رومیوں 2‏:1‏-‏29

  • یہودیوں اور یونانیوں کی عدالت (‏1-‏16‏)‏

    • ضمیر گواہی دیتا ہے (‏14، 15‏)‏

  • یہودی اور شریعت (‏17-‏24‏)‏

  • دل کا ختنہ (‏25-‏29‏)‏

2  چاہے آپ کوئی بھی ہوں، اگر آپ دوسروں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں تو اپنی صفائی کیسے پیش کریں گے؟ کیونکہ جب آپ کسی کو قصوروار ٹھہراتے ہیں تو اصل میں آپ خود کو قصوروار ٹھہراتے ہیں کیونکہ آپ خود بھی اُس جیسے کام کرتے ہیں۔ 2  اور ہم جانتے ہیں کہ خدا ایسے کام کرنے والوں کو سزاوار ٹھہراتا ہے اور اُس کے فیصلے سچائی کے مطابق ہیں۔‏ 3  کیا آپ کو لگتا ہے کہ اگر آپ خود  وہ کام کرتے ہیں جن کے لیے آپ دوسروں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں تو آپ خدا کی سزا سے بچ جائیں گے؟ 4  یا کیا آپ خدا کی عظیم مہربانی، ضبط اور صبر کو حقیر جانتے ہیں کیونکہ آپ کو پتہ نہیں کہ خدا اِتنا مہربان ہے کہ وہ آپ کو توبہ کرنے پر مائل کر رہا ہے؟ 5  آپ خدا کو غصہ دِلا رہے ہیں کیونکہ آپ ڈھیٹھ ہیں اور آپ کا دل توبہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ یہ غصہ خدا کے غضب کے دن ظاہر ہوگا جب وہ راستی سے عدالت کرے گا۔ 6  وہ ہر ایک کو اپنے اپنے کاموں کے مطابق بدلہ دے گا۔ 7  اُن کے لیے ہمیشہ کی زندگی ہوگی جو ثابت‌قدمی سے اچھے کام کر کے عظمت اور عزت اور غیرفانی جسم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ 8  لیکن اُن کے لیے غصہ اور غضب ہوگا جو جھگڑالو ہیں اور سچائی کے مطابق نہیں بلکہ بُرائی کے مطابق چلتے ہیں۔ 9  ہر اُس شخص*‏ کے لیے مصیبت اور پریشانی ہوگی جو بُرے کام کرتا ہے، پہلے یہودی کے لیے اور پھر یونانی کے لیے۔ 10  لیکن ہر اُس شخص کے لیے عظمت، عزت اور سلامتی ہوگی جو اچھے کام کرتا ہے، پہلے یہودی کے لیے اور پھر یونانی کے لیے۔ 11  کیونکہ خدا تعصب نہیں کرتا۔‏ 12  جو شریعت کے تحت نہیں ہیں اور گُناہ کرتے ہیں، وہ ہلاک ہو جائیں گے حالانکہ وہ شریعت کے تحت نہیں ہیں۔ لیکن جو شریعت کے تحت ہیں اور گُناہ کرتے ہیں، اُن کی عدالت شریعت کے مطابق ہوگی۔ 13  کیونکہ خدا کی نظر میں شریعت کو سننے والے نیک نہیں ہیں بلکہ اِس پر عمل کرنے والے نیک قرار دیے جائیں گے۔ 14  کیونکہ جب غیریہودی جن کے پاس شریعت نہیں ہے، فطری طور پر شریعت پر عمل کرتے ہیں تو وہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُن میں ایک طرح کی شریعت ہے حالانکہ اصل میں اُن کے پاس شریعت نہیں ہے۔ 15  یہی لوگ ظاہر کرتے ہیں کہ شریعت اُن کے دلوں پر نقش ہے اور اُن کا ضمیر اُن کے ساتھ گواہی دیتا ہے اور اُن کے اپنے خیال اُن کو قصوروار یا بے‌قصور ٹھہراتے ہیں۔ 16  یہ اُس وقت ہوگا جب خدا، مسیح یسوع کے ذریعے اِنسانوں کی پوشیدہ باتوں کی عدالت کرے گا اور یہ اُس خوش‌خبری کے مطابق ہوگا جو مَیں سناتا ہوں۔‏ 17  اگر آپ یہودی کہلاتے ہیں اور شریعت پر بھروسا کرتے ہیں اور خدا پر فخر کرتے ہیں 18  اور اُس کی مرضی جانتے ہیں اور اعلیٰ چیزوں کو پسند کرتے ہیں کیونکہ آپ نے شریعت کی تعلیم پائی ہے 19  اور اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ اندھوں کے رہنما ہیں، تاریکی میں رہنے والوں کی روشنی ہیں، 20  ناسمجھوں کی اِصلاح کرنے والے ہیں، چھوٹے بچوں کے اُستاد ہیں اور شریعت میں پائی جانے والی بنیادی تعلیمات اور سچائیوں کی سمجھ رکھتے ہیں 21  تو آپ جو دوسروں کو سکھاتے ہیں، کیا خود کو نہیں سکھاتے؟ آپ جو نصیحت کرتے ہیں کہ ”‏چوری نہ کرو،“‏ کیا آپ خود چوری کرتے ہیں؟ 22  آپ جو کہتے ہیں کہ ”‏زِنا نہ کرو،“‏ کیا آپ خود زِنا کرتے ہیں؟ آپ جو بُتوں سے گھن کھاتے ہیں، کیا آپ مندروں کو لُوٹتے ہیں؟ 23  آپ جو شریعت پر فخر کرتے ہیں، کیا آپ شریعت کی خلاف‌ورزی کر کے خدا کو بدنام کرتے ہیں؟ 24  کیونکہ ”‏آپ کی وجہ سے قوموں میں خدا کے نام کی توہین ہو رہی ہے،“‏ جیسے صحیفوں میں لکھا ہے۔‏ 25  ختنہ اُسی صورت میں فائدہ‌مند ہے جب شریعت پر عمل کِیا جائے۔ اگر آپ کا ختنہ ہوا ہے اور آپ شریعت کی خلاف‌ورزی کرتے ہیں تو دراصل آپ ایک ایسے شخص کی طرح ہیں جس کا ختنہ نہیں ہوا۔ 26  لیکن اگر ایک ایسا شخص شریعت کے راست حکموں پر عمل کرتا ہے جس کا ختنہ نہیں ہوا تو کیا خدا اُسے ایک ایسے شخص کی طرح خیال نہیں کرے گا جس کا ختنہ ہوا ہے؟ 27  دیکھا جائے تو وہ شخص جس کا جسمانی طور پر ختنہ نہیں ہوا، شریعت پر عمل کرنے سے آپ کو قصوروار ٹھہراتا ہے کیونکہ آپ شریعت کی خلاف‌ورزی کرتے ہیں حالانکہ آپ کے پاس شریعت اور ختنہ دونوں ہیں۔ 28  کیونکہ اصلی یہودی وہ نہیں جو باہر سے یہودی دِکھائی دیتا ہے اور اصلی ختنہ جسمانی ختنہ نہیں 29  بلکہ اصلی یہودی وہ ہے جو اندر سے یہودی ہے اور اُس کا ختنہ دل کا ختنہ ہے جو پاک روح سے ہوا ہے نہ کہ شریعت کے مطابق۔ ایسے شخص کی تعریف اِنسان نہیں بلکہ خدا کرتا ہے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یونانی میں:‏ ”‏شخص کی جان“‏