یسعیاہ 37‏:1‏-‏38

  • حِزقیاہ یسعیاہ کے ذریعے یہوواہ سے مدد مانگتے ہیں ‏(‏1-‏7‏)‏

  • سِنّحیرِب یروشلم کو دھمکاتا ہے ‏(‏8-‏13‏)‏

  • حِزقیاہ کی دُعا ‏(‏14-‏20‏)‏

  • یسعیاہ حِزقیاہ کو خدا کا جواب بتاتے ہیں ‏(‏21-‏35‏)‏

  • ایک فرشتہ 1 لاکھ 85 ہزار اسوریوں کو مار ڈالتا ہے ‏(‏36-‏38‏)‏

37  جیسے ہی بادشاہ حِزقیاہ نے یہ باتیں سنیں، اُنہوں نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ اوڑھ کر یہوواہ کے گھر میں گئے۔ 2  پھر اُنہوں نے شاہی گھرانے کے نگران اِلیاقیم، مُنشی شِبناہ اور کاہنوں کے سربراہوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ اُن سب نے ٹاٹ اوڑھے ہوئے تھے۔ 3  اُنہوں نے یسعیاہ سے کہا:‏ ”‏حِزقیاہ نے کہا ہے:‏ ”‏یہ پریشانی، لعن‌طعن*‏ اور رُسوائی کا دن ہے کیونکہ بچوں کی پیدائش کا وقت آ گیا ہے*‏ لیکن اُنہیں پیدا کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ 4  شاید آپ کا خدا یہوواہ ربشاقی کی باتوں پر دھیان دے جسے اُس کے مالک اسور کے بادشاہ نے زندہ خدا کی توہین کرنے کے لیے بھیجا ہے اور ربشاقی سے اُن باتوں کا حساب لے جو آپ کے خدا یہوواہ نے سنی ہیں۔ اِس لیے لوگوں کے بچے ہوئے حصے کی خاطر دُعا کریں جو ابھی بھی موجود ہے۔“‏“‏ 5  جب بادشاہ حِزقیاہ کے خادم یسعیاہ کے پاس گئے 6  تو یسعیاہ نے اُن سے کہا:‏ ”‏اپنے مالک سے یہ کہیں:‏ ”‏یہوواہ نے فرمایا ہے:‏ ”‏اُن باتوں کی وجہ سے خوف‌زدہ نہ ہو جو تُم نے سنی ہیں یعنی اُن باتوں کی وجہ سے جن کے ذریعے اسور کے بادشاہ کے خادموں نے میری توہین کی ہے۔ 7  مَیں اُس کے ذہن میں ایک خیال*‏ ڈالوں گا اور وہ ایک خبر سُن کر اپنے ملک لوٹ جائے گا اور مَیں اُسے اُسی کے ملک میں تلوار سے مروا دوں گا۔“‏“‏“‏ 8  جب ربشاقی نے سنا کہ اسور کا بادشاہ لکیس سے چلا گیا ہے تو وہ اُس کے پاس واپس گیا اور دیکھا کہ وہ لِبناہ کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ 9  اسور کے بادشاہ نے اِیتھیوپیا کے بادشاہ تِرہاقہ کے بارے میں یہ خبر سنی:‏ ”‏وہ آپ سے جنگ لڑنے آیا ہے۔“‏ یہ سُن کر اُس نے قاصدوں کو دوبارہ حِزقیاہ کے پاس بھیجا اور کہا:‏ 10  ‏”‏تُم یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ سے یہ کہنا:‏ ”‏جس خدا پر تمہارا بھروسا ہے، اُس کی اِس بات سے دھوکا مت کھاؤ:‏ ”‏یروشلم اسور کے بادشاہ کے حوالے نہیں کِیا جائے گا۔“‏ 11  تُم نے سنا تو ہوگا کہ اسور کے بادشاہوں نے سب ملکوں کو تباہ کر کے اُن کا کیا حشر کِیا۔ تو کیا تُم بچ جاؤ گے؟ 12  کیا اُن قوموں کے خداؤں نے اُنہیں بچا لیا جنہیں میرے باپ‌دادا نے تباہ کِیا؟ جوزان، حاران، رِصِف اور عدن کے لوگ کہاں ہیں جو تِل‌اسّار میں تھے؟ 13  حمات، ارفاد اور شہر سِفروائم، ہینع اور عِوّاہ کے بادشاہ کہاں ہیں؟“‏“‏ 14  حِزقیاہ نے قاصدوں کے ہاتھ سے خط لے کر پڑھے۔ اِس کے بعد وہ یہوواہ کے گھر میں گئے اور اِنہیں*‏ یہوواہ کے حضور پھیلا دیا۔ 15  پھر وہ یہوواہ سے دُعا کرنے اور کہنے لگے:‏ 16  ‏”‏اِسرائیل کے خدا، ہاں، فوجوں کے خدا یہوواہ!‏ تُو جو کروبیوں کے اُوپر*‏ تخت‌نشین ہے، صرف تُو ہی زمین کی سب بادشاہتوں کا خدا ہے۔ تُو نے آسمان اور زمین کو بنایا ہے۔ 17  اَے یہوواہ!‏ توجہ فرما اور سُن!‏ اَے یہوواہ!‏ اپنی آنکھیں کھول اور دیکھ!‏ اُن سب باتوں پر دھیان دے جو سِنّحیرِب نے زندہ خدا کی توہین کرنے کے لیے لکھ کر بھیجی ہیں۔ 18  اَے یہوواہ!‏ یہ سچ ہے کہ اسور کے بادشاہوں نے سب ملکوں اور اپنے ملک کو بھی تہس‌نہس کِیا ہے۔ 19  اُنہوں نے اُن کے خداؤں کو آگ میں جھونک دیا کیونکہ وہ خدا نہیں تھے بلکہ لکڑی اور پتھر اور اِنسانوں کے ہاتھ کا کام تھے۔ اِسی لیے وہ اُنہیں تباہ کر پائے۔ 20  لیکن اب اَے ہمارے خدا یہوواہ!‏ ہمیں اُس کے ہاتھ سے بچا لے تاکہ زمین کی سب بادشاہتیں جان لیں کہ اَے یہوواہ!‏ صرف تُو ہی خدا ہے۔“‏ 21  تب آموص کے بیٹے یسعیاہ نے حِزقیاہ کو یہ پیغام بھجوایا:‏ ”‏اِسرائیل کے خدا یہوواہ نے فرمایا ہے:‏ ”‏تُم نے اسور کے بادشاہ سِنّحیرِب کے حوالے سے دُعا کی ہے 22  اِس لیے یہوواہ نے اُس کے خلاف یہ فرمایا ہے:‏ ‏”‏صِیّون کی کنواری بیٹی تمہاری حقارت کرتی ہے؛ وہ تمہارا مذاق اُڑاتی ہے۔‏ یروشلم کی بیٹی سر ہلا ہلا کر تُم پر ہنستی ہے۔‏ 23  تُم نے کس کی توہین کی ہے اور کس کے خلاف کُفر بکا ہے؟‏ تُم نے کس کے خلاف آواز بلند کی ہے؟‏ تُم کس کو غرور سے بھری آنکھیں دِکھا رہے ہو؟‏ اِسرائیل کے پاک خدا کو!‏ 24  تُم نے اپنے خادموں کے ذریعے یہوواہ کی توہین کی ہے اور کہا ہے:‏ ‏”‏مَیں اپنے بے‌شمار جنگی رتھوں کو لے کر پہاڑوں کی اُونچائیوں پر چڑھ جاؤں گا اور لبنان کے دُوردراز حصوں تک پہنچ جاؤں گا۔‏ مَیں اُس کے اُونچے اُونچے دیوداروں اور صنوبر کے بہترین درختوں کو کاٹ دوں گا۔‏ مَیں اُس کے بلندترین ٹھکانوں، ہاں، اُس کے گھنے جنگلوں میں داخل ہو جاؤں گا۔‏ 25  مَیں کنوئیں کھودوں گا اور پانی پیوں گا؛‏ مَیں اپنے پاؤں کے تلووں سے مصر کی ندیاں*‏ سُکھا دوں گا۔“‏ 26  کیا تُم نے سنا نہیں ہے؟ مَیں نے صدیوں پہلے یہ فیصلہ کر لیا تھا* اور بیتے دنوں سے اِس کی تیاری کر لی تھی۔‏* اب مَیں اِسے انجام تک پہنچاؤں گا۔‏ تُم فصیل‌دار شہروں کو ملبے کا ڈھیر اور کھنڈر بنا دو گے۔‏ 27  اُن کے باشندے بے‌سہارا ہو جائیں گے؛‏ وہ خوف‌زدہ اور رُسوا ہوں گے۔‏ وہ میدان کی گھاس اور ہریالی کی طرح ہو جائیں گے،‏ ہاں، چھتوں پر اُگنے والی اُس گھاس کی طرح جو مشرقی ہوا سے جُھلس جاتی ہے۔‏ 28  جب تُم بیٹھتے ہو، کہیں آتے ہو، کہیں جاتے ہو اور مجھ پر بھڑکتے ہو تو مَیں یہ سب اچھی طرح جانتا ہوں 29  کیونکہ تمہارا میرے خلاف بھڑکنا اور دھاڑنا میرے کانوں تک پہنچا ہے۔‏ اِس لیے مَیں تمہاری ناک میں اپنی نکیل اور تمہارے مُنہ میں اپنی لگام ڈالوں گا اور تمہیں اُس راستے سے واپس لے جاؤں گا جس سے تُم آئے ہو۔“‏ 30  تمہارے لیے*‏ اِس کی یہ نشانی ہوگی:‏ اِس سال تُم وہ اناج کھاؤ گے جو خودبخود اُگے گا؛‏*‏ دوسرے سال تُم وہ اناج کھاؤ گے جو پہلی پیداوار سے اُگے گا لیکن تیسرے سال تُم بیج بوؤ گے اور فصل کاٹو گے اور تُم انگور کے باغ لگاؤ گے اور اُن کا پھل کھاؤ گے۔ 31  لیکن یہوداہ کے گھرانے کے زندہ بچے ہوئے لوگ گہرائی تک*‏ جڑ پکڑیں گے اور بے‌شمار*‏ پھل پیدا کریں گے 32  کیونکہ لوگوں کا بچا ہوا حصہ یروشلم سے باہر آئے گا اور جو زندہ بچیں گے، وہ کوہِ‌صِیّون سے آئیں گے۔ فوجوں کا خدا یہوواہ اپنی غیرت کی وجہ سے ایسا کرے گا۔‏ 33  اِس لیے یہوواہ نے اسور کے بادشاہ کے بارے میں یہ فرمایا ہے:‏ ‏”‏وہ اِس شہر میں نہیں آئے گا؛‏ نہ یہاں تیر چلائے گا؛‏ نہ ڈھال سے اِس کا مقابلہ کرے گا اور نہ اِس تک پہنچنے کے لیے ڈھلان بنائے گا۔“‏“‏ 34  ‏”‏وہ جس راستے سے آیا ہے، اُسی سے لوٹ جائے گا؛‏ وہ اِس شہر میں نہیں آئے گا۔“‏ یہ بات یہوواہ نے فرمائی ہے۔‏ 35  ‏”‏مَیں اِس شہر کا دِفاع کروں گا اور اپنی خاطر اور اپنے بندے داؤد کی خاطر اِسے بچاؤں گا۔“‏“‏ 36  یہوواہ کے فرشتے نے اسوریوں کی خیمہ‌گاہ میں جا کر 1 لاکھ 85 ہزار آدمیوں کو مار ڈالا۔ جب لوگ صبح سویرے اُٹھے تو اُنہوں نے دیکھا کہ ہر طرف لاشیں پڑی ہیں۔ 37  تب اسور کا بادشاہ سِنّحیرِب وہاں سے چلا گیا اور نِینوہ لوٹ گیا اور وہیں رہا۔ 38  ایک دن جب وہ اپنے خدا نِسروک کے مندر*‏ میں اُس کے سامنے جھک رہا تھا تو اُس کے اپنے بیٹوں ادرم‌مَلِک اور شراضر نے تلوار سے وار کر کے اُسے مار ڈالا اور اراراط کے علاقے میں بھاگ گئے۔ پھر اُس کا بیٹا اِسرحدّون اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏بے‌عزتی“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏بیٹے بچہ‌دانی کے مُنہ پر آ گئے ہیں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُس میں ایک روح“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اِسے“‏
یا شاید ”‏بیچ“‏
یا ”‏دریائے‌نیل کی نہریں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏یہ کر لیا تھا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اِسے بنا لیا تھا۔“‏
یعنی حِزقیاہ کے لیے
یا ”‏جو بکھرے ہوئے دانوں سے اُگے گا؛“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏نیچے کی طرف“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اُوپر کی طرف“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏گھر“‏