ایوب 19‏:1‏-‏29

  • ایوب کا جواب ‏(‏1-‏29‏)‏

    • ایوب اپنے دوستوں کے اِلزام رد کرتے ہیں ‏(‏1-‏6‏)‏

    • ایوب نے کہا کہ وہ تنہا رہ گئے ہیں ‏(‏13-‏19‏)‏

    • ‏”‏میرا نجات‌دہندہ موجود ہے“‏ ‏(‏25‏)‏

19  یہ سُن کر ایوب نے کہا:‏  2  ‏”‏تُم کب تک مجھے*‏ پریشان کرتے رہو گےاور اپنی باتوں سے مجھے چھلنی کرتے رہو گے؟‏  3  تُم نے دس بار میری بے‌عزتی کی ہے۔‏*تمہیں ذرا شرم نہیں آتی کہ تُم میرے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کر رہے ہو؟‏  4  اور اگر مَیں نے غلطی کی بھی ہےتو یہ میرا مسئلہ ہے۔‏  5  اگر تُم مجھے نیچا دِکھانے پر تُلے رہو گےاور یہ دعویٰ کرتے رہو گے کہ مَیں اِسی ذِلت کے لائق ہوں  6  تو یاد رکھو کہ خدا نے مجھے بھٹکایا ہےاور اپنے جال میں پھنسایا ہے۔‏  7  دیکھو مَیں چلّاتا رہتا ہوں:‏ ”‏یہ ظلم ہے!‏“‏ لیکن میری ایک نہیں سنی جاتی؛‏مَیں مدد کے لیے پکارتا رہتا ہوں لیکن مجھے کوئی اِنصاف نہیں ملتا۔‏  8  اُس نے میرے راستے میں پتھر کی دیوار کھڑی کر دی ہے جسے مَیں پار نہیں کر سکتا؛‏اُس نے میری راہوں کو تاریکی سے ڈھک دیا ہے۔‏  9  اُس نے میری شان چھین لی ہےاور میرے سر سے تاج اُتار دیا ہے۔‏ 10  وہ مجھے ہر طرف سے توڑ رہا ہے جب تک کہ مَیں تباہ نہیں ہو جاتااور میری اُمید کو درخت کی طرح جڑ سے اُکھاڑ رہا ہے۔‏ 11  میرے خلاف اُس کا غصہ بھڑک رہا ہےاور وہ مجھے اپنا دُشمن سمجھتا ہے۔‏ 12  اُس کی فوجیں اِکٹھی ہو کر آئی ہیں اور مجھے گھیر لیا ہے؛‏اُنہوں نے میرے خیمے کے گِرد اپنے خیمے لگا لیے ہیں۔‏ 13  اُس نے میرے بھائیوں کو مجھ سے دُور کر دیا ہےاور میرے جاننے والوں نے مجھ سے مُنہ موڑ لیا ہے۔‏ 14  میرے قریبی دوستوں*‏ نے مجھے چھوڑ دیا ہےاور میرے ساتھی مجھے بھول گئے ہیں۔‏ 15  میرے مہمان اور میری غلام عورتیں مجھے اجنبی سمجھتی ہیں؛‏مَیں اُن کی نظر میں پردیسی ہوں۔‏ 16  مَیں اپنے نوکر کو بُلاتا ہوں لیکن وہ جواب نہیں دیتا،‏تب بھی نہیں جب مَیں اُس سے رحم کی بھیک مانگتا ہوں۔‏ 17  میری بیوی کو میری سانس سے بھی گِھن آتی ہےاور میرے اپنے بھائی*‏ مجھ سے آنے والی بدبو کی وجہ سے مجھ سے دُور بھاگتے ہیں۔‏ 18  چھوٹے بچے بھی مجھ سے نفرت کرتے ہیں؛‏جب مَیں کھڑا ہوتا ہوں تو وہ مجھ پر آوازیں کَسنے لگتے ہیں۔‏ 19  میرے سبھی قریبی دوستوں کو مجھ سے کراہت آتی ہےاور جن سے مَیں پیار کرتا تھا، وہ میرے خلاف ہو گئے ہیں۔‏ 20  میرے جسم پر ہڈیوں اور جِلد کے سوا کچھ نہیں رہااور مَیں موت سے بال بال بچا ہوں۔‏ 21  مجھ پر رحم کرو میرے دوستو!‏ مجھ پر رحم کروکیونکہ خدا مجھ پر مصیبت لایا ہے۔‏* 22  تُم کیوں مجھے خدا کی طرح اذیت پہنچا رہے ہواور مجھ پر ایک کے بعد ایک وار کر رہے ہو؟‏* 23  کاش کہ میری باتیں لکھ لی جائیں!‏کاش کہ اِنہیں کسی کتاب میں درج کر لیا جائے!‏ 24  کاش کہ اِنہیں لوہے کے قلم*‏ سے چٹان پر کندہ کِیا جائےاور اِن میں سیسہ بھر دیا جائے تاکہ یہ کبھی نہ مٹیں!‏ 25  کیونکہ مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ میرا نجات‌دہندہ*‏ موجود ہے؛‏وہ بعد میں آئے گا اور زمین پر کھڑا ہوگا۔‏ 26  میری جِلد اِس قدر خراب ہو گئی ہےپھر بھی مَیں جیتے جی خدا کو دیکھوں گا۔‏ 27  مَیں خود اُسے دیکھوں گا،‏ہاں، اپنی آنکھوں سے، کسی دوسرے کی آنکھوں سے نہیں۔‏ مگر مَیں اندر سے بالکل ٹوٹ چُکا ہوں۔‏* 28  تُم میرے بارے میں کہتے ہو:‏ ”‏بھلا ہم اِسے کیسے اذیت پہنچا رہے ہیں؟“‏ کیونکہ تمہارے خیال میں تو مسئلے کی جڑ مَیں ہی ہوں۔‏ 29  تمہیں تلوار سے ڈرنا چاہیےکیونکہ غلط کام کرنے والوں کو تلوار سے سزا دی جاتی ہے۔‏تمہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ایک منصف موجود ہے۔“‏

فٹ‌ نوٹس

لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری جان کو“‏
یا ”‏مجھے بُرا بھلا کہا ہے۔“‏
یا ”‏میرے رشتے‌داروں“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میری کوکھ کے بیٹے۔“‏ یعنی اُس کوکھ کے بیٹے جس سے مَیں پیدا ہوا۔‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏خدا کے ہاتھ نے مجھے چُھوا ہے۔“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏اور میرے گوشت سے تمہارا جی نہیں بھر رہا؟“‏
یا ”‏چھینی“‏
یا ”‏چھڑانے والا“‏
لفظی ترجمہ:‏ ”‏میرے پہلو میں میرے گُردے ناکارہ ہو گئے ہیں۔“‏