زبور 90:1-17
سچے خدا کے بندے موسیٰ کی دُعا۔
90 اَے یہوواہ! تُو نسلدرنسل ہماری پناہگاہ* رہا ہے۔
2 اِس سے پہلے کہ پہاڑ پیدا ہوئےیا تُو نے زمین، ہاں، زرخیز زمین کو بنایا،* تُو موجود تھا؛ہمیشہ سے ہمیشہ تک* تُو ہی خدا ہے۔
3 تُو فانی اِنسان کو خاک میں واپس بھیج دیتا ہے؛تُو کہتا ہے: ”اِنسان کے بیٹو! خاک میں لوٹ جاؤ“
4 کیونکہ تیری نظر میں ہزار سال ایسے ہیں جیسے گزرا ہوا دن؛جیسے رات کا ایک پہر۔
5 تُو اُنہیں بہا لے جاتا ہے؛ وہ نیند کی ایک جھپکی کی طرح بن جاتے ہیں؛وہ صبح میں اُگنے والی گھاس کی طرح ہوتے ہیں،
6 اُس گھاس کی طرح جو صبح میں لہلہاتی اور بڑھتی ہےاور شام تک مُرجھا جاتی اور سُوکھ جاتی ہے۔
7 تیرے قہر کی آگ سے ہم بھسم ہو جاتے ہیںاور تیرے غضب سے دہشتزدہ۔
8 تُو ہماری غلطیوں سے واقف ہے؛*تیرے چہرے کے نور سے ہمارے راز ظاہر ہو جاتے ہیں۔
9 تیرے قہر کی وجہ سے ہماری زندگی کے دن گھٹ جاتے ہیںاور ہماری زندگی کے سال ایک آہ* کی طرح ختم ہو جاتے ہیں۔
10 ہماری عمر 70 سال ہوتی ہےاور اگر کسی میں زیادہ توانائی ہو تو 80 سال۔
لیکن یہ سال بھی دُکھوں اور تکلیفوں سے بھرے ہوتے ہیں؛یہ جھٹ سے گزر جاتے ہیں اور ہم غائب ہو جاتے ہیں۔
11 کون تیرے قہر کی شدت کو سمجھ سکتا ہے؟
تیرا قہر بہت شدید ہے اور اِسی کے مطابق تیرا خوف رکھا جانا چاہیے۔
12 ہمیں اپنی زندگی کے دن گننا سکھاتاکہ ہم ایک دانشبھرا دل حاصل کر سکیں۔
13 اَے یہوواہ! لوٹ آ، یہ سب اَور کتنی دیر چلے گا؟
اپنے بندوں پر ترس کھا۔
14 صبح کو ہمیں اپنی اٹوٹ محبت سے سیر کرتاکہ ہم ساری زندگی خوش رہیں اور خوشی سے للکاریں۔
15 جس حساب سے تُو نے ہمیں تکلیف دی ہے،ہاں، جتنے سال ہم نے مصیبت سہی ہے،
اُسی حساب سے ہمیں خوشیاں دے۔
16 تیرے بندے تیرے کام دیکھیںاور اُن کے بیٹے تیری شان۔
17 ہمارے خدا یہوواہ کا کرم ہم پر رہے؛تُو ہمارے ہاتھوں کے کام کو کامیاب* کر،
ہاں، ہمارے ہاتھوں کے کام کو کامیاب* کر۔
فٹ نوٹس
^ یا ”رہائشگاہ“
^ یا ”گویا پیدائش کی دردوں کے ساتھ بنایا،“
^ یا ”ازل سے ابد تک“
^ یا ”تُو ہماری غلطیاں اپنے سامنے رکھتا ہے؛“
^ یا ”سرگوشی“
^ یا ”کو مضبوطی سے قائم“
^ یا ”کو مضبوطی سے قائم“