غیرزبان کلیسیا میں اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں
”مَیں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا ہے۔“—زبور 119:11۔
1-3. (الف) خدا کے تمام خادموں کو کس بات کو سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے؟ (ب) جو بہن بھائی کسی غیرزبان کلیسیا میں خدمت کر رہے ہیں، اُنہیں کن مشکلات کا سامنا ہوتا ہے؟ اور اِس سلسلے میں کون سے سوال کھڑے ہوتے ہیں؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
کیا آپ خوشخبری سنانے کی خاطر ایک نئی زبان سیکھ رہے ہیں؟ آج ہزاروں یہوواہ کے گواہ مشنریوں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں یا مُنادی کرنے کے مقصد سے پردیس گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ بہت سے بہن بھائی اپنے ہی ملک میں کسی غیرزبان کلیسیا میں خدمت کر رہے ہیں۔ یہ سب بہن بھائی اِس پیشگوئی کی تکمیل میں حصہ لے رہے ہیں کہ بادشاہت کی خوشخبری ”ہر قوم اور قبیلے اور زبان اور نسل“ میں سنائی جائے گی۔—مکا 14:6۔
2 چاہے ہم کہیں بھی خدمت کر رہے ہوں، ہم سب کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے اور اپنے گھر والوں کے ایمان کو مضبوط رکھیں۔ (متی 5:3) ویسے تو ہم سب کے لیے روزمرہ مصروفیات کی وجہ سے ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت نکالنا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن جو بہن بھائی کسی غیرزبان کلیسیا میں خدمت کر رہے ہیں، اُنہیں ایک اَور مشکل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
3 مشکل یہ ہے کہ اُنہیں غیرزبان میں پاک کلام کا مطالعہ کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ مگر یہ بہت ضروری ہے کہ غیرزبان سیکھنے والے بہن بھائی بھی باقاعدگی سے خدا کی گہری باتوں کا 1-کُر 2:10) وہ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ اور غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے والے والدین کیا کر سکتے ہیں تاکہ خدا کا کلام اُن کے بچوں کے دل میں اُتر جائے؟
مطالعہ کریں۔ (ایمان کے لیے ایک خطرہ
4. ہمارا ایمان کیسے کمزور پڑ سکتا ہے؟ اِس کی ایک مثال دیں۔
4 جب ہم اپنی کلیسیا کی زبان کو اچھی طرح سے نہیں سمجھ پاتے تو ہمارا ایمان کمزور پڑنے کے خطرے میں ہوتا ہے۔ نحمیاہ کے زمانے میں کچھ ایسا ہی مسئلہ پیدا ہوا۔ جب یہودی، بابل سے یروشلیم لوٹے تو بہت سے بچے عبرانی زبان نہیں سمجھتے تھے۔ (نحمیاہ 13:23، 24 کو پڑھیں۔) یہ بچے یہوواہ خدا اور اُس کی قوم سے دُور ہو رہے تھے کیونکہ خدا کا کلام ایک ایسی زبان میں پڑھا جاتا تھا جو اُنہیں سمجھ نہیں آتی تھی۔—نحم 8:2، 8۔
5، 6. غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے والے کچھ والدین کو کس مسئلے کا سامنا ہے اور اِس کی کیا وجہ ہے؟
5 غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے والے کچھ والدین نے دیکھا ہے کہ اُن کے بچوں میں خدا کی خدمت کرنے کا شوق کم ہو گیا ہے۔ بھائی پیڈرو [1] جو اپنے بیوی بچوں کے ساتھ جنوبی امریکہ سے آسٹریلیا منتقل ہو گئے، کہتے ہیں: ”روحانی باتوں کے بارے میں باتچیت کرتے وقت یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے دل اور احساسات پر اثر ہو۔“ لیکن اگر بچے اِجلاسوں پر سکھائی گئی باتوں کو اچھی طرح نہیں سمجھتے تو یہ اُن کے دل کو نہیں چُھو سکتیں۔—لُو 24:32۔
6 غیرزبان میں پڑھی جانے والی بات دل پر اِتنا اثر نہیں کرتی جتنا کہ مادری زبان میں پڑھی جانے والی بات۔ اِس کے علاوہ اگر ہم ایک زبان کو اچھی طرح سے نہیں سمجھتے تو اِس میں باتچیت کرنا ہمیں ذہنی طور پر تھکا سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اِس کے نتیجے میں ہمارے دل میں یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا شوق کم ہو جائے۔ اگر آپ کسی غیرزبان کلیسیا میں خدمت کر رہے ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یاد رکھیں کہ اپنے ایمان کو مضبوط رکھنا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔—متی 4:4۔
خدا کے کلام کا اثر
7. بابلیوں نے دانیایل اور اُن کے ساتھیوں پر اپنی ثقافت اور اپنا مذہب مسلّط کرنے کی کوشش کیسے کی؟
7 جب دانیایل اور اُن کے ساتھی بابل میں اسیر تھے تو بابلیوں نے اُن پر اپنی ثقافت اور اپنا مذہب مسلّط کرنے کی کوشش کی۔ اِس لیے اُنہوں نے دانیایل اور اُن کے ساتھیوں کو اپنی زبان سکھائی اور اُن کو بابلی نام دیے۔ (دان 1:3-7) دانیایل کو جو نام دیا گیا، اُس کا تعلق بابل کے سب سے اہم دیوتا بیل سے تھا۔ ہو سکتا ہے کہ بادشاہ نبوکدنضر نے اُنہیں یہ نام اِس لیے دیا کیونکہ وہ دانیایل کو جتانا چاہتے تھے کہ بابل کا دیوتا دانیایل کے خدا سے زیادہ طاقتور ہے۔—دان 4:8۔
8. دانیایل پردیس میں اپنا ایمان مضبوط کیسے رکھ پائے؟
8 جب دانیایل کو شاہی خوراک پیش کی گئی تو اُنہوں نے ”اپنے دل میں اِرادہ کِیا“ کہ وہ اپنے آپ کو اِس سے ناپاک نہیں کریں گے۔ (دان 1:8) چونکہ وہ اپنی مادری زبان میں اِلہامی کتابوں کا مطالعہ کرتے رہے اِس لیے پردیس میں اُن کا ایمان مضبوط رہا۔ (دان 9:2) یہ اِس بات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بابل میں 70 سال گزارنے کے بعد بھی دانیایل اپنے بابلی نام سے نہیں بلکہ اپنے عبرانی نام سے جانے جاتے تھے۔—دان 5:13۔
9. زبور 119 کے لکھنے والے کو خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے کیا فائدہ ہوا؟
9 زبور 119 کے لکھنے والے کو خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے طاقت ملی۔ اِس لیے جب اُسے شاہی دربار میں آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا تو اُس کا ایمان مضبوط رہا۔ (زبور 119:23، 61) خدا کے کلام نے اُس کا دل چُھو لیا اور اُس نے اِسے اپنے دل میں بسا لیا۔—زبور 119:11، 46 کو پڑھیں۔
اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں
10، 11. (الف) مطالعہ کرتے وقت ہمارا مقصد کیا ہونا چاہیے؟ (ب) ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ ہمیں خود بھی بائبل کا مطالعہ کرنے سے فائدہ ہو؟ مثال دیں۔
10 ہم خدا کی خدمت اور روزمرہ کاموں کی وجہ سے بہت مصروف اِفس 5:15، 16) ہمیں صرف اِجلاسوں پر تبصرے دینے کی غرض سے مطالعہ نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی مواد کو محض سرسری طور پر پڑھنا چاہیے۔ مطالعہ کرتے وقت ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم خدا کے کلام کو اپنے دل میں اُتار لیں اور اپنے ایمان کو زیادہ مضبوط بنائیں۔
رہتے ہیں۔ لیکن اِس کے باوجود ہمیں ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے اور خاندانی عبادت کرنے کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔ (11 جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں صرف دوسروں کی ضروریات کا ہی نہیں سوچنا چاہیے بلکہ اپنی ضروریات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ (فل 1:9، 10) عموماً جب ہم مُنادی، اِجلاسوں یا کسی تقریر کی تیاری کرتے ہیں تو ہم دوسروں کا سوچ رہے ہوتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ہم خود اِس مواد سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ ذرا ایک مثال پر غور کریں۔ جب ایک باورچی کھانا پکاتا ہے تو پہلے وہ خود اِسے چکھتا ہے اور پھر دوسروں کو پیش کرتا ہے۔ لیکن وہ صرف کھانا چکھنے سے تو نہیں جی سکتا۔ اُسے اپنے لیے بھی توانائیبخش کھانا پکانا پڑے گا اور اِسے کھانا پڑے گا۔ اِسی طرح ہمیں بھی ایسا روحانی کھانا کھانے کی ضرورت ہے جس سے ہماری اپنی بھی ضروریات پوری ہوں۔
12، 13. غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے والے بہت سے بہن بھائی باقاعدگی سے اپنی مادری زبان میں بائبل کا مطالعہ کیوں کرتے ہیں؟
12 بہت سے بہن بھائی جو کسی غیرزبان کلیسیا میں خدمت کر رہے ہیں، باقاعدگی سے ”اپنی مادری زبان میں“ بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں۔ (اعما 2:8، اُردو جیو ورشن) یہاں تک کہ مشنری بھی جانتے ہیں کہ اُنہیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے لیے اپنی مادری زبان میں بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے کیونکہ اُنہیں اِجلاسوں پر کچھ باتیں اچھی طرح سمجھ نہیں آتیں۔
13 بھائی ایلن جو تقریباً آٹھ سال سے فارسی زبان سیکھ رہے ہیں،
کہتے ہیں: ”جب مَیں فارسی زبان میں اِجلاسوں کی تیاری کرتا ہوں تو میرا دھیان زبان سیکھنے پر ہوتا ہے اور مَیں جو باتیں پڑھتا ہوں، وہ میرے دل کو نہیں چُھوتیں۔ اِس لیے مَیں باقاعدگی سے اپنی مادری زبان میں بائبل اور تنظیم کی مطبوعات کا مطالعہ کرتا ہوں۔“اپنے بچوں کے فائدے کا سوچیں
14. والدین کو کس بات کا خیال رکھنا چاہیے اور یہ اِتنا اہم کیوں ہے؟
14 والدین کو اِس بات پر دھیان دینا چاہیے کہ جب وہ اپنے بچوں کو خدا کے کلام کی تعلیم دیتے ہیں تو یہ اُن کے دل کو بھی چُھوئے۔ بھائی سیرژ اور اُن کی بیوی مورئیل کی مادری زبان فرانسیسی ہے اور اُنہوں نے تقریباً تین سال تک ایک غیرزبان کلیسیا میں خدمت کی۔ لیکن پھر اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کا 17 سالہ بیٹا اِتنے شوق سے خدا کی خدمت نہیں کر رہا جتنا کہ وہ پہلے کرتا تھا۔ بہن مورئیل کہتی ہیں: ”اُسے غیرزبان میں مُنادی کرنے سے بوریت ہوتی تھی جبکہ فرانسیسی زبان میں مُنادی کرنے میں اُسے بڑا مزہ آتا تھا۔“ بھائی سیرژ کہتے ہیں: ”جب ہم نے دیکھا کہ ہمارا بیٹا خدا کی خدمت میں ڈھیلا پڑ رہا ہے تو ہم نے فیصلہ کِیا کہ ہم فرانسیسی کلیسیا میں لوٹ جائیں گے۔“
15. (الف) والدین کن باتوں کو مدِنظر رکھ کر فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کس زبان کی کلیسیا میں خدمت کریں گے؟ (ب) اِستثنا 6:5-7 میں والدین کو کیا نصیحت کی گئی ہے؟
15 والدین اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ آیا اُنہیں اُس زبان کی کلیسیا میں لوٹ جانا چاہیے جسے اُن کے بچے اچھی طرح سے سمجھتے ہیں؟ اُنہیں دیکھنا چاہیے کہ کیا اُن کے پاس اِتنا وقت اور اِتنی طاقت ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنی زبان میں یہوواہ کے بارے میں سکھائیں اور اِس کے ساتھ ساتھ اُنہیں ایک نئی زبان بھی سکھائیں؟ اُنہیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ ”میرے بچوں کو غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنا کیسا لگتا ہے؟ کہیں اُن میں خدا کی خدمت کرنے کا شوق کم تو نہیں ہو رہا؟“ اگر ایسا ہے تو شاید والدین فیصلہ کریں کہ وہ اُس کلیسیا میں واپس لوٹیں گے جس کی زبان اُن کے بچے اچھی طرح سے سمجھتے ہیں۔ پھر جب اُن کے بچوں کے قدم سچائی میں جم جائیں گے تو والدین پھر سے غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔—اِستثنا 6:5-7 کو پڑھیں۔
16، 17. غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے والے کچھ والدین اپنے بچوں کو یہوواہ کے بارے میں کیسے سکھا رہے ہیں؟
16 البتہ کچھ والدین نے دیکھا ہے کہ وہ غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو اُن کی زبان میں یہوواہ کے بارے میں سکھا سکتے ہیں۔ بھائی چارلس، لنگالا زبان کے ایک گروپ میں خدمت کر رہے ہیں اور اُن کی تین بیٹیاں ہیں۔ سب سے چھوٹی 9 سال کی ہے اور سب سے بڑی 13 سال کی۔ وہ کہتے ہیں: ”ہم بچیوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ اور خاندانی عبادت اپنی مادری زبان میں کرتے ہیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ ہم مشق اور کھیلوں کے ذریعے اُنہیں لنگالا بھی سکھاتے ہیں تاکہ اُنہیں یہ زبان سیکھنے میں مزہ آئے۔“
17 بھائی کیوِن کی دو بیٹیاں ہیں جن کی عمر پانچ اور آٹھ سال ہے۔ وہ ایک غیرزبان کلیسیا میں ہیں اور اُن کی بیٹیوں کو اِجلاسوں میں کم ہی سمجھ آتا ہے۔ بھائی کیوِن نے اِس کمی کو پورا کرنے کے لیے کیا کِیا؟ وہ کہتے ہیں: ”مَیں اور میری بیوی اپنی بچیوں کے ساتھ فرانسیسی زبان میں بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں جو کہ اُن کی مادری زبان ہے۔ ہم مہینے میں ایک بار فرانسیسی زبان والے اِجلاس پر جاتے ہیں اور چھٹی لے کر اپنی زبان والے اِجتماع پر بھی جاتے ہیں۔“
18. (الف) کسی غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے کے سلسلے میں رومیوں 15:1، 2 میں درج اصول والدین کے کام کیسے آ سکتا ہے؟ (ب) کچھ والدین نے غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے کے متعلق کیا مشورے دیے؟ (فٹنوٹ کو دیکھیں۔)
18 ظاہری بات ہے کہ ہر والدین کو خود فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ایمان کی خاطر کس زبان کی کلیسیا میں خدمت کریں گے۔ [2] (گل 6:5) بہن مورئیل اور اُن کے شوہر سیرژ جن کا پہلے ذکر ہو چُکا ہے، اُن کو غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنا بہت اچھا لگتا تھا لیکن اُنہوں نے اپنے بیٹے کی خاطر اِس کلیسیا کو چھوڑ دیا۔ (رومیوں 15:1، 2 کو پڑھیں۔) بھائی سیرژ کو یقین ہے کہ اُنہوں نے بالکل صحیح فیصلہ کِیا۔ وہ کہتے ہیں: ”جب ہم فرانسیسی کلیسیا میں واپس لوٹے تو ہمارے بیٹے میں خدا کی خدمت کرنے کا شوق دوبارہ سے جاگ اُٹھا۔ اُس نے بپتسمہ لے لیا اور پہلکار کے طور پر خدمت کرنا شروع کر دی۔ اب تو وہ خود کسی غیرزبان کلیسیا میں خدمت کرنے کا سوچ رہا ہے۔“
خدا کے کلام کو اپنے دل میں اُتار لیں
19، 20. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ خدا کا کلام ہمیں عزیز ہے؟
19 یہوواہ خدا کو اِنسانوں سے اِتنی محبت ہے کہ اُس نے اپنے کلام کو سینکڑوں زبانوں میں دستیاب کِیا ہے تاکہ ”ہر طرح کے لوگ . . . سچائی کے بارے میں صحیح علم حاصل کریں۔“ (1-تیم 2:4) وہ جانتا ہے کہ اِنسانوں کو بائبل سے اُس وقت زیادہ فائدہ ہوتا ہے جب وہ اِسے اپنی مادری زبان میں پڑھتے ہیں۔
20 چاہے ہماری صورتحال کچھ بھی ہو، ہمیں خدا کی گہری باتوں کا مطالعہ کرنے کا عزم کرنا چاہیے تاکہ ہمارا ایمان مضبوط رہے۔ اِس لیے آئیں، باقاعدگی سے اپنی مادری زبان میں بائبل کا مطالعہ کریں۔ ایسا کرنے سے ہمارا اور ہمارے گھر والوں کا ایمان مضبوط رہے گا اور یہ ظاہر ہو جائے گا کہ ہم نے خدا کے کلام کو واقعی اپنے دل میں رکھ لیا ہے۔—زبور 119:11۔
^ [1] (پیراگراف 5) فرضی نام اِستعمال کِیا گیا ہے۔
^ [2] (پیراگراف 18) اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی، 15 اکتوبر 2002ء میں مضمون ”پردیس میں بچوں کی پرورش—چیلنج اور اَجر“ کو دیکھیں۔