ایک حکومت جو مسئلے کو حل کرے گی
”تیری بادشاہت آئے“
اقوامِمتحدہ ایک ایسے نظریے کو فروغ دے رہی ہے جس کے تحت ”تمام لوگ اپنے آپ کو پوری دُنیا کا شہری سمجھیں۔“ وہ تمام لوگوں کی حوصلہافزائی کر رہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں، اِنسانی حقوق کا احترام کریں اور زمین کی حفاظت کریں۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ اقوامِمتحدہ کے ایک ڈائریکٹر مہر ناصر نے ایک رسالے میں بتایا کہ ”آبوہوا میں تبدیلی، جرائم، بڑھتی ہوئی نااِنصافیاں، اِختلافات، لوگوں کی بڑی تعداد میں نقلمکانی، عالمی دہشتگردی، وبائیں اور اِن جیسی دوسری چیزیں ہر ملک کے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔“—رسالہ، ”یواین کرونیکل۔“
کچھ لوگ تو ایک ایسی حکومت کے حامی ہیں جو پوری دُنیا پر حکمرانی کرے۔ اِن میں اِطالوی فلسفی، شاعر اور سیاستدان دانتے (1265ء-1321ء) اور ماہرِطبیعات البرٹ آئنسٹائن (1879ء-1955ء) بھی شامل ہیں۔ دانتے کا ماننا تھا کہ سیاسی لحاظ سے بٹی ہوئی دُنیا میں امن برقرار نہیں رہ سکتا۔ اُنہوں نے یسوع مسیح کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”جس بادشاہت میں پھوٹ پڑ جاتی ہے، وہ برباد ہو جاتی ہے۔“—لُوقا 11:17۔
دوسری عالمی جنگ کے کچھ ہی عرصے بعد جس میں دو ایٹمی بم اِستعمال کیے گئے، البرٹ آئنسٹائن نے اقوامِمتحدہ کی جنرل اسمبلی کے نام ایک کُھلا خط لکھا۔ اِس خط میں اُنہوں نے لکھا کہ ”اقوامِمتحدہ کو ایک حقیقی عالمی حکومت کی بنیاد ڈالنے کے لیے فوری قدم اُٹھانا ہوگا تاکہ عالمی امن کے لیے سازگار حالات پیدا کیے جا سکیں۔“
لیکن کیا ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ ایسی حکومت کو تشکیل دینے والے سیاستدان بدعنوان (یعنی کرپٹ)، نااہل اور ظالم نہیں ہوں گے؟ یا پھر کیا وہ بھی باقی سیاستدانوں جیسی خصلتیں ظاہر کریں گے؟ اِن سوالوں سے برطانوی تاریخدان لارڈ ایکٹن کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں: ”اِختیار ملنے پر اِنسان کرپٹ ہو جاتا ہے اور مکمل اِختیار ملنے پر وہ مکمل طور پر کرپٹ ہو جاتا ہے۔“
اِس کے باوجود اگر اِنسان حقیقی امن اور اِتحاد سے لطف اُٹھانا چاہتے ہیں تو اُنہیں متحد ہونا ہوگا۔ لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا یہ ممکن بھی ہے یا نہیں؟ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ایسا ممکن ہے اور ایسا ضرور ہوگا۔ لیکن یہ کسی ایسی اِنسانی حکومت کے ذریعے نہیں ہوگا جسے بدعنوان سیاستدان چلا رہے ہوں۔ حقیقی امن اور اِتحاد اُس حکومت کے ذریعے ممکن ہوگا جو خدا قائم کرے گا۔ یہ حکومت ظاہر کرے گی کہ اِنسان نہیں بلکہ صرف خدا ہی اپنی مخلوق پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ یہ کون سی حکومت ہے؟ پاک کلام میں اِسے ایک نام دیا گیا ہے اور وہ نام ہے: ”خدا کی بادشاہت۔“—لُوقا 4:43۔
خدا کی بادشاہت
جب یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنے کا طریقہ سکھاتے ہوئے کہا کہ ”تیری بادشاہت آئے۔ تیری مرضی . . . زمین پر بھی ہو“ تو اُن کے ذہن میں خدا کی بادشاہت تھی۔ (متی 6:9، 10) خدا کی بادشاہت اِس بات کو یقینی بنائے گی کہ زمین پر خدا کی مرضی ہو نہ کہ اِختیار کے بھوکے یا خودغرض اِنسانوں کی۔
خدا کی بادشاہت کو ”آسمان کی بادشاہت“ بھی کہا گیا ہے۔ (متی 5:3) اِس کی کیا وجہ ہے؟ اگرچہ یہ بادشاہت زمین پر حکمرانی کرے گی لیکن یہ زمین سے نہیں بلکہ آسمان سے حکمرانی کرے گی۔ اِس کا مطلب یہ ہوگا کہ پوری دُنیا پر حکمرانی کرنے والی اِس حکومت کو نہ تو پیسے کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی وہ لوگوں سے پیسہ مانگے گی۔ ذرا سوچیں کہ یہ اِس بادشاہت کی رعایا کے لیے کتنے سکون کی بات ہوگی!
جیسے کہ لفظ ”بادشاہت“ سے ظاہر ہوتا ہے، خدا کی بادشاہت ایک شاہی حکومت ہے۔ اِس کا بادشاہ یسوع مسیح ہے جسے خدا کی طرف سے اِختیار ملا ہے۔ یسوع مسیح کے بارے میں پاک کلام میں یہ باتیں لکھی ہیں:
-
”اُس کے کندھوں پر حکومت کا اِختیار ٹھہرا رہے گا۔ . . . اُس کی حکومت زور پکڑتی جائے گی، اور امنوامان کی اِنتہا نہیں ہوگی۔“—یسعیاہ 9:6، 7، اُردو جیو ورشن۔
-
دانیایل 7:14۔
”سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِلغت اُس کی خدمتگذاری کریں۔ اُس کی سلطنت . . . جاتی نہ رہے گی۔“— -
”دُنیا کی بادشاہت ہمارے مالک [خدا] اور اُس کے مسیح کی بادشاہت بن گئی ہے۔“—مکاشفہ 11:15۔
یسوع مسیح کی سکھائی ہوئی دُعا کے مطابق خدا کی بادشاہت کے ذریعے زمین پر پوری طرح خدا کی مرضی ہوگی۔ اِس کے تحت تمام اِنسان یہ سیکھیں گے کہ اُنہیں زمین کا خیال کیسے رکھنا ہے تاکہ یہ دوبارہ سے آلودگی سے پاک اور زندگی سے بھرپور ہو جائے۔
سب سے بڑھ کر خدا کی بادشاہت اپنی رعایا کو تعلیم دے گی۔ تمام لوگوں کو ایک جیسے معیار سکھائے جائیں گے۔ اُس وقت کسی طرح کا اِختلاف نہیں ہوگا۔ پاک کلام میں یسعیاہ 11:9 میں لکھا ہے: ”وہ . . . نہ ضرر [یعنی نقصان] پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [یہوواہ] کے عرفان [یعنی علم] سے معمور ہوگی۔“
زمین کے تمام لوگ حقیقی معنوں میں ویسے شہری ہوں گے جیسے اقوامِمتحدہ چاہتی ہے۔ وہ آپس میں متحد ہوں گے اور صلح صفائی سے رہیں گے۔ زبور 37:11 میں بتایا گیا ہے کہ وہاں کے لوگ ”سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“ وقت کے ساتھ ساتھ جُرم، آلودگی، غربت اور جنگ جیسے الفاظ ہماری یادداشت سے مٹ جائیں گے۔ لیکن یہ کب ہوگا؟ یعنی خدا کی بادشاہت کب حکمرانی شروع کرے گی؟ یہ کیسے اِختیار سنبھالے گی؟ اور آپ اِس کی حکمرانی سے فائدہ کیسے حاصل کر سکیں گے؟ آئیں، اگلے مضمون میں دیکھیں۔