سموئیل کی دوسری کتاب 12:1-31
12 اِس لیے یہوواہ نے ناتن کو داؤد کے پاس بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس آ کر اُن سے کہنے لگے: ”ایک شہر میں دو آدمی رہتے تھے۔ ایک امیر تھا اور دوسرا غریب۔
2 امیر آدمی کے پاس بہت سی بھیڑیں اور گائے بیل تھے۔
3 لیکن غریب آدمی کے پاس صرف ایک چھوٹی سی بھیڑ تھی جسے اُس نے خریدا تھا۔ وہ اُس کے گھر میں اُس کے بیٹوں کے ساتھ بڑی ہوئی۔ اُس آدمی کے پاس جو تھوڑا بہت کھانے کو ہوتا تھا، وہ بھی اُسی میں سے کھاتی تھی۔ وہ اُس کے پیالے میں سے پیتی تھی اور اُس کی گود میں سوتی تھی۔ وہ اُس کا بڑا خیال رکھتا تھا اور وہ اُس کے لیے ایک بیٹی کی طرح تھی۔
4 پھر ایک دن امیر آدمی کے گھر ایک مہمان آیا۔ اُس امیر آدمی نے اپنی بھیڑوں اور گائے بیلوں میں سے کوئی جانور لے کر اپنے مہمان کے لیے کھانا تیار نہیں کِیا بلکہ اُس غریب آدمی کی بھیڑ لے لی اور کھانا تیار کِیا۔“
5 یہ سُن کر داؤد کو اُس امیر آدمی پر بہت غصہ آیا اور اُنہوں نے ناتن سے کہا: ”زندہ خدا یہوواہ کی قسم، جس آدمی نے یہ کِیا ہے، اُسے موت کی سزا ملنی چاہیے!
6 اُسے اُس بھیڑ کے بدلے چار گُنا معاوضہ ادا کرنا چاہیے کیونکہ اُس نے یہ ظلم کِیا اور ذرا بھی رحم نہیں کِیا۔“
7 اِس پر ناتن نے داؤد سے کہا: ”وہ آدمی آپ ہی ہیں۔ اِسرائیل کے خدا یہوواہ نے فرمایا ہے: ”مَیں نے خود تمہیں اِسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح* کِیا اور تمہیں ساؤل کے ہاتھ سے چھڑایا۔
8 مَیں نے تمہارے مالک کا سب کچھ* اور اُس کی بیویاں تمہیں دے دیں۔ مَیں نے اِسرائیل اور یہوداہ کی سلطنت بھی تمہارے حوالے کر دی۔ اگر یہ سب کچھ کافی نہیں تھا تو مَیں تمہارے لیے اَور بھی بہت کچھ کرنے کو تیار تھا۔
9 تُم نے یہوواہ کے کلام کی توہین کیوں کی اور وہ کام کیوں کِیا جو اُس کی نظر میں بُرا ہے؟ تُم نے اُوریاہ حِتّی کو تلوار سے مروا دیا۔ تُم نے اُسے عمونیوں کے ہاتھوں تلوار سے مروانے کے بعد اُس کی بیوی کو اپنی بیوی بنا لیا۔
10 اب تلوار تمہارے گھر کا پیچھا کبھی نہیں چھوڑے گی کیونکہ تُم نے اُوریاہ حِتّی کی بیوی کو اپنی بیوی بنا کر میری توہین کی ہے۔“
11 یہوواہ یہ فرماتا ہے: ”مَیں تمہارے اپنے گھرانے کے ذریعے تُم پر مصیبت لاؤں گا۔ مَیں تمہاری آنکھوں کے سامنے تمہاری بیویاں لے کر اِنہیں دوسرے آدمی* کو دے دوں گا اور وہ دن دِہاڑے تمہاری بیویوں کے ساتھ ہمبستر ہوگا۔
12 تُم نے تو چوری چھپے یہ حرکت کی ہے لیکن مَیں سارے اِسرائیل کے سامنے اور دن دِہاڑے ایسا کروں گا۔““
13 تب داؤد نے ناتن سے کہا: ”مَیں نے یہوواہ کے خلاف گُناہ کِیا ہے۔“ ناتن نے داؤد سے کہا: ”بدلے میں یہوواہ آپ کا گُناہ معاف کرتا ہے۔ آپ مریں گے نہیں۔
14 لیکن آپ کا جو بیٹا ابھی پیدا ہوا ہے، وہ زندہ نہیں بچے گا کیونکہ آپ نے اِس معاملے میں یہوواہ کی سخت توہین کی ہے۔“
15 پھر ناتن اپنے گھر چلے گئے۔
یہوواہ نے داؤد کے اُس بچے کو بیمار کر دیا جو اُوریاہ کی بیوی سے پیدا ہوا تھا۔
16 داؤد نے اُس لڑکے کی خاطر سچے خدا سے بڑی اِلتجائیں کیں اور روزہ رکھا۔ وہ ہر شام اپنے کمرے میں چلے جاتے تھے اور ساری رات زمین پر پڑے رہتے تھے۔
17 گھر کے بزرگ اُن کے پاس آ کر کھڑے ہو جاتے تھے اور اُنہیں زمین سے اُٹھانے کی کوشش کرتے تھے۔ لیکن وہ نہیں اُٹھتے تھے اور اُن کے ساتھ کھانا نہیں کھاتے تھے۔
18 ساتویں دن وہ بچہ مر گیا۔ لیکن داؤد کے خادم اُنہیں یہ بتانے سے ڈر رہے تھے کہ بچہ مر گیا ہے۔ وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”وہ تب ہماری بات نہیں سُن رہے تھے جب بچہ زندہ تھا۔ تو اب ہم اُنہیں جا کر کیسے بتائیں کہ بچہ مر گیا ہے؟ کہیں وہ کچھ بُرا نہ کر بیٹھیں۔“
19 جب داؤد نے دیکھا کہ اُن کے خادم آپس میں کُھسرپُھسر کر رہے ہیں تو وہ سمجھ گئے کہ بچہ مر گیا ہے۔ داؤد نے اپنے خادموں سے پوچھا: ”کیا بچہ مر گیا ہے؟“ اُنہوں نے کہا: ”جی، وہ مر گیا ہے۔“
20 تب داؤد زمین سے اُٹھے، نہائے، اپنے جسم پر تیل لگایا، کپڑے بدلے اور یہوواہ کے گھر جا کر مُنہ کے بل لیٹ گئے۔ اِس کے بعد وہ اپنے محل میں آئے اور کھانا منگوا کر کھایا۔
21 اُن کے خادموں نے پوچھا: ”آپ نے ایسا کیوں کِیا؟ جب وہ بچہ زندہ تھا تو آپ نے روزہ رکھا اور روتے رہے۔ لیکن جب وہ مر گیا تو آپ اُٹھے اور کھانا کھایا۔“
22 اُنہوں نے کہا: ”جب بچہ زندہ تھا تو مَیں نے اِس لیے روزہ رکھا اور روتا رہا کیونکہ مَیں نے سوچا: ”کیا پتہ یہوواہ مجھ پر رحم کرے اور بچے کو زندہ رہنے دے؟“
23 اب جبکہ وہ مر گیا ہے تو مَیں روزہ کیوں رکھوں؟ کیا مَیں اُسے واپس لا سکتا ہوں؟ وہ واپس نہیں آئے گا بلکہ مَیں اُس کے پاس جاؤں گا۔“
24 پھر داؤد نے اپنی بیوی بَتسبع کو تسلی دی۔ وہ اُن کے پاس گئے اور اُن کے ساتھ ہمبستر ہوئے۔ کچھ وقت بعد اُن کا ایک بیٹا پیدا ہوا اور اُس کا نام سلیمان* رکھا گیا۔ یہوواہ اُس سے بہت پیار کرتا تھا۔
25 اِس لیے اُس نے ناتن نبی کے ذریعے یہ پیغام بھجوایا کہ یہوواہ کی طرف سے اُس کا نام یدیدیاہ* رکھا جائے۔
26 یوآب نے عمونیوں کے شہر رَبّہ کے خلاف لڑائی جاری رکھی اور شاہی شہر* پر قبضہ کر لیا۔
27 پھر یوآب نے قاصدوں کے ہاتھ داؤد کو یہ پیغام بھیجا: ”مَیں نے رَبّہ کے خلاف لڑ کر پانیوں والے اِس شہر* پر قبضہ کر لیا ہے۔
28 اب باقی فوجی دستوں کو جمع کریں اور شہر کے پاس پڑاؤ ڈالیں اور اِس پر قبضہ کر لیں کیونکہ مَیں نہیں چاہتا کہ مَیں اِس شہر پر قبضہ کروں اور اِس جیت کا سہرا میرے سر جائے۔“*
29 اِس لیے داؤد نے سب فوجی دستوں کو جمع کِیا اور جا کر رَبّہ کے خلاف لڑے اور اُس پر قبضہ کر لیا۔
30 پھر اُنہوں نے مَلکام کے سر سے اُس کا تاج اُتار لیا۔ وہ تاج ایک قِنطار* سونے سے بنا تھا اور اُس پر قیمتی پتھر جڑے ہوئے تھے۔ اِسے داؤد کے سر پر پہنایا گیا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے شہر سے لُوٹ کا بہت سارا مال بھی لے لیا۔
31 اُنہوں نے شہر کے لوگوں کو قیدی بنا لیا اور اُنہیں پتھر کاٹنے اور لوہے کے تیز دھار اوزاروں اور کلہاڑوں سے کام کرنے اور اینٹیں بنانے پر لگا دیا۔ اُنہوں نے عمونیوں کے سب شہروں کے ساتھ ایسا ہی کِیا۔ آخرکار داؤد اور سارے فوجی دستے یروشلم لوٹ آئے۔
فٹ نوٹس
^ ”الفاظ کی وضاحت“ میں ”مسح کرنا“ کو دیکھیں۔
^ لفظی ترجمہ: ”گھر“
^ یا ”ساتھی“
^ یہ نام ایک عبرانی لفظ سے آیا ہے جس کا معنی ہے: ”صلح؛ امن۔“
^ معنی ”یاہ کو عزیز“
^ یا ”دارالحکومت“
^ غالباً یہاں شہر کے پانی کے ذخیروں کی بات ہو رہی ہے۔
^ لفظی ترجمہ: ”اور یہ میرے نام سے کہلائے۔“
^ ایک قِنطار 2.34 کلوگرام (1101 اونس) کے برابر تھا۔ ”اِضافی مواد“ میں حصہ 14.2 کو دیکھیں۔