باب نمبر ۴۴
ہمیں کن لوگوں سے دوستی کرنی چاہئے؟
دوست وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے ساتھ وقت گزارنا اور باتیں کرنا ہمیں اچھا لگتا ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ ہم اچھے لوگوں سے دوستی کریں۔ آپ کے خیال میں کس سے دوستی کرنا ہمارے لئے سب سے اچھا ہے؟ ...... یہوواہ خدا سے۔
کیا ہم خدا کے دوست بن سکتے ہیں؟ ...... بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ابرہام ”یہوواہ خدا کے دوست“ تھے۔ (یعقوب ۲:۲۳) کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ خدا کے دوست کیوں تھے؟ ...... بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ابرہام ہمیشہ خدا کا کہنا مانتے تھے۔ اُنہوں نے اُس وقت بھی خدا کا کہنا مانا جب ایسا کرنا مشکل تھا۔ اگر ہم خدا کے دوست بننا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ہمیشہ وہ کام کرنے چاہئیں جو خدا کو پسند ہیں۔ عظیم اُستاد یسوع مسیح نے بھی ہمیشہ وہی کام کئے جو خدا کو پسند تھے۔—پیدایش ۲۲:۱-۱۴؛ یوحنا ۸:۲۸، ۲۹؛ عبرانیوں ۱۱:۸، ۱۷-۱۹۔
یوحنا ۱۵:۱۴) یسوع مسیح نے جو حکم دئے، وہ یہوواہ خدا کی طرف سے تھے۔ اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح صرف ایسے لوگوں سے دوستی کرتے تھے جو یہوواہ خدا کے حکموں کو مانتے تھے۔ یسوع مسیح کے سارے دوست یہوواہ خدا سے محبت رکھتے تھے۔
یسوع مسیح نے اپنے رسولوں سے کہا: ”اگر تُم میرے حکموں پر عمل کرو گے تو تُم میرے دوست ہوگے۔“ (یسوع مسیح کے رسول اُن کے گہرے دوستوں میں سے تھے۔ آپ اُن کی تصویریں اِس کتاب کے صفحہ نمبر ۷۵ پر دیکھ سکتے ہیں۔ یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کے ساتھ بہت سا وقت گزارا۔ وہ مل کر بہت سے کام کرتے تھے۔ وہ اکٹھے سفر کرتے تھے اور لوگوں کو خدا کا پیغام سناتے تھے۔ وہ مل کر کھانا کھاتے تھے اور خدا کے بارے میں باتیں کرتے تھے۔ لیکن یسوع مسیح کے اَور بھی بہت سے دوست تھے۔ وہ بڑے شوق سے اُن کے گھر جاتے تھے اور اُن کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔
یسوع مسیح کے کچھ دوست بیتعَنِیاہ میں رہتے تھے۔ یہ گاؤں یروشلیم کے نزدیک تھا۔ کیا آپ کو یاد ہے کہ اِس گاؤں میں یسوع مسیح کے کون سے دوست رہتے تھے؟ ...... وہاں مریم، مرتھا اور لعزر یوحنا ۱۱:۱، ۵، ۱۱) یہ تینوں بہنبھائی یہوواہ خدا سے محبت رکھتے تھے اور اُس کی خدمت کرتے تھے۔ اِس لئے یسوع مسیح اِن سے بہت پیار کرتے تھے اور بڑے شوق سے اُن کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔
رہتے تھے۔ (لیکن کیا یسوع مسیح اُن لوگوں کے ساتھ بھی اچھی طرح سے پیش آتے تھے جو یہوواہ خدا کی خدمت نہیں کرتے تھے؟ جی۔ وہ ایسے لوگوں کے بھی گھر جاتے تھے اور اُن کے ساتھ کھانا کھاتے تھے۔ اِس وجہ سے کچھ لوگوں نے یسوع مسیح کے بارے میں کہا کہ ”وہ محصول لینے والوں اور گُناہگاروں کا یار ہے۔“ (متی ۱۱:۱۹) یسوع مسیح ایسے لوگوں کے گھر کیوں جاتے تھے؟ کیا اُنہیں اُن کے کام پسند تھے؟ نہیں۔ وہ اِن لوگوں کے گھر اِس لئے جاتے تھے تاکہ وہ اُن کو یہوواہ خدا کے بارے میں بتا سکیں۔ یسوع مسیح چاہتے تھے کہ یہ لوگ اپنے بُرے کام چھوڑ دیں اور خدا کی خدمت کریں۔
آئیں، مَیں آپ کو اِس سلسلے میں ایک کہانی سناتا ہوں۔ ایک دن یسوع مسیح شہر یریحو سے گزر رہے تھے۔ اِس شہر میں ایک امیر آدمی رہتا تھا جس کا نام زکائی تھا۔ جب زکائی نے سنا کہ یسوع مسیح شہر میں ہیں تو وہ اُنہیں دیکھنے کے لئے گئے۔ لیکن زکائی کا قد چھوٹا تھا اور سڑک پر بڑا رش تھا اِس لئے اُن کو یسوع مسیح نظر نہیں آ رہے تھے۔ زکائی دوڑ کر آگے چلے گئے اور ایک درخت پر چڑھ گئے تاکہ جب یسوع مسیح اُس جگہ سے گزریں تو وہ اُنہیں دیکھ سکیں۔
جب یسوع مسیح اُس درخت کے پاس پہنچے تو وہ رُک گئے اور زکائی سے کہنے لگے: ”زکائی، جلدی سے نیچے اُتر آؤ کیونکہ مَیں تمہارے گھر آ رہا ہوں۔“ لیکن زکائی نے تو بہت سے بُرے کام کئے تھے۔ پھر یسوع مسیح اُن کے گھر کیوں جانا چاہتے تھے؟ ......
یسوع مسیح اِس لئے زکائی کے گھر گئے تاکہ وہ اُنہیں خدا کے بارے میں بتا سکیں۔ یسوع مسیح جانتے تھے کہ زکائی نے اُنہیں دیکھنے کے لئے بڑی کوشش کی تھی۔ اِس سے اُن کو پتہ چل گیا کہ زکائی خدا کے بارے میں سننا چاہتے ہیں۔ اِس لئے یسوع مسیح اُن کے گھر گئے۔ اُنہوں نے زکائی کو بتایا کہ وہ خدا کو کیسے خوش کر سکتے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ زکائی نے پھر کیا کِیا؟ ...... یسوع مسیح کی باتیں سُن کر زکائی کو بہت افسوس ہوا کہ اُنہوں نے بےایمانی کرکے لوگوں سے پیسے لئے تھے۔ اُنہوں نے وعدہ کِیا کہ وہ لوگوں کو یہ پیسے واپس کر دیں گے۔ پھر وہ یسوع مسیح کے شاگرد بن گئے۔ یسوع مسیح نے تب ہی زکائی سے دوستی کی جب اُنہوں نے دیکھا کہ زکائی نے بُرے کام چھوڑ دئے ہیں۔—لوقا ۱۹:۱-۱۰۔
یسوع مسیح کی طرح ہمیں بھی ایسے لوگوں سے دوستی نہیں کرنی چاہئے جو یہوواہ خدا کی خدمت نہیں کرتے۔ لیکن آپ کے خیال میں کیا ہم ایسے لوگوں کے گھر جا سکتے ہیں؟ ...... ہم اُن کے گھر جا
سکتے ہیں۔ لیکن اِس لئے نہیں تاکہ ہم اُن سے گہری دوستی کریں بلکہ اِس لئے تاکہ ہم اُنہیں خدا کے بارے میں بتائیں۔ہمیں اپنے گہرے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا بہت اچھا لگتا ہے، ہے نا؟ لیکن ہمیں صرف اُن لوگوں سے گہری دوستی کرنی چاہئے جن کو خدا پسند کرتا ہے۔ شاید کچھ لوگ یہوواہ خدا کے بارے میں جانتے بھی نہ ہوں۔ لیکن اگر وہ یہوواہ خدا کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو ہم اُن کی مدد کر سکتے ہیں۔ اور اگر وہ یہوواہ خدا سے محبت کرنے لگتے ہیں تو ہم اُن سے گہری دوستی کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کسی سے دوستی کرنا چاہتے ہیں تو پہلے یہ دیکھیں کہ وہ کیسا انسان ہے۔ کیا وہ اچھے کام کرتا ہے یا بُرے؟ کیا وہ دوسروں کو تنگ کرتا ہے اور اُن کا مذاق اُڑاتا ہے؟ یہ تو بُری بات ہے، ہے نا؟ ...... کیا وہ ہر وقت شرارتیں کرتا ہے جس کی وجہ سے اُس کو اکثر ڈانٹ پڑتی ہے؟ اگر آپ اُس کا ساتھ دیں گے تو آپ کو بھی ڈانٹ پڑے گی، ہے نا؟ ...... شاید وہ جانبُوجھ کر بُرے کام کرتا ہے اور پھر اِس بات پر شیخی مارتا ہے کہ وہ پکڑا نہیں گیا۔ لیکن خدا تو جانتا ہے کہ اُس نے کیا کِیا ہے اور وہ اُس سے ناراض ہوگا، ہے نا؟ ...... کیا ہمیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنی چاہئے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ......
آئیں، دیکھیں کہ بائبل میں دوست بنانے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔ اپنی بائبل میں ۱-کرنتھیوں ۱۵ باب کھولیں۔ کیا آپ کو یہ باب مل گیا ہے؟ ...... آئیں، اِس کی ۳۳ آیت کو پڑھیں۔ اِس میں لکھا ہے: ”فریب نہ کھاؤ۔ بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔“ اِس کا مطلب ہے کہ اگر ہم بُرے لوگوں سے دوستی کریں گے تو ہماری عادتیں بگڑ جائیں گی اور ہم بھی بُرے بن جائیں گے۔ لیکن اگر ہم اچھے لوگوں سے دوستی کریں گے تو ہم اچھی عادتیں اپنائیں گے اور اچھے بن جائیں گے۔
ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہمارا سب سے اچھا دوست یہوواہ خدا ہے۔ ہم یہ تو نہیں چاہتے کہ وہ ہم سے ناراض ہو جائے، ہے نا؟ ...... اِس لئے ہمیں صرف ایسے لوگوں سے دوستی کرنی چاہئے جو یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں۔
ہمیں کیسے لوگوں کے ساتھ دوستی کرنی چاہئے؟ اِس سلسلے میں اِن آیتوں کو پڑھیں: زبور ۱۱۹:۱۱۵ (زبور ۱۱۸:۱۱۵، کیتھولک ترجمہ)؛ امثال ۱۳:۲۰؛ ۲-تیمتھیس ۲:۲۲؛ اور ۱-یوحنا ۲:۱۵۔