سرِورق کا موضوع
اب زبان رُکاوٹ کیوں نہیں رہی؟—ترجمے کے کام پر ایک نظر
”اکثر سننے میں آیا ہے کہ ترجمہ کرنے سے زیادہ مشکل کام اَور کوئی نہیں ہے۔“
—دی کیمبرج اِنسائیکلوپیڈیا آف لینگویج۔
یہوواہ کے گواہ اپنی کتابوں اور رسالوں کو خوب سوچ بچار اور تحقیق کے بعد لکھتے ہیں۔ اِس عمل کے دوران اُن کے مرکزی دفتر میں (جو امریکہ کی ریاست نیو یارک میں واقع ہے) موجود مضموننویسی کا شعبہ بڑی احتیاط سے اِس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ مضامین میں درج حقائق بالکل درست ہیں اور اِن میں اِستعمال ہونے والی زبان آسان اور واضح ہے۔ *
اِس کے بعد مضموننویسی کا شعبہ مضامین کو پوری دُنیا میں موجود ترجمہنگاروں کی سینکڑوں ٹیموں کو بھیجتا ہے۔ اِن میں سے زیادہتر ٹیمیں اُن علاقوں میں رہتی ہیں جہاں وہ زبان بولی جاتی ہے جس میں وہ ترجمہ کرتی ہیں۔ زیادہتر ٹیمیں اپنی مادری زبان میں ترجمہ کرتی ہیں۔ لہٰذا یہ بہت ضروری ہوتا ہے کہ وہ انگریزی اور اپنی مادری زبان سے اچھی طرح واقف ہوں۔ جاگو! کے ناشرین نے برطانیہ میں رہنے والے ایک ترجمہنگار گرائنٹ سے اُن کے کام کے بارے میں کچھ سوال پوچھے۔ آئیں، دیکھیں کہ اُنہوں نے اِن سوالوں کے کیا جواب دیے۔
ترجمہنگار کیسے کام کرتے ہیں؟
ترجمہنگار ٹیموں کی صورت میں کام کرتے ہیں اِس لیے ایک دوسرے سے تعاون کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ہم مل کر اُن مسئلوں کا حل نکالتے ہیں جو ترجمے کے دوران کھڑے ہوتے ہیں۔ ہم انگریزی کے ایک ایک لفظ پر غور کرنے کی بجائے اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ مختلف لفظ مل کر کیا معنی پیش کرتے ہیں۔ ہم اِس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھتے ہیں کہ جس مضمون کا ہم ترجمہ کر رہے ہیں، اُس کا مقصد کیا ہے اور وہ کن لوگوں کے لیے لکھا گیا ہے۔
ترجمہنگاروں کا مقصد کیا ہوتا ہے؟
ہمارا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جب لوگ ہمارے کسی مضمون کو پڑھیں
تو اُنہیں یہ نہ لگے کہ اِس مضمون کا ترجمہ کِیا گیا ہے بلکہ یہ لگے کہ یہ مضمون اُن کی زبان میں لکھا گیا ہے۔ اِس لیے ہم عام بولچال کی زبان اِستعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے مضمون کو پسند کریں اور اِسے بغیر رُکے پڑھتے جائیں، بالکل ویسے ہی جیسے لذیذ کھانا کھاتے وقت اُن کا ہاتھ نہیں رُکتا۔اُس علاقے میں رہنے کے کیا فائدے ہیں جہاں وہ زبان بولی جاتی ہے جس میں ترجمہ کِیا جاتا ہے؟
مقامی لوگوں کے درمیان رہنے کی وجہ سے ہم ترجمہ کرتے وقت ایسی زبان اِستعمال کر سکتے ہیں جسے لوگ آسانی سے سمجھتے ہیں۔ ہم ہر روز لوگوں کو مقامی زبان میں بات کرتے ہوئے سنتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم آسانی سے لوگوں سے مختلف الفاظ اور اِصطلاحوں کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں کہ آیا یہ عام بولچال میں اِستعمال ہوتی ہیں اور واضح اور قابلِسمجھ ہیں یا نہیں۔ اِس طرح ہم انگریزی میں دیے گئے خیالات کو صحیح طور پر مقامی زبان میں پیش کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
آپ مضمون کا ترجمہ شروع کرنے سے پہلے کیا کرتے ہیں؟
ہر پراجیکٹ کے لیے ایک ٹیم کو مقرر کِیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ٹیم کا ہر رُکن انگریزی کے مضمون کو پڑھتا ہے تاکہ وہ یہ دیکھ سکے کہ اِس مضمون میں کیا بتایا گیا ہے، اِسے کس انداز میں لکھا گیا ہے اور کن لوگوں کے لیے لکھا گیا ہے۔ ہم اِن سوالوں پر غور کرتے ہیں: ”اِس مضمون کا مرکزی خیال کیا ہے؟ اِس کا مقصد کیا ہے؟ اور مَیں اِس مضمون سے کیا سیکھتا ہوں؟“ اِس طرح ہم کئی ایسی باتوں کے بارے میں سوچنے کے قابل ہوتے ہیں جو ترجمہ کرتے وقت ہمارے کام آئیں گی۔
اِس کے بعد ٹیم کے ارکان اپنے خیالات ایک دوسرے کو بتاتے ہیں اور یوں وہ ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔ اِس دوران وہ اِن سوالوں پر غور کرتے ہیں کہ ”کیا ہم انگریزی کے مضمون کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں؟ اور ہم ترجمہ کرتے وقت انگریزی کے خیالات کو کیسے پیش کر سکتے ہیں؟“ ہمارا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ترجمہشُدہ مضمون پڑھنے والے لوگوں کو وہی کام کرنے کی ترغیب ملے جو انگریزی مضمون پڑھنے والوں کو ملے گی۔
ترجمہ کرتے وقت ٹیم مل کر کام کیسے کرتی ہے؟
ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ترجمہشُدہ مضمون کو پڑھ کر اِسے فوراً سمجھ جائیں۔ اِس لیے ہم ایک پیراگراف کا ترجمہ کرنے کے بعد اِسے کئی بار اُونچی آواز میں پڑھتے ہیں۔
ترجمہنگار ایک پیراگراف کا ترجمہ کرتا ہے اور اِسے ٹائپ کرتا ہے جسے ٹیم کے باقی ارکان بھی کمپیوٹر سکرین پر دیکھ سکتے ہیں۔ پھر ہم اِس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اُس پیراگراف میں کوئی ایسا خیال ڈالا یا نکالا تو نہیں گیا جو انگریزی میں نہیں ہے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ ترجمہشُدہ پیراگراف عام بولچال کی زبان میں ہے، زبان کے قواعد کے مطابق صحیح ہے اور تمام لفظوں کے ہجے درست ہیں۔ اِس کے بعد ٹیم کا ایک رُکن پیراگراف کو اُونچی آواز میں پڑھتا ہے۔ اگر وہ کہیں رُکتا ہے یا اُسے پڑھنے میں مشکل ہوتی ہے تو ہم اِس کی وجہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب پورے مضمون کا ترجمہ ہو جاتا ہے تو ٹیم کا ایک رُکن اِسے اُونچی آواز میں پڑھتا ہے جبکہ دوسرے اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ مضمون میں کون سی ایسی مشکل باتیں ہیں جنہیں اَور آسان بنایا جا سکتا ہے۔
یہ تو کافی مشکل کام ہے!
جی بالکل! دن کے آخر تک ہم بہت تھک جاتے ہیں۔ اِس لیے ہم ترجمہشُدہ مواد کو اگلی صبح دوبارہ دیکھتے ہیں۔ اِس کے کچھ ہفتوں بعد ہمیں مضمون کی انگریزی فائل دوبارہ ملتی ہے جس میں مضموننویسی کے شعبے کی طرف سے ضروری تبدیلیاں کی گئی ہوتی ہیں۔ ہم اِس فائل کے مطابق ترجمہشُدہ مضمون میں تبدیلیاں کرتے ہیں اور پھر اِسے دوبارہ اُونچی آواز میں پڑھتے ہیں تاکہ ہم دوبارہ یہ دیکھ سکیں کہ آیا یہ مضمون واضح اور آسان ہے یا نہیں۔
کیا آپ ترجمے کے کام میں کوئی کمپیوٹر پروگرام بھی اِستعمال کرتے ہیں؟
کمپیوٹر اِنسانوں کی جگہ نہیں لے سکتے۔ لیکن یہوواہ کے گواہوں نے ترجمے کے کام کو آسان بنانے کے لیے کچھ پروگرام تیار کیے ہیں۔ مثال کے طور پر ہمارے کمپیوٹرز میں ایک لغت ہے جس میں ہم ایسے الفاظ اور اِصطلاحیں ڈالتے ہیں جو عموماً اِستعمال ہوتی ہیں۔ اِس کے علاوہ ہمارے پاس ایک اَور پروگرام ہے جس میں وہ تمام مطبوعات ہیں جن کا ہم پہلے ترجمہ کر چُکے ہیں۔ اِس پروگرام کے ذریعے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہم نے ترجمے کے حوالے سے کھڑی ہونے والی کسی مشکل کا پہلے کیا حل نکالا تھا۔
آپ کو اپنا کام کیسا لگتا ہے؟
ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے کام کے ذریعے ہم لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ اِس لیے ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ کسی مضمون کا ترجمہ اِتنی اچھی طرح کریں کہ لوگ اِسے آسانی سے سمجھ سکیں اور اِس سے فائدہ حاصل کر سکیں۔ یہ سوچ کر ہم بہت خوش ہوتے ہیں کہ ہمارے رسالوں میں یا ہماری ویبسائٹ پر آنے والے کسی مضمون کو پڑھ کر ایک شخص کی زندگی بدل سکتی ہے۔
سب لوگوں کے لیے فائدہمند پیغام
پوری دُنیا میں لاکھوں لوگ یہوواہ کے گواہوں کی کتابیں اور رسالے اپنی زبان میں پڑھتے ہیں اور اِن سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ اُن کی کتابوں، رسالوں، ویڈیوز اور ویبسائٹ jw.org پر جو عملی معلومات پائی جاتی ہیں، وہ پاک کلام پر مبنی ہوتی ہیں۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ خدا جس کا نام یہوواہ ہے، یہ چاہتا ہے کہ اُس کا پیغام ”ہر قوم اور قبیلے اور زبان“ کے لوگوں کو سنایا جائے۔
^ پیراگراف 4 مضامین کو سب سے پہلے انگریزی زبان میں تیار کِیا جاتا ہے۔
^ پیراگراف 25 اپنی زبان یا سینکڑوں دوسری زبانوں میں ہماری کتابیں، رسالے، آڈیو ریکارڈنگز اور ویڈیوز دیکھنے کے لیے ہماری ویبسائٹ www.jw.org پر جائیں۔