کے لیے ہماری محبت کم نہ ہو؟ ہم کن طریقوں سے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے ہیں؟ جب پولُس رسول نے عبرانی مسیحیوں کو ”ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار“ کرنے کی نصیحت کی تو اُنہوں نے محبت ظاہر کرنے کے کچھ طریقوں کا بھی ذکر کِیا۔ آئیں، اِن میں سے چھ طریقوں پر غور کریں۔
11، 12. ہم اپنے بہن بھائیوں کی مہماننوازی کیسے کر سکتے ہیں؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
11 ”مسافرپروری سے غافل نہ رہو۔“ (عبرانیوں 13:2 کو پڑھیں۔) جس یونانی لفظ کا ترجمہ مسافرپروری کِیا گیا ہے، اُس میں اجنبیوں کی مہماننوازی کرنے کا خیال پایا جاتا ہے۔ اِس سے شاید ہمارے ذہن میں ابراہام اور لُوط کی مثال آئے۔ اِن دونوں نے ایسے اجنبیوں کی مہماننوازی کی جو دراصل فرشتے تھے۔ (پید 18:2-5؛ 19:1-3) اِن واقعات کی طرف اِشارہ کرنے سے پولُس رسول نے عبرانی مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ایک دوسرے کی مہماننوازی کرنے سے محبت ظاہر کریں۔
12 ہم اپنے بہن بھائیوں کی مہماننوازی کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم اُنہیں کھانے پر آنے کی دعوت دے سکتے ہیں یا پھر اُنہیں ویسے لُو 10:42؛ 14:12-14) ہمیں دوسروں کو متاثر کرنے کے لیے نہیں بلکہ اُن کی حوصلہافزائی کرنے کے لیے اُن کی مہماننوازی کرنی چاہیے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے حلقے کے نگہبان اور اُس کی بیوی کو اچھی طرح نہ جانتے ہوں لیکن کیا ہم خوشی سے اُن کی مہماننوازی کرتے ہیں؟ (3-یوح 5-8) مصروفیت اور پریشانیوں کے باوجود دوسروں کی مہماننوازی کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟
اپنے گھر بلا سکتے ہیں تاکہ ہم اُن کے ساتھ وقت گزار سکیں۔ مہماننوازی کرنے کے لیے ضروری نہیں کہ بہت ہی شاندار کھانوں کا اِہتمام کِیا جائے۔ اِس کے علاوہ ہمیں صرف اُن لوگوں کی ہی مہماننوازی نہیں کرنی چاہیے جو بدلے میں ہماری مہماننوازی کریں۔ (13، 14. ہم ’قیدیوں کو یاد‘ کیسے رکھ سکتے ہیں؟
13 ”قیدیوں کو . . . یاد رکھو۔“ (عبرانیوں 13:3 کو پڑھیں۔) اِس آیت میں پولُس رسول ایسے بھائیوں کی بات کر رہے تھے جو اپنے ایمان کی وجہ سے قید میں تھے۔ جب پولُس نے یہ خط لکھا تو اُنہیں قید میں تقریباً چار سال ہو چکے تھے۔ (فل 1:12-14) اُنہوں نے یروشلیم کے مسیحیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا: ”تُم نے قیدیوں کی ہمدردی بھی کی۔“ (عبر 10:34) جب پولُس قید میں تھے تو کچھ مسیحیوں نے اُن کے پاس جا کر اُن کی مدد کی مگر یروشلیم کے مسیحی ایسا نہیں کر پائے کیونکہ وہ روم سے بہت دُور تھے۔ تو پھر اُنہوں نے پولُس کو کیسے یاد رکھا؟ اُنہوں نے پولُس کو اپنی دُعاؤں میں یاد رکھا۔—عبر 13:18، 19۔
14 آجکل بہت سے بہن بھائی اپنے ایمان کی وجہ سے قید میں ہیں۔ کچھ بہن بھائی اُن کی مدد کر سکتے ہیں کیونکہ وہ اُن کے قریب رہتے ہیں۔ مگر شاید ہم اُن سے دُور ہونے کی وجہ سے ایسا نہ کر پائیں۔ تو پھر ہم اُن کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ ہم محبت کی بِنا پر اُن کے لیے دل کی گہرائی سے دُعا کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُن بہن بھائیوں اور بچوں کے لیے دُعا کر سکتے ہیں جو ایریٹریا میں قید ہیں جیسے کہ بھائی پاؤلُس ایاسو، اِیسک موگوس اور نیگیڈے تکلےمریم۔ یہ تینوں 20 سال سے زیادہ عرصے سے قید میں ہیں۔
15. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہماری نظر میں شادی کا بندھن باعزت ہے؟
15 ’بیاہ کرنا عزت کی بات سمجھیں۔‘ (عبرانیوں 13:4 کو پڑھیں۔) ہم اپنا چالچلن پاک رکھنے سے بھی بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔ (1-تیم 5:1، 2) اگر کوئی اپنے مسیحی بھائی یا بہن کے ساتھ بدکاری کرتا ہے تو وہ اُس کا فائدہ اُٹھاتا ہے۔ وہ اُسے اور اُس کے گھر والوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور اُس بھروسے کو توڑتا ہے جو محبت کی بنیاد ہے۔ (1-تھس 4:3-8) اِس کے علاوہ ذرا سوچیں کہ اگر ایک بیوی کو پتہ چلے کہ اُس کا شوہر فحش مواد دیکھتا ہے تو اُس پر کیا بیتے گی؟ کیا اِس سے ظاہر ہوگا کہ شوہر اپنی بیوی سے پیار کرتا ہے اور ازدواجی بندھن کی قدر کرتا ہے؟—متی 5:28۔
16. جب ہم اپنے حالات سے مطمئن رہتے ہیں تو بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنا آسان کیوں ہو جاتا ہے؟
16 ”جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو۔“ (عبرانیوں 13:5 کو پڑھیں۔) اگر ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے ہیں تو ہم اُسی سے مطمئن رہیں گے جو ہمارے پاس ہے۔ یوں ہم مالودولت کے پیچھے نہیں بھاگیں گے۔ (1-تیم 6:6-8) ہم اِس بات کو بھی ذہن میں رکھیں گے کہ یہوواہ خدا اور بہن بھائیوں کے ساتھ ہمارا رشتہ ہر اُس چیز سے زیادہ اہم ہے جو پیسے سے خریدی جا سکتی ہے۔ جو شخص اپنے حالات سے مطمئن رہتا ہے، وہ شکایتی نہیں ہوتا، ہر وقت کڑھتا نہیں رہتا اور دوسروں سے حسد نہیں کرتا۔ وہ لالچ کے پھندے میں نہیں پھنستا بلکہ فراخدل ہوتا ہے۔—1-تیم 6:17-19۔
17. دلیر بننے اور بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنے میں کیا تعلق ہے؟
17 ’دلیری کے ساتھ کہیں کہ یہوواہ میرا مددگار ہے۔‘ (عبرانیوں 13:6 کو پڑھیں۔) ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھتے ہیں اِس لیے ہم ہر صورتحال کا دلیری سے سامنا کرتے ہیں۔ اِس دلیری کی وجہ سے ہماری سوچ مثبت رہتی ہے۔ بہن بھائیوں کے لیے ہماری محبت اور مثبت سوچ ہمیں ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ (1-تھس 5:14، 15) دُنیا تو بڑی مصیبت کے وقت مایوسی کے عالم میں ہوگی لیکن ہم ’سیدھے ہو کر اپنے سر اُوپر اُٹھائیں گے کیونکہ ہماری مخلصی نزدیک ہوگی۔‘—لُو 21:25-28۔
18. ہم اپنے دل میں بزرگوں کے لیے محبت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
18 ’اپنے پیشواؤں کو یاد رکھیں۔‘ (عبرانیوں 13:7، 17 کو پڑھیں۔) جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ کلیسیا کے بزرگ کتنی محنت کرتے ہیں تو اُن کے لیے ہماری محبت اور قدر بڑھتی ہے۔ ہم کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ وہ ہمارے کسی کام یا رویے کی وجہ سے بےحوصلہ ہو جائیں۔ اِس کی بجائے ہم اُن کے تابعدار اور فرمانبردار رہنے کی پوری کوشش کریں گے۔ یوں ہم ”اُن کے کام کے سبب سے محبت کے ساتھ اُن کی بڑی عزت“ کریں گے۔—1-تھس 5:13۔
ایک دوسرے سے اَور زیادہ پیار کریں
19، 20. ہم ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے کے سلسلے میں بہتری کیسے لا سکتے ہیں؟
19 بِلاشُبہ آجکل خدا کے بندے ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ پولُس رسول کے زمانے میں بھی ایسا ہی تھا۔ پھر بھی اُنہوں نے مسیحیوں کو ”ایک دوسرے سے اَور زیادہ پیار“ کرنے کی نصیحت کی۔ (1-تھس 4:9، 10) اِس پہلو میں بہتری لانے کی ہمیشہ گنجائش رہے گی۔
20 اِس لیے 2016ء کے دوران جب بھی آپ سالانہ آیت کو دیکھیں تو اِن سوالوں پر غور کریں: ”کیا مَیں زیادہ مہماننواز بن سکتا ہوں؟ مَیں اُن بہن بھائیوں کے لیے کیا کر سکتا ہوں جو قید میں ہیں؟ کیا میری نظر میں شادی کا بندھن باعزت ہے؟ مَیں اپنے حالات سے مطمئن کیسے رہ سکتا ہوں؟ مَیں یہوواہ خدا پر اَور زیادہ بھروسا کیسے ظاہر کر سکتا ہوں؟ مَیں کلیسیا کے پیشواؤں کے ساتھ اَور زیادہ تعاون کیسے کر سکتا ہوں؟“ اگر ہم اِن چھ پہلوؤں میں بہتری لائیں گے تو ہماری سالانہ آیت صرف دیوار پر لگی تحریر نہیں ہوگی بلکہ ہمیں ”ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار“ کرنے کی ترغیب بھی دے گی۔—عبر 13:1۔
^ [1] (پیراگراف 9) یہ جاننے کے لیے کہ یہوواہ کے گواہوں نے قدرتی آفتوں کے دوران اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت کیسے ظاہر کی، مینارِنگہبانی، 15 جولائی 2002ء، صفحہ 8، 9 کو دیکھیں۔