پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
مَیں بائبل کے واضح جوابوں سے بڑا متاثر ہوا!
-
پیدائش: 1948ء
-
پیدائش کا ملک: ہنگری
-
ماضی: زندگی کے اہم سوالوں کے جواب جاننے کا خواہشمند
میری سابقہ زندگی:
میری پیدائش ہنگری کے ایک قدیم شہر شیکسویہیوار میں ہوئی جس کی تاریخ 1000 سال پُرانی ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ دوسری عالمی جنگ نے اِس شہر پر بڑے ہی بُرے نشان چھوڑے۔ کچھ باتیں تو آج بھی میرے ذہن میں بالکل تازہ ہیں۔
جب مَیں چھوٹا تھا تو میرے نانا نانی نے مجھے پالا پوسا۔ مجھے اُن دونوں سے بڑا پیار تھا، خاص طور پر اپنی نانی الزبتھ سے۔ اُنہوں نے میرے دل میں خدا کے لیے مضبوط ایمان پیدا کِیا۔ جب مَیں تین سال کا تھا تو مَیں ہر شام اُن کے ساتھ ایک ہی دُعا بار بار پڑھا کرتا تھا جسے کچھ لوگ خداوند کی دُعا کہتے ہیں۔ مَیں دُعا تو پڑھ لیتا تھا لیکن اِس کا مطلب مجھے تبھی سمجھ آیا جب مَیں 20 سال کے لگ بھگ تھا۔
میرے بچپن میں کچھ سالوں تک نانا نانی نے میری دیکھبھال کی کیونکہ میرے امی ابو اپنا ایک گھر خریدنے کے لیے دن رات کام کرتے تھے۔ لیکن ہم سب ہر دو ہفتے اِکٹھے مل کر کھانا کھایا کرتے تھے۔ مجھے وہ وقت بہت ہی اچھا لگتا تھا جب ہم سب ساتھ ہوتے تھے۔
1958ء میں امی ابو کا خواب پورا ہو گیا اور اُنہوں نے ایک گھر خرید لیا جہاں ہم تینوں مل کر رہنے لگے۔ میری خوشی کی تو کوئی اِنتہا ہی نہیں تھی کیونکہ آخرکار مَیں اپنے امی ابو کے ساتھ رہ رہا تھا۔ لیکن چھ مہینے بعد ہماری خوشی اچانک سے غم میں بدل گئی۔ میرے ابو کینسر کی وجہ سے فوت ہو گئے۔
مَیں بالکل ٹوٹ گیا۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ مَیں نے خدا سے یہ دُعا کی تھی: ”اَے خدا! مَیں نے تجھ سے کتنی مِنتیں کی تھیں کہ میرے ابو کو بچا لے، مجھے اُن کی بڑی ضرورت ہے۔ تُو نے کیوں میری دُعاؤں کا جواب نہیں دیا؟“ مَیں یہ جاننے کے لیے بڑا بےچین تھا کہ ابھی ابو کہاں ہیں۔ مَیں نے سوچا: ”کیا وہ آسمان پر چلے گئے ہیں؟ یا کیا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئے ہیں؟“ مجھے اُس وقت ابو کی بڑی یاد آتی تھی جب مَیں دوسرے بچوں کو اُن کے ابو کے ساتھ دیکھتا تھا۔
بہت سالوں تک تو مَیں تقریباً ہر روز ہی ابو کی قبر پر جایا کرتا تھا اور وہاں گُھٹنوں کے بل بیٹھ کر یہ دُعا کرتا تھا: ”اَے خدا! مجھے بتا دے کہ میرے ابو کہاں ہیں؟“ مَیں اُس سے یہ دُعا بھی کرتا تھا کہ وہ مجھے میری زندگی کا مقصد بتا دے۔
جب مَیں 13 سال کا ہوا تو مَیں نے جرمن زبان سیکھنے کا فیصلہ کِیا۔ مَیں نے سوچا کہ جرمن زبان میں ادب اِتنا وسیع ہے کہ مجھے کسی کتاب میں اپنے سوالوں کے جواب ضرور مل جائیں گے۔ 1967ء میں مَیں شہر یئنا میں پڑھنے چلا گیا جو اُس زمانے میں مشرقی جرمنی کا حصہ تھا۔ مَیں بڑے شوق سے جرمن فلاسفروں کی کتابیں پڑھا کرتا تھا، خاص طور پر وہ کتابیں جن میں یہ بتایا گیا تھا کہ اِنسان دُنیا میں کیوں آیا ہے۔ حالانکہ اِن کتابوں سے مجھے بڑی دلچسپ باتیں پتہ چلیں مگر اِن میں سے کسی میں بھی مجھے اِطمینانبخش جواب نہیں ملے۔ لہٰذا مَیں اپنے سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لیے خدا سے دُعائیں کرتا رہا۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
1970ء میں مَیں واپس ہنگری چلا گیا جہاں میری ملاقات روزا نامی لڑکی سے ہوئی جس سے بعد میں مَیں نے شادی کر لی۔ اُس وقت ہنگری میں کمیونسٹ حکومت قائم تھی۔ ہماری شادی کے تھوڑے عرصے بعد مَیں اور روزا ملک آسٹریا چلے گئے۔ ہمارا اِرادہ تھا کہ ہم وہاں سے آخرکار آسٹریلیا کے شہر سڈنی چلے جائیں گے جہاں میرے ماموں رہتے تھے۔
جلد ہی مجھے آسٹریا میں نوکری مل گئی۔ ایک دن میرے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص نے مجھے بتایا کہ مجھے اپنے تمام سوالوں کے جواب بائبل سے مل سکتے ہیں۔ اُس نے مجھے کچھ ایسی کتابیں دیں جو بائبل کے بارے میں تھیں۔ مَیں نے فوراً ہی اُن کتابوں کو پڑھ لیا اور مجھ میں اَور زیادہ سیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ اِس لیے مَیں نے یہوواہ کے گواہوں کو خط لکھا جنہوں نے وہ کتابیں شائع کی تھیں۔ مَیں نے اُن سے اَور زیادہ کتابیں اور رسالے منگوائے۔
جس دن ہماری شادی کی پہلی سالگرہ تھی، اُس دن ایک جوان یہوواہ کے گواہ نے ہمارا دروازہ کھٹکھٹایا۔ وہ ہمارے لیے وہ کتابیں اور رسالے لے کر آیا جو ہم نے منگوائی تھیں اور اُس نے ہمیں بائبل کورس کرنے کی پیشکش کی جسے ہم نے قبول کر لیا۔ چونکہ مجھے سیکھنے کا بہت شوق تھا اِس لیے مَیں ہفتے میں دو بار اُن سے بائبل کورس کرنے لگا ۔ ہر بار کورس تقریباً چار گھنٹے لمبا ہوتا تھا۔
جو کچھ یہوواہ کے گواہوں نے مجھے بائبل سے سکھایا، اُسے سیکھ کر مَیں بہت ہی حیران اور خوش ہوا۔ مثال کے طور پر جب اُنہوں نے مجھے میری ہنگری زبان والی بائبل میں خدا کا نام یہوواہ دِکھایا تو مجھے اپنی آنکھوں پر یقین ہی نہیں آ رہا تھا۔ مَیں 27 سال سے چرچ جا رہا تھا مگر مَیں نے ایک بار بھی کسی کو وہاں خدا کا نام لیتے نہیں سنا۔ مَیں بائبل کے واضح جوابوں سے بڑا متاثر ہوا! مثال کے طور پر مَیں نے سیکھا کہ مُردوں کو اِس بات کی کوئی خبر نہیں ہوتی کہ اُن کے اِردگِرد کیا ہو رہا ہے۔ وہ ایک طرح سے گہری نیند سو رہے ہیں۔ (واعظ 9:5، 10؛ یوحنا 11:11-15) مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ پاک کلام میں یہ وعدہ کِیا گیا ہے کہ خدا ایک نئی دُنیا قائم کرے گا جہاں ’موت نہیں رہے گی۔‘ (مکاشفہ 21:3، 4) مجھے اپنے ابو کو دوبارہ سے دیکھنے کی اُمید ملی کیونکہ پاک کلام کے مطابق اِس نئی دُنیا میں ”خدا [مُردوں] کو زندہ کرے گا۔“—اعمال 24:15۔
روزا بھی میرے ساتھ مل کر بڑے جوش سے بائبل کورس کرنے لگیں۔ ہم نے بڑی جلدی پاک کلام کی سچائیاں سیکھیں اور دو مہینے کے اندر اندر وہ کتابیں ختم کر لیں جن سے ہم بائبل کورس کر رہے تھے۔ ہم یہوواہ کے گواہوں کی ہر عبادت پر جانے لگے۔ ہم یہ دیکھ کر بڑے متاثر ہوئے کہ یہوواہ کے گواہ ایک دوسرے سے بہت محبت کرتے تھے، ایک دوسرے کی مدد کرنے کو تیار رہتے تھے اور آپس میں بہت متحد تھے۔—یوحنا 13:34، 35۔
1976ء میں مجھے اور روزا کو آسٹریلیا جانے کی اِجازت مل گئی۔ ہم نے فوراً وہاں یہوواہ کے گواہوں کا پتہ لگایا۔ وہاں کے گواہ فوراً ہی ہم سے گھل مل گئے اور 1978ء میں ہم دونوں بھی یہوواہ کے گواہ بن گئے۔
میری زندگی سنور گئی:
آخرکار مجھے اپنے اُن تمام سوالوں کے جواب مل گئے جنہیں کافی لمبے عرصے سے مَیں جاننا چاہتا تھا۔ یہوواہ کے قریب جانے سے مجھے احساس ہوا کہ وہ سب سے بہترین باپ ہے۔ (یعقوب 4:8) مَیں اُس وقت کا بھی شدت سے اِنتظار کر رہا ہوں جب مَیں نئی دُنیا میں دوبارہ اپنے ابو سے ملوں گا۔—یوحنا 5:28، 29۔
1989ء میں مَیں نے اور روزا نے ہنگری واپس لوٹنے کا فیصلہ کِیا تاکہ ہم اپنے دوستوں، رشتےداروں اور وہاں رہنے والے اَور لوگوں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتا سکیں۔ ہم نے سینکڑوں لوگوں کی پاک کلام کی سچائیاں سیکھنے میں مدد کی۔ اِن میں سے 70 سے بھی زیادہ اب یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں جن میں میری امی بھی شامل ہیں۔
مَیں 17 سال تک اپنے سوالوں کے جواب جاننے کے لیے خدا سے دُعا کرتا رہا۔ اِس کے بعد سے اب 39 سال گزر گئے ہیں اور مَیں اب بھی خدا سے دُعا کرتا ہوں۔ البتہ اب مَیں دُعا میں اُس سے یہ کہتا ہوں: ”میرے پیارے آسمانی باپ! اُن سوالوں کے جواب دینے کا بہت بہت شکریہ جنہیں مَیں بچپن سے جاننا چاہتا تھا۔“