کیا مسیحی پیشواؤں کے لیے کنوارے رہنا لازمی ہے؟
دُنیا بھر میں کئی مذاہب جیسے کہ کیتھولک مذہب، مختلف آرتھوڈکس مذاہب اور بدھمت وغیرہ میں مذہبی پیشواؤں کے لیے یہ لازمی ہے کہ وہ کنوارے رہیں یعنی کسی سے جنسی تعلقات قائم نہ کریں۔ لیکن بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اِسی روایت کی وجہ سے مختلف مذاہب کے پیشوا جنسی جرائم میں ملوث ہیں۔
لیکن کیا پاک کلام میں مسیحی پیشواؤں کے لیے کنوارے رہنا لازمی قرار دیا گیا ہے؟ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے آئیں، اِس بات پر غور کریں کہ یہ روایت کب اور کیسے شروع ہوئی اور اِس روایت کے سلسلے میں خدا کا نظریہ کیا ہے۔
کنوارے رہنے کی روایت کا آغاز
سن 2006ء میں پوپ بینیڈکٹ نے کیتھولک چرچ کی مرکزی کمیٹی سے ایک خطاب کِیا جس میں اُنہوں نے مذہبی پیشواؤں کے کنوارے رہنے کے سلسلے میں کہا: ”اِس روایت کا تعلق ایک ایسی روایت سے ہے جو [یسوع مسیح کے] رسولوں کے زمانے کے تھوڑے عرصے بعد ہی شروع ہو گئی تھی۔“
مگر پہلی صدی عیسوی میں جب مسیحی مذہب کا آغاز ہوا تو مسیحیوں سے یہ توقع نہیں کی جاتی تھی کہ وہ کنوارے رہیں۔ پولُس رسول بھی پہلی صدی عیسوی میں رہتے تھے۔ اُنہوں نے مسیحیوں کو ایسے لوگوں سے خبردار کِیا جو ’جھوٹے روحانی پیغام‘ سناتے تھے اور ”شادی کرنے سے منع“ کرتے تھے۔—1-تیمُتھیُس 4:1-3۔
دوسری صدی عیسوی میں رومن کیتھولک چرچوں میں کنوارے رہنے کی روایت شروع ہوئی۔ ایک کتاب ”کنوارپن اور مذہبی روایات“ (انگریزی میں دستیاب) کے مطابق ”اِس روایت کا تعلق اُس تحریک سے تھا جو جنسی تعلقات سے پرہیز کرنے کے لیے رومی سلطنت میں چلائی گئی تھی۔“
”اِنسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا“ میں بتایا گیا ہے کہ ”دسویں صدی تک بھی بہت سے مذہبی پیشوا، یہاں تک کہ کچھ بشپ بھی شادیشُدہ تھے۔“
اِس کے بعد والی صدیوں میں چرچ کی کمیٹیوں اور فادروں نے کنوارے رہنے کی روایت کو فروغ دیا۔ اُن کا خیال تھا کہ جنسی تعلقات قائم کرنے سے ایک شخص ناپاک ہو جاتا ہے اِس لیے وہ مذہبی فرائض انجام نہیں دے سکتا۔ لیکنسن 1123ء اور 1139ء میں روم میں ہونے والی لیٹرن کونسلوں میں اِس بات کو لازمی قرار دیا گیا کہ مذہبی پیشوا شادی نہ کریں اور یہ روایت آج تک رومن کیتھولک چرچ میں چلی آ رہی ہے۔ یہ روایت چرچ کے لیے بڑی فائدہمند ثابت ہوئی۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ شادیشُدہ مذہبی پیشوا اپنا اِختیار اور چرچ کی جائیداد اپنے بچوں کے نام کر دیتے تھے جس کی وجہ سے چرچ کو بہت نقصان ہوتا تھا۔
کنوارے رہنے کے سلسلے میں خدا کا نظریہ
بائبل میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ غیرشادیشُدہ رہنے کے سلسلے میں خدا کا نظریہ کیا ہے۔ اِس میں یسوع مسیح نے اُن لوگوں کے بارے میں بتایا جنہوں نے اُن کی طرح ”آسمان کی بادشاہت کی خاطر“ شادی نہیں کی۔ (متی 19:12) پولُس رسول نے بھی ایسے مسیحیوں کا ذکر کِیا جنہوں نے ”خوشخبری سنانے کی خاطر“ اُن کی طرح کنوارے رہنے کو ترجیح دی۔—1-کُرنتھیوں 7:37، 38؛ 9:23۔
لیکن نہ تو یسوع مسیح اور نہ ہی پولُس رسول نے مذہبی پیشواؤں کو کنوارے رہنے کا حکم دیا۔ یسوع مسیح نے کہا کہ غیرشادیشُدہ رہنا ایک ”نعمت“ ہے لیکن ”ہر کوئی غیرشادیشُدہ نہیں رہ سکتا۔“ پولُس رسول نے ”کنواروں اور کنواریوں“ کے بارے میں لکھتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ ”مجھے مالک کی طرف سے کوئی ہدایت نہیں ملی لیکن مَیں آپ کو اپنی رائے دیتا ہوں۔“—متی 19:11، فٹنوٹ؛ 1-کُرنتھیوں 7:25۔
بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ پہلی صدی عیسوی میں بہت سے مسیحی پیشوا شادیشُدہ تھے جن میں پطرس رسول بھی شامل تھے۔ (متی 8:14؛ مرقس 1:29-31؛ 1-کُرنتھیوں 9:5) اِس کے علاوہ اُس دَور میں روم میں بدکاری بہت عام تھی اِس لیے پولُس رسول نے لکھا کہ اگر ایک مسیحی پیشوا شادیشُدہ ہے تو اُسے ”ایک بیوی کا شوہر“ ہونا چاہیے اور ”اُس کے بچوں کو تابعدار ہونا چاہیے۔“—1-تیمُتھیُس 3:2، 4۔
یہ شادیاں ایسی نہیں تھیں جن میں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلقات قائم نہیں کرتے تھے۔ ہم ایسا اِس لیے کہہ سکتے ہیں کیونکہ پاک کلام میں صاف صاف بتایا گیا ہے کہ ”شوہر اپنی بیوی کا ازدواجی حق ادا کرے“ اور میاں بیوی ”ایک دوسرے کو ازدواجی حق سے محروم نہ رکھیں۔“ (1-کُرنتھیوں 7:3-5) لہٰذا خدا یہ توقع نہیں کرتا کہ اُس کے بندے کنوارے رہیں اور نہ ہی مذہبی پیشواؤں کے لیے غیرشادیشُدہ رہنا لازمی ہے۔
خوشخبری سنانے کی خاطر کنوارے رہنے کا فائدہ
اگر کنوارے رہنا لازمی نہیں ہے تو پھر یسوع مسیح اور پولُس رسول نے غیرشادیشُدہ رہنے کا مشورہ کیوں دیا؟ کیونکہ ایک غیرشادیشُدہ شخص کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے زیادہ موقعے مل سکتے ہیں۔ غیرشادیشُدہ لوگ خدا کی خدمت میں زیادہ وقت اور توانائی صرف کر سکتے ہیں کیونکہ اُنہیں اُن پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جن کا شادیشُدہ لوگوں کو سامنا ہوتا ہے۔—1-کُرنتھیوں 7:32-35۔
ذرا ڈیوڈ نامی شخص کی مثال پر غور کریں۔ وہ شہر میکسیکو میں بڑی اچھی نوکری کر رہے تھے۔ لیکن پھر اُنہوں نے اپنی نوکری چھوڑ دی اور ملک کوسٹا ریکا کے ایک دیہاتی علاقے میں منتقل ہو گئے تاکہ لوگوں کو پاک کلام کی تعلیم دے سکیں۔ چونکہ وہ غیرشادیشُدہ تھے اِس لیے اُنہیں ایسا کرنا زیادہ مشکل نہیں لگا۔ وہ کہتے ہیں: ”نئی ثقافت اور رہنسہن کو اپنانا مشکل تو تھا لیکن مجھے وہاں کے ماحول میں ڈھلنا آسان لگا کیونکہ مَیں اکیلا تھا۔“
کلاؤڈیا نامی ایک غیرشادیشُدہ مسیحی ایک ایسے علاقے میں منتقل ہو گئیں جہاں پاک کلام کی تعلیم دینے والوں کی ضرورت تھی۔ وہ کہتی ہیں: ”مجھے خدا کی خدمت کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ جب مَیں دیکھتی ہوں کہ خدا کس طرح سے میرا خیال رکھتا ہے تو اُس پر میرا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور مَیں اُس کے اَور قریب ہو جاتی ہوں۔“
”اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ شادیشُدہ ہیں یا غیرشادیشُدہ۔ اگر آپ پورے دل سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو آپ خوش رہتے ہیں۔“—کلاؤڈیا۔
ایک شخص کو مجبوراً غیرشادیشُدہ نہیں رہنا چاہیے۔ کلاؤڈیا کہتی ہیں: ”اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ شادیشُدہ ہیں یا غیرشادیشُدہ۔ اگر آپ پورے دل سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو آپ خوش رہتے ہیں۔“—زبور 119:1، 2۔