سلاطین کی پہلی کتاب 10‏:1‏-‏29

  • سبا کی ملکہ سلیمان سے ملنے آتی ہے ‏(‏1-‏13‏)‏

  • سلیمان کی بے‌شمار دولت ‏(‏14-‏29‏)‏

10  سبا کی ملکہ نے سنا کہ سلیمان کو یہوواہ کے نام کی وجہ سے کتنی شہرت حاصل ہوئی ہے۔ اِس لیے وہ اُن کے پاس آئی تاکہ مشکل سوال*‏ پوچھ کر اُن کا اِمتحان لے۔ 2  وہ ایک بہت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم آئی جس میں اُونٹوں پر بلسان کا تیل اور بہت زیادہ سونا اور قیمتی پتھر لدے ہوئے تھے۔ وہ سلیمان کے پاس گئی اور اُن سے وہ سارے سوال پوچھے جو اُس کے دل میں تھے۔ 3  سلیمان نے اُسے اُس کے سارے سوالوں کے جواب دیے۔ بادشاہ کے لیے کوئی بھی بات اِتنی مشکل نہیں تھی*‏ کہ وہ اُس کی وضاحت نہ کر سکے۔‏ 4  سبا کی ملکہ نے سلیمان کی ساری دانش‌مندی اور اُن کا بنایا ہوا گھر دیکھا۔ 5  اُس نے اُن کی میز پر رکھا جانے والا کھانا، اُن کے خادموں کے بیٹھنے کا اِنتظام، کھانا پیش کرنے والے خادموں کی خدمات اور اُن کا لباس، اُن کے ساقی اور بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو وہ باقاعدگی سے یہوواہ کے گھر میں پیش کرتے تھے۔ یہ سب دیکھ کر اُس کے ہوش اُڑ گئے۔‏* 6  اِس لیے اُس نے بادشاہ سے کہا:‏ ”‏میں نے اپنے ملک میں آپ کی کامیابیوں*‏ اور آپ کی دانش‌مندی کے بارے میں جو کچھ سنا تھا، وہ سچ تھا۔ 7  لیکن مجھے اِن باتوں پر تب تک یقین نہیں آیا جب تک مَیں نے یہاں آ کر سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا۔ سچ کہوں تو مجھے اِس سب کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ مَیں نے جتنا سنا تھا، آپ کی دانش‌مندی اور خوش‌حالی تو اُس سے کہیں زیادہ ہے۔ 8  آپ کے آدمی اور آپ کے خادم کتنے بابرکت ہیں جو ہمیشہ آپ کے حضور کھڑے رہتے ہیں اور آپ کی دانش‌بھری باتیں سنتے ہیں!‏ 9  آپ کے خدا یہوواہ کی بڑائی ہو جس نے آپ سے خوش ہو کر آپ کو اِسرائیل کے تخت پر بٹھایا ہے۔ یہوواہ اِسرائیل سے ابدی محبت کرتا ہے۔ اِسی لیے اُس نے آپ کو بادشاہ بنایا ہے تاکہ آپ اِنصاف اور نیکی سے کام لیں۔“‏ 10  پھر اُس نے بادشاہ کو 120 قِنطار*‏ سونا اور بڑی مقدار میں بلسان کا تیل اور قیمتی پتھر دیے۔ جتنی مقدار میں سبا کی ملکہ نے بادشاہ سلیمان کو بلسان کا تیل دیا، اُتنا پھر کبھی کسی نے نہیں دیا۔‏ 11  حِیرام کے جن جہازوں پر اوفیر سے سونا آیا تھا، اُن پر اوفیر سے بڑی تعداد میں صندل کی لکڑی اور قیمتی پتھر بھی لائے گئے۔ 12  بادشاہ نے صندل کی لکڑی سے یہوواہ کے گھر اور اپنے محل کے لیے سہارے بنوائے اور گلوکاروں کے لیے بربط*‏ اور تاردار ساز بھی بنوائے۔ صندل کی ایسی لکڑی آج تک نہ تو پھر کبھی لائی گئی اور نہ دیکھی گئی۔‏ 13  بادشاہ سلیمان نے سبا کی ملکہ کو دل کھول کر*‏ بہت کچھ دیا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے ملکہ کو وہ سب بھی دیا جو وہ چاہتی تھی یا جو اُس نے مانگا۔ اِس کے بعد ملکہ اپنے خادموں کے ساتھ اپنے ملک لوٹ گئی۔‏ 14  سلیمان کے پاس ایک سال میں جتنا سونا آتا تھا، اُس کا وزن 666 قِنطار ہوتا تھا۔ 15  اِس کے علاوہ اُنہیں سوداگروں، تاجروں، عرب کے سب بادشاہوں اور ملک کے ناظموں سے منافع بھی ملتا تھا۔‏ 16  بادشاہ سلیمان نے سونے میں اَور دھاتیں ملا کر اِن سے 200 بڑی ڈھالیں بنوائیں (‏ہر ڈھال پر 600 مِثقال*‏ سونا لگا)‏۔ 17  اُنہوں نے سونے میں اَور دھاتیں ملا کر 300 چھوٹی ڈھالیں*‏ بھی بنوائیں (‏ہر چھوٹی ڈھال پر تین مینا*‏ سونا لگا)‏۔ پھر بادشاہ نے اِنہیں اُس گھر میں رکھوا دیا جو لبنان کے جنگل کا گھر کہلاتا ہے۔‏ 18  بادشاہ نے ہاتھی‌دانت کا ایک بڑا تخت بھی بنوایا اور اُس پر خالص سونے کی پرت لگوائی۔ 19  تخت تک جانے کے لیے چھ سیڑھیاں تھیں اور اُس کے پیچھے ایک گول چھجا تھا۔ تخت کی دونوں طرف بازو تھے اور بازوؤں کے پاس شیروں کے دو مجسّمے تھے۔ 20  چھ سیڑھیوں پر شیروں کے 12 مجسّمے تھے یعنی ہر سیڑھی کے دونوں سِروں پر شیر کا ایک ایک مجسّمہ تھا۔ کسی اَور سلطنت میں ایسا کچھ نہیں بنایا گیا تھا۔‏ 21  بادشاہ سلیمان کے سب پیالے سونے کے تھے اور اُس گھر کے سب برتن خالص سونے کے تھے جو لبنان کے جنگل کا گھر کہلاتا ہے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی کیونکہ بادشاہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی اہمیت نہیں تھی۔ 22  بادشاہ کے پاس ترسیس کے بہت سے جہاز تھے جو حِیرام کے جہازوں کے ساتھ سمندر میں جایا کرتے تھے۔ ہر تیسرے سال ترسیس کے جہاز سونے، چاندی، ہاتھی‌دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے آتے تھے۔‏ 23  بادشاہ سلیمان کے پاس زمین کے سب بادشاہوں سے زیادہ دولت اور دانش‌مندی تھی۔ 24  دُنیا بھر کے لوگ سلیمان سے ملنے کی کوشش میں رہتے تھے تاکہ اُن کی دانش‌بھری باتیں سُن سکیں جو خدا نے اُن کے دل میں ڈالی تھیں۔ 25  وہ سب سلیمان کے لیے کوئی نہ کوئی تحفہ لاتے تھے جیسے کہ چاندی کی چیزیں، سونے کی چیزیں، کپڑے، ہتھیار، بلسان کا تیل، گھوڑے اور خچر۔ یہ سلسلہ سال‌درسال چلتا رہا۔‏ 26  سلیمان گھوڑے*‏ اور رتھ جمع کرتے رہے۔ اُن کے پاس 1400 رتھ اور 12 ہزار گھوڑے*‏ تھے جنہیں وہ رتھوں والے شہروں میں اور یروشلم میں اپنے پاس رکھتے تھے۔‏ 27  بادشاہ نے یروشلم میں اِتنی بڑی تعداد میں چاندی اِکٹھی کی جیسے پتھر ہوں اور اِتنی زیادہ دیودار کی لکڑی اِکٹھی کی جیسے شِفیلہ میں گُولر*‏ کے درخت ہوں۔‏ 28  بادشاہ سلیمان کے گھوڑے مصر سے آتے تھے اور بادشاہ کے تاجر مقررہ قیمت پر گھوڑوں کے غول کے غول خرید کر لاتے تھے۔‏* 29  مصر سے منگوائے جانے والے ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 ٹکڑے تھی اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 ٹکڑے۔ پھر وہ تاجر اِن رتھوں اور گھوڑوں کو حِتّیوں کے سب بادشاہوں اور سُوریہ کے بادشاہوں کو بیچتے*‏ تھے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏پہلیاں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏بادشاہ سے کوئی بھی بات چھپی نہیں تھی“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُس میں روح باقی نہ رہی۔“‏
یا ”‏باتوں“‏
ایک قِنطار 2.‏34 کلوگرام (‏1101 اونس)‏ کے برابر تھا۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
ایک قسم کا تاردار ساز
لفظی ترجمہ:‏ ”‏بادشاہ سلیمان کے ہاتھ کے مطابق“‏
ایک مِثقال 4.‏11 گرام (‏367.‏0 اونس)‏ کے برابر تھا۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
یہ ایسی ڈھالیں تھیں جو اکثر تیرانداز اُٹھاتے تھے۔‏
عبرانی صحیفوں میں ذکرکردہ ایک مینا 570 گرام (‏35.‏18 اونس)‏ کے برابر تھا۔ ”‏اِضافی مواد“‏ میں حصہ 14.‏2 کو دیکھیں۔‏
یا ”‏گُھڑسوار“‏
یا ”‏گُھڑسوار“‏
اِنجیر کی طرح کا ایک پھل
یا شاید ”‏مصر سے اور قوعی سے آتے تھے اور بادشاہ کے تاجر اُنہیں قوعی سے خرید کر لاتے تھے۔“‏ شاید یہاں قوعی سے مُراد کِلکیہ ہے۔‏
یا ”‏برآمد کرتے“‏