شیطان کا اصلی روپ پہچانیں
شیطان کا اصلی روپ پہچانیں
خدا کے کلام میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ شیطان ایک روحانی ہستی ہے۔ جسطرح ہم خدا کو نہیں دیکھ سکتے، ہم شیطان کو بھی نہیں دیکھ سکتے۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”خدا روح ہے۔“ خدا نے سب چیزوں کو خلق کِیا ہے لیکن اُسکا کوئی خالق نہیں ہے، وہ ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ تک رہے گا۔ (یوحنا ۴:۲۴) شیطان بھی ایک روحانی ہستی ہے لیکن اُسے خلق کِیا گیا تھا۔
اِنسانوں کو خلق کرنے سے بہت عرصہ پہلے یہوواہ خدا نے روحانی ہستیوں کو خلق کرنا شروع کِیا تھا۔ (ایوب ۳۸:۴، ۷) خدا کے کلام میں ان روحانی ہستیوں کو فرشتے کہا جاتا ہے۔ (عبرانیوں ۱:۱۳، ۱۴) جب خدا نے فرشتوں کو خلق کِیا تھا تو اُن میں سے ایک میں بھی بُرائی نہ تھی۔ توپھر شیطان کیسے وجود میں آیا؟ جن زبانوں میں خدا کا کلام لکھا گیا تھا، اُن میں لفظ شیطان کا مطلب مخالفت کرنے والا ہے۔ اور لفظ اِبلیس کا مطلب تہمت لگانے والا ہے یعنی وہ جو دوسروں کے بارے میں جھوٹ پھیلاتا ہے۔ جب ایک نیک شخص چوری کرنے لگتا ہے تو وہ چور بن جاتا ہے۔ اِسی طرح خدا کا ایک فرشتہ غلط خواہشات پر عمل کرنے سے گُناہ کرنے لگا۔ اِسکے نتیجے میں یہ فرشتہ شیطان اور اِبلیس بن گیا۔ خدا کا کلام ہمیں بتاتا ہے: ”ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔ پھر خواہش حاملہ ہو کر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چکا تو موت پیدا کرتا ہے۔“—یعقوب ۱:۱۴، ۱۵۔
جب خدا نے آدم اور حوا کو خلق کِیا تھا تو وہ فرشتہ بڑے غور سے سب کچھ دیکھ رہا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ خدا نے آدم اور حوا کو حکم دیا تھا کہ وہ زمین کو اولاد سے بھریں اور اپنے بچوں سمیت اُسکی عبادت کریں۔ (پیدایش ۱:۲۸) اِس فرشتے کے دل میں اہمیت حاصل کرنے کی خواہش پیدا ہونے لگی۔ لالچ میں آ کر وہ انسانوں کی عبادت چاہنے لگا، لیکن عبادت کا حقدار صرف خدا ہے۔ اِس غلط خواہش کو ترک کرنے کی بجائے اس روحانی ہستی نے اِس خواہش کو پالا۔ اسکے نتیجے میں اُس نے جھوٹ بول کر خدا کے خلاف بغاوت کی۔ غور کیجئے کہ اُس نے یہ سب کیسے کِیا۔
اُس باغی فرشتے نے ایک سانپ کے ذریعے حوا سے بات کرتے ہوئے کہا: ”کیا واقعی خدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی درخت کا پھل تُم نہ کھانا؟“ حوا نے سانپ کو بتایا کہ خدا نے اُنہیں ایک خاص درخت کے پھل کو کھانے سے منع کِیا ہے۔ حوا نے یہ بھی کہا کہ اِس حکم کی نافرمانی کرنے کی سزا موت ہے۔ اس پر سانپ نے کہا: ”تُم ہرگز نہ مرو گے۔ بلکہ خدا جانتا ہے کہ جس دن تُم اُسے کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تُم خدا کی مانند نیکوبد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔“ پیدایش ۳:۱-۵) یہ کہنے سے اس فرشتے نے خدا پر الزام لگایا کہ اُس نے آدم اور حوا کو سچی بات نہیں بتائی۔ فرشتے نے اِس بات کا دعویٰ بھی کِیا کہ اگر حوا اُس درخت کا پھل کھاتی تو وہ بھی خدا کی طرح بن جاتی اور نیکی اور بدی کی پہچان رکھتی۔ یہ سب سے پہلا جھوٹ تھا اور اِسکو بولنے کے بعد یہ فرشتہ تہمت لگانے والا اور خدا کا مخالف بن گیا۔ اِسلئے خدا کے کلام میں خدا کے اس دُشمن کو ’پُرانا سانپ ابلیس اور شیطان‘ کہا جاتا ہے۔—مکاشفہ ۱۲:۹۔
(”ہوشیار رہو“
شیطان اپنے جھوٹ کے ذریعے حوا کو بہکانے میں کامیاب رہا۔ خدا کا کلام بیان کرتا ہے: ”عورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کیلئے اچھا اور آنکھوں کو خوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کیلئے خوب ہے تو اُسکے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوہر کو بھی دیا اور اُس نے کھایا۔“ (پیدایش ۳:۶) حوا نے شیطان کی بات مان کر خدا کی نافرمانی کی اور آدم کو بھی خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا۔ اسطرح شیطان پہلے جوڑے کو خدا کے خلاف بغاوت کروانے میں کامیاب رہا۔ اُس وقت سے لے کر آج تک انسانوں پر شیطان کا اثر بڑھ گیا ہے۔ وہ یہی چاہتا ہے کہ تمام انسان خدا کی عبادت سے مُنہ موڑ کر اُسکی عبادت کرنا شروع کر دیں۔ (متی ۴:۸، ۹) اِسلئے خدا کے کلام میں یہ آگاہی دی جاتی ہے: ”تُم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“—۱-پطرس ۵:۸۔
خدا کے کلام میں ہمیں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ شیطان ایک روحانی ہستی ہے۔ وہ پہلے تو ایک فرشتہ تھا لیکن پھر وہ شریر بن گیا۔ وہ ہمارے لئے بہت خطرناک ہے۔ شیطان سے بچے رہنے کیلئے ہمیں پہلے تو یہ تسلیم کر لینا چاہئے کہ اُسکا وجود ہے۔ اور ہم ہوشیار تب ہی رہیں گے جب ہم شیطان کے ”حیلوں“ سے یعنی اُسکے گمراہ کرنے کے طریقوں سے واقف ہوں گے۔ (۲-کرنتھیوں ۲:۱۱) شیطان اِنسانوں کو گمراہ کرنے کیلئے کون سے طریقے استعمال کرتا ہے اور ہم اُسکا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
وہ گمراہ کرتا ہے
شیطان انسانوں کو اُنکے خلق ہونے سے لے کر آج تک دیکھتا آ رہا ہے۔ وہ انسان کی فطرت، اُسکی ضروریات اور اُس کی خواہشات سے خوب واقف ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ انسان کن باتوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔ شیطان کو اِس بات کا پتا بھی ہے کہ انسان کو روحانی ضروریات کیساتھ خلق کِیا گیا ہے۔ اور شیطان نے اِس ضرورت کا ناجائز فائدہ اُٹھایا ہے۔ وہ کیسے؟ شیطان انسانوں کو جھوٹے عقیدے ماننے پر قائل کرتا ہے۔ (یوحنا ۸:۴۴) دُنیا کے مذاہب خدا کے بارے میں جو عقیدے سکھاتے ہیں ان میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس اختلاف سے کس کو فائدہ پہنچتا ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ بہتیرے مذہبی عقیدے شیطان کی طرف سے ہیں اور وہ اُنکے ذریعے لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے؟ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ شیطان ’اِس جہان کا خدا‘ ہے اور اُس نے لوگوں کو اندھا کر دیا ہے۔—۲-کرنتھیوں ۴:۴۔
خدا کے کلام کی سچائی ہمیں گمراہ ہونے سے بچا سکتی ہے۔ اس سچائی کی تشبیہ خدا کے کلام میں ایک کمربند سے کی جاتی ہے۔ جسطرح پُرانے زمانے میں ایک سپاہی اپنی حفاظت کیلئے کمر کستا تھا اسی طرح یہ افسیوں ۶:۱۴) وہ کیسے؟ اگر آپ خدا کے کلام سے علم حاصل کرکے اُس پر عمل کریں گے تو آپ غلط عقیدوں کو پہچان کر اپنے آپکو محفوظ رکھ سکیں گے۔
سچائی ہماری حفاظت کرے گی۔ (انسان روحانی ضروریات رکھتا ہے۔ اِنکو پورا کرنے کیلئے وہ مختلف راہوں کو آزماتا ہے۔ شیطان انسانوں کو اپنے قبضے میں لانے کیلئے اُنکی روحانی پیاس کا فائدہ اُٹھاتا ہے۔ جسطرح ایک شکاری اپنے شکار کو پھنسانے کیلئے چارا ڈالتا ہے، اسی طرح شیطان انسانوں کو پھنسانے کیلئے فالگیری، علمِنجوم اور جادوگری استعمال کرتا ہے۔—احبار ۱۹:۳۱؛ زبور ۱۱۹:۱۱۰۔
آپ خود کو شیطان کے اِس پھندے میں پڑنے سے کیسے بچا سکتے ہیں؟ استثنا ۱۸:۱۰-۱۲ میں لکھا ہے: ”تجھ میں ہرگز کوئی ایسا نہ ہو جو اپنے بیٹے یا بیٹی کو آگ میں چلوائے یا فالگیر یا شگون نکالنے والا یا افسونگر یا جادوگر۔ یا منتری یا جنّات کا آشنا یا رمال یا ساحر ہو۔ کیونکہ وہ سب جو ایسے کام کرتے ہیں [یہوواہ] کے نزدیک مکروہ ہیں اور ان ہی مکروہات کے سبب سے [یہوواہ] تیرا خدا اُنکو تیرے سامنے سے نکالنے پر ہے۔“
اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہمیں جادوگری سے کوئی واسطہ نہیں رکھنا چاہئے۔ اگر آپ جادوٹونا کرتے آئے ہیں اور اب اس سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں تو آپکو کیا کرنا چاہئے؟ آپ بھی وہی کر سکتے ہیں جو افسس میں پہلی صدی کے مسیحیوں نے کِیا تھا۔ جب اُنہوں نے ’یہوواہ کے کلام‘ کو قبول کِیا تھا تو ”بہت سے جادوگروں نے اپنی اپنی کتابیں اکٹھی کرکے سب لوگوں کے سامنے جلا دیں۔“ اِن کتابوں کی قیمت پچاس ہزار روپے تھی۔ اس بڑی رقم کا خیال نہ کرتے ہوئے ان مسیحیوں نے اُن کتابوں کو جلا دیا۔—اعمال ۱۹:۱۹، ۲۰۔
وہ انسانی کمزوری کا فائدہ اُٹھاتا ہے
ایک فرشتہ غرور میں آ کر شیطان بن گیا۔ اُس نے حوا کو خدا جیسا بننے کا لالچ دے کر اُسکے دل میں بھی غرور پیدا کِیا۔ آج بھی شیطان لوگوں کے دلوں میں غرور پیدا کرکے اُنکو اپنی مٹھی میں جکڑ لیتا ہے۔ مثال کے طور پر کئی لوگ مانتے ہیں کہ اُن کی نسل یا قوم دوسروں سے افضل ہے۔ لیکن خدا کے کلام کے مطابق ایسی سوچ غلط ہے۔ (اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵) اس میں ہمیں صاف صاف بتایا جاتا ہے کہ ’خدا نے ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم پیدا کی۔‘—اعمال ۱۷:۲۶۔
جب شیطان ہمیں غرور کرنے پر اُکساتا ہے تو ہم خود میں فروتنی اور خاکساری پیدا کرنے سے اُسکا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ خدا کا کلام ہمیں نصیحت دیتا ہے کہ ”جیسا سمجھنا چاہئے اُس سے زیادہ کوئی اپنے آپکو نہ سمجھے۔“ (رومیوں ۱۲:۳) اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے مگر فروتنوں کو توفیق بخشتا ہے۔“ (یعقوب ۴:۶) جیہاں، ہم فروتنی اور دوسری خوبیاں پیدا کرنے سے شیطان کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰) اسلئے بہتر ہے کہ آپ پاک باتوں ہی پر دھیان رکھیں۔ (فلپیوں ۴:۸) ایسا کرنے سے آپ اپنے خیالات اور جذبات پر قابو پا سکیں گے۔
شیطان انسانوں کو غلط خواہشات کو پورا کرنے پر بھی اُکساتا ہے۔ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ انسان زندگی سے لطف اُٹھائیں۔ جب ہماری خواہشات خدا کی مرضی کے مطابق ہوتی ہیں تو ہم اصلی خوشی حاصل کرتے ہیں۔ لیکن شیطان انسانوں کو غلط طریقوں سے اپنی خواہشات پورا کرنے پر اُکساتا ہے۔ (شیطان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں
کیا ہم شیطان کا مقابلہ کر سکتے ہیں؟ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”ابلیس [یعنی شیطان] کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔“ (یعقوب ۴:۷) جب آپ شیطان کا مقابلہ کریں گے تو وہ فوراً آپ سے بھاگ نہیں جائے گا۔ شیطان ”کچھ عرصہ کیلئے“ آپکو چھوڑ دے گا اور پھر وہ دوبارہ سے آپکو بہکانے کی کوشش کرے گا۔ (لوقا ۴:۱۳) تاہم آپکو شیطان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ ڈٹ کر اُسکا مقابلہ کریں گے تو وہ آپکو سچے خدا کی عبادت کرنے سے روک نہیں سکے گا۔
شیطان سے مقابلہ کرنے کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کون ہے، وہ لوگوں کو کیسے گمراہ کرتا ہے اور آپ اُسکا شکار بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔ یہ ساری معلومات آپکو صرف خدا کے کلام میں ملے گی۔ اِسلئے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے اور اِس پر عمل کرنے کی ٹھان لیجئے۔ آپکے علاقے میں رہنے والے یہوواہ کے گواہ خوشی سے آپکے ساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کریں گے۔ اُن سے رابطہ کرنے کیلئے آپ اِس رسالے کے ناشرین کو لکھ سکتے ہیں۔
آپکو جان لینا چاہئے کہ جب آپ خدا کے کلام سے سیکھنے لگیں گے تو شیطان آپکو روکنے کی کوشش کرے گا۔ شاید وہ اذیت یا مخالفت سے ایسا کرے۔ مثال کے طور پر یہ دیکھ کر کہ آپ خدا کے کلام کا مطالعہ کر رہے ہیں، شاید آپکے عزیز ناراض ہو جائیں۔ اُنکی ناراضگی کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ خدا کے کلام میں کیسی شاندار باتیں درج ہیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگ آپکا مذاق اُڑانے لگیں۔ اگر آپ ان باتوں کی وجہ سے خدا کے کلام سے سیکھنا چھوڑ دیں گے تو کیا خدا آپ سے خوش ہوگا؟ شیطان چاہتا ہے کہ آپ خدا کے بارے میں سیکھنا چھوڑ دیں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ جیت اُسکی ہو؟ (متی ۱۰:۳۴-۳۹) شیطان کا ہم پر کوئی احسان نہیں ہے۔ لیکن خدا کے ہم پر بہت سے احسان ہیں، اُس نے ہمیں زندگی عطا کی ہے۔ اِسلئے شیطان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے سے ’یہوواہ کے دل کو شاد کریں۔‘—امثال ۲۷:۱۱۔
[صفحہ ۶ پر تصویر]
افسس کے لوگوں نے خدا کے کلام کو اپناتے وقت اپنی جادوگری کی کتابیں جلا دیں
[صفحہ ۷ پر تصویر]
خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کی ٹھان لیں