کیا آپ کو معلوم ہے؟
کیا آثارِقدیمہ کی دریافتوں سے اُن لوگوں کے وجود کی تصدیق ہوتی ہے جن کا پاک کلام میں ذکر کِیا گیا ہے؟
آثارِقدیمہ پر مضامین شائع کرنے والے ایک رسالے میں بتایا گیا ہے کہ کتابِمُقدس کے عبرانی صحیفوں میں جن لوگوں کا ذکر کِیا گیا ہے اُن میں سے ”کم از کم 50“ لوگوں کی تصدیق آثارِقدیمہ کی دریافتوں سے کی جا سکتی ہے۔ اِن لوگوں میں سے 14 اشخاص ملک یہوداہ اور اِسرائیل کے بادشاہ تھے۔ اِن بادشاہوں میں سے بعض بہت جانے مانے ہیں جیسے کہ داؤد اور حِزقیاہ جبکہ کچھ اِتنے جانے مانے نہیں جیسے کہ مناحم اور فقح۔ اِن 50 لوگوں کی فہرست میں مصر کے 5 فرعون اور اسور، بابل، موآب، فارس اور ارام کے 19 بادشاہ بھی شامل ہیں۔ اِس فہرست میں صرف بادشاہ ہی شامل نہیں بلکہ بادشاہ سے کم درجے کے لوگ بھی شامل ہیں جیسے کہ سردار کاہن، فقیہ اور کچھ اہلکار وغیرہ۔
اِس رسالے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اِن لوگوں کی شناخت پر ”بیشتر عالم متفق ہیں۔“ کتابِمُقدس کے یونانی صحیفوں میں بھی بہت سی تاریخی ہستیوں کا ذکر کِیا گیا ہے جیسے کہ ہیرودیس، پُنطیُس پیلاطُس، تِبریُس، کائفا اور سرگِیُس پولُس۔ آثارِقدیمہ کی دریافتوں سے اِن کی بھی تصدیق کی جا سکتی ہے۔
ملک اِسرائیل اور اِس کے آسپاس کے ملکوں سے شیر کب ختم ہوئے؟
اِن ملکوں کے جنگلوں میں آج ایک بھی شیر نہیں ہے۔ لیکن پاک کلام میں اِس جانور کا تقریباً 150 بار ذکر ہوا ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ پاک کلام لکھنے والے اِس جانور سے واقف تھے۔ زیادہتر آیتوں میں شیر کا مجازی معنوں میں ذکر کِیا گیا ہے لیکن کچھ آیتوں میں اصلی شیر کا ذکر ملتا ہے۔ مثال کے طور پر سمسون، داؤد اور بنایاہ نے شیروں کو مارا تھا۔ (قضاۃ 14:5، 6؛ 1-سموئیل 17:34، 35؛ 2-سموئیل 23:20) لیکن کچھ لوگوں کو شیروں نے مارا تھا۔—1-سلاطین 13:24؛ 2-سلاطین 17:25۔
قدیم زمانے میں ایشیائے کوچک اور یونان سے لے کر فلسطین، شام، مسوپتامیہ اور شمال مغربی اِنڈیا تک جنگلوں میں ببرشیر پائے جاتے تھے۔ پُرانے زمانے کے مغربی ایشیا کے آرٹ میں بھی شیروں کی بہت سی تصویریں ملتی ہیں۔ مثال کے طور پر قدیم شہر بابل میں جس راستے سے نئے سال کے جشن کا جلوس گزرتا تھا، اُس راستے کی دونوں طرف رنگین دیواروں پر شیر بنائے گئے تھے۔
بعض عالموں کا کہنا ہے کہ جو صلیبی جنگ 12ویں صدی کے آخر پر ہوئی تھی، اُس کے دوران سپاہی فلسطین میں شیروں کا شکار کرتے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ 13ویں صدی کے تھوڑی دیر بعد اِس علاقے سے شیر ختم ہو گئے تھے۔ لیکن مسوپتامیہ اور شام میں 19ویں صدی تک اور ایران اور عراق میں 20ویں صدی کے شروع تک اِکا دُکا شیر نظر آتے رہے۔