مطالعے کا مضمون نمبر 33
اُن کاموں سے خوش ہوں جو آپ یہوواہ کے لیے کر سکتے ہیں
”دُوردراز چیزوں کے آرزومند رہنے کی نسبت بہتر یہ ہے کہ اِنسان اُن چیزوں سے لطف اُٹھائے جو آنکھوں کے سامنے ہی ہیں۔“—واعظ 6:9، اُردو جیو ورشن۔
گیت نمبر 111: ہماری خوشی کی وجوہات
مضمون پر ایک نظر *
1. بہت سے بہن بھائی یہوواہ کی خدمت میں کیا کچھ کرنا چاہتے ہیں؟
جیسے جیسے اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک آ رہا ہے، ہمارے پاس خدا کی خدمت میں کرنے کے لیے بہت سارے کام ہیں۔ (متی 24:14؛ لُو 10:2؛ 1-پطر 5:2) ہم سب جی جان سے یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ بہت سے بہن بھائی بڑھ چڑھ کر مُنادی میں حصہ لیتے ہیں۔ کچھ بہن بھائی پہلکار کے طور پر خدمت کرنا چاہتے ہیں جبکہ دیگر بیتایل میں خدمت کرنا چاہتے ہیں یا تنظیم کی عمارتوں کی دیکھبھال یا اِن کی تعمیر کے کام میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔ بہت سے بھائی تو کلیسیا میں بزرگ یا خادم بننے کے لائق بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ (1-تیم 3:1، 8) یہوواہ خدا اپنے اِن تمام بندوں کے جذبے کو دیکھ کر یقیناً بہت خوش ہوتا ہے۔—زبور 110:3؛ یسع 6:8۔
2. اگر ہم خدا کی خدمت کے حوالے سے اپنا کوئی منصوبہ پورا نہیں کر پاتے تو شاید ہمیں کیسا لگے؟
2 لیکن شاید ہم اُس وقت بےحوصلہ ہو جائیں جب ہمارے کچھ ایسے منصوبے پورے نہ ہو پائیں جو ہم نے کافی سالوں سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے حوالے سے بنائے تھے۔ یا شاید ہم اِس وجہ سے بےحوصلہ ہو جائیں کیونکہ ہم اپنی عمر یا حالات کی وجہ سے یہوواہ کی خدمت میں وہ کام نہیں کر سکتے جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔ (امثا 13:12) ایسا ہی کچھ ملیسا نامی بہن کے ساتھ ہوا۔ * وہ بیتایل میں خدمت کرنا چاہتی تھیں یا پھر بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں جانا چاہتی تھیں۔ لیکن اُنہوں نے کہا: ”میری وہ عمر نکل چُکی ہے جو اِن طریقوں سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے ٹھہرائی گئی ہے۔ میرے لیے اِن طریقوں سے یہوواہ کی خدمت کرنا تو بس ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ کبھی کبھی مَیں اِس وجہ سے بڑی بےحوصلہ ہو جاتی ہوں۔“
3. کچھ بہن بھائیوں کو یہوواہ کی خدمت میں ذمےداریاں نبھانے کے لیے کون سے قدم اُٹھانے پڑے؟
3 جو بہن بھائی جوان اور صحتمند ہیں، شاید اُنہیں خدا کی خدمت میں کسی ذمےداری کو نبھانے
سے پہلے اپنے اندر کچھ خوبیاں پیدا کرنی پڑیں۔ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ اُن میں سے بعض بہت ذہین ہیں، جلدی سے فیصلے کر لیتے ہیں اور کام کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ لیکن شاید اُنہیں صبر سے کام لینے، پورے دھیان سے کام کرنے اور دوسروں کے لیے عزت دِکھانے کے حوالے سے اپنے اندر بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ اِن خوبیوں کو پیدا کرنے کی پوری کوشش کریں گے تو آپ کو خدا کی خدمت میں اُس وقت ذمےداری نبھانے کو مل جائے گی جب آپ کو اِس کی توقع بھی نہیں ہوگی۔ اِس سلسلے میں ذرا نک نامی بھائی کے تجربے پر غور کریں۔ جب وہ 20 سال کے تھے تو وہ بہت مایوس ہو گئے کیونکہ اُس وقت اُنہیں خادم کے طور پر مقرر نہیں کِیا گیا تھا۔ وہ کہتے ہیں: ”مجھے ایسے لگا جیسے مَیں اِس لائق ہی نہیں ہوں۔“ لیکن بھائی نک نے ہمت نہیں ہاری۔ اُنہوں نے اُن کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جو وہ کر سکتے تھے جیسے کہ مُنادی کرنا اور کلیسیا میں کام کرنا۔ آج وہ برانچ کی کمیٹی کے ایک رُکن کے طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔4. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
4 کیا آپ اِس وجہ سے بےحوصلہ ہو گئے ہیں کیونکہ آپ خدا کی خدمت میں اپنا کوئی منصوبہ پورا نہیں کر پائے؟ اگر ایسا ہے تو یہوواہ کو اپنے احساسات بتائیں۔ (زبور 37:5-7) اِس کے علاوہ آپ کچھ تجربہکار بہن بھائیوں سے یہ مشورہ لے سکتے ہیں کہ آپ اَور اچھی طرح سے خدا کی خدمت کیسے کر سکتے ہیں اور پھر آپ اُن کے مشورے پر عمل کرنے کی پوری کوشش کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ اپنے منصوبے کو پورا کر پائیں گے۔ لیکن شاید بہن ملیسا کی طرح جن کا پہلے ذکر ہوا ہے، آپ بھی فیالحال وہ کام نہ کر پائیں جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی صورت میں آپ اپنی خوشی کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟ یہ جاننے کے لیے ہم اِس مضمون میں اِن تین سوالوں پر غور کریں: (1) کون سی چیز ہمیں خوشی دے سکتی ہے؟ (2) ہم اپنی خوشی کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟ اور (3) ہم کون سے منصوبے بنا سکتے ہیں جن سے ہماری خوشی میں اِضافہ ہو سکتا ہے؟
آپ خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
5. اگر ہم خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کن باتوں پر دھیان دینے کی ضرورت ہے؟ (واعظ 6:9)
5 جیسا کہ واعظ 6:9 میں بتایا گیا ہے، ہمیں خوشی تبھی مل سکتی ہے جب ہم اِسے صحیح جگہ تلاش کریں گے۔ (اِس آیت کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔ *) جو شخص اُن چیزوں پر نظر کرتا ہے جو اُس کی ”آنکھوں کے سامنے ہی ہیں“ تو وہ اُن کاموں سے خوش ہو سکتا ہے جو وہ اپنے حالات کے مطابق کر رہا ہے۔ اِس کے برعکس جو شخص ’دُوردراز چیزوں کا آرزومند‘ رہتا ہے، وہ ایسی چیزوں کی خواہش میں رہتا ہے جنہیں حاصل کرنا اُس کے بس میں نہیں ہے۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یہ کہ خوشی حاصل کرنے کے لیے ہمیں اُن چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس ہیں اور جنہیں ہم حاصل بھی کر سکتے ہیں۔
6. اب ہم کس مثال پر غور کریں گے اور ہم اِس سے کون سی باتیں سیکھیں گے؟
6 کیا ہم واقعی اُن چیزوں پر مطمئن رہ سکتے ہیں جو ہمارے پاس پہلے سے ہی موجود ہیں؟ بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ اِنسان نئی نئی چیزوں کے بارے میں سیکھتا رہنا چاہتا ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ہم اُن چیزوں پر مطمئن رہ سکتے ہیں جو ہمارے پاس ہیں۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں آئیں، یسوع مسیح کی ایک مثال پر غور کریں جو سرمایہکاری کرنے والے غلاموں کے بارے میں تھی۔ یہ مثال متی 25:14-30 میں لکھی ہے۔ اِس مثال سے ہم سیکھیں گے کہ ہم خوشی کیسے حاصل کر سکتے ہیں اور اُن برکتوں پر اَور زیادہ خوش کیسے ہو سکتے ہیں جو ابھی ہمیں ملی ہوئی ہیں۔
آپ اپنی خوشی کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
7. سرمایہکاری کرنے والے غلاموں کی مثال کا خلاصہ بتائیں۔
7 سرمایہکاری کرنے والے غلاموں کی مثال میں مالک نے پردیس جانے سے پہلے اپنے غلاموں کو بلایا اور اُن میں سے ہر ایک کو چاندی دی تاکہ وہ اِس سے کاروبار کر سکیں۔ * اُس نے اُنہیں اُن کی صلاحیت کے مطابق چاندی دی۔ اُس نے پہلے غلام کو پانچ من چاندی دی، دوسرے کو دو من اور تیسرے کو ایک من۔ پہلے دو غلاموں نے بہت محنت کی اور اپنے مالک کے مال کو بڑھایا۔ لیکن تیسرے غلام نے اُس چاندی سے کچھ نہیں کِیا جو اُسے ملی تھی۔ اِس لیے مالک نے اُسے کام سے نکال دیا۔
8. پہلے غلام کو کس بات سے خوشی ملی ہوگی؟
8 جس غلام کو پانچ من چاندی ملی، وہ یقیناً بہت خوش ہوا ہوگا۔ یہ بہت زیادہ پیسہ تھا۔ اِس سے یقیناً اُس غلام کو یہ احساس ہوا ہوگا کہ اُس کا مالک اُس پر کتنا بھروسا کرتا ہے۔ لیکن دوسرے غلام کے احساسات کیا رہے ہوں گے؟ وہ اِس بات کی وجہ سے بےحوصلہ ہو سکتا تھا کہ مالک نے اُسے اُتنی چاندی نہیں دی جتنی اُس نے پہلے غلام کو دی۔ لیکن اُس کا ردِعمل کیا تھا؟
9. یسوع مسیح نے مثال میں دوسرے غلام کے بارے میں کیا نہیں کہا؟ (متی 25:22، 23)
9 متی 25:22، 23 کو پڑھیں۔ یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا کہ دوسرے غلام نے یہ شکایت کی: ”مجھے بس اِتنی سی چاندی دی ہے؟ کیا مَیں پہلے غلام جتنا قابل نہیں ہوں؟ اگر میرے مالک کو یہ لگتا ہے کہ مَیں اچھا مزدور نہیں ہوں تو مجھے اُس کے پیسے کو زمین میں دبا دینا چاہیے اور خود اپنا کوئی کام کرنا چاہیے۔“
10. دوسرے غلام نے اُس چاندی کے ساتھ کیا کِیا جو اُس کے مالک نے اُسے دی تھی؟
10 پہلے غلام کی طرح دوسرے غلام نے بھی اُس ذمےداری کو بڑی سنجیدگی سے نبھایا جو اُس کے مالک نے اُسے دی تھی اور دل لگا کر اُس کے لیے کام کِیا۔ اُس نے اپنے مالک کی دی ہوئی دو من چاندی کو دُگنا کر دیا۔ اُس کے مالک نے اُس کی محنت اور ہنرمندی کے لیے اُسے دل کھول کر اِنعام دیا۔ وہ نہ صرف اُس سے بہت زیادہ خوش ہوا بلکہ اُس نے اُس کی تعریف کی اور اُسے اَور زیادہ ذمےداریاں دیں۔
11. ہم اپنی خوشی کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
11 اِسی طرح جب ہم دل لگا کر اُن کاموں کو کرتے ہیں جو یہوواہ کی خدمت میں ہمیں دیے جاتے ہیں تو ہماری خوشی بڑھتی ہے۔ اِس لیے اعما 18:5؛ عبر 10:24، 25) اِجلاسوں پر جانے سے پہلے اچھی طرح تیاری کریں تاکہ آپ ایسے جواب دے سکیں جن سے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھے۔ اگر آپ کو مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس میں کوئی حصہ دیا جاتا ہے تو اُسے اہم خیال کریں۔ اگر آپ کو کلیسیا میں کوئی خاص کام کرنے کو دیا جاتا ہے تو اِسے وقت پر کریں اور پوری ذمےداری سے نبھائیں۔ آپ کو جو بھی کام سونپا جاتا ہے، اُس کے بارے میں یہ نہ سوچیں کہ یہ اِتنا اہم نہیں ہے اور آپ کو اِس میں اِتنا زیادہ وقت لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی مہارتوں کو اَور زیادہ نکھارنے کی کوشش کریں۔ (امثا 22:29) جتنا زیادہ آپ دل لگا کر یہوواہ کی خدمت کریں گے اُتنی ہی زیادہ آپ کی اُس کے ساتھ دوستی مضبوط ہوگی اور آپ کی خوشی بڑھے گی۔ (گل 6:4) اِس کے علاوہ آپ کو اُس وقت خوشی ملے گی جب دوسروں کو خدا کی خدمت میں وہ اعزاز ملے گا جسے آپ پانا چاہتے تھے۔—روم 12:15؛ گل 5:26۔
’خدا کا کلام سنانے پر پورا دھیان رکھیں‘ اور کلیسیا میں اپنی ذمےداریوں کو نبھانے کی پوری کوشش کریں۔ (12. بہن ملیسا اور بھائی نک نے اپنی خوشی کو بڑھانے کے لیے کیا کِیا؟
12 آئیں، بہن ملیسا کی مثال پر پھر سے غور کریں جو بیتایل میں خدمت کرنا یا بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں جانا چاہتی تھیں۔ حالانکہ وہ خدا کی خدمت میں اُن کاموں کو نہیں کر سکیں جو وہ کرنا چاہتی تھیں لیکن اُنہوں نے کہا: ”مَیں دل لگا کر پہلکار کے طور پر خدمت کرنے لگی اور فرق فرق طریقوں سے مُنادی کرنے لگی۔ ایسا کرنے سے مجھے بہت زیادہ خوشی ملی۔“ بھائی نک نے کیا کِیا جو اِس وجہ سے مایوس ہو گئے تھے کہ اُنہیں اِتنے عرصے بعد بھی خادم نہیں بنایا گیا؟ اُنہوں نے کہا: ”مَیں اُن کاموں پر اپنا دھیان رکھنے لگا جو مَیں خدا کی خدمت میں کر سکتا تھا یعنی مَیں دل لگا کر مُنادی کرنے لگا اور اِجلاسوں پر ایسے تبصرے دینے لگا جن سے بہن بھائیوں کو فائدہ ہو۔ اِس کے علاوہ مَیں نے بیتایل میں خدمت کرنے کی بھی درخواست ڈالی جسے اگلے سال قبول کر لیا گیا۔“
13. اگر آپ اُن ذمےداریوں کو پوری لگن سے نبھائیں گے جو ابھی آپ کے پاس ہیں تو اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ (واعظ 2:24)
13 اگر آپ اُس ذمےداری کو پوری لگن سے نبھائیں گے جو ابھی آپ کو ملی ہوئی ہے تو مستقبل میں جب آپ کو اَور ذمےداریاں ملیں گی تو آپ اُنہیں بھی اچھی طرح سے نبھا پائیں گے۔ ایسا ہی کچھ بھائی نک کے ساتھ ہوا۔ لیکن اگر بہن ملیسا کی طرح آپ کی خواہش بھی پوری نہیں ہوتی تو آپ تب بھی اپنی خوشی کو بڑھا سکتے ہیں اور اُن کاموں سے خوش ہو سکتے ہیں جو آپ خدا کی خدمت کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ (واعظ 2:24 کو پڑھیں۔) اِس کے علاوہ آپ کو اِس احساس سے بھی بہت خوشی ملے گی کہ آپ کا مالک یسوع مسیح اُن کوششوں سے بہت خوش ہے جو آپ یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔
ایسے منصوبے جنہیں پورا کرنے سے آپ کی خوشی بڑھ سکتی ہے
14. یہوواہ کی خدمت میں منصوبے بناتے وقت ہمیں کیا یاد رکھنا چاہیے؟
14 اگر آپ ابھی پورے جی جان سے یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ آپ کو یہوواہ کی اَور زیادہ خدمت کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے؟ ایسا نہیں ہے۔ اِس کی بجائے ہمیں ایسے منصوبے بنانے چاہئیں جن سے ہم بہتر طور پر مُنادی کر سکیں، اَور اچھی طرح سے دوسروں کو تعلیم دے سکیں اور اپنے بہن بھائیوں کی مدد کر سکیں۔ ہم ایسا کرنے میں تبھی کامیاب ہو سکیں گے جب ہم سمجھداری اور خاکساری سے کام لیتے ہوئے اپنی توجہ دوسروں کی خدمت کرنے پر رکھیں گے نہ کہ خود پر۔—امثا 11:2؛ اعما 20:35۔
15. کچھ ایسے منصوبے کیا ہیں جنہیں پورا کرنے سے آپ اپنی خوشی کو بڑھا سکتے ہیں؟
15 آپ اپنے لیے کون سے منصوبے بنا سکتے ہیں؟ یہوواہ خدا سے مدد مانگیں کہ وہ ایسے منصوبے بنانے میں آپ کی مدد کرے جنہیں آپ پورا بھی کر سکیں۔ (امثا 16:3؛ یعقو 1:5) کیا آپ کسی ایک ایسے منصوبے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جس کا ذکر اِس مضمون کے پہلے پیراگراف میں کِیا گیا ہے، جیسے کہ مددگار پہلکار یا پہلکار بننا، بیتایل میں خدمت کرنا یا تنظیم کی عمارتوں کی دیکھبھال یا تعمیر کے کام میں حصہ لینا؟ یا پھر اگر آپ کے حالات اِجازت دیتے ہیں تو آپ ایک نئی زبان سیکھ سکتے ہیں تاکہ آپ کسی اَور علاقے میں بادشاہت کا پیغام پھیلا سکیں۔ اِن میں کچھ منصوبوں کے بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کتاب ”آرگنائزڈ ٹو ڈو جیہوواز وِل“ کے باب نمبر 10 پر غور کر سکتے ہیں اور اپنی کلیسیا کے کسی بزرگ سے بات کر سکتے ہیں۔ * جب آپ اپنے اِن منصوبوں کو پورا کرنے کے لیے قدم بڑھائیں گے تو دوسرے یہ دیکھ پائیں گے کہ آپ پختگی کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں اور یوں آپ کی خوشی بڑھے گی۔
16. اگر آپ فیالحال یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے اپنے کسی منصوبے کو پورا نہیں کر پاتے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
16 لیکن اگر آپ فیالحال اِس مضمون میں بتائے گئے کسی منصوبے کو پورا نہیں کر پاتے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ تو پھر کوئی ایسا منصوبہ بنائیں جسے آپ پورا بھی کر سکیں۔ آئیں، اِس سلسلے میں کچھ اَور منصوبوں پر غور کریں۔
17. پہلا تیمُتھیُس 4:13، 15 کے مطابق ایک بھائی بہتر اُستاد بننے کے لیے کیا کچھ کر سکتا ہے؟
17 پہلا تیمُتھیُس 4:13، 15 کو پڑھیں۔ اگر آپ ایک بپتسمہیافتہ بھائی ہیں تو شاید آپ کو تعلیم دینے کی مہارتوں میں بہتری لانے کی کوشش کرنی پڑے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ اگر آپ اچھی طرح سے ”تعلیم دینے اور صحیفوں کی تلاوت کرنے“ میں لگے رہیں گے تو آپ اُن لوگوں کی بہتر طور پر مدد کر پائیں گے جو آپ کی تعلیمات سنتے ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے اُن باتوں کا مطالعہ کریں اور اُن پر عمل کریں جو کتاب ”تعلیم دینے اور تلاوت کرنے میں لگے رہیں“ میں بتائی گئی ہیں۔ ہر بار ایک نکتے پر غور کریں، گھر میں اِن کی مشق کریں اور تقریریں کرتے وقت اِن پر عمل کریں۔ اِمدادی مشیر یا دوسرے بزرگوں سے مشورے لیں جو ”خدا کے کلام کے بارے میں بات کرنے اور تعلیم دینے میں سخت محنت کر رہے ہیں۔“ * (1-تیم 5:17) کتاب میں دی گئی تجاویز پر صرف عمل کرنے کی ہی کوشش نہ کریں بلکہ اِن کے ذریعے اپنے سامعین کے ایمان کو مضبوط کریں اور اُنہیں کسی کام کو کرنے کی ترغیب دیں۔ ایسا کرنے سے آپ اپنی اور اُن کی خوشی کو بڑھائیں گے۔
18. کون سی چیزیں آپ کی مدد کر سکتی ہیں تاکہ آپ اَور مہارت سے مُنادی کر سکیں اور شاگرد بنا سکیں؟
18 ہم سب کو مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کی ذمےداری دی گئی ہے۔ (متی 28:19، 20؛ روم 10:14) کیا آپ اِن اہم کاموں میں اپنی مہارتوں کو نکھارنا چاہتے ہیں؟ تو پھر آپ کتاب ”تعلیم اور تلاوت“ سے جو باتیں سیکھتے ہیں، اُن پر مُنادی کرتے وقت عمل کرنے کی کوشش کریں۔ آپ اُن باتوں پر بھی عمل کر سکتے ہیں جو ”مسیحی زندگی اور خدمت—اِجلاس کا قاعدہ“ میں بتائی جاتی ہیں اور اُن باتوں کو کام میں لا سکتے ہیں جو باتچیت کے لیے تجاویز والی ویڈیوز میں دِکھائی جاتی ہے۔ فرق فرق تجاویز پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ جب آپ ایسا کریں گے تو آپ مُنادی کرنے کی اپنی مہارتوں کو اَور نکھار پائیں گے جس سے آپ کو بہت ہی زیادہ خوشی ملے گی۔—2-تیم 4:5۔
19. آپ اپنے اندر ایسی خوبیاں کیسے پیدا کر سکتے ہیں جن سے یہوواہ خوش ہو؟
19 ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک خاص کام جسے کرنے کا منصوبہ ہم سب بنا سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ ہم اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کریں جو یہوواہ خدا کو پسند ہیں۔ (گل 5:22، 23؛ کُل 3:12؛ 2-پطر 1:5-8) آپ اپنے اِس منصوبے کو کیسے پورا کر سکتے ہیں؟ فرض کریں کہ آپ کو اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس سلسلے میں آپ ایسے مضامین پڑھ سکتے ہیں جن میں ایمان کو مضبوط کرنے کے حوالے سے مشورے دیے گئے ہیں۔ آپ کو جے ڈبلیو براڈکاسٹنگ کے ایسے حصے دیکھنے سے بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہمارے بہن بھائیوں نے مشکل حالات کا سامنا کرتے وقت ایمان کی عمدہ مثال کیسے قائم کی۔ پھر آپ ایسے طریقوں پر غور کر سکتے ہیں جن سے آپ اُن جیسا ایمان ظاہر کر سکتے ہیں۔
20. آپ اپنی خوشی کو بڑھانے اور اپنی مایوسی کو دُور کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
20 اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم سب ہی خدا کی زیادہ سے زیادہ خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ نئی دُنیا میں ہم یہوواہ کے لیے ہر وہ کام کر پائیں گے جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا، پوری لگن سے یہوواہ کی خدمت میں وہ کام کرنے کی کوشش کریں جو آپ کے بس میں ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ اپنی خوشی کو بڑھا سکیں گے اور اپنی مایوسی کو دُور کرنے کے قابل ہوں گے۔ سب سے بڑھ کر آپ اپنے ”خوشدل خدا“ یہوواہ کی بڑائی کر رہے ہوں گے۔ (1-تیم 1:11) آئیں، ہم سب اُن کاموں سے خوش ہوں جو ہمیں یہوواہ کی خدمت میں کرنے کو ملے ہیں۔
گیت نمبر 82: اپنی روشنی چمکائیں
^ پیراگراف 5 ہم یہوواہ خدا سے بہت محبت کرتے ہیں اور پورے جی جان سے اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ اِس لیے بہت سے بہن بھائی مُنادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہتے ہیں اور کلیسیا میں ذمےداریاں اُٹھانے کے لائق بننا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر بڑی کوششوں کے بعد بھی ہم اپنے کچھ منصوبوں کو پورا نہیں کر پاتے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم خدا کی خدمت میں مصروف کیسے رہ سکتے ہیں اور اپنی خوشی کو برقرار کیسے رکھ سکتے ہیں؟ اِن سوالوں کے جواب ہمیں اُس مثال میں ملیں گے جس میں یسوع مسیح نے سرمایہکاری کرنے والے غلاموں کا ذکر کِیا۔
^ پیراگراف 2 کچھ نام فرضی ہیں۔
^ پیراگراف 5 واعظ 6:9 (اُردو جیو ورشن): ”دُوردراز چیزوں کے آرزومند رہنے کی نسبت بہتر یہ ہے کہ اِنسان اُن چیزوں سے لطف اُٹھائے جو آنکھوں کے سامنے ہی ہیں۔ یہ بھی باطل اور ہوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔“
^ پیراگراف 7 اِصطلاح کی وضاحت: ایک من چاندی ایک مزدور کی تقریباً 20 سال کی کمائی کے برابر تھی۔
^ پیراگراف 15 بپتسمہیافتہ بھائیوں کی یہ حوصلہافزائی کی جاتی ہے کہ وہ کلیسیا میں خادموں اور بزرگوں کے طور پر خدمت کرنے کے لائق بنیں۔ اِس حوالے سے دی گئی شرائط کے بارے میں کتاب ”آرگنائزڈ ٹو ڈو جیہوواز وِل“ کے باب نمبر 5 اور 6 میں بات کی گئی ہے۔
^ پیراگراف 17 اِصطلاح کی وضاحت: جس بزرگ کو اِمدادی مشیر کی ذمےداری دی جاتی ہے، وہ اُن بزرگوں اور خادموں کو اکیلے میں مشورہ دیتا ہے جو عوامی تقریریں کرتے، ”مینارِنگہبانی“ یا بائبل کے کلیسیائی مطالعے میں پیشوائی کرتے یا اِن میں پیراگرافوں کو پڑھتے ہیں یا مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کے حصے میں پیشوائی کرتے ہیں۔
^ پیراگراف 65 تصویر کی وضاحت: ایک بھائی نے یہ منصوبہ بنایا ہے کہ وہ تعلیم دینے کی اپنی مہارت میں بہتری لائے گا اور اِس حوالے سے وہ تنظیم کی ایک کتاب سے تحقیق کر رہا ہے۔
^ پیراگراف 67 تصویر کی وضاحت: ایک بہن نے یہ منصوبہ بنایا ہے کہ وہ غیرمنظم گواہی دینے کی پوری کوشش کرے گی اور اِس لیے وہ ایک ریسٹورنٹ میں کام کرنے والی اُس عورت کو رابطے کا کارڈ دے رہی ہے جو اُس کے لیے کافی لائی ہے۔
^ پیراگراف 69 تصویر کی وضاحت: ایک بہن جس نے اپنے اندر فراخدلی کی خوبی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، وہ ایک دوسری بہن کے لیے کھانے کی کچھ چیزیں لائی ہے۔