یوحنا 19:1-42
19 پھر پیلاطُس نے یسوع کو کوڑے لگوائے۔
2 سپاہیوں نے کانٹوں سے ایک تاج بنا کر یسوع کے سر پر رکھ دیا اور اُنہیں جامنی رنگ کا لباس پہنا دیا۔
3 وہ یسوع کے پاس آ آ کر کہنے لگے: ”یہودیوں کے بادشاہ! آداب!“ اور اُنہوں نے یسوع کے مُنہ پر تھپڑ بھی مارے۔
4 پیلاطُس دوبارہ سے باہر گیا اور یہودیوں سے کہا: ”دیکھو! مَیں اُسے تمہارے پاس باہر لا رہا ہوں تاکہ تُم جان جاؤ کہ میرے خیال میں اُس نے کوئی جُرم نہیں کِیا۔“
5 پھر یسوع باہر آئے۔ اُنہوں نے کانٹوں کا تاج اور جامنی لباس پہنا ہوا تھا۔ پیلاطُس نے لوگوں سے کہا: ”دیکھو! یہی وہ آدمی ہے۔“
6 لیکن جب اعلیٰ کاہنوں اور افسروں نے یسوع کو دیکھا تو وہ چلّانے لگے: ”اِسے سُولی* دیں! سُولی دیں!“ اِس پر پیلاطُس نے اُن سے کہا: ”تُم خود ہی اِسے لے کر جاؤ اور مار ڈالو۔ میرے خیال میں تو یہ آدمی بےقصور ہے۔“
7 یہودیوں نے اُسے جواب دیا: ”ہماری شریعت کے مطابق اِسے سزائےموت ملنی چاہیے کیونکہ اِس نے خدا کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کِیا ہے۔“
8 جب پیلاطُس نے اُن کی بات سنی تو وہ اَور خوفزدہ ہو گیا
9 اور اُس نے دوبارہ رہائشگاہ میں جا کر یسوع سے پوچھا: ”تُم کہاں سے ہو؟“ لیکن یسوع نے کوئی جواب نہیں دیا۔
10 اِس پر پیلاطُس نے اُن سے کہا: ”تُم مجھ سے بات کرنے سے اِنکار کر رہے ہو؟ کیا تمہیں پتہ نہیں کہ میرے پاس اِختیار ہے کہ تمہیں رِہا کر دوں یا پھر مار ڈالوں؟“
11 یسوع نے جواب دیا: ”آپ کو مجھ پر صرف اِس لیے اِختیار ہے کیونکہ یہ آپ کو آسمان سے دیا گیا ہے۔ اِس لیے جس آدمی نے مجھے آپ کے حوالے کِیا، اُس کا گُناہ زیادہ ہے۔“
12 اِس وجہ سے پیلاطُس نے یسوع کو رِہا کرنے کی کوشش جاری رکھی لیکن یہودی چلّائے: ”اگر آپ اِس آدمی کو رِہا کریں گے تو آپ قیصر کے ساتھی نہیں ہیں۔ جو شخص اپنے آپ کو بادشاہ کہتا ہے، وہ قیصر کے خلاف ہے۔“
13 یہ سُن کر پیلاطُس، یسوع کو باہر لے آیا اور تختِعدالت پر بیٹھ گیا۔ یہ تخت اُس جگہ پر تھا جسے دیوانِسنگ کہا جاتا تھا لیکن عبرانی میں اُس کا نام گبّتا تھا۔
14 یہ عیدِفسح کی تیاری کا دن تھا اور تقریباً چھٹا گھنٹہ* تھا۔ پیلاطُس نے یہودیوں سے کہا: ”دیکھو! یہ تمہارا بادشاہ ہے۔“
15 لیکن وہ چلّانے لگے: ”اِسے لے جائیں! لے جائیں! اِسے سُولی دیں!“ پیلاطُس نے اُن سے کہا: ”کیا مَیں تمہارے بادشاہ کو مار ڈالوں؟“ اعلیٰ کاہنوں نے جواب دیا: ”ہمارا کوئی بادشاہ نہیں سوائے قیصر کے۔“
16 اِس پر پیلاطُس نے یسوع کو اُن کے حوالے کر دیا تاکہ اُنہیں سُولی پر چڑھا دیا جائے۔
وہ یسوع کو لے گئے۔
17 یسوع کو اپنی سُولی* خود اُٹھانی پڑی اور اُنہیں اُس جگہ لے جایا گیا جسے کھوپڑی کہا جاتا ہے اور عبرانی میں اُس کا نام گلگتا ہے۔
18 پھر یسوع کو کیلوں کے ساتھ سُولی پر لٹکا دیا گیا۔ اُن کے ساتھ دو اَور آدمیوں کو بھی سُولیوں پر چڑھایا گیا، ایک کو اُن کی دائیں طرف اور دوسرے کو اُن کی بائیں طرف۔
19 پیلاطُس نے ایک تختی پر یہ خطاب بھی لکھوایا: ”یہودیوں کا بادشاہ، یسوع ناصری“ اور پھر اِسے سُولی پر لگوا دیا۔
20 بہت سے یہودیوں نے اِس خطاب کو پڑھا کیونکہ جس جگہ یسوع کو لٹکایا گیا تھا، وہ شہر کے قریب تھی اور خطاب عبرانی، لاطینی اور یونانی زبان میں لکھا تھا۔
21 لیکن یہودیوں کے اعلیٰ کاہنوں نے پیلاطُس سے کہا: ”یہ نہ لکھوائیں: ”یہودیوں کا بادشاہ“ بلکہ وہ لکھوائیں جو اُس نے کہا تھا کہ ”مَیں یہودیوں کا بادشاہ ہوں۔“ “
22 پیلاطُس نے جواب دیا: ”جو مَیں نے لکھوانا تھا، لکھوا دیا۔“
23 یسوع کو سُولی پر لٹکانے کے بعد سپاہیوں نے اُن کی چادر لے لی اور اِسے چار حصوں میں تقسیم کر لیا تاکہ ہر سپاہی کو ایک ایک حصہ ملے۔ اُنہوں نے یسوع کا کُرتا بھی لے لیا لیکن چونکہ اِس میں کوئی سلائی نہیں تھی بلکہ یہ پورے کا پورا بُنا ہوا تھا
24 اِس لیے اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا: ”ایسا کرتے ہیں کہ اِسے پھاڑتے نہیں ہیں بلکہ قُرعہ* ڈال کر فیصلہ کرتے ہیں کہ یہ کس کو ملنا چاہیے۔“ یہ اِس لیے ہوا تاکہ یہ صحیفہ پورا ہو: ”اُنہوں نے میرے کپڑے آپس میں تقسیم کیے اور اُنہوں نے میرے کپڑوں پر قُرعہ ڈالا۔“ اور سپاہیوں نے واقعی ایسا کِیا۔
25 یسوع کی سُولی کے پاس اُن کی ماں، اُن کی خالہ، کلوپاس کی بیوی مریم اور مریم مگدلینی کھڑی تھیں۔
26 جب یسوع نے اپنی ماں اور اُس شاگرد کو اپنے پاس کھڑے دیکھا جو اُنہیں بہت عزیز تھا تو اُنہوں نے اپنی ماں سے کہا: ”دیکھیں، یہ آپ کا بیٹا ہے۔“
27 پھر یسوع نے اُس شاگرد سے کہا: ”دیکھیں، یہ آپ کی ماں ہے۔“ اور وہ شاگرد اُسی دن اُن کی ماں کو اپنے گھر لے گیا۔
28 جب یسوع جان گئے کہ سب کچھ مکمل ہو گیا ہے تو اُنہوں نے ایک صحیفہ پورا کرنے کے لیے کہا: ”مجھے پیاس لگی ہے۔“
29 وہاں ایک برتن رکھا تھا جس میں کھٹی مے تھی۔ لہٰذا لوگوں نے ایک سپنج کو مے میں ڈبویا اور اِسے زوفے کی ایک ٹہنی پر لگا کر یسوع کے مُنہ کے آگے کِیا۔
30 مے لینے کے بعد یسوع نے کہا: ”سب کچھ مکمل ہو گیا ہے!“ اور پھر اُن کا سر جھک گیا اور اُنہوں نے دم* دے دیا۔
31 یہ سبت کی تیاری کا دن تھا اور یہودی نہیں چاہتے تھے کہ سبت کے دن لاشیں سُولیوں پر لٹکی رہیں (کیونکہ یہ ایک خاص سبت تھا)۔ اِس لیے اُنہوں نے پیلاطُس سے اُن آدمیوں کی ٹانگیں تڑوانے اور اُن کی لاشیں وہاں سے ہٹوانے کی اِجازت مانگی۔
32 لہٰذا سپاہیوں نے آ کر پہلے تو اُن مُجرموں کی ٹانگیں توڑیں جو یسوع کے دونوں طرف لٹکے ہوئے تھے۔
33 لیکن جب وہ یسوع کے پاس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ مر چکے ہیں اِس لیے اُنہوں نے اُن کی ٹانگیں نہیں توڑیں۔
34 مگر ایک سپاہی نے اُن کی پسلیوں میں نیزہ گھونپا اور فوراً وہاں سے خون اور پانی نکل آیا۔
35 جس شخص نے یہ دیکھا، اُس نے اِس بارے میں گواہی دی تاکہ آپ بھی ایمان لے آئیں۔ اُس شخص کی گواہی سچی ہے اور وہ جانتا ہے کہ اُس کی بات سچی ہے۔
36 دراصل یہ باتیں اِس لیے ہوئیں تاکہ یہ صحیفہ پورا ہو کہ ”اُس کی ایک بھی ہڈی توڑی* نہیں جائے گی۔“
37 اور ایک اَور صحیفے میں لکھا ہے کہ ”وہ اُس کی طرف دیکھیں گے جس کے جسم کو اُنہوں نے چھیدا تھا۔“
38 اِس کے بعد ارمتیاہ کے یوسف نے پیلاطُس سے یسوع کی لاش لے جانے کی اِجازت مانگی۔ دراصل یوسف، یسوع کے شاگرد بن چکے تھے لیکن خفیہ طور پر کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔ پیلاطُس نے یوسف کو اِجازت دے دی اِس لیے اُنہوں نے آ کر یسوع کی لاش لے لی۔
39 نیکُدیمس بھی وہاں آئے جو ایک بار پہلے رات کو یسوع کے پاس گئے تھے۔ وہ مُر اور عُود کا آمیزہ* اپنے ساتھ لائے جس کا وزن تقریباً 100 پونڈ* تھا۔
40 اُنہوں نے لینن کی پٹیوں پر مصالحے لگا کر یسوع کی لاش کو اِن سے لپیٹ دیا کیونکہ یہودی کفن دفن کے لیے ایسا ہی کرتے ہیں۔
41 اِتفاق سے جہاں یسوع کو سُولی دی گئی تھی، وہاں ایک باغ تھا اور اُس باغ میں ایک نئی قبر تھی جس میں ابھی تک کسی لاش کو نہیں رکھا گیا تھا۔
42 چونکہ وہ قبر قریب تھی اور یہودیوں کے سبت کی تیاری کا دن تھا اِس لیے اُنہوں نے یسوع کی لاش کو اُس قبر میں رکھ دیا۔
فٹ نوٹس
^ ”الفاظ کی وضاحت“ کو دیکھیں۔
^ تقریباً دوپہر بارہ بجے
^ ”الفاظ کی وضاحت“ کو دیکھیں۔
^ ”الفاظ کی وضاحت“ کو دیکھیں۔
^ یونانی میں: ”روح“
^ یا ”کچلی“
^ یا شاید ”تھیلا“
^ یعنی رومی پونڈ