”اُنکو فوراً رِہا ہونے کا موقع دیا گیا“
”اُنکو فوراً رِہا ہونے کا موقع دیا گیا“
فرانس کے سابقہ صدر کی بھتیجی جنیویف ڈیگول، جرمنی میں ہٹلر کی حکومت کے دوران ایک اذیتی کیمپ میں قید تھی۔ کیمپ میں اُسکی ملاقات چند ایسے قیدیوں سے ہوئی جو یہوواہ کے گواہ تھے۔ اگست ۱۹۴۵ میں ایک خط میں اُس نے اُنکے بارے میں لکھا کہ ”اُنکو فوراً رِہا ہونے کا موقع دیا گیا تھا۔“
سن ۱۹۴۵ میں جنوری ۲۷ کے روز پولینڈ کے شہر آشوِٹس میں نازیوں کے بدترین اذیتی کیمپ کے دروازے کھل گئے اور وہاں کے تمام قیدی آزاد ہو گئے۔ یہ دن سن ۱۹۹۶ سے جرمنی میں اُن لوگوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنکو ہٹلر کی حکومت کے تحت مار ڈالا گیا تھا۔
جنوری ۲۰۰۳ میں اس یادگاری کی تقریب کے دوران جرمنی کے ایک صوبہ کے پارلیمانی صدر نے اپنی تقریر میں کہا: ”ہم اُن لوگوں کی تعظیم کرتے ہیں جنہوں نے اپنے ایمان یا اپنے سیاسی نظریے کی بِنا پر ہٹلر کی خونریزیوں میں شریک ہونے سے انکار کر دیا۔ ہاں، ہم اُن لوگوں کو خراجِعقیدت پیش کرتے ہیں جو ہٹلر کی حامی بھرنے کی بجائے موت چکھنے کو تیار تھے۔ صرف یہوواہ کے گواہ ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنے مذہبی عقیدوں کی وجہ سے ہٹلر کے حکموں کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اُنہوں نے نہ تو ہٹلر کو سلوٹ کِیا اور نہ ہی اُسکے وفادار رہنے کا حلف اُٹھایا۔ اُنہوں نے فوج میں بھرتی ہونے اور ہر قسم کی جنگی تیاریوں میں حصہ لینے سے بھی انکار کر دیا۔ اُنکے بچے اُن تنظیموں میں بھی شریک نہیں ہوئے جو نازی حکومت نے نوجوانوں کی تربیت کرنے کیلئے جاری کی تھیں۔“
یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کے بارے میں کہا: ”جسطرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔“ (یوحنا ۱۷:۱۶) اور اسی ناطے یہوواہ کے گواہوں نے ہٹلر کی حکومت کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا۔ پارلیمانی صدر نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ ”اذیتی کیمپوں میں یہوواہ کے گواہوں کی شناخت ایک ارغوانی نشان سے ہوتی جو اُنکے قیدی کپڑوں پر سلا دیا جاتا۔ تمام قیدیوں میں سے صرف اُنہی کو یہ سہولت حاصل تھی کہ وہ ایک دستاویز پر دستخط کرنے سے آزاد ہو سکتے تھے۔“
لیکن اس دستاویز پر دستخط کرنے سے یہوواہ کے گواہ اپنے ایمان سے منکر ہو جاتے۔ اسلئے اُن میں سے زیادہتر نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ لہٰذا ہٹلر کی حکمرانی کے دوران اُن میں سے ۲۰۰،۱ اذیت سہتے سہتے ہلاک ہو گئے۔ اسکے علاوہ اُن میں سے ۲۷۰ کو سزائےموت دی گئی کیونکہ اُنہوں نے فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ جیہاں، یہوواہ کے گواہوں نے اپنے اعمال سے ظاہر کِیا کہ اُنکے لئے ”آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔“—اعمال ۵:۲۹۔
جرمنی کے ایک اَور صوبہ کے پارلیمانی صدر نے نازیوں کے ہاتھ اذیت سہنے والے یہوواہ کے گواہوں کی تعریف میں تقریر پیش کرتے ہوئے کہا: ”یہ سیدھےسادھے لوگ تھے جنہوں نے اپنے ضمیر کی آواز پر عمل کِیا۔ وہ اپنے مذہبی عقیدوں پر قائم رہے۔ اور اسی وجہ سے اُنہوں نے نازیوں کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا۔ وہ کسی بھی صورت میں دوسروں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے تھے اور اسلئے انہوں نے اپنی جان بازی پر لگا دی۔“ یہوواہ خدا اُن لوگوں سے بہت خوش ہے جو مشکل حالات میں بھی اُسکے وفادار رہتے ہیں۔ امثال ۲۷:۱۱ میں وہ اپنے بندوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہتا ہے: ”اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“
[صفحہ ۳۰ پر تصویر کا حوالہ]
Courtesy of United States Holocaust Memorial Museum