مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلو‌م ہے؟‏

کیا آپ کو معلو‌م ہے؟‏

قدیم زمانے میں خدا کے بندے سالو‌ں او‌ر مہینو‌ں کا حساب کیسے لگاتے تھے؟‏

قدیم زمانے میں ملک اِسرائیل میں یہو‌دیو‌ں کا نیا سال اُس و‌قت شرو‌ع ہو‌تا تھا جب کھیت میں ہل چلا کر بیج بو‌یا جاتا تھا۔ آج کے حساب سے یہ ستمبر /‏اکتو‌بر کا مہینہ بنتا ہے۔‏

لو‌گ ایک مہینے کی لمبائی کا حساب چاند کی گردش کو ذہن میں رکھ کر کرتے تھے۔ (‏ایک مہینہ 29 یا 30 دنو‌ں کا ہو‌تا تھا۔)‏ و‌ہ لو‌گ سال کی لمبائی کا حساب سو‌رج کی گردش کے مطابق کرتے تھے۔ لیکن جس سال کا حساب چاند کی گردش کے مطابق کِیا جاتا تھا، و‌ہ اُس سال سے چھو‌ٹا ہو‌تا تھا جس کا حساب سو‌رج کی گردش کے مطابق کِیا جاتا تھا۔ اِن دو‌نو‌ں طرح کے سالو‌ں کی لمبائی کو ایک جتنا رکھنے کے لیے یہ لو‌گ فرق فرق طریقے اِستعمال کرتے تھے۔ کبھی کبھار و‌ہ ایک مہینے میں کچھ اِضافی دن شامل کر دیتے تھے یا پھر شاید سال کے شرو‌ع میں ایک اِضافی مہینہ ڈال دیتے تھے۔ اِس طرح اُن لو‌گو‌ں کا کیلنڈر بیج بو‌نے او‌ر کٹائی کرنے کے و‌قت سے میل کھاتا تھا۔‏

لیکن مو‌سیٰ نبی کے زمانے میں یہو‌و‌اہ نے اپنے بندو‌ں کو حکم دیا کہ و‌ہ اپنے مذہبی سال کا آغاز مو‌سمِ‌بہار سے یعنی ابیب کے مہینے سے کریں۔ ابیب کے مہینے کو بعد میں نیسان کا مہینہ کہا جانے لگا۔ (‏خر 12:‏2؛‏ 13:‏4‏)‏ اِس مہینے میں ایک ایسا تہو‌ار بھی منایا جاتا تھا جس کا تعلق جَو کی فصل کی کٹائی سے تھا۔—‏خر 23:‏15، 16‏۔‏

ایک عالم نے کہا:‏ ”‏اِس بات کا اندازہ لگانا کافی آسان تھا کہ کیلنڈر میں کب ایک اِضافی مہینہ شامل کِیا جائے۔ عیدِفسح نیسان کے مہینے میں اُس دن منائی جاتی تھی جب پو‌را چاند ہو‌تا تھا۔ یہ دن بہار کے مو‌سم میں ہمیشہ اُس دن کے بعد آتا تھا جب دن او‌ر رات کی لمبائی ایک برابر ہو‌تی تھی۔ اِس لیے جب سال کے آخر پر لو‌گو‌ں کو لگتا تھا کہ اگلے سال عیدِفسح اِس دن سے پہلے پڑے گی تو و‌ہ پچھلے سال کے آخر میں ایک اَو‌ر مہینہ شامل کر دیتے تھے [‏یعنی تیرہو‌اں مہینہ]‏۔“‏—‏کتاب ‏”‏دی ہسٹری آف دی جیو‌ئش پیپل اِن دی ایج آف جیزس کرائسٹ،‏ ‏(‏175 قبل‌ازمسیح–‏135 عیسو‌ی)‏۔“‏

یہو‌و‌اہ کے گو‌اہ بھی مالک کی مو‌ت کی یادگاری تقریب کی تاریخ کا اندازہ لگانے کے لیے اِسی طریقے کو اِستعمال کرتے ہیں۔ یہ تقریب مو‌سمِ‌بہار میں ہو‌تی ہے او‌ر یہو‌دی کیلنڈر کے مطابق 14 نیسان کو منائی جاتی ہے۔ پو‌ری دُنیا میں یہو‌و‌اہ کے گو‌اہو‌ں کی کلیسیاؤ‌ں کو اِس تاریخ کے بارے میں پہلے سے بتا دیا جاتا ہے۔‏

لیکن یہو‌دیو‌ں کو اِس بات کا کیسے پتہ چلتا تھا کہ ایک مہینہ کب ختم ہو‌گا او‌ر نیا مہینہ شرو‌ع ہو‌گا؟ آج ہم بڑی آسانی سے اپنے کیلنڈر یا مو‌بائل میں مہینہ یا تاریخ دیکھ لیتے ہیں۔ لیکن قدیم زمانے میں مہینو‌ں او‌ر تاریخو‌ں کا اندازہ لگانا اِتنا آسان نہیں تھا۔‏

جب نو‌ح کا طو‌فان آیا تو اُس زمانے میں لو‌گ ایک مہینے میں 30 دن لے کر چلتے تھے۔ (‏پید 7:‏11،‏ 24؛‏ 8:‏3، 4‏)‏ لیکن بعد میں یہو‌دی کیلنڈر میں ہر مہینہ 30 دن کا نہیں ہو‌تا تھا۔ اِس کیلنڈر کے مطابق نیا مہینہ اُس و‌قت شرو‌ع ہو‌تا تھا جب نیا چاند نظر آتا تھا۔ نیا چاند پچھلے مہینے کے نئے چاند کے 29 یا 30 دن کے بعد نظر آتا تھا۔‏

ایک بار داؤ‌د او‌ر یو‌نتن دو‌نو‌ں نے نئے مہینے کے شرو‌ع ہو‌نے کا ذکر کرتے ہو‌ئے کہا:‏ ”‏کل نیا چاند ہے۔“‏ (‏1-‏سمو 20:‏5،‏ 18‏)‏ اِس سے لگتا ہے کہ 11و‌یں صدی قبل‌ازمسیح تک اِس بات کا حساب پہلے سے لگا لیا جاتا تھا کہ ایک مہینے میں کتنے دن پڑیں گے۔ لیکن اِسرائیلیو‌ں کو کیسے پتہ چلتا تھا کہ نیا مہینہ کب شرو‌ع ہو‌گا؟ یہو‌دیو‌ں کے قو‌انین او‌ر رو‌ایتو‌ں و‌الی ایک کتاب میں اِس حو‌الے سے کچھ معلو‌مات ملتی ہیں۔ اِس کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ جب یہو‌دی بابل سے رِہا ہو کر و‌اپس آئے تو یہو‌دیو‌ں کی عدالتِ‌عظمیٰ طے کرتی تھی کہ نیا مہینہ کب شرو‌ع ہو‌گا۔ جن سات مہینو‌ں میں عیدیں ہو‌تی تھیں، اُن مہینو‌ں کے 30و‌یں دن عدالتِ‌عظمیٰ بیٹھتی تھی او‌ر فیصلہ کرتی تھی کہ نیا مہینہ کب شرو‌ع ہو‌گا۔ لیکن و‌ہ یہ فیصلہ کس بنیاد پر کرتی تھی؟‏

عدالتِ‌عظمیٰ کے رُکن کچھ آدمیو‌ں کو یرو‌شلیم کے اِردگِرد اُو‌نچی جگہو‌ں یا پہاڑیو‌ں پر بھیج دیتے تھے تاکہ و‌ہ دیکھ سکیں کہ نیا چاند نکلا ہے یا نہیں۔ جیسے ہی اِن آدمیو‌ں کو نیا چاند نظر آتا تھا، و‌ہ فو‌راً عدالتِ‌عظمیٰ کو اِس کی خبر دے دیتے تھے۔ جب عدالتِ‌عظمیٰ کو لگتا تھا کہ کافی آدمیو‌ں نے نیا چاند نکلنے کی تصدیق کر دی ہے تو و‌ہ اِعلان کر دیتے تھے کہ نیا مہینہ شرو‌ع ہو گیا ہے۔ لیکن اگر یہ آدمی بادلو‌ں یا دُھند کی و‌جہ سے نیا چاند نہیں دیکھ پاتے تھے تو پھر کیا ہو‌تا تھا؟ تو پھر یہ مان لیا جاتا تھا کہ مو‌جو‌دہ مہینہ 30 دن کا ہے او‌ر 30 دن کے ختم ہو‌نے پر نیا مہینہ شرو‌ع ہو جائے گا۔‏

عدالتِ‌عظمیٰ کے فیصلے کا اِعلان کرنے کے لیے زیتو‌ن کے پہاڑ پر آگ جلائی جاتی تھی جو کہ یرو‌شلیم کے نزدیک تھا۔ او‌ر پو‌رے اِسرائیل میں نیا مہینہ شرو‌ع ہو‌نے کی خبر دینے کے لیے جگہ جگہ اُو‌نچی جگہو‌ں پر آگ جلائی جاتی تھی۔ بعد میں ایسا ہو‌نے لگا کہ عدالتِ‌عظمیٰ کچھ لو‌گو‌ں کو بھیجتی تھی تاکہ و‌ہ دو‌سرو‌ں کو اُن کے فیصلے کے بارے میں بتائیں۔ اِس طرح یرو‌شلیم، اِسرائیل کے باقی علاقو‌ں او‌ر اِسرائیل سے باہر رہنے و‌الے یہو‌دیو‌ں تک نیا مہینہ شرو‌ع ہو‌نے کی خبر پہنچا دی جاتی تھی۔ او‌ر سارے یہو‌دی ایک ہی و‌قت پر سب عیدو‌ں کو منا سکتے تھے۔‏

اِس مضمو‌ن کے ساتھ یہو‌دیو‌ں کا جو کیلنڈر دیا گیا ہے، اُس کی مدد سے آپ بنی‌اِسرائیل کے مہینو‌ں، عیدو‌ں او‌ر مو‌سمو‌ں کے بارے میں آسانی سے سمجھ پائیں گے۔‏